انسانی دماغ کی ایک حقیقت پر مبنی تصویر، جس میں دماغ کے پیچیدہ حصے اور خالی جگہ ٹیکسٹ کے لیے موجود ہے۔

انسانی دماغ , ایک پراسرار کائنات

انسانی دماغ جسم کا سب سے پیچیدہ اور حیران کن عضو ہے۔ یہ سوچنے اور سمجھنے کی بنیادی طاقت ہے۔ دماغ بظاہر ایک نرم مادّہ ہے، مگر اس کی صلاحیتیں لامحدود ہیں۔ یہی عضو یادداشت، جذبات، اور فیصلوں کا مرکز ہے۔ دماغ پورے جسم کو کنٹرول کرتا ہے، لمحہ بہ لمحہ۔ ہر حرکت، ہر سوچ، اسی سے جنم لیتی ہے۔ انسانی دماغ میں اربوں نیورونز مسلسل متحرک رہتے ہیں۔ یہ نیورونز ایک دوسرے سے بجلی کی مانند پیغامات بھیجتے ہیں۔ سائنس اب تک دماغ کے صرف چند حصے ہی سمجھ سکی ہے۔ دماغ کا بڑا حصہ اب بھی ایک معمہ ہے۔ کیا ہم خواب دیکھتے ہیں؟ کیوں دیکھتے ہیں؟ لاشعور میں کیا چھپا ہے؟ یہ سب سوالات موجود ہیں۔ یادداشت کیسے بنتی ہے؟ کیوں کمزور ہوتی ہے؟ کیا دماغ کے خفیہ حصے بھی سرگرم ہوتے ہیں؟ کچھ لوگ دماغی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر ہر کسی کو مکمل کامیابی نہیں ملتی۔ دماغ پر نیند، خوراک، اور دباؤ گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس بلاگ میں ہم دماغ کے کئی رازوں پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ معلوماتی سفر آپ کے شعور کو نئی جہت دے گا۔ انسانی دماغ کیسے کام کرتا ہے؟ انسانی دماغ کا کام صرف سوچنا نہیں بلکہ پورے جسم کو کنٹرول کرنا ہے۔ یہ ایک مرکزی نظام ہے جو اعصاب کے ذریعے جسم کے ہر حصے سے جُڑا ہوتا ہے۔ دماغ میں اربوں نیورونز (اعصابی خلیے) ہوتے ہیں۔ یہ نیورونز برقی سگنلز کے ذریعے ایک دوسرے سے معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ مثلاً، جب آپ کچھ یاد کرتے ہیں، تو مخصوص نیورونز ایک خاص پیٹرن میں سرگرم ہوتے ہیں۔ دماغ ایک سیکنڈ میں ہزاروں فیصلے کرتا ہے وہ بھی بنا رُکے۔ یہی وجہ ہے کہ دماغ کو “سوچنے والی مشین” کہا جاتا ہے۔ اس کی طاقت اور پیچیدگی اب تک سائنس کے لیے حیرت کا باعث ہیں۔ دماغ مسلسل معلومات جمع، تجزیہ، اور ذخیرہ کرتا ہے۔ یہ عمل خودکار ہوتا ہے، ہمیں اکثر اس کا شعور بھی نہیں ہوتا۔ ان سب باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دماغ ایک زندہ، متحرک کمپیوٹر ہے۔ خواب کیا ہیں اور کیوں آتے ہیں؟ واب انسانی دماغ کا ایک حیران کن راز ہیں۔ یہ نیند کے دوران شعور اور لاشعور کے ملاپ سے جنم لیتے ہیں۔ جب ہم گہری نیند میں ہوتے ہیں، دماغ زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔ اسی دوران خواب دیکھنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔ خواب دراصل دماغ کی وہ تصاویر ہوتی ہیں جو خیالات، یادداشت اور جذبات سے بنتی ہیں۔ کبھی خواب حقیقت جیسے لگتے ہیں، کبھی بالکل بے ترتیب ہوتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ خواب دماغ کا اندرونی مکالمہ ہو سکتے ہیں۔ یعنی دن بھر کے خیالات کو دماغ ترتیب دے رہا ہوتا ہے۔ بعض خواب ماضی کی یادیں، کچھ مستقبل کی خواہشات کو ظاہر کرتے ہیں۔ کبھی کبھی خواب مسائل کا حل بھی دیتے ہیں، لاشعور کی سطح سے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے بعض خواب سچے بھی ہو سکتے ہیں۔ جبکہ سائنس ابھی تک مکمل یقین سے کچھ نہیں کہہ سکی۔ کچھ ماہرین خوابوں کو دماغ کی “صفائی” کا عمل بھی سمجھتے ہیں۔ یعنی غیر ضروری معلومات کو خارج کرنا یا ترتیب دینا۔ اس لیے خواب صرف خیالی نہیں، دماغی صحت سے بھی جُڑے ہوتے ہیں۔ لاشعو کی طاقت لاشعور انسانی دماغ کا وہ حصہ ہے جو نظر نہیں آتا، مگر ہمیشہ سرگرم رہتا ہے۔ یہ ہماری عادتوں، احساسات اور فیصلوں پر خاموشی سے اثر انداز ہوتا ہے۔ جب ہم کسی بات پر فوری ردعمل دیتے ہیں، تو وہ لاشعور کا عمل ہوتا ہے۔ مثلاً، اگر بچپن میں آپ کو کسی چیز سے ڈرایا گیا ہو، تو بڑے ہو کر بھی وہ ڈر لاشعور میں زندہ رہتا ہے۔ لاشعور دماغ دن بھر کی معلومات کو جذب کرتا ہے، چاہے ہم شعوری طور پر ان پر توجہ نہ دیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات ہمیں اپنے فیصلوں کی وجہ خود بھی معلوم نہیں ہوتی۔ لاشعور نئی عادات بنانے یا پرانی عادات توڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات اسے “چھپی ہوئی طاقت” قرار دیتے ہیں۔ مثبت سوچ، دعا، تکرار اور مراقبہ لاشعور کو متاثر کر سکتے ہیں۔ جب ہم لاشعور کو مثبت پیغام دیتے ہیں، تو وہ ہماری شخصیت میں مثبت تبدیلی لاتا ہے۔ یہی وہ طاقت ہے جو اندرونی کامیابیوں کی بنیاد بنتی ہے۔ ذہنی دباؤ کا دماغ پر اثر ذہنی دباؤ آج کے دور کا سب سے عام مسئلہ ہے۔ یہ نہ صرف جذباتی حالت پر اثر ڈالتا ہے، بلکہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ جب ہم دباؤ میں ہوتے ہیں، تو دماغی خلیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یادداشت کمزور ہو سکتی ہے، توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ دباؤ سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جو سیکھنے اور فیصلے کرنے سے متعلق ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ لمبے عرصے کا ذہنی دباؤ ڈپریشن اور انزائٹی جیسی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے۔ نیند خراب ہو جاتی ہے، مزاج چڑچڑا ہو جاتا ہے، اور بعض افراد میں خود اعتمادی ختم ہونے لگتی ہے۔ دماغ مسلسل خطرے کا احساس کرتا ہے، جس سے جسمانی نظام بھی بگڑتے ہیں۔ تاہم، مثبت سوچ، گہری سانسیں، مراقبہ اور جسمانی سرگرمی دباؤ کو کم کر سکتی ہے۔ دماغ کو سکون دینا ہی اصل علاج ہے۔ یادداشت کیسے بنتی ہے اور کیسے بہتر کی جائے؟ یادداشت دماغ کی سب سے اہم صلاحیتوں میں سے ایک ہے۔ جب ہم کوئی نئی بات سنتے یا دیکھتے ہیں، تو دماغ نیورونز کے ذریعے اس معلومات کو محفوظ کرتا ہے۔ جو یادداشت کی پہلی منزل ہے۔ اس کے بعد معلومات کو دماغ میں ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ آخر میں جب ہمیں وہ بات یاد آتی ہے، تو اسے “ری کال” کہتے ہیں۔ یادداشت کو متاثر کرنے والے کئی عوامل ہوتے ہیں: نیند کی کمی، ذہنی دباؤ، یا ناقص خوراک۔ مضبوط یادداشت کے لیے دماغی مشقیں مفید ہوتی ہیں، جیسے پہیلیاں حل کرنا، کتابیں پڑھنا یا نئی زبان سیکھنا۔ مچھلی، خشک میوہ جات اور سبز پتیاں دماغی صحت کے لیے بہترین ہیں۔ نیز، مکمل نیند لینا اور منفی سوچ سے بچنا بھی اہم ہے۔ یاد رکھیں، یادداشت کو وقت اور توجہ دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جتنا زیادہ استعمال کریں، اتنی…

