Cherry: Natural fruit beneficial for your health

چیری ایک خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے جو نہ صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ یہ پھل مختلف معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ چیری کا باقاعدہ استعمال دل کی صحت، ہاضمہ، مدافعتی نظام، اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ فوائد دل کی صحت چیری دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ یہ خون کی گردش کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے اور خون کی شریانوں کی صحت کو فروغ دیتی ہیں۔ نیند کی بہتری چیری خاص طور پر نیند کی بہتری میں مدد دیتی ہیں جو نیند کے دوران جسم کو بہتر بناتا ہے۔ جوڑوں کی سوزش چیری جوڑوں کی سوزش کو کم کرنے اور گنٹھیا جیسے مسائل کے علاج میں مددگار ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار چیری وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ کینسر کے خطرے میں کمی چیری کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ چیری میں موجود کچھ خاص اجزاء کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روکنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ مدافعتی نظام چیری مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے اور انفیکشن سے لڑنے میں مدد کرتی ہے۔ ہاضمے کی بہتری چیری میں موجود اجزاء ہاضمہ کے عمل کو بہتر بناتے ہیں اور قبض کو دور کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند چیری میں شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے اور یہ خون میں شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کے لیے محفوظ اور فائدہ مند ہے۔ جلد کی صحت چیری جلد کی صحت کے لیے مفید ہے۔ یہ جلد کو چمکدار بنانے، جھریوں کی روک تھام اور جلد کی حالت بہتر کرنے میں مدد کرتی ہے۔ دماغی صحت چیری دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور یہ ذہنی دباؤ کو کم کرنے، دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے اور عمر کے ساتھ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ پٹھوں کی تکلیف ورزش کے بعد چیری کا رس پٹھوں کی تکلیف اور سوزش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ چیری میں موجود قدرتی اجزاء پٹھوں کی تکلیف کو کم کرتے ہیں اور تیز ریکوری میں مدد دیتے ہیں۔ گردے کی صحت چیری گردے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ یہ جسم سے اضافی زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چیری کے رس کا استعمال گردے کی پتھری کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ قبض کی روک تھام چیری ہاضمہ کے عمل کو بہتر بناتی ہے اور قبض کی شکایت کو دور کرتی ہے۔ چیری کا استعمال معدے کے مسائل کے حل کے لیے فائدہ مند ہے۔ موڈ کی بہتری چیری قدرتی طور پر ذہنی سکون دینے اور مزاج کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ اس سے آپ کا موڈ بہتر ہو سکتا ہے اور ڈپریشن کی علامات میں کمی آ سکتی ہے۔ بلڈ پریشر کی کمی چیری بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہوتی ہے، خون کی شریانوں کو آرام دینے اور بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

Benefits of Miswak During Ramadan

رمضان میں مسواک کرنے کے کئی طبی فوائد ہیں۔ مسواک ایک قدرتی دانت صاف کرنے کا طریقہ ہے خاص طور پر رمضان کے روزوں میں بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ فوائد دانتوں کی صفائی مسواک کرنے سے دانتوں پر جمی گندگی صاف ہو جاتی ہے۔ یہ دانتوں کی صفائی کے لیے قدرتی طریقہ ہے جو کہ مصنوعی ٹوتھ پیسٹ سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ منہ کی بدبو کو دور کرنا رمضان کے دوران روزہ رکھنے کی وجہ سے منہ سے بدبو آنا ایک عام مسئلہ ہوتا ہے۔ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو کو کم کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ منہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ جراثیم کو بھی کم کرتا ہے۔ مسوڑھوں کی صحت مسواک کرنے سے مسوڑھوں کی صحت میں بھی بہتری آتی ہے کیونکہ مسواک خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے اور مسوڑھوں کو مضبوط بناتی ہے۔ دانتوں کی جڑوں کی حفاظت مسواک کرنے سے دانتوں کی جڑوں کو مضبوطی ملتی ہے اور ان پر جمی گندگی بھی صاف ہو جاتی ہے جس سے دانتوں کی جڑیں محفوظ رہتی ہیں۔ ہاضمے کے نظام پر اثر مسواک کے استعمال سے منہ میں موجود جراثیم کو کم کیا جاتا ہے جس کا اثر ہاضمے پر بھی ہوتا ہے کیونکہ منہ میں کھانے کو بہتر طریقے سے چبایا اور ہضم کیا جاتا ہے۔ دل کی صحت مسواک کرنے سے دل کی صحت بھی بہتر ہو سکتی ہے کیونکہ یہ منہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ جسم میں موجود انفیکشنز کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ دانتوں کی خرابی سے بچاؤ مسواک کرنے سے دانتوں کی خرابیاں دور ہوتی ہیں۔ مسواک قدرتی طور پر اس حصے کی صفائی کرتی ہے جو ٹوتھ برش نہیں کر پاتا اور اس میں موجود قدرتی اجزاء دانتوں کو مضبوط رکھتے ہیں۔ خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنا مسواک کرنے سے خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ خاص طور پر شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ دماغی سکون مسواک کرنے سے منہ کی صفائی کے ساتھ ذہنی سکون بھی ملتا ہے۔ جب آپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے دانت صاف ہیں تو آپ کا پورا جسم فریش اور راحت محسوس کرتا ہے جو کہ رمضان کے روزوں میں انتہائی ضروری ہے۔ دانتوں کے حساسیت سے بچاؤ مسواک دانتوں کی حساسیت کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے کیونکہ اس میں قدرتی اجزاء ہوتے ہیں جو حساس دانتوں کو آرام دیتے ہیں اور ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ نیند کی بہتری کچھ لوگوں نے محسوس کیا ہے کہ رمضان میں مسواک کرنے کے بعد انہیں بہتر نیند آتی ہے۔ یہ بات اس لیے ہو سکتی ہے کیونکہ مسواک کرنے سے منہ کی صفائی اور سکون ملتا ہے جو کہ جسم کے لیے آرام دہ ہوتا ہے۔ خود اعتمادی میں اضافہ رمضان میں روزے رکھنے کے دوران مسواک کرنا آپ کو ترو تازہ اور صاف ستھرا محسوس کراتا ہے جس سے آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دانتوں کی رنگت میں بہتری مسواک میں موجود قدرتی اجزاء دانتوں کی رنگت کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ دانتوں کو قدرتی طور پر سفید کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں جو کہ مسواک کرنے کا ایک اضافی فائدہ ہے۔ منہ کی نمی کو برقرار رکھنا روزہ رکھنے کے دوران منہ کی خشکی کا سامنا ہوتا ہے لیکن مسواک کرنے سے آپ کے منہ میں نمی برقرار رہتی ہے۔ مسواک کے استعمال سے آپ کے منہ میں قدرتی طور پر موجود نمی اور لعاب کو بڑھاوا ملتا ہے جس سے خشکی کم ہوتی ہے اور آپ کا منہ تازہ رہتا ہے۔ بڑھتی ہوئی توانائی مسواک کرنے سے نہ صرف آپ کے دانت صاف ہوتے ہیں بلکہ آپ کا پورا جسم توانائی محسوس کرتا ہے۔ جب آپ کے منہ اور دانت صاف رہتے ہیں تو آپ کو جسمانی طور پر زیادہ توانائی محسوس ہوتی ہے جو روزہ رکھنے کے دوران مفید ہو ہے۔ دانتوں کے کینسر سے بچاؤ مسواک کے استعمال سے دانتوں کی بیماریوں جیسے کہ دانتوں کا کینسر اور مسوڑھوں کی بیماریوں کے خطرات میں کمی آتی ہے۔ مسواک میں ایسی خصوصیات ہوتی ہیں جو کینسر کے پھیلاؤ کے خطرات کو کم کرتی ہیں۔ گلے کی صحت مسواک کا استعمال گلے کی صحت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ مسواک کرنے سے گلے میں موجود جراثیم جو گلے کے انفیکشنز اور درد کا سبب بنتے ہیں وہ کم ہو جاتے ہیں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
کلونجی کے فائدے اور گھریلو نسخے بتاتا ہوا اردو تھمب نیل

