گرمی میں تربوز کے حیرت انگیز فوائد

گرمی میں تربوز کے حیرت انگیز فوائد

تعارف گرمیوں کی دھوپ، پیاس سے خشک ہونٹ، اور اچانک سامنے آ جائے تربوز مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سرخ پھل صرف پیاس ہی نہیں بجھاتا، بلکہ جسم کے خفیہ سسٹمز کو بھی ری چارج کرتا ہے؟ تربوز صرف پھل نہیں، یہ قدرت کا ایک راز ہے۔ سب سے پہلے، اس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس وجہ سے یہ گرمی کے اثرات کو کم کرنے میں نہایت مفید ہے۔ مزید برآں، تربوز میں وٹامن A، C اور بیٹا کیروٹین پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزاء آنکھوں کی بینائی کو بہتر بنانے اور جلد کو تروتازہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تربوز میں لائیکوپین نامی اینٹی آکسیڈنٹ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ مادہ کینسر، خصوصاً پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ تربوز گرمیوں کا مشہور اور پسندیدہ پھل دل کی صحت کے حوالے سے بھی تربوز فائدہ مند ہے۔ ایک طرف یہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھتا ہے، تو دوسری طرف دل کے امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربوز ہاضمہ بہتر کرنے میں بھی مددگار ہے۔ اس میں موجود فائبر آنتوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مزید یہ کہ، تربوز جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے۔ یہ گردوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربوز وزن کم کرنے والوں کے لیے بھی ایک مثالی پھل ہے۔ کم کیلوریز کے باوجود یہ پیٹ بھرنے کا احساس دیتا ہے، جو زیادہ کھانے سے روکتا ہے۔ نتیجتاً، تربوز نہ صرف مزیدار اور فرحت بخش ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ اسے اپنی روزمرہ غذا میں شامل کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہو سکتا ہے۔ تربوز کے فوائد قدرتی واٹر بینک تربوز میں 90 فیصد سے زائد پانی پایا جاتا ہے، جو گرمیوں میں جسم کی پانی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ گرمی میں پسینہ زیادہ آتا ہے، جس سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ ایسے میں تربوز ایک قدرتی ہائیڈریٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تھکن اور ڈی ہائیڈریشن کو کم کرتا ہے۔ دل کے لیے سرخ محافظ تربوز میں پایا جانے والا لائکوپین دل کے امراض کے خلاف ایک قدرتی سپر ہیرو ہے۔ یہ دل کی شریانوں کو کھلا رکھتا ہے، بی پی کو کنٹرول کرتا ہے اور کولیسٹرول کو مٹانے میں مدد دیتا ہے۔ یوں سمجھ لیں، یہ دل کے لیے “ریڈ آرمڈ گارڈ” ہے۔ مردانہ طاقت کا راز؟ جی ہاں تحقیقات نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ تربوز میں موجود Citrulline نامی عنصر خون کی نالیوں کو وسعت دیتا ہے، جس سے مردانہ کمزوری کے علاج میں مدد ملتی ہے۔ جِلد؟ نکھرے گی نہیں، چمکے گی تربوز صرف مزیدار پھل ہی نہیں بلکہ جلد کے لیے ایک قدرتی خوبصورتی بخش نسخہ بھی ہے۔ اس میں موجود وٹامن A جلد کے خلیات کی تجدید میں مدد