Read More
قربانی کا گوشت – غذائیت کا خزانہ یا طبی خطرہ؟'، عیدالاضحیٰ کے بعد گوشت کے استعمال سے متعلق آگاہی

قربانی کا گوشت:غذائیت سے بھرپور یا مسائل کا سبب؟

قربانی کا گوشت تعارف سب سے پہلے عیدالاضحی مسلمانوں کے لیے ایک نہایت اہم اور بابرکت تہوار ہے، جو قربانی، ایثار، اور اللہ کی رضا کے جذبات کا عملی مظہر ہوتا ہے۔ قربانی کا گوشت عید کے دنوں میں تقریباً ہر گھر میں نظر آتا ہے، اور کئی دنوں تک مختلف انداز میں تیار کیا جانے والا گوشت گھریلو دسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ تاہم جہاں ایک جانب قربانی کا گوشت غذائی لحاظ سے نہایت اہمیت رکھتا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ طبّی ماہرین اور عام افراد قربانی کا گوشت زیادہ کھانے سے متعلق خدشات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا، اس مضمون میں ہم قربانی کا گوشت کھانے کی غذائی اہمیت، ممکنہ طبی فوائد، نقصانات، اور اس کے صحیح استعمال کے اصولوں کا جائزہ لیں گے۔ قربانی کا گوشت– غذائی اہمیت مزید یہ کہ قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے اور انسانی جسم کے لیے کئی اہم اجزاء فراہم کرتا ہے۔ یہ گوشت اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، زنک، وٹامن B12، وٹامن B6، فاسفورس اور دیگر اہم معدنیات کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کے ماہرین مناسب مقدار میں گوشت کے استعمال کو جسمانی طاقت، دماغی کارکردگی اور قوت مدافعت کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔ قربانی کا گوشت پروٹین کا خزانہ اس کے علاوہ قربانی کے گوشت میں موجود پروٹین جسم کے خلیات کی مرمت، عضلات کی مضبوطی اور ہارمونز کی تیاری کے لیے ضروری ہے۔ بچوں، نوجوانوں اور کمزور جسم رکھنے والے افراد کے لیے یہ ایک قدرتی توانائی بخش غذا ہے۔ قربانی کے گوشت کے ممکنہ مسائل دوسری طرف قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہونے کے باوجود اگر بے احتیاطی یا ضرورت سے زیادہ کھایا جائے تو یہ جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ عید کے دنوں میں گوشت کی زیادتی کئی افراد کو مختلف طبّی مسائل سے دوچار کر دیتی ہے۔ قربانی کا گوشت چربی کی زیادتی قربانی کے گوشت میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس چربی میں سیرشدہ چکنائی پائی جاتی ہے جو دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے افراد جو پہلے سے دل کے مریض ہوں، ان کے لیے یہ چربی انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ ہاضمے کی خرابیاںگوشت کا ضرورت سے زیادہ استعمال نظامِ ہضم پر بوجھ ڈال دیتا ہے۔ جب گوشت بغیر سبزیوں کے کھایا جائے یا دن میں کئی مرتبہ صرف گوشت کھایا جائے تو اس سے قبض، بدہضمی، گیس اور سینے کی جلن جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ بچوں اور بزرگوں میں یہ اثرات زیادہ نمایاں ہو سکتے ہیں۔ یورک ایسڈ اور گنٹھیاگوشت میں موجود پیورینز جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اگر یہ یورک ایسڈ خون میں زیادہ ہو جائے تو جوڑوں میں درد، سوجن اور گنٹھیا جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ گٹھیا کے مریضوں کو گوشت کے استعمال میں خاص احتیاط کرنی چاہیے۔ وزن میں اضافہقربانی کے گوشت کو عموماً زیادہ تیل اور مصالحے میں پکایا جاتا ہے، یا فرائی کیا جاتا ہے۔ اس اندازِ پکوان سے کیلوریز بڑھ جاتی ہیں جو وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ اگر ساتھ میں ورزش یا جسمانی سرگرمی نہ ہو تو یہ چربی جسم میں جمع ہونے لگتی ہے۔ کولیسٹرول کی زیادتیگوشت میں موجود جانوروں کی چربی سے کولیسٹرول بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے، خصوصاً جو دل کی رگوں کو بند کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ مسئلہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کے مریضوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ غیر صحت بخش پکانے کے طریقےگوشت کو تلنا، دہی یا مصالحے میں لمبے وقت تک پکانا یا بار بار گرم کرنا، اس کی غذائی افادیت کو کم کر دیتا ہے اور صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ایسے گوشت سے معدے کی بیماریاں اور جگر کی کمزوری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جسم میں حرارت کا بڑھ جاناگوشت ایک گرم غذا ہے۔ اس کا زیادہ استعمال جسم میں حرارت بڑھا سکتا ہے جس سے پمپلز، نزلہ، بخار یا پیاس زیادہ لگنے جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ طبِ مشرقی کے مطابق گوشت کے ساتھ ٹھنڈی غذائیں جیسے دہی، کھیرا یا لیموں لینا مفید ہوتا ہے۔ گردے کی کمزوریزیادہ گوشت کھانے سے گردے پر بوجھ پڑتا ہے کیونکہ پروٹین اور یورک ایسڈ کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے، جسے گردے فلٹر کرتے ہیں۔ گردے کے مریضوں کو گوشت کے استعمال میں سخت احتیاط برتنی چاہیے تاکہ گردے مزید متاثر نہ ہوں۔ بچوں اور بزرگوں پر منفی اثراتچھوٹے بچے اور بزرگ افراد گوشت کو آسانی سے ہضم نہیں کر پاتے۔ ان میں پیٹ درد، قے، یا بخار جیسی علامات زیادہ دیکھی گئی ہیں۔ ان کے لیے گوشت نرم، کم چکنا اور سبزیوں کے ساتھ ملا کر دیا جانا بہتر ہے۔ قربانی کا گوشت۔ محفوظ استعمال کے مشورے عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کی فراوانی کے ساتھ صحت کی حفاظت بھی نہایت ضروری ہے۔ اگر گوشت کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ اور اعتدال سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ گوشت کو اچھی طرح صاف کریںقربانی کے بعد گوشت کو فوری طور پر صاف پانی سے دھونا اور اضافی چربی یا خون ہٹانا ضروری ہے۔ صاف ستھرا گوشت بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور دیرپا بھی ہوتا ہے۔ گوشت محفوظ طریقے سے ذخیرہ کریںگوشت کو چھوٹے حصوں میں کاٹ کر فریزر میں مناسب درجہ حرارت پر ذخیرہ کریں تاکہ وہ خراب نہ ہو۔ فریزر بیگز یا ایئر ٹائٹ کنٹینرز استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے۔ ایک وقت میں زیادہ مقدار نہ کھائیںگوشت کو معمولی مقدار میں کھائیں، خاص طور پر ایک وقت میں بہت زیادہ نہ کھائیں۔ زیادہ مقدار سے بدہضمی، گیس اور پیٹ درد کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ سبزیاں اور دہی کا استعمالگوشت کے ساتھ سبزیاں، دہی یا ہری چٹنی شامل کریں تاکہ ہاضمہ بہتر رہے اور جسم میں توازن قائم رہے۔ چربی والے حصے الگ کریںگوشت کھاتے وقت اُس میں موجود زائد چربی کو نکال دینا ایک صحت مند عادت ہے۔ یہ چربی نہ صرف کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے بلکہ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ چکنائی سے بھرپور گوشت نظامِ ہضم پر بوجھ…