کیا کلونجی آپ کے لئے ضروری ہے؟ جانیے اس کے فائدے

کلونجی ایک چھوٹا سا سیاہ دانہ ہے جو صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اس میں موجود قدرتی اجزاء مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ کلونجی ہاضمے کو بہتر بناتی ہے، دل کی حفاظت کرتی ہے اور کینسر سے بچاؤ میں مددگار ہے۔ کلونجی کا تیل جِلد اور بالوں کے لیے بھی مفید ہے۔ تاہم اسے اعتدال سے استعمال کرنا چاہیے۔ کلونجی کے مزید فوائد درج ذیل ہیں بالوں کی نشوونما تیز کلونجی کا تیل بالوں کی نشوونما کو بھی تیز کرتا ہے اور بالوں کو نمی فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے بال صحت مند رہتے ہیں۔ روغن کلونجی بالوں کی جڑوں کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ بندش پیشاب کے لیے اگر پیشاب بند ہو تو کلونجی وقفہ وقفہ سے آدھا چمچ استعمال کریں۔ اسی طرح خواتین میں حیض کی بندش اور ماہواری کی جملہ خرابیوں کے لیے بھی مفید ہے۔ معدہ کے امراض، بدہضمی، گیس، دائمی قبض وغیرہ کے لیے بھی کلونجی کا استمال مفید ہے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے کلونجی میں موجود قدرتی اجزاء جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں، جس سے بیماریوں کے خلاف لڑنے کی طاقت بڑھتی ہے۔ جلدی مسائل کلونجی کا تیل جلد پر مختلف مسائل جیسے مہاسے، خشکی، اور داغ دھبے کے علاج میں مددگار ہوتا ہے۔ دل کی صحت کلونجی دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ دوران خون کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہے اور دل کے حملے کے امکانات کو کم کرتی ہے۔ سانس کی بیماریوں کا علاج کلونجی کھانسی، دمہ، سانس کی تکالیف جیسے مسائل میں فائدہ مند ہے۔ اس کے قدرتی اجزاء سانس کی نالیوں کی صفائی اور انفیکشنز سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔ نزلہ اور زکام میں بھی انتہائی مفید ہے۔ کینسر سے بچاؤ کلونجی میں موجود اجزاء کینسر کے خلیات کی نشوونما کو روکنے میں مفید ہیں خاص طور پر سینے کے کینسر کی نشونما کو روکتے ہیں۔ موڈ اور ذہنی صحت پر اثرات کلونجی کے بیج اور تیل میں موجود اجزاء دماغی فعالیت کو بڑھاتے ہیں اور ذہنی تناؤ کو کم کرتے ہیں۔ ذہنی سکون اور خوشی کے احساس کو بڑھاتے ہیں۔ ورم کا خاتمہ ورم جسم کو چوٹوں اور بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے لیکن اگر ورم دائمی ہو جائے تو یہ کئی امراض جیسا کہ شوگر، کینسر، اور امراضِ قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ کلونجی کو باقاعدہ استعمال کرنے سے ورم میں کمی آسکتی ہے۔ معدے کے السر سے نجات السر کی وجہ سے معدے میں زخم ہو جاتے ہیں۔ کلونجی کا استعمال معدے کے السر سے بچاؤ میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ حافظے میں بہتری کمزور حافظہ سے چھٹکارا پانے کے لیے کلونجی کو استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ کلونجی حافظے کو بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حافظے کو بہتر بنانے کے لیے ایک گلاس پانی میں دو چٹکی کلونجی اور چند پودینے کے پتے شامل کر لیں اب اس پانی کو ابال لیں اور اس نسخے کو ہر روز استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ کلونجی کو شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے یاداشت میں بہتری آتی ہے۔ کیل مہاسوں سے نجات کیل مہاسوں سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک کپ لیموں کا رس لے لیں اور اس میں آدھا چمچ کلونجی کا تیل شامل کر لیں اس مکسچر کو دن میں دو مرتبہ چہرے پر لگائیں کچھ دنوں تک باقاعدگی کے ساتھ اس مکسچر کو استعمال کرنے سے کیل مہاسوں سے چھٹکارا ملنا شروع ہو جائے گا۔ نسخہ جات موٹاپے کے لیے کلونجی، اجوائن، سفید زیرہ، خشک پودینہ اور سونفسب ہم وزن باریک سفوف کر کے آدھا چمچ روز صبح نہار منہ پانی کے ساتھ استعمال کریں۔موٹاپہ کم ہوگا اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہوگا کچھ عرصہ مستقل استعمال کریں۔ بالوں کے لیے آئل اجزاءکلونجی، تخم میتھرا، برگ مہندی ایک بڑا چمچ اور روغن ناریل 250گرام۔ تمام اجزاء کو کڑاہی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر جلالیں اور ٹھنڈا ہونے پر چھان کر محفوظ کرلیں۔استعمالحسب ضرورت روغن لے کر بالوں میں اچھی طرح جزب کریں۔فوائدبالوں کا گرنا، دوشاخہ ہونا، بالوں کی سکری اور خشکی کیلئے مفید ہے شوگر کے لیے کلونجی 200 گرام، تخم کاسنی 100 گرام اور تخم میتھی 50 گرام۔ ان سب ادویہ کو صاف ستھرا کرنے کے بعد باریک سفوف بنا لیں۔مقدار خوراک5 گرام صبح دوپہر شام کھانا کھانے سے گھنٹہ پہلے تازہ پانی کے ساتھ لیں۔ دماغی کمزوری کلونجی 3 گرام اور شہد 1 چمچ ملا کر صبح نہار منہ استعمال کریں۔فائدےدماغی خشکی دور کر کے حافظہ اور فہم میں اضافہ کرتا ہے۔ معدے کی تیزابیت اور گیس کلونجی پاؤڈر 2 گرام اور سونف 2 گرام نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔فائدہمعدے کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More
سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ کی اصل وجہ

میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہو سکتی ہے

تعارف وزن کم نہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن میٹابولزم کا کردار سب سے اہم ہے۔ بعض افراد دن بھر ورزش کرتے ہیں، پھر بھی وزن کم نہیں ہوتا۔ دوسری طرف، کچھ لوگ بغیر کسی خاص محنت کے وزن گھٹا لیتے ہیں۔ اس فرق کی ایک بڑی وجہ جسم کا میٹابولک ریٹ ہو سکتا ہے۔ اگر میٹابولزم سست ہو تو کھانے کی توانائی جلدی نہیں جلتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چربی جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ادھر اگر میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے۔ ایسی صورت میں وزن کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے لوگ اپنی سست میٹابولک حالت سے بے خبر ہوتے ہیں۔ وہ محض غذا یا ورزش کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ جبکہ اصل مسئلہ اندرونی جسمانی نظام میں ہوتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ میٹابولزم کو کیسے پہچانا جائے؟ اس کا اندازہ روزمرہ کی توانائی، تھکن، ہاضمے، اور نیند سے لگایا جا سکتا ہے۔ اکثر جو لوگ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں، ان کا میٹابولزم سست ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جو لوگ متحرک رہتے ہیں، ان کا نظام بہتر ہوتا ہے۔لہٰذا اگر آپ وزن کم کرنے میں ناکام ہیں، تو صرف غذا پر توجہ نہ دیں۔ میٹابولزم کی حالت کا جائزہ ضرور لیں۔ اس بلاگ میں ہم تفصیل سے سیکھیں گے کہ میٹابولزم کیا ہے، کیسے کام کرتا ہے، اور اسے قدرتی طریقوں سے کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، مختلف علامات اور عوامل کا جائزہ بھی لیں گے۔ آخرکار، ہم ان قدرتی نسخوں کی بات کریں گے جو میٹابولزم کو تیز کر کے وزن گھٹانے میں مدد دیتے ہیں۔ میٹابولزم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ میٹابولزم وہ حیاتیاتی عمل ہے جو خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے۔ یہ عمل جسم کی ہر خلیے میں ہوتا ہے۔ جب میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ کیلوریز جلاتا ہے۔ اگر یہ سست ہو تو خوراک چربی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اسی لیے توازن ضروری ہے۔ عام طور پر، متوازن غذا اور ورزش میٹابولزم کو درست رکھتی ہے۔ بعض لوگوں کا میٹابولزم پیدائشی طور پر سست ہوتا ہے۔ جبکہ دوسروں میں غذائی یا ہارمونی تبدیلیوں سے سست ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ نیند کی کمی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ کا میٹابولزم درست ہو تو وزن کم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ورنہ تمام محنت رائیگاں جاتی ہے۔ لہٰذا اسے نظر انداز نہ کریں۔ ہمیشہ اپنی توانائی، ہاضمے، اور جسمانی تھکن پر نظر رکھیں۔ ان علامتوں سے اندازہ لگانا ممکن ہے۔ نتیجتاً، بروقت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہی سمجھ بوجھ وزن گھٹانے میں مدد دیتی ہے۔ میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ کیسے پہچانیں؟ اگر آپ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں تو ممکن ہے میٹابولزم سست ہو۔ ہاضمہ سست ہونا بھی اہم اشارہ ہے۔ دوسری طرف، اگر آپ کھانے کے بعد جلد بھوک محسوس کرتے ہیں، تو یہ تیز میٹابولزم کی علامت ہو سکتی ہے۔ مسلسل وزن بڑھنا بھی سست نظام کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر وزن مستحکم ہے تو نظام بہتر ہے۔ تھکن، نیند کی کمی، اور جلدی تھک جانا بھی علامات ہیں۔ ان اشاروں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ روزانہ کی روٹین کو دیکھ کر خود بھی نتیجہ نکال سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن کی خرابی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اس لیے مکمل طبی جانچ ضروری ہے۔ بروقت پہچان سے بہتری ممکن ہے۔ تیز میٹابولزم میں توانائی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ جبکہ سست نظام سستی اور چربی کا باعث بنتا ہے۔ نتیجتاً وزن گھٹانا مشکل ہوتا ہے۔ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ میٹابولزم ہو سکتی ہے بعض اوقات مسلسل ڈائٹنگ اور ورزش کے باوجود وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کی بڑی وجہ میٹابولزم ہو سکتا ہے۔ جب جسم کی توانائی استعمال نہ ہو تو چربی جمع ہو جاتی ہے۔ اسی لیے سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ بنتا ہے۔ دوسری طرف، تیز میٹابولزم کے ساتھ معمولی محنت بھی فائدہ دیتی ہے۔ اگر آپ نے ہر کوشش کر لی اور نتیجہ نہیں ملا تو اندرونی نظام کو دیکھنا ہوگا۔ میٹابولزم کو بہتر بنائے بغیر وزن کم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ صرف خوراک یا ورزش کو الزام دیتے ہیں۔ جبکہ جڑ مسئلہ کچھ اور ہوتا ہے۔ اسی لیے مکمل جسمانی توازن ضروری ہے۔ نیند، ہارمونز، اور پانی کی مقدار بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ بروقت پہچان اور درست قدم ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔ نتیجتاً آپ بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ سست میٹابولزم کی علامات کیا ہیں؟ اگر آپ دن بھر تھکے تھکے رہتے ہیں تو میٹابولزم سست ہو سکتا ہے۔ بھوک کم لگنا بھی علامت ہے۔ اضافی وزن بڑھنا یا کم نہ ہونا بھی نشانی ہو سکتی ہے۔ نیند کے مسائل بھی نظام کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہاتھ یا پاؤں ٹھنڈے رہنا بھی اہم اشارہ ہوتا ہے۔ ہاضمہ سست ہو جائے تو یہ بھی نظام کی خرابی ہے۔ ایسے افراد اکثر قبض کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی جلد خشک اور توانائی کم ہوتی ہے۔ دیگر علامات میں چہرے پر پژمردگی بھی شامل ہے۔ اگر یہ علامات موجود ہوں تو فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔ اس کے بغیر مکمل بہتری ممکن نہیں۔ روزمرہ کی معمولی علامات بڑی تبدیلی کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ وقت پر پہچان سے نظام بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً جسمانی توانائی بحال ہوتی ہے۔ تیز میٹابولزم کے فائدے اور نقصانات تیز میٹابولزم جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ ایسے افراد وزن آسانی سے کم کر لیتے ہیں۔ ہاضمہ بہتر اور نیند گہری ہوتی ہے۔ جسمانی حرارت بھی متوازن رہتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ نظام چربی کو جلانے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اس کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات تیز نظام کے ساتھ وزن زیادہ کم ہو جاتا ہے۔ اس سے کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ دل کی دھڑکن تیز ہونا بھی مسئلہ بن سکتا ہے۔ توانائی ضرورت سے زیادہ استعمال ہو تو تھکن ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بھوک نہ مٹنے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس وجہ سے بار بار کھانا پڑتا ہے۔ نتیجتاً غذائی توازن بگڑ سکتا ہے۔ اس لیے تیز میٹابولزم کو بھی متوازن رکھنا ضروری ہے۔ مناسب خوراک،…

Read More
خون کی گردش کو بہتر بنانے والے قدرتی نسخہ جات – چمکتا چہرہ اور تندرست دل

