موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے آزمودہ اصول اور نسخے

موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے بہترین اصول

ہر بدلتا موسم اپنی مخصوص بیماریاں ساتھ لاتا ہے۔ سردی، گرمی یا برسات، ہر موسم کا اثر جسم پر پڑتا ہے۔ ایسے میں موسمی بیماریاں اور پرہیز کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق ہر موسم میں مزاج کی تبدیلی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے جسم کو مخصوص غذاؤں، جڑی بوٹیوں اور پرہیز کی ضرورت پیش آتی ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیماری سے پہلے بچاؤ کیا جائے۔ یونانی طب میں اس حکمت عملی کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کے مطابق اگر انسان اپنے مزاج اور موسم کی مطابقت کو سمجھے تو کئی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ جیسے گرمیوں میں ہاضمہ متاثر ہوتا ہے، تو خنک غذائیں مفید ثابت ہوتی ہیں۔اسی طرح، سردیوں میں جوڑوں کا درد بڑھ جاتا ہے، لہٰذا گرم مزاج جڑی بوٹیوں کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ برسات میں بخار، نزلہ اور پیٹ کی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ حکمت کے بہترین اصول ہمیں بتاتے ہیں کہ اس دوران نیم گرم پانی، صاف ستھری خوراک اور جسمانی صفائی ضروری ہے۔مزید برآں، موسمی بیماریاں اور پرہیز کی اہمیت سمجھنے کے لیے طب نبوی اور یونانی دواخانہ جات کے تجربات بھی مددگار ہیں۔ ان اصولوں پر عمل کر کے ہم قدرتی مدافعتی نظام کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ نتیجتاً، بیماری کے خلاف جسم خود مزاحمت کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔آخرکار، یہ بات طے ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اگر ہم حکمت کے بہترین اصول اپنائیں تو موسمی بیماریاں ہمیں چھو بھی نہیں سکتیں۔ اس بلاگ میں ہم انہی اصولوں کو آسان انداز میں بیان کریں گے۔ موسمی بیماریاں اور پرہیز کے یونانی اصول یونانی طب کے مطابق موسم کی تبدیلی سے جسمانی مزاج متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے پرہیز بنیادی علاج ہے۔ حکیم اجمل خان کے مطابق موسم کی مناسبت سے غذا کا انتخاب ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، گرمیوں میں صندل کا شربت مفید ہے۔ ایک چمچ صندل سفوف، ایک چمچ گل سرخ اور تین گلاس پانی میں ابال کر صبح نہار منہ پی لیں۔ یہ بدن کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ زکام میں گرم مزاج غذاؤں سے پرہیز کریں۔ زیتون کے تیل کی مالش بھی سودمند ہے۔ حکیم حافظ عبدالرزاق نے نزلہ بخار کے لیے جوشاندہ تجویز کیا: تخم ریحان، سونف اور ملٹھی ہم وزن لے کر جوش دے کر پئیں۔ یہی حکمت کے اصول بیماری کو جڑ سے ختم کرتے ہیں۔ آخرکار، موسمی بیماریوں سے بچاؤ تبھی ممکن ہے جب مزاج، موسم اور پرہیز کو سمجھا جائے۔ حکمت کے مطابق موسمی بیماریوں سے بچاؤ کے بہترین طریقے حکیم کبیر الدین کے مطابق ہر موسم کی ابتدا میں طبائع کمزور ہوتی ہیں۔ اس لیے سادہ غذا اور پرہیز ضروری ہے۔ موسمِ بہار میں صفراوی مزاج بڑھتا ہے، لہٰذا سونف اور گلاب کا قہوہ مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں ایک چمچ سونف اور پانچ عدد گل گلاب ابال لیں۔ نہار منہ استعمال کریں۔ مزید براں، پیاز کا پانی پینا بھی فائدہ مند ہے۔ گرمیوں میں لو سے بچنے کے لیے شربتِ انارین بہترین ہے۔ ایک چمچ انار دانہ، ایک چمچ گل نیلوفر، ایک کپ پانی میں ابال کر ٹھنڈا کریں۔ حکیم نبی بخش کے مطابق موسمی اثرات سے بچنے کے لیے روغن بادام سے رات سوتے وقت مالش کریں۔ نتیجہ جلد محسوس ہوگا۔ اگر پرہیز کیا جائے تو نہ دوا کی ضرورت رہتی ہے نہ ڈاکٹر کی۔ موسمی نزلہ زکام اور اس کا حکمت پر مبنی پرہیز نزلہ زکام سرد مزاج کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اس میں غذائی بے احتیاطی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حکیم اجمل اوجڑی کے مطابق سادہ غذا، گرم قہوہ، اور آرام نزلہ کے لیے ضروری ہیں۔ ایک نسخہ درج ذیل ہے: ادرک کا سفوف، دارچینی، اور شہد ایک چمچ لے کر نیم گرم پانی کے ساتھ صبح شام لیں۔ اگر ناک بند ہو تو بادیان اور تلسی کے پتوں کا جوشاندہ مفید ہے۔ پانی میں ایک چمچ بادیان اور سات تلسی کے پتے ڈال کر اُبالیں۔ بعد ازاں چھان کر نیم گرم پی لیں۔ ساتھ ہی لیموں اور شہد کو نیم گرم پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینے سے بھی زکام کی شدت کم ہوتی ہے۔ آخر میں، پرہیز کیے بغیر نزلہ زکام کا مکمل علاج ممکن نہیں۔ پرہیز کے بغیر موسمی بیماریاں کیسے شدت اختیار کرتی ہیں؟ حکمت کہتی ہے کہ بیماری کا آغاز مزاج کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اگر پرہیز نہ کیا جائے تو معمولی علامات شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ جیسے سردی میں خنک غذائیں استعمال کرنے سے کھانسی، بخار اور زکام بڑھتا ہے۔ حکیم شاہ محمد حسین کے مطابق گلو، ملٹھی اور شہد کا قہوہ پینا مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں آدھا چمچ ہر جزو ڈال کر ابالیں۔ دن میں دو بار لیں۔ گرمی میں تلی ہوئی اشیاء سے اجتناب کریں۔ ان کی جگہ ستو، تخم خیارین کا شربت پینا فائدہ دیتا ہے۔ صبح خالی پیٹ ایک گلاس کافی ہوتا ہے۔ اسی طرح برسات میں کھٹے پھلوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ حکیم نسیم قریشی بتاتے ہیں کہ نیم گرم پانی سے نہانا اور ہلدی دودھ پینا موسمی انفیکشن سے بچاتا ہے۔ نتیجتاً، پرہیز نہ کرنے سے بیماری شدت اختیار کرتی ہے۔ بدلتے موسم میں بیماری سے بچنے کے حکمت والے اصول حکمت کا پہلا اصول یہ ہے کہ مزاج اور موسم میں توازن رکھا جائے۔ جب موسم بدلتا ہے تو جسم کی حرارت اور نمی بھی متاثر ہوتی ہے۔ حکیم فیروزالدین کے مطابق اس توازن کے لیے شربت بزوری بہترین نسخہ ہے۔ صبح و شام ایک چمچ شربت بزوری ایک گلاس پانی میں ملا کر لیں۔ اگر بلغم بڑھ جائے تو ملٹھی اور کلونجی کا سفوف کارآمد ہے۔ ایک چمچ ملٹھی، ایک چمچ کلونجی، پانی میں اُبال کر چھان لیں۔ دن میں دو بار پینا مفید ہے۔ مزید یہ کہ نیند پوری کریں، کیونکہ نیند کی کمی جسمانی مدافعت کم کرتی ہے۔ اچار، چٹ پٹی چیزوں اور ٹھنڈی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے۔ سب سے بڑھ کر، موسمی بیماریوں سے بچنے کے لیے دل و دماغ کا سکون بھی اہم ہے۔ حکمت کے بہترین اصولوں سے برسات کی بیماریاں قابو میں برسات کے موسم میں جراثیم کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے پرہیز اور جسمانی صفائی…

Read More