Read More
سائنس اور حکمت کا تقابل، جڑی بوٹیوں پر تحقیق

سائنس نے حکمت کو تسلیم کر لیا حیران کن تحقیقاتی جائزہ

سائنس نے حکمت کو تسلیم کر لیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ جس طب یونانی کو پرانا دیسی علاج کہہ کر نظر انداز کیا گیا، آج وہی علم جدید سائنسی دنیا کا مرکزِ توجہ کیوں بنتا جا رہا ہے؟ہزاروں سال پرانی حکمت، جس نے جڑی بوٹیوں، مزاج، اور اعضا کے توازن پر مبنی نظام شفا بنایا، آج وہی حکمت سائنسدانوں، فارماسیوٹیکل کمپنیوں، اور یونیورسٹی لیبارٹریز کا تحقیقی موضوع بن چکی ہے۔ یہ بلاگ ایک حیران کن سفر ہے جس میں ہم دیکھیں گےکس طرح سائنسی ریسرچ حکمت کی تصدیق کر رہی ہے۔کن جڑی بوٹیوں پر عالمی ادارے تحقیق کر رہے ہیں۔جدید میڈیکل سسٹم حکمت سے کیسے سبق لے رہا ہے۔اور آخر میں، ہم حکمت سے کیوں دُور ہوئے؟ حکمت کا تصور — علاج برائے توازن حکمت محض کسی دیسی ٹوٹکے یا گھریلو نسخے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک قدیم، سائنسی اور فطری میڈیکل سائنس ہے جو جسمانی و ذہنی نظام کے درمیان توازن کو بحال کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ یہ طریقۂ علاج صدیوں پر محیط تجربات، مشاہدات، اور فطرت سے مطابقت رکھنے والے اصولوں پر مبنی ہے۔ حکیم اجمل خان، بو علی سینا، اور امام رازی جیسے جید اطباء نے اس علم کو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا۔ توازن کا فلسفہ حکمت کے نزدیک صحت کا مطلب صرف بیماری سے محفوظ رہنا نہیں بلکہ جسم، ذہن اور روح کا باہمی توازن اور ہم آہنگی بھی ضروری ہے۔ جب یہ توازن بگڑتا ہے تو بیماری جنم لیتی ہے۔ لہٰذا علاج کا بنیادی مقصد جسم کے اس بگڑے ہوئے توازن کو بحال کرنا ہوتا ہے، نہ کہ صرف بیماری کی علامات کو دبا دینا۔ اعصابی نظام اس نظام کا تعلق دماغ، نخاع اور حواس خمسہ سے ہے۔ اس میں خرابی سے ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، رعشہ، اور دیگر نفسیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ عضلاتی نظام یہ نظام پٹھوں اور حرکت سے متعلق ہوتا ہے۔ اس میں عدم توازن کی صورت میں جوڑوں کا درد، اکڑاؤ، یا کمزوری جیسی شکایات سامنے آتی ہیں۔ غدودی نظام یہ نظام ہارمونز اور غدود سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں بگاڑ کی صورت میں تھائیرائیڈ، ذیابیطس، اور دیگر ہارمونی مسائل جنم لیتے ہیں۔ ہلدی — دیسی مصالحہ یا سائنسی معجزہ؟ ہلدی، جسے عام طور پر ایک دیسی مصالحہ سمجھا جاتا ہے، ہمارے روزمرہ کھانوں کا حصہ رہی ہے۔ روایتی طور پر اسے سالن میں رنگ اور ذائقہ بڑھانے یا زخموں پر چھڑکنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن جدید سائنسی تحقیق نے اس معمولی سمجھے جانے والے مصالحے کو ایک سائنس پر مبنی معجزہ ثابت کر دیا ہے۔ایک مشہور سٹڈی کے مطابق، ہلدی میں موجود فعال جزو کرکومن حیرت انگیز طور پر انسانی جسم پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ یہ جزو کینسر کے خلیات کو اپوپٹوسِس پر مجبور کرتا ہے، یعنی وہ خلیات خود تباہ ہو جاتے ہیں۔ حکمت کا اصولحکمت کے اصول کے مطابق ہر چیز کا ایک مزاج ہوتا ہے، اور علاج مزاج کی بنیاد پر تجویز کیا جاتا ہے۔ ہلدی کا مزاج گرم و خشک ہے، اسی لیے یہ سردی، رطوبت، اور سوزش جیسی غیر طبعی کیفیتوں کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ چونکہ کینسر، سوجن، اور کئی مزمن بیماریاں انہی عوامل سے پیدا ہوتی ہیں، لہٰذا ہلدی ان کے علاج میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ حکمت میں اسے نہ صرف اندرونی استعمال کے لیے بلکہ بیرونی استعمال، جیسے زخموں پر لگانے کے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔ اجوائن — ایک عام بیج جس نے سائنس کو حیران کر دیا اجوائن بیکٹیریا کی جھلی کو توڑ دیتی ہے۔ یہ دوا کے خلاف مزاحمت کرنے والے جراثیم پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ دمے میں نرمی پیدا کرتی ہے۔ حکمت کے مطابق اجوائن کا استعمال معدہ، جگر، اور پھیپھڑوں کی صفائی کے لیے صدیوں سے ہو رہا ہے۔ تلسی — جسے سائنس نے ذہنی سکون کا سب سے محفوظ ذریعہ قرار دیا تلسی دماغ میں ڈوپامائن کے لیول کو متوازن کرتی ہے۔ اینٹی ڈپریسنٹ اثرات رکھتی ہے اور نیند بہتر بناتی ہے اور دماغی دباؤ کم کرتی ہے۔ حکمت میں تلسی کو دماغی سکون، دل کی تقویت، اور روحانی صفائی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ دارچینی — شوگر کی دشمن، شفا کی دوست دارچینی خون میں شکر جذب ہونے کے عمل کو سست کرتی ہے، انسولین کی حساسیت بڑھاتی ہے اور کچھ عرصہ کے مسلسل استعمال سے ایچ بی اے ون سی لیول %1.2 تک کم کر سکتی ہے۔طب یونانی دارچینی کو مصلح معدہ و جگر کہا جاتا ہے جو بلغم اور رطوبت کو قابو میں رکھتی ہے۔ مغرب کی واپسی — حکمت کی طرف صدیوں تک مغرب نے مشرقی طب، خاص طور پر حکمت اور یونانی طریقۂ علاج کو نظر انداز کیا۔ مگر اب جدید سائنسی تحقیق نے انہی روایتی طریقوں کو نئی اہمیت دے دی ہے۔ جرمنی، جاپان، اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ہربل ریسرچ سینٹرز قائم کیے جا چکے ہیں، جہاں جڑی بوٹیوں پر جدید سائنسی بنیادوں پر تحقیق کی جا رہی ہے۔2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپ میں ہربل پراڈکٹس کی فروخت 3.8 بلین یورو سے تجاوز کر گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ مصنوعی ادویات کی بجائے قدرتی علاج کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ یہ رجحان اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ حکمت صرف ماضی کی میراث نہیں، بلکہ مستقبل کی سائنس بنتی جا رہی ہے۔ مغرب، جو کبھی حکمت کو فرسودہ سمجھتا تھا، آج اسی علم کو نیا مقام دے رہا ہے۔ ہم کیوں پیچھے رہ گئے؟ حکمت، جو کبھی علم و شفاء کا سرچشمہ سمجھی جاتی تھی، آج اپنے ہی دیس میں نظر انداز کر دی گئی ہے۔ اس زوال کی بڑی وجہ جھوٹے حکیموں، عطائیوں اور جعلی نسخہ فروشوں کا وہ طبقہ ہے جس نے حکمت کو کاروبار بنا دیا اور اس کے اصل وقار کو داغدار کر دیا۔دوسری طرف، جدید تعلیم یافتہ طبقہ مغربی نظامِ طب کا غلام بن گیا۔ اسے ہر وہ چیز سائنسی لگتی ہے جو مغرب سے آئے، چاہے وہ ہماری ہی جڑوں سے چرا کر پیش کی گئی ہو۔ہم نے اپنے آباؤ اجداد کے قیمتی ورثے سے رشتہ توڑ لیا، اسی لیے اب مغرب ہمیں وہی علم سکھا رہا ہے جو کبھی ہم نے دنیا…