خون کی گردش کو بہتر بنانے والے قدرتی نسخہ جات – چمکتا چہرہ اور تندرست دل

جسم کی صحت کا انحصار خون کی روانی پر ہوتا ہے۔ بہتر دوران خون سے دل مضبوط رہتا ہے اور چہرہ تازگی سے بھر جاتا ہے۔ اگر خون کی گردش سست ہو جائے تو جسمانی اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔ نتیجے میں تھکن، دل کی بیماریاں اور جلد کی خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ تاہم، اچھی خبر یہ ہے کہ کچھ قدرتی نسخہ جات سے خون کی روانی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔آج کل لوگ مصنوعی علاج کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ مگر قدرتی طریقے زیادہ محفوظ، مؤثر اور دیرپا نتائج فراہم کرتے ہیں۔ یونانی طب میں جڑی بوٹیوں، خوراک اور طرز زندگی کی تبدیلی کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ان نسخوں سے نہ صرف دل کی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ چہرہ بھی نکھرتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم کو توانائی ملتی ہے اور تھکن کم ہو جاتی ہے۔مثال کے طور پر، لہسن، ادرک اور دارچینی جیسی چیزیں خون کی روانی بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اسی طرح، ورزش، مساج اور مناسب نیند بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مزید برآں، چند یونانی شربت اور نسخے ایسے بھی ہیں جو خون کو صاف اور پتلا کرتے ہیں۔ ان کے استعمال سے شریانیں کھلتی ہیں اور دل کی دھڑکن متوازن رہتی ہے۔لہٰذا، اگر آپ ایک صحت مند دل اور چمکتا چہرہ چاہتے ہیں تو قدرتی نسخوں کی طرف رجوع کریں۔ یہ آسان، سستے اور بغیر کسی مضر اثرات کے ہوتے ہیں۔ آئندہ سطور میں ہم ان آزمودہ اور مؤثر نسخوں پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔ یہ نسخے ہر عمر کے افراد کیلئے فائدہ مند ہیں۔ ان سے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ خون کی گردش کو بہتر بنانے والے قدرتی نسخہ جات – دل کی طاقت بڑھائیں دل کی صحت براہ راست خون کی گردش پر منحصر ہوتی ہے۔ لہٰذا قدرتی نسخے استعمال کرنے سے دل کو تقویت ملتی ہے۔ سب سے پہلے، لہسن کا استعمال مفید ہے کیونکہ یہ شریانوں کو نرم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، دارچینی خون کو پتلا کر کے دورانِ خون کو بہتر بناتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، روزانہ ادرک کا استعمال جسم کو گرم رکھتا ہے اور خون کی روانی کو تیز کرتا ہے۔ مزید برآں، روغن زیتون کا باقاعدہ استعمال دل کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس شریانوں کو صاف کرتے ہیں۔ اسی طرح، سادہ پانی پینا بھی خون کے بہاؤ میں بہتری لاتا ہے۔ علاوہ ازیں، چہل قدمی کو معمول بنا کر دل کی دھڑکن کو متوازن رکھا جا سکتا ہے۔ یونانی طب میں بھی انہی اجزاء کو دل کی طاقت کیلئے اہم سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا، یہ قدرتی نسخے روزمرہ میں اپنائیں اور دل کو جوان رکھیں۔ چمکتا چہرہ پائیں خون کی گردش کو بہتر بنا کر خون کی بہتر روانی چہرے کی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب دوران خون متوازن ہو تو جلد تروتازہ دکھائی دیتی ہے۔ سب سے پہلے، گرم پانی سے نہانا جلدی خلیات کو فعال کرتا ہے۔ اس کے بعد، مساج کے ذریعے جلد میں خون کی آمدورفت بڑھتی ہے۔ مزید یہ کہ، لیموں پانی صبح خالی پیٹ پینے سے جلد صاف ہوتی ہے۔ ساتھ ہی، چہرے پر زیتون کا تیل لگانا جلدی خلیات کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ دوسری جانب، گاجر اور چقندر جیسے پھل خون میں آئرن بڑھاتے ہیں۔ اس سے جلد سرخ و سفید نظر آتی ہے۔ مزید برآں، یوگا کی چند آسان حرکات خون کی روانی میں مدد دیتی ہیں۔ نیند بھی ایک اہم عنصر ہے جو چہرے پر اثر ڈالتی ہے۔ لہٰذا، خون کی گردش بہتر بنانے کیلئے قدرتی طریقے اپنائیں اور قدرتی چمک حاصل کریں۔ تندرست دل کیلئے آزمودہ قدرتی نسخہ جات دل کو صحت مند رکھنے کیلئے قدرتی طریقے اپنانا نہایت ضروری ہے۔ سب سے پہلے، ادرک اور ہلدی دل کی شریانوں کو صاف کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، سادہ غذا دل پر دباؤ کم کرتی ہے۔ پھر، شہد اور لیموں کا قہوہ خون کو صاف کرتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، خشک میوہ جات جیسے بادام اور اخروٹ دل کو توانائی دیتے ہیں۔ یونانی شربت جیسے “عرق گاؤزبان” دل کی دھڑکن کو متوازن رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ، چہل قدمی اور گہری سانسیں دل کو مضبوط بناتی ہیں۔ پانی کی کمی دل پر منفی اثر ڈالتی ہے، اس لیے مناسب مقدار میں پانی پینا ضروری ہے۔ روغنی اور مرغن کھانوں سے پرہیز کریں تاکہ شریانیں بند نہ ہوں۔ ان تمام آزمودہ قدرتی نسخوں سے دل کو نئی جان ملتی ہے۔ نتیجتاً، دل کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ خون کی روانی بڑھانے والے یونانی مجرب نسخے یونانی طب میں خون کی روانی کو بڑھانے کیلئے کئی آزمودہ نسخے موجود ہیں۔ سب سے پہلے، عرق بزوری خون کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے بعد، شربت صندل دل و دماغ کو تقویت دیتا ہے۔ مزید برآں، کشتہ فولاد خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ پھر، جوشاندہ دارچینی گرم مزاج افراد کیلئے بہترین سمجھا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، مکو اور عناب جیسے اجزاء جگر کی صفائی کرتے ہیں۔ ان سے خون پتلا ہوتا ہے اور بہاؤ بہتر ہوتا ہے۔ یونانی معالجین روز مرہ استعمال کیلئے نیم گرم پانی میں شہد تجویز کرتے ہیں۔ یہ نسخہ خون کی نالیوں کو کھولتا ہے۔ علاوہ ازیں، سادہ غذا اور پرہیز کے اصول بھی اہم ہیں۔ نیند کی کمی خون کی گردش میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ لہٰذا، یونانی نسخے اپنائیں اور اپنے خون کی روانی کو بحال کریں۔ چہرے کی رونق کیلئے خون کی گردش بہتر بنائیں چہرے پر قدرتی چمک لانے کیلئے خون کی گردش کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ سب سے پہلے، جلد کو سکون دینے والی جڑی بوٹیاں استعمال کریں۔ مثال کے طور پر، بابونہ، گلاب اور صندل چہرے کو تروتازہ بناتے ہیں۔ اس کے بعد، چہرے کی مالش سے خون کی روانی بڑھتی ہے۔ زیتون یا ناریل کا تیل جلدی خلیات کو توانائی دیتا ہے۔ پھر، ورزش سے پورے جسم میں خون بہتر بہتا ہے۔ خاص طور پر یوگا کی حرکات چہرے پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ مزید یہ کہ، چقندر کا جوس جلد کو سرخی بخشتا ہے۔ نیند کی کمی جلد کو مرجھا دیتی…