Read More
پام آئل کی بوتل اور فرائیڈ فوڈ کا قریبی منظر

کیا پام آئل خطرناک ہے؟ مکمل حقیقت، تحقیق اور احتیاطی تدابیر

دنیا بھر میں پام آئل سب سے زیادہ استعمال ہونے والا خوردنی تیل ہے۔ یہ تقریباً ہر دوسرے پیکڈ فوڈ، اسنیکس، چاکلیٹ، مارجرین، صابن، شیمپو، اور حتیٰ کہ کاسمیٹکس میں بھی پایا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں میں پام آئل کو صحت کے لیے نقصان دہ، ماحول دشمن قرار دیا جانے لگا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ الزامات حقیقت پر مبنی ہیں یا محض قیاس آرائیاں؟ آئیے اس تحریر میں پام آئل کے بارے میں تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ پام آئل کیا ہے اور کہاں سے آتا ہے؟ پام آئل دراصل آئل پام کے درخت کے پھلوں سے حاصل ہونے والا تیل ہے۔ آئل پام کا درخت عام طور پر گرم مرطوب علاقوں میں اُگتا ہے اور اس کی کاشت زیادہ تر انڈونیشیا، ملائشیا، اور افریقی ممالک میں ہوتی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ پیدا کیا جانے والا تیل ہے جو کھانے پینے، صنعتی، اور کاسمیٹک مصنوعات میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ ریڈ پام آئل ریڈ پام آئل نسبتاً کم پراسیس کیا جاتا ہے اور اس میں وٹامن اے، وٹامن ای، اور اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے اور یہ صحت کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں فطری غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ریڈ پام آئل روایتی کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور صحت مند تیل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ریفائنڈ پام آئل ریفائنڈ پام آئل کو زیادہ صاف اور پراسیس کیا جاتا ہے تاکہ اس کا ذائقہ، رنگ، اور بو معتدل ہو جائے۔ یہ مارکیٹ میں عام طور پر دستیاب ہوتا ہے اور اکثر پیک شدہ فوڈ پروڈکٹس، جیسے بسکٹ، مارجرین، اور دیگر تیل پر مبنی اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ محفوظ سمجھا جاتا ہے، مگر اس میں ریڈ پام آئل کی نسبت غذائی اجزاء کم ہوتے ہیں۔ فوائد معاشی فائدہ پام آئل دنیا کا سب سے سستا خوردنی تیل ہے، جس کی وجہ سے یہ خاص طور پر غریب اور ترقی پذیر ممالک میں عام استعمال میں آتا ہے۔ اس کی پیداوار اور پروسیسنگ نسبتاً کم لاگت کی حامل ہے، جس کی بنا پر یہ قیمت میں دیگر تیلوں کی نسبت بہت مناسب رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پام آئل کو خوراک کی صنعت میں بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے تاکہ غذائی اشیاء کو سستا اور دستیاب بنایا جا سکے۔ زیادہ شیلف لائف پام آئل کی طبعی ساخت اسے دوسرے تیلوں کی نسبت زیادہ دیرپا بناتی ہے۔ یہ تیل آکسیڈیشن کے عمل کو سست کر دیتا ہے، جس کی بنا پر اس کی شیلف لائف یعنی محفوظ رہنے کی مدت زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پام آئل کو پیکڈ فوڈز میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے بسکٹ، چپس، مارجرین اور دیگر تیار شدہ اشیاء میں، تاکہ ان کی تازگی اور معیار برقرار رہے۔ وٹامنز کا ذریعہ ریڈ پام آئل خاص طور پر وٹامن اے اور وٹامن ای سے بھرپور ہوتا ہے۔ وٹامن اے آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے اور بینائی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ وٹامن ای ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کی حفاظت کرتا ہے، خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ وٹامن دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔ کچھ تحقیقاتی فوائد متعدد تحقیقاتی مطالعات نے بتایا ہے کہ محدود مقدار میں پام آئل کا استعمال بلڈ کولیسٹرول یا دل کی بیماریوں پر منفی اثرات نہیں ڈالتا۔ اگرچہ یہ تیل سیر شدہ چکنائیوں پر مشتمل ہوتا ہے، مگر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اعتدال میں استعمال کرنے پر یہ صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔ اس لیے متوازن خوراک میں پام آئل کا استعمال محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ نقصانات سیچوریٹڈ فیٹ کی زیادتی پام آئل میں سیچوریٹڈ چکنائی کی مقدار نسبتاً زیادہ ہوتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیادہ سیچوریٹڈ فیٹ کا استعمال دل کی بیماریوں، شریانوں کی تنگی، اور بلڈ پریشر کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ اگر پام آئل کی مقدار اعتدال سے بڑھ جائے تو یہ کولیسٹرول کی سطح کو متاثر کر کے دل کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ ریفائننگ کے عمل میں خطرناک کیمیکلز پام آئل کو جب زیادہ درجہ حرارت پر ریفائن کیا جاتا ہے، تو اس عمل کے دوران ممکن ہے کہ کارسینوجینک (کینسر پیدا کرنے والے) مرکبات بن جائیں۔ یہ کیمیکلز صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور طویل مدتی استعمال سے مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے زیادہ پراسیس شدہ اور ریفائنڈ پام آئل کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے۔ ماحولیاتی مسائل پام آئل کی بڑھتی ہوئی طلب نے دنیا بھر میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو جنم دیا ہے، خاص طور پر انڈونیشیا اور ملائشیا میں۔ جنگلات کی یہ کٹائی نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جانوروں کے قدرتی مسکن بھی تباہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں حیاتیاتی تنوع میں کمی اور ماحولیاتی توازن بگڑنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، جو عالمی ماحولیاتی بحران میں اضافے کا باعث ہے۔ وزن میں اضافہ پام آئل میں کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا زیادہ استعمال وزن میں اضافے اور موٹاپے کے مسائل کو جنم دے سکتا ہے، جو دل، شوگر اور دیگر بیماریوں کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔ خاص طور پر جن افراد کی خوراک میں پام آئل زیادہ شامل ہو، انہیں اپنی کیلوری انٹیک پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ ماہرین کی رائے ماہرین غذائیت اور صحت کے میدان میں اتفاق رکھتے ہیں کہ پام آئل کا ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر پام آئل روزانہ کی خوراک میں ایک بڑا حصہ بن جائے تو یہ دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور وزن میں اضافے جیسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ سیچوریٹڈ فیٹس کی زیادہ مقدار خون میں کولیسٹرول بڑھانے کا باعث بنتی ہے، جو دل کی شریانوں کو بند کر سکتی ہے۔تاہم، ماہرین یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ متوازن اور معتدل مقدار میں پام آئل کا استعمال صحت کے لیے قابل قبول ہے۔…

Read More
موٹاپے سے جڑی بیماریوں کی طبی وضاحت

موٹاپا اور اس سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں ایک طبی انکشاف

موٹاپا صحت یا سزا؟موٹاپا کبھی بھی صرف جسمانی ساخت کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک خاموش مگر تباہ کن علامت ہے جو آپ کے جسم کے بنیادی نظاموں کو آہستہ آہستہ کھوکھلا کر رہی ہوتی ہے۔ موٹاپے سے پیدا ہونے والی بڑی بیماریاں شوگر (ٹائپ 2) چربی انسولین کی مزاحمت پیدا کرتی ہے، جس سے شوگر بڑھ جاتی ہے۔ بلڈ پریشر جسم کا وزن بڑھنے سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور شریانیں سخت ہوتی ہیں۔ فیٹی لیور اضافی چربی جگر میں ذخیرہ ہو جاتی ہے، جو سوزش، پیلاہٹ اور یرقان تک لے جا سکتی ہے۔ ہارمونی خرابی خواتین میں بانجھ پن اور مردوں میں جنسی کمزوری کا اہم سبب۔ جوڑوں کا درد وزن کا دباؤ گھٹنوں اور کمر کے لیے زہر ہے۔ سونا بند چربی کی وجہ سے سانس کی نالیاں بند ہو جاتی ہیں جس س نیند متاثر ہوتی ہے۔ کینسرز کا خطرہ خاص طور پر بریسٹ، بڑی آنت، پروسٹیٹ اور رحم کے کینسر سے جوڑ۔ قانون مفرد اعضاء کے مطابق موٹاپا قانون مفرد اعضاء کے مطابق نظامِ ہضم، دل، گردے اور دماغ اگر غیر متوازن ہو جائیں، تو جسم میں حرارت اور رطوبت کا عدم توازن پیدا ہوتا ہے جو چربی کی زیادتی کی اصل وجہ بنتی ہے۔ نسخہ جات (1) کلونجی، اجوائن، سفید زیرہ، خشک پودینہ اور سونفسب ہم وزن باریک سفوف کر کے آدھا چمچ روز صبح نہار منہ پانی کے ساتھ استعمال کریں۔موٹاپہ کم ہوگا اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہوگا کچھ عرصہ مستقل استعمال کریں۔ (2) اسپغول دیسی 3 گرام، تخم ریحان 2 گرام، زیرہ سفید 2 گرام، سونف 2 گرام اور آملہ خشک 5 گرامطریقہ استعمالتمام اجزاء کو جوش دے کر روزانہ نہار منہ استعمال کریں۔ نظامِ ہضم بہتر ہوگا، چربی پگھلے گی، قبض، گیس اور تیزابیت بھی ختم ہوگی۔ (3) اجوائن دیسی، زیرہ سیاہ، کلونجی، لیموں کے چھلکے، پودینہ خشک، لاکھ دانہ اور مکوہ دانہ تمام اجزاء 10 تولہ لے کر سب کا سفوف بنا لیں۔ آدھی چمچ صبح و شام خالی پیٹ استعمال کریں۔موٹاپے کے لیے انتہائی مفید نسخہ ہے۔ (4) اجوائن دیسی، السی، زیرہ سیاہ اور کلونجی برابر وزن لے کر ایک چمچ صبح خالی پیٹ ہمراہ نیم گرم پانی اور عصر کے وقت بھی استعمال کریں۔ کچھ عرصہ مسلسل استعمال کریں موٹاپا ختم ہو جائے گا۔ موٹاپے سے نجات کا آسان حل – کیپسول مہزل ابھی آزمائیں ابھی خریدیں ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ قہوہ کا کپ، جو ہر گھونٹ میں شفاء اور آرام کا پیغام دیتا ہے