Read More

گوشت نہ کھائیں کوئی مسئلہ نہیں، یہ غذائیں بھی کافی ہیں

دودھ کی بنی ہوئی اشیاء آپ پروٹین حاصل کرنے کے لیے کم چکنائی والے اجزاء کا انتخاب کریں۔ جس میں کاٹیج، پنیر، دہی، اور کم چکنائی والا گائے کا دودھ بہترین ہوتا ہے انڈے اکثر لذیذ کھانے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس میں موجود غذائی اجزاء تمام ضروری بلڈنگ بلاکس کے لیے صحیح مقدار میں موجود ہوتے ہیں اور انڈے میں صرف 70 کیلوریز ہوتی ہیں جو صحت کے لیے مفید ہیں سبز یاں  پالک جیسی سبز سبزیاں پروٹین سمیت بھرپور غذائی اجزاء حاصل کرنے کا ایک آسان طریقہ ہیں۔ سینڈوچ میں سلاد کی ایک تہہ شامل کریں، یا ایک پیالہ سلاد استعمال کریں چنوں کا استعمال چنوں میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جسے مختلف طریقوں سے کھانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کالے یا سفید چنوں کو پروٹین حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے گری دار میوے مونگ پھلی میں بھی پروٹین بھرپور مقدار میں پائی جاتی ہے اس میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مفید ہیں۔ مونگ پھلی میں بھی کاجو، چلغوزے جتنی غذائیت موجود ہوتی ہے۔ بادام بھی پروٹین اور وٹامن ای حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو کہ جلد اور آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد اہم ہوتے ہیں بیجوں کا استعمال تل، کدو، السی کے بیج، سورج مکھی یا خربوزے وغیرہ کے بیجوں میں موجود فیٹس خاص طور پر دماغی صحت کے لیے بہت فائدے مند اور ضروری ہوتے ہیں۔ بچوں کے حافظے کو بہتر بنانے اور دوران تعلیم مختلف سرگرمیوں میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بیجوں میں موجود فیٹس ہمارے گردوں، دل اور جگر کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور قوت مدافعت کو بھی ٹھیک رکھتا ہے

Read More
جھکے ہوئے نوجوان کی تصویر جو موبائل استعمال کر رہا ہے، پس منظر میں ہلکا بیج رنگ ہے اور چہرے پر تھکن کا تاثر

موبائل کے استعمال سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل اور ان کا علاج

تعارف موبائل فون ہماری زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ یہ صرف بات چیت یا پیغامات تک محدود نہیں بلکہ معلومات، تفریح، تعلیم، کاروبار اور سوشل میڈیا کے استعمال تک ہماری روزمرہ کی زندگی میں رچ بس گیا ہے۔ مگر جہاں موبائل نے ہمیں بے شمار سہولیات فراہم کی ہیں، وہیں اس کے مسلسل اور غیر متوازن استعمال نے صحت کے کئی سنجیدہ مسائل کو جنم دیا ہے۔ خاص طور پر نوجوان نسل میں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، جن کی بنیادی وجہ موبائل فون کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہے۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ موبائل فون کی اسکرین کو طویل وقت تک گھورنے سے آنکھوں کی روشنی متاثر ہو سکتی ہے، نیند کا نظام خراب ہو سکتا ہے، گردن اور کندھوں میں درد ہو سکتا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ مشغول رہنا ذہنی دباؤ اور خود اعتمادی میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ موبائل کی شعاعیں دماغی خلیوں پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ اس تحریر میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے کون کون سے صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں، اور ان مسائل سے بچاؤ یا علاج کے کیا قدرتی، سائنسی یا طرزِ زندگی سے متعلقہ طریقے موجود ہیں۔ اس بلاگ آپ کو ایسے مفید مشورے بھی فراہم کیے جائیں گے جن پر عمل کرکے آپ موبائل کا مثبت استعمال برقرار رکھتے ہوئے اپنی صحت کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ آنکھوں پر اثرات: اسکرین ٹائم اور بینائی کا تعلق مسلسل موبائل اسکرین دیکھنے سے آنکھوں میں خشکی، دھندلا پن اور جلن جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ زیادہ اسکرین ٹائم آنکھوں کی بینائی کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں۔ “ڈیجیٹل آئی اسٹریس” ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے 20-20-20 قاعدے پر عمل کریں یعنی ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور دیکھیں۔ اینٹی گلیئر اسکرین یا بلیو لائٹ فلٹر استعمال کریں۔ آنکھوں کے لیے قدرتی قطرے یا عرق گلاب بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ نیند کی خرابی: موبائل کی نیلی روشنی کا راز موبائل اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی دماغ میں نیند کے ہارمون ’میلٹونن‘ کی پیداوار کو روکتی ہے، جس سے نیند میں خلل پڑتا ہے۔ رات کو موبائل استعمال کرنے سے نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے، اور اگلے دن ذہنی تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے موبائل کا استعمال بند کر دیں۔ نیند بہتر بنانے کے لیے اندھیرا ماحول، پرسکون موسیقی، اور ہربل چائے جیسے کیمومائل یا لونگ والی چائے مددگار ہو سکتی ہے۔ گردن اور کمر کا درد: ’ٹیکسٹ نیک‘ کا خطرہ جھک کر موبائل دیکھنے کی عادت ’ٹیکسٹ نیک‘ کے نام سے جانی جاتی ہے، جو گردن، کندھوں اور کمر کے درد کا سبب بنتی ہے۔ لمبے وقت تک غیر متوازن بیٹھنے سے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوتی ہے اور جسمانی ساخت بگڑ سکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے موبائل کو آنکھوں کی سطح پر رکھ کر استعمال کریں اور ہر گھنٹے بعد گردن کو ہلانے والی ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ زیادہ دیر بیٹھنے کے بجائے تھوڑا پیدل چلنا یا سیدھی کرسی پر بیٹھنا بھی فائدہ مند ہے۔ ذہنی صحت پر اثر: تناؤ، بے چینی اور ڈیپریشن مسلسل موبائل نوٹیفیکیشنز، سوشل میڈیا کے موازنات، اور نیگیٹو مواد ذہنی دباؤ اور بے چینی کو جنم دیتے ہیں۔ لوگ دوسروں کی جھوٹی خوشیوں سے متاثر ہو کر اپنی زندگی سے غیر مطمئن ہونے لگتے ہیں، جس کا نتیجہ ڈپریشن کی شکل میں نکلتا ہے۔ ذہنی سکون کے لیے موبائل کا استعمال محدود کریں، مثبت سرگرمیوں جیسے مطالعہ، مراقبہ اور ورزش کو معمول بنائیں۔ روزانہ کچھ وقت خود سے جڑنے اور فطرت کے قریب رہنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ بچوں میں رویوں کی تبدیلی: موبائل کی لت چھوٹے بچوں کو موبائل دینے سے وقتی سکون تو ملتا ہے مگر یہ عادت ان کی ذہنی اور جذباتی نشوونما پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ بچے چڑچڑے، کم توجہ دینے والے اور سست روی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ موبائل کی لت ان کی تعلیمی کارکردگی اور سماجی رویوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے لیے موبائل کا وقت محدود کریں اور کہانیوں، کھیلوں اور تخلیقی سرگرمیوں کی طرف راغب کریں تاکہ ان کی شخصیت متوازن انداز میں ترقی کرے۔ موبائل شعاعیں اور دماغی صحت موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈیائی شعاعیں اگرچہ بہت کم مقدار میں ہوتی ہیں، مگر مسلسل قریب رکھنے سے یہ دماغی خلیات پر اثر ڈال سکتی ہیں۔ کچھ تحقیقات کے مطابق ان شعاعوں کا تعلق نیند کی کمی، یادداشت کی خرابی اور سر درد سے جوڑا جاتا ہے۔ موبائل کو سر کے قریب رکھ کر سونا یا طویل کالز سے گریز کریں۔ ہینڈ فری یا اسپیکر کا استعمال بہتر ہے۔ نیچرل ڈیٹوکس جیسے ہلدی دودھ یا بادام کا استعمال دماغی صحت کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ سوشل میڈیا اور خود اعتمادی کا زوال سوشل میڈیا پر مصنوعی خوبصورتی اور مثالی زندگیوں کے جھوٹے مناظر دیکھ کر اکثر افراد اپنی حقیقی زندگی سے مایوس ہو جاتے ہیں، جس سے خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے۔ مسلسل لائکس اور کمنٹس کی فکر ایک نفسیاتی دباو بن جاتی ہے۔ اس زوال سے بچنے کے لیے خود کو سوشل میڈیا کے غیر حقیقی معیار سے آزاد کریں۔ اپنی حقیقت کو قبول کریں اور ذاتی ترقی پر توجہ دیں۔ شکر گزاری، مثبت سوچ اور فطری مشاغل خود اعتمادی کی بحالی میں مددگار ہیں۔ موبائل کے استعمال کی حد مقرر کرنے کے مفید طریقے موبائل کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے وقت مقرر کرنا ضروری ہے۔ اسمارٹ فونز میں اسکرین ٹائم کا فیچر استعمال کریں جو روزانہ کا استعمال مانیٹر کرے۔ ہر کام کے لیے علیحدہ وقت رکھیں اور سونے، کھانے یا مطالعے کے دوران موبائل بند رکھیں۔ نوٹیفیکیشنز بند کر دیں تاکہ بار بار دیکھنے کی عادت ختم ہو۔ کمرے میں چارجر نہ رکھیں تاکہ سوتے وقت موبائل سے دور رہا جا سکے۔ یہ عادات آہستہ آہستہ زندگی میں توازن لاتی ہیں۔ ڈیجیٹل ڈیٹوکس: دماغ…