قہوہ جات سے علاج | قدرتی شفاؤں کا خزانہ

دنیا جب دواؤں اور کیمیکل سے تھک چکی تو قدرت نے قہوہ جات کی شکل میں اپنی پکار سنائی۔ ہر گھونٹ کے ساتھ صدیوں کی حکمت چھپی ہے اور یہ محض گرم پانی میں اُبلے ہوئے پتے نہیں، بلکہ جسم کی اندرونی کیمیا کو متوازن کرنے والے مکمل علاج ہیں۔ قہوہ صرف ذائقہ نہیں، شفاء کا ذریعہ قہوہ جات کا مقصد صرف جسم کو گرم رکھنا نہیں بلکہ اعضائے رئیسہ کو فعال بنانا ہے، خاص طور پر معدہ، جگر، دل، دماغ اور گردے۔ ان کا اثر براہِ راست نظامِ ہضم، خون کی صفائی اور اعصابی تناؤ پر ہوتا ہے۔ مشہور قہوہ جات اور ان کے طبی فوائد سونف کا قہوہ ہاضمے کو بہتر بناتا ہے، پیٹ کی گیس اور اپھارہ کم کرتا ہے اور بھوک کھولتا ہے دارچینی و شہد کا قہوہ قوتِ مدافعت بڑھاتا ہے، نزلہ زکام، کھانسی میں آرام اور بلڈ شوگر اور چکنائی کو کنٹرول کرتا ہے زیرہ و پودینہ کا قہوہ معدے کی تیزابیت دور کرتا ہے، بھاری پن اور متلی سے نجات اور جگر کی کارکردگی بہتر ادرک کا قہوہ سر درد، بخار اور جوڑوں کے درد میں مفید اور قہوہ اور اعضاء کا باہمی تعلق ہر قہوہ کسی نہ کسی عضوِ مفرد پر اثر انداز ہو کر جسم کو اعتدال کی طرف لاتا ہے۔ جب معدہ میں حرارت بڑھے تو ٹھنڈے اثر والا قہوہ، اور جب سستی ہو تو گرم مزاج قہوہ استعمال کرنا فطرت کے قریب طریقِ علاج ہے۔ چند مفید نسخہ جات (1) لونگ 2 عدد، دارچینی آدھی چمچ، شہد ایک چمچ اور پانی 1 کپطریقہ استعمالپانی میں لونگ اور دارچینی ڈال کر 5 منٹ اُبالیں اس کے بعد شہد ملا کر سونے سے پہلے پئیں۔اعصابی تھکن اور نیند کی کمی کے لیے مفید ہے۔ (2) بڑی الائچی 5عدد، گل سرخ 6گرام، چائے کی پتی آدھا گرامبنانے کا طریقہیہ تمام اشیاء ڈیڑھ پاؤ پانی میں ڈال کر آگ پر رکھ دیں۔ جب یہ پانی پک کر ایک پاؤ رہ جائے تو اسے اتار لیں اور چھان کر اس میں حسبِ ذائقہ چینی ملا لیں۔خواصیہ قہوہ قلب اور عضلات میں سکون پیدا کرتا ہے۔ اس قہوہ کے استعمال سے پیشاب کی جلن فوراً ختم ہو جاتی ہے۔ خفقانِ قلب کو یہ قہوہ بہت جلد فائدہ دیتا ہے۔ بے چینی اور گھبراہٹ کیلئے انتہائی مجرب ہے۔ (3) زرشک 6 گرام اور چائے کی پتی ایک گرامبنانے کا طریقہتمام اشیاء ڈیڑھ پاؤ پانی میں ڈال کر آنچ پر رکھ کر گرم کریں۔ جب پانی ایک پاؤ رہ جائے تو اسے چھان کر استعمال کریںخواصیہ قہوہ مقوی قلب ہے۔ دل گھٹتا ہو، مریض خوف محسوس کرتا ہو۔ اس قسم کے مریضوں میں یہ قہوہ بہت مفید ہے۔ بخار کے دوران اور بخار کے بعد بےچینی اور گھبراہٹ دور کرنے کیلئے مفید ہے۔ (4) لونگ 9عدد، دارچینی 6 گرام، منقی 15 عددبنانے کا طریقہڈیڑھ پاؤ پانی میں تمام اشیاء ڈال کر ہلکی آنچ پر پکائیں۔ جب پانی ایک پاؤ رہ جائے تو چھان کر استعمال کریں۔خواصیہ قہوہ عضلات میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ اس کا استعمال مریض کو قوت دیتا ہے اور بخار کو اتار دیتا ہے۔ نمونیہ کیلئے انتہائی موثر دوا ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
زبان کی تصویر جگر اور صحت کی علامات کے ساتھ

زبان کا رنگ اور صحت، آپ کا جسم کیا راز فاش کر رہا ہے؟

کیا آپ نے کبھی آئینے میں اپنی زبان کو غور سے دیکھا ہے؟نہیں؟ تو اب دیکھ لیں کیونکہ زبان صرف بولنے کا ذریعہ نہیں بلکہ آپ کے جسم کی اندرونی دنیا کا ترجمان بھی ہے۔ زبان کا پیلا رنگ زبان پر پیلے دانے تحریکِ غدد کی علامت ہے۔ یہ آپ کے جگر کی خرابی یا بائل کے مسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء کے مطابق یہ جگر کا فعل فاسد مادوں سے بھر جانا یا جگر کے افعال میں سستی آ جانا ہو سکتا ہے۔ زبان پر سفید تہہ زبان پر سفید تہہ ہاضمے کی کمزوری کی دلیل ہے۔ زبان پر سفید دانے تحریکِ اعصاب کی علامت ہے۔ یہ معدے میں بلغمی مواد یا تیزابیت کا اشارہ دیتا ہے۔ یہ السر یا ہضم کے بگاڑ کی نشانی بھی ہو سکتی ہے۔ زبان کا سرخ اور چمکدار ہونا زبان پر سرخ دانے تحریکِ عضلات کی علامت ہے۔ یہ دل کے نظام میں شدت یا خشکی کا مظہر ہے خاص طور پر اگر دل میں سوزش یا بلڈ پریشر کا معاملہ ہو۔ زبان پر دانے یا چھالے یہ خون کی خرابی یا نظامِ ہاضمہ کے زہریلے مادوں کی موجودگی کی دلیل ہو سکتی ہے۔ زبان کا خشک اور پھٹنا یہ جسم میں پانی کی کمی یا گردوں کی کمزوری کی علامت ہو سکتی ہے۔ قانون مفرد اعضاء کی روشنی میں زبان کو باطنی اعضا کی بولتی ہوئی کھڑکی سمجھا جاتا ہے۔ جگر، دل، معدہ، گردے اور خون کی کیفیت زبان کے رنگ، رطوبت، ساخت اور ہمواری میں جھلکتی ہے۔ ایک ماہر معالج زبان کو دیکھ کر ہی کسی حد تک تشخیص کر سکتا ہے۔ چند مفید نسخہ جات (1) سونف 10 گرام، کاسنی 10 گرام، عرق گلاب 50 ملی لیٹر، عرق مکو 50 ملی لیٹرایک کپ نیم گرم پانی میں ملا کر صبح خالی پیٹ پئیں۔ یہ نسخہ جگر، معدے اور خون کی صفائی میں مددگار ہے۔ (2) تریاق تبخیر، جائفل، جلوتری اور عقرقرحا ایک تولہفلفل دراز دوتولہ، ہینگ اصل تین تولہ، لہسن کا پانی دس تولہسب اجزاء پیس کر لہسن کا پانی شامل کر کے گولیاں بنالیں۔دو گولیاں صبح، دوپہر، شام پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ (3) پودینہ 1 تولہ، گندھک آملہ 1 تولہ اور اجوائن دیسی 2 تولہ پیس کرسفوف بنالیں۔1 گرم صبح، دوپہر، شام پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ (4) مصبر، سنڈھ، نوشادرٹھیکری اور تمہ برابر وزن پیس کر گولیاں بنالیں۔ایک تا دو گولیاں صبح، دوپہر، شام حسب ضرورت دیں پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
پتے کی پتھری کی علامات، وجوہات اور ہربل علاج — قدرتی طریقے سے پتھری کا مؤثر علاج، بغیر آپریشن

پتے کی پتھری! ایک چھوٹا سا پتھر، بڑی تباہی! مکمل ہربل اور منفرد علاج

تعارف پتہ، جگر کے نیچے ایک چھوٹا سا تھیلا ہے جو صفرا کو ذخیرہ کرتا ہے۔ جب یہ صفرا گاڑھا ہو کر جم جائے تو پتھری بن جاتی ہے۔ اور یہ ننھے سے پتھر آپ کی صحت کی دنیا الٹ سکتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ٪80 افراد کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ اُن کے جسم میں ایک خاموش بم چھپا ہے۔ علامات دائیں طرف پسلیوں کے نیچے درد۔متلی، قے، یا بدہضمی۔چکنائی والی چیزوں سے پرہیز کی خواہش۔کھانے کے بعد پیٹ پھولنابخار یا یرقان (شدید صورت میں) قانون مفرد اعضاء کے مطابق پتہ جذب و تحلیل اور اخراجی نظام کا اہم عضو ہے۔ جب جگر کا فعل خراب ہو جائے، صفرا میں بلغم پیدا ہو جائے یا گرم و خشک مزاج غالب ہو تو صفرا گاڑھا ہو کر جم جاتا ہے اور یہی جمنے والا مواد پتھری کی شکل اختیار کرتا ہے۔ پتھری کی اقسام کولیسٹرول پتھری (عام قسم)پیگمینٹ پتھری (خون کی خرابی سے)مکس پتھری (کئی عوامل کا مجموعہ) نسخہ جات (1) نمک کچری 100 گرام، سوڈا باٸی کارب 100 گرام اور ورقیہ 20 گرام۔ سوڈا اور نمک مکس کرکے اس میں چھ گھنٹے ورقیہ پکاٸیں۔ اس کو انتہائی باریک پیس لیں۔ اس میں 250 گرام سنڈھ (انتہائی باریک) ڈال کر مکس کر کے چھوٹے سائز کے کیپسول بھر لیں۔ ایک کیپسول صبح و شام ہمراہ عرق پودینہ اور عرق مکوہ میں ملا کر دیں۔ (2) زنجبیل، اجوائن دیسی، نوشادر، قلمی شورہ تمام اجزاء 50 گرام، کشتہ حجرالیہود 100 گرام اور ریوند خطائی 200 گرام لے کر باریک سفوف بنالیں۔ایک گرام سفوف صبح دوپہر شام ہمراہ قہوہ سونف، سفید زیرہ، چھوٹی الائچی اور گل سرخ استعمال کریں۔ پتہ کی پتھری کے لیے شافی نسخہ ہے۔ مفید غذائیں صبحکھجور، حلوہ بادام، حلوہ سوجی (دیسی گھی میں تر)، مکھن اور بادام۔دوپہرگوشت بکرا، گوشت دیسی مرغی، کلیجی، ٹینڈے، کدو، دال مونگ اور دلیہ۔راتکالی مرچ، ادرک، ہلدی، نمک اور دیسی گھی۔پھلآم، کھجور، خوبانی، چلغوزہ، شہتوت، پپیتہ، خربوزہ، انگورشیریں، انارشیریں اور امرود۔مشروباتشربت شہتوت، آم کا ملک شیک، روغن ارنڈ، روغن زیتون۔قہوہسرپھوکہ 3 گرام، کلتھی 6 گرام، تخم کانسی 10گرام اور تخم خربوزہ 10 گرام دن میں چار بار۔ یہ مفید معلومات مفادِ عامہ کے لئے مسلم دواخانہ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی ہیں۔ مریض حضرات سے گزارش ہے کہ اپنا علاج خود کرنے کی بجائے مسلم دواخانہ کے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں تا کہ درست انداز میں تشخیص و علاج ممکن ہو پائے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