Read More

Dates are Essential During Ramadan

کھجور ایک ایسا میٹھا پھل ہے جو صدیوں سے انسانوں کی غذا کا اہم حصہ رہا ہے۔ یہ نہ صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ رمضان کے دوران کجھور کا استعمال نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ نہ صرف سنت ہے بلکہ اس کے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں۔ فوائد فوری توانائی کا ذریعہ کجھور میں قدرتی شکر وافر مقدار میں پائی جاتی ہے جو روزہ افطار کرتے ہی جسم کو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ توانائی کی سطح بڑھانا کھجور میں قدرتی شکر کی موجودگی کی وجہ سے یہ فوری توانائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ کھجور کو دودھ میں ابال کر کھانے سے فوری طاقت ملتی ہے۔ ہاضمے میں مددگار کجھور میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور قبض جیسی مشکلات سے بچاتی ہے۔ وٹامنز سے بھرپور کجھور میں ضروری غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسمانی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ہیں۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا کجھور میں موجود اجزاء بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں جو خاص طور پر شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ دل کی صحت کے لیے مفید کجھور دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ دل کے دورے میں 7 عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت کوٹ کر کھلائیں۔ یہ جسم کے ہر حصے کے لیے یکساں مفید ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط بنانا کھجور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ یہ دل کے مریض کے لیے انتہائی مفید ہے۔ گردہ، مثانہ، پتہ اور آنتوں کے درد میں مفید ہے۔ دماغی صحت کے لیے فائدہ مند کھجور دماغی صحت کے لیے اہم ہے۔ یہ دماغی توانائی کو بڑھاتی ہے یادداشت کو بہتر بناتی ہے اور ذہنی تھکن کو کم کرتی ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے فائدہ کھجور کا استعمال حاملہ خواتین کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ یہ اہم معدنیات فراہم کرتی ہے جو خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھجور کا استعمال بچے کی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی کھجور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے جس سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔ یہ آپ کو زیادہ دیر تک بھرپور رکھتی ہے اور بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ خون کی کمی کے لیے مفید کھجور خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے مفید ہے جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی صحت کے لیے مفید کھجور آنکھوں کی صحت کے لیے اہم ہے۔ یہ آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتی ہے اور آنکھوں کے امراض اور موتیا سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ جلد کی صحت کھجور کا استعمال جلد کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود معدنیات جلد کو نم اور ہموار رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جلد کی عمر رسیدگی کے آثار کو کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ پانی کی کمی کا خاتمہ کھجور کا استعمال پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے کیونکہ اس میں 20 فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔ یہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتی ہے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟

ہم اکثر حیران ہوتے ہیں کہ شوگر (ذیابیطس) آخر کیوں ہو جاتی ہے؟ ایک دن اچانک ٹیسٹ کرواتے ہیں اور رپورٹ میں شوگر آ جاتی ہے، پھر ہم کہتے ہیں “پتہ نہیں یہ کب ہو گئی؟” اصل میں ذیابیطس کوئی اچانک آنے والی بیماری نہیں، بلکہ یہ ایک خاموش دشمن ہے جو برسوں کی بے احتیاطی، غیر متوازن طرزِ زندگی، اور غلط خوراک کی بنیاد پر پنپتی ہے۔ صبح کا ناشتہ چھوڑنا، دن بھر بیٹھے بیٹھے کام کرنا، پانی کی کمی، نیند کی کمی، اور مسلسل ذہنی دباؤ جیسے معمولات آہستہ آہستہ جسم کے انسولین سسٹم کو کمزور کر دیتے ہیں۔آج کل کے فاسٹ فوڈ، چینی سے بھرپور مشروبات، اور پیکنگ والے کھانوں نے جسمانی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ لوگ خود کو ‘مصروف’ سمجھ کر اپنی صحت پر توجہ دینا چھوڑ دیتے ہیں۔ شوگر کی بڑی وجوہات میں موروثیت کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی سب سے بڑا مجرم ہے۔ جب جسم میں چکنائی اور شوگر جمع ہونے لگے اور حرکت کم ہو جائے تو انسولین مزاحمت بڑھ جاتی ہے، یہی مزاحمت ذیابیطس کی شروعات ہے۔پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ اصل میں جواب ہمارے طرزِ زندگی میں چھپا ہے۔ وقت پر سونا، تازہ غذا کھانا، چہل قدمی کرنا، اور پانی پینا جیسے معمولات کو اپنا کر ہم نہ صرف شوگر سے بچ سکتے ہیں بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، شوگر سے بچاؤ علاج سے زیادہ آسان ہے۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ – طرز زندگی کی بڑی غلطی ہم روزمرہ زندگی میں بہت سی غلطیاں کرتے ہیں اور پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ سب سے بڑی غلطی ہمارا سست طرزِ زندگی ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی انسولین کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔ کھانے کے بعد آرام کرنا، پیدل نہ چلنا اور مسلسل بیٹھے رہنا نظام ہضم کو سست کر دیتا ہے۔ اس سے خون میں شکر کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔ آہستہ آہستہ یہ عمل شوگر کی ابتدا بن جاتا ہے۔ ہم وقت پر سونا بھول جاتے ہیں۔ نیند کی کمی سے ہارمونی توازن بگڑتا ہے۔ شوگر کے خطرات چھپے رہتے ہیں۔ ہم جانتے بھی نہیں اور بیماری بڑھتی رہتی ہے۔ اگر روزانہ چہل قدمی کی جائے، بروقت نیند لی جائے اور صحت مند غذا استعمال ہو تو بہتری ممکن ہے۔ جب تک ہم اپنی روزمرہ عادات پر توجہ نہیں دیں گے، تب تک یہ سوال باقی رہے گا کہ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ پراسیسڈ کھانے اور مٹھائیاں – شوگر کا بنیادی سبب پراسیسڈ کھانے اور مٹھائیاں ذیابیطس کی جڑ ہیں۔ ان میں شکر اور کیمیکل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اکثر افراد روزانہ ان اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔ چاکلیٹ، بسکٹ، کولڈ ڈرنک اور کیک کا استعمال خون میں گلوکوز کو بڑھا دیتا ہے۔ انسولین بار بار زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے جب جسم انسولین پر ردعمل دینا بند کر دیتا ہے۔ یہ حالت انسولین ریزسٹنس کہلاتی ہے۔ اسی سے شوگر کا آغاز ہوتا ہے۔ ہم اکثر بے خبری میں ان اشیاء کا استعمال جاری رکھتے ہیں۔ ہمیں ان کی تباہ کاری کا اندازہ نہیں ہوتا۔ اگر ہم قدرتی غذاؤں کی طرف لوٹ آئیں، میٹھے پھل کھائیں اور مصنوعی اشیاء سے پرہیز کریں تو بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ شوگر کی جڑیں ہماری پلیٹ میں چھپی ہوتی ہیں۔ اگر ہم خود کو شعور دیں تو شوگر کو روکا جا سکتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی – خاموش خطرہ بیٹھے بیٹھے کام کرنے والے افراد شوگر کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ جسمانی سرگرمی خون میں شکر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جب ہم حرکت نہیں کرتے، تو گلوکوز خلیات میں جذب نہیں ہو پاتا۔ اس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ دن بھر سکرین کے سامنے بیٹھنا، ورزش نہ کرنا، اور گاڑی پر ہر جگہ جانا شوگر کو دعوت دینا ہے۔ جسمانی سرگرمی صرف وزن کم کرنے کے لیے نہیں، بلکہ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ اگر روزانہ تیس منٹ چہل قدمی کی جائے، سیڑھیاں استعمال کی جائیں اور جسم متحرک رکھا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے بھی ورزش نجات کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہ انسولین کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ جسمانی حرکت کے بغیر صحت کا تصور ممکن نہیں۔ ہمیں یہ حقیقت جلد سمجھنی ہو گی۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ – ذہنی دباؤ بھی ایک وجہ روزمرہ زندگی کا ذہنی دباؤ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ہم ہر وقت کسی نہ کسی ٹینشن میں رہتے ہیں۔ دفتر، گھر، مالی حالات اور تعلقات کا دباؤ ہمارے جسمانی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہم مسلسل دباؤ میں رہتے ہیں تو کورٹیسول ہارمون بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہارمون انسولین کے عمل میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ آہستہ آہستہ یہ شوگر کا آغاز بنتی ہے۔ ہم اس کیفیت کو عام سمجھتے ہیں اور علاج نہیں کرتے۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ اگر ہم اپنے ذہنی دباؤ کو کم کریں، نماز پڑھیں، یوگا کریں یا سیر کا معمول اپنائیں تو بہتری آ سکتی ہے۔ مثبت سوچ اور سکون دل کے ساتھ زندگی گزارنے سے جسمانی نظام متوازن رہتا ہے۔ ہمیں اس پہلو کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ نیند کی کمی – ایک نظر انداز شدہ مجرم اکثر افراد نیند کو غیر اہم سمجھتے ہیں۔ دیر رات سونا، موبائل استعمال کرنا اور ذہنی انتشار نیند کو متاثر کرتا ہے۔ جب نیند مکمل نہ ہو، تو انسولین کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ جسم میں موجود شکر کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس سے شوگر کی ابتدا ہوتی ہے۔ نیند کی کمی قوت مدافعت کو بھی کمزور کرتی ہے۔ تھکاوٹ اور چڑچڑاپن بڑھ جاتا ہے۔ جب دماغ اور جسم تھکے ہوں تو وہ انسولین پر صحیح ردعمل نہیں دیتے۔ ہم یہ عمل روز دہراتے ہیں اور پھر حیران ہوتے ہیں کہ شوگر کیوں ہو گئی؟ اصل میں نیند ایک قدرتی دوا ہے۔ وقت پر سونا، گہری نیند لینا اور سونے سے پہلے سکرین کا…