معدے کا السر خاموش آتش فشاں اور اس کا ہربل علاج

کیا آپ کو اکثر معدے میں جلن، درد، یا خالی پیٹ متلی محسوس ہوتی ہے؟ کیا کھانے کے بعد معدے میں بھاری پن یا تیزابیت کی شکایت رہتی ہے؟ اگر ہاں، تو ہوشیار ہو جائیں، یہ معمولی مسائل نہیں بلکہ معدے کے السر کی علامات ہو سکتی ہیں۔ یہ ایک خاموش بیماری ہے جو اندر ہی اندر آپ کے نظامِ انہضام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ معدے کا السر ایک ایسا زخم ہوتا ہے جو معدے کی اندرونی جھلی پر بن جاتا ہے۔ یہ زخم عام طور پر اس وقت بنتا ہے جب معدے میں موجود تیزاب، خوراک ہضم کرنے کے ساتھ ساتھ، خود معدے کی حفاظتی تہہ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کی وجوہات میں زیادہ تیزابیت، ذہنی دباؤ، غیر صحت بخش غذا، سگریٹ نوشی، اور خاص قسم کی ادویات کا استعمال شامل ہیں۔ السر کیا ہے؟ السر معدے کی اندرونی جھلی میں پیدا ہونے والا زخم یا چھالا ہوتا ہے جو زیادہ تر معدے کے تیزاب کی زیادتی کی وجہ سے بنتا ہے۔ یہ زخم ابتدا میں چھوٹا ہوتا ہے لیکن اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ گہرا اور وسیع ہو جاتا ہے۔ اس سے معدے کی حفاظتی تہہ ختم ہو جاتی ہے اور درد، جلن، متلی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ السر کی پیچیدگیاں سنگین ہو سکتی ہیں، جیسے خون رسنا یا معدے کی دیوار پھٹ جانا، اس لیے جلد تشخیص اور مناسب علاج انتہائی ضروری ہے۔ السر کی بڑی وجوہات السر کی سب سے عام اور اہم وجہ معدے کی حفاظتی جھلی پر تیزاب کا حملہ ہے، جو مختلف عوامل کی وجہ سے بڑھ جاتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ چائے اور کافی پینے سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے، جس سے اندرونی جھلی کو نقصان پہنچتا ہے۔ اسی طرح تیز مصالحہ جات کا زیادہ استعمال بھی معدے کی حساسیت کو بڑھا دیتا ہے اور السر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ذہنی دباؤ اور بے وقت کھانے کی عادت بھی السر کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ جب جسم ذہنی دباؤ میں ہوتا ہے تو معدے کی خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور تیزاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے السر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بے وقت کھانا یا زیادہ دیر تک کھانے سے پرہیز نہ کرنا بھی معدے کی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ علامات السر کی سب سے عام علامات میں پیٹ میں جلن یا درد شامل ہے، خاص طور پر جب پیٹ خالی ہو۔ اس کے علاوہ بدبو دار یا تیز ڈکار آنا بھی ایک اہم علامت ہے۔ متلی یا قے کی شکایت بھی اکثر السر کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہے۔ بعض اوقات وزن میں غیر معمولی کمی ہو سکتی ہے، جو کہ جسم کی کمزوری کی علامت ہے۔ خون آلود یا کالا رنگت والا پاخانہ بھی السر کی سنگین علامت ہے، جس سے فوری طبی معائنہ ضروری ہوتا ہے۔ اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو جلد ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ قانون مفرد اعضاء کے مطابق تجزیہ السر نظامِ ہضم کے مثلث میں حرارت اور خشکی کے بگاڑ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جب معدے کی اندرونی جھلی مسلسل تیزاب اور زیادہ گرمی کی زد میں آتی ہے تو اس کی حفاظتی رطوبت کمزور ہو جاتی ہے، جس سے زخم بننے لگتے ہیں۔ اس حالت میں جگر اور معدے دونوں میں رطوبت کی کمی اور تحریک کی زیادتی پیدا ہو جاتی ہے، جو مزید حرارت اور خشکی کو بڑھاتی ہے۔ اس بگاڑ سے معدے کی جھلی کو نقصان پہنچتا ہے اور السر کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ علاج کے لیے حرارت کم کرنا اور رطوبت بحال کرنا ضروری ہوتا ہے۔ علاج معدے کے السر کا علاج بروقت اور مؤثر ہونا ضروری ہے تاکہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ السر کے علاج میں طبی طریقے کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی میں تبدیلی اور قدرتی تدابیر بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ علاج کا مقصد معدے کی حفاظتی جھلی کو مضبوط کرنا، تیزابیت کو کم کرنا، اور زخم کو بھرنے میں مدد دینا ہے۔ طبی علاج سب سے پہلے ڈاکٹر عام طور پر ایسی ادویات تجویز کرتے ہیں جو معدے میں تیزابیت کو کم کرتی ہیں۔ یہ دوائیں معدے میں تیزاب کی پیداوار کو روکتی ہیں، جس سے زخم کے بھرنے کا عمل تیز ہوتا ہے۔ اگر السر کی وجہ ہلیکوبیکٹر پائلوری نامی بیکٹیریا ہو تو اینٹی بایوٹکس کا کورس بھی تجویز کیا جاتا ہے تاکہ انفیکشن ختم کیا جا سکے۔ اس سے السر کی دوبارہ صورت گری کم ہوتی ہے۔ درد کش ادویات سے پرہیز کرنا ضروری ہے، خاص طور پر ان ادویات سے جو معدے کی جھلی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ طرزِ زندگی میں تبدیلی السر کے علاج میں طرزِ زندگی میں تبدیلی بہت اہم ہے۔ خالی پیٹ دیر تک نہ رہیں اور دن میں چھوٹے چھوٹے وقفوں سے کھانا کھائیں تاکہ معدے پر بوجھ کم ہو۔ چائے، کافی، اور تیز مصالحہ جات کا استعمال محدود کریں کیونکہ یہ معدے کی جلن کو بڑھاتے ہیں۔ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کرنا السر کی صحت یابی کے لیے نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ دونوں عوامل معدے کی جھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے مراقبہ، یوگا، یا دیگر آرام دہ ورزشوں کو روزمرہ کا حصہ بنائیں۔ ذہنی سکون معدے کی صحت میں بہتری لاتا ہے قدرتی علاج قدرتی طور پر ادرک، ہلدی، شہد، اور میتھی جیسے اجزاء معدے کی سوزش کم کرنے اور السر کی علامات کو دور کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ مگر ان کا استعمال ڈاکٹر کی اجازت سے کریں۔ پانی کی مقدار زیادہ کریں تاکہ معدے میں تیزاب کی سطح متوازن رہے۔ چند احتیاطیں السر سے بچاؤ کے لیے خالی پیٹ دیر تک نہ رہیں اور وقت پر غذا کھائیں۔ نرم، سادہ اور جلد ہضم ہونے والی غذائیں استعمال کریں تاکہ معدے پر بوجھ نہ پڑے۔ ضرورت سے زیادہ چائے اور کافی پینے سے گریز کریں اور سگریٹ نوشی ترک کریں کیونکہ یہ معدے کی جھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ذہنی دباؤ السر کو بڑھا سکتا ہے، اس لیے تناؤ سے بچنا ضروری ہے۔ روزانہ مراقبہ، یوگا یا آرام دہ ورزش کریں تاکہ ذہنی سکون حاصل ہو اور معدے کی صحت بہتر رہے۔ یہ چھوٹی احتیاطیں…

Read More