Read More
گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟ مکمل رہنمائی

گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟

پاکستانی باورچی خانوں میں گوشت کی مختلف اقسام روز مرہ استعمال ہوتی ہیں۔ ہر گوشت کا ذائقہ، رنگ، ساخت اور غذائیت مختلف ہوتی ہے۔ اکثر صارفین کو گوشت کی اصل پہچان میں مشکل پیش آتی ہے۔ خاص طور پر جب گوشت بغیر ہڈی یا چھوٹے ٹکڑوں میں ہو۔ ایسے میں گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اس پہچان سے نہ صرف معیار واضح ہوتا ہے بلکہ صحت کے حوالے سے بھی اہم ہوتا ہے۔ ہر جانور کا گوشت مختلف غذائی اثرات رکھتا ہے۔ بکرے کا گوشت گرم مزاج رکھتا ہے جبکہ گائے اور بھینس کا گوشت نسبتاً بھاری سمجھا جاتا ہے۔ مرغی کا گوشت ہلکا اور جلد ہضم ہونے والا مانا جاتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟ اس کا جواب گوشت کے رنگ، چکناہٹ، بو، ریشوں اور ہڈی کی ساخت میں چھپا ہے۔ بکرے کے گوشت کا رنگ ہلکا سرخی مائل ہوتا ہے۔ بھینس کا گوشت گہرے سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور زیادہ چکناہٹ رکھتا ہے۔ گائے کا گوشت اس کے درمیان رنگت اور ریشوں سے پہچانا جا سکتا ہے۔ مرغی کا گوشت سب سے مختلف اور نرم ہوتا ہے، جس میں سفیدی اور چکناہٹ کم ہوتی ہے۔مزید یہ کہ گوشت کی بو بھی شناخت میں مدد دیتی ہے۔ ساتھ ہی گوشت کا وزن، گٹھلی کی بناوٹ، اور پکنے کی کیفیت بھی اشارہ دیتی ہے۔ ان تمام نکات کی تفصیل سے جانچ اس بلاگ میں کی جائے گی۔ اس رہنمائی سے ہر فرد گوشت خریدتے وقت درست فیصلہ لے سکے گا۔ گوشت کی صحیح پہچان ہی معیاری صحت کی بنیاد ہے۔ گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟ گوشت کی پہچان سیکھنا صحت کے لیے نہایت اہم ہے۔ گائے کا گوشت قدرے سخت اور گہرا سرخ ہوتا ہے۔ بھینس کا گوشت زیادہ چکنائی رکھتا ہے اور قدرے کالا ہوتا ہے۔ بکرے کا گوشت نرم، خوشبودار اور ہلکا سرخی مائل ہوتا ہے۔ مرغی کا گوشت سب سے ہلکا رنگ رکھتا ہے اور چکنائی کم ہوتی ہے۔ ذائقے، رنگ اور بناوٹ سے فرق معلوم کیا جا سکتا ہے۔ حکیم ضیاء الدین کا نسخہ ہے کہ بکرے کے گوشت میں دارچینی، سونف اور لہسن شامل کر کے پکایا جائے تاکہ ہاضمہ آسان ہو۔ گائے یا بھینس کے گوشت میں ادرک، سونٹھ اور کلونجی ڈال کر پکانے سے طاقت بڑھتی ہے اور بوجھل پن کم ہوتا ہے۔ مرغی کے گوشت کے ساتھ تھوڑی سی ہینگ اور اجوائن شامل کی جائے تو یہ گیس سے بچاتا ہے۔ اس طرح ہر گوشت کی پہچان اور اس کے ساتھ استعمال ہونے والے ہربل مصالحے صحت بخش اثرات دیتے ہیں۔ بکرے کا گوشت کیسے پہچانیں؟ بکرے کا گوشت نرم، لچکدار اور جلد گلنے والا ہوتا ہے۔ اس کا رنگ ہلکا سرخی مائل ہوتا ہے۔ خوشبو قدرے خوشگوار اور مختلف ہوتی ہے۔ چربی کی مقدار کم ہوتی ہے اور ہڈی نسبتاً پتلی اور لمبی ہوتی ہے۔ اگر گوشت انگلی سے دبا کر فوراً واپس آ جائے تو وہ بکرے کا ہوتا ہے۔ حکیم اجمل خان کا آزمودہ نسخہ ہے کہ بکرے کے گوشت میں زیرہ، کالی مرچ، ہلدی اور ہرا دھنیا ڈال کر پکائیں۔ اس سے معدہ تندرست رہتا ہے اور گوشت آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔ بکرے کا گوشت ضعف جسمانی، مردانہ کمزوری اور پسینہ کی زیادتی میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ نسخہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ہے جو گوشت کھانے کے بعد بھاری پن محسوس کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ روزمرہ استعمال میں ہربل مصالحے شامل کر کے ہم بکرے کے گوشت کو زیادہ فائدہ مند بنا سکتے ہیں۔ گائے کے گوشت کی ظاہری نشانیاں کیا ہیں؟ گائے کا گوشت عام طور پر گہرا سرخ اور سخت ہوتا ہے۔ اس میں چکنائی کی تہیں واضح دیکھی جا سکتی ہیں۔ گوشت قدرے بھاری اور دیر سے گلنے والا ہوتا ہے۔ بو قدرے تیز ہوتی ہے اور رنگ میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ اگر گوشت کی ہڈی موٹی ہو تو یہ گائے کے گوشت کی پہچان ہے۔ حکیم عبدالوحید کا مجرب نسخہ ہے کہ گائے کے گوشت کو پکاتے وقت سونٹھ، لہسن، پیاز اور کلونجی شامل کریں۔ اس سے نہ صرف گوشت نرم ہوتا ہے بلکہ ہاضمہ بھی بہتر ہوتا ہے۔ گائے کا گوشت خون بنانے اور طاقت دینے کے لیے مفید ہے لیکن اس کے ساتھ ہربل مصالحوں کا استعمال ضروری ہے۔ اس نسخہ کو ہفتے میں ایک بار استعمال کریں تاکہ جسمانی طاقت بڑھے اور معدے پر بوجھ نہ پڑے۔ بھینس کے گوشت کی پہچان کیسے ممکن ہے؟ بھینس کا گوشت رنگ میں سیاہی مائل، سخت اور چکنائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کی خوشبو قدرے تیز ہوتی ہے۔ ہڈی بھی موٹی اور گوشت اس کے ساتھ مضبوطی سے چمٹا ہوتا ہے۔ انگلی سے دبانے پر گوشت واپس نہیں آتا، یہ اس کی سختی کی علامت ہے۔ حکیم محمد اعظم کا مجرب نسخہ ہے کہ بھینس کے گوشت میں ہینگ، سونف، اجوائن اور زیرہ شامل کر کے پکائیں۔ اس سے گوشت جلدی گلتا ہے اور معدہ پر اثر کم ہوتا ہے۔ یہ نسخہ خاص طور پر بھینس کے گوشت کے بھاری اثرات کو زائل کرتا ہے۔ ہفتے میں ایک بار استعمال کرنے سے جسمانی توانائی حاصل ہوتی ہے۔ پرہیز کے طور پر بھینس کا گوشت دن کے وقت کھانا بہتر ہے۔ رات کے وقت ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے۔ مرغی کے گوشت کی شناخت کیسے کریں؟ مرغی کا گوشت ہلکے رنگ، کم چکنائی اور نرم ساخت کا حامل ہوتا ہے۔ اس کی خوشبو بہت ہلکی اور مخصوص ہوتی ہے۔ ہڈی باریک اور نرم ہوتی ہے۔ گوشت جلدی گل جاتا ہے اور پکانے میں وقت کم لگتا ہے۔ انگلی سے دبانے پر جلد واپس آتا ہے، یہ اس کی تازگی کی علامت ہے۔ حکیم نذیر احمد کے مطابق مرغی کے گوشت میں تھوڑی سی ہینگ، زیرہ، دارچینی اور اجوائن شامل کر کے پکایا جائے۔ یہ نسخہ معدے کو نرم رکھتا ہے اور مرغی کی چکنائی کو متوازن کرتا ہے۔ مرغی کا گوشت بچوں اور بزرگوں کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ خاص طور پر نزلہ، زکام اور بخار کی حالت میں یہ نسخہ شفا بخش ثابت ہوتا…

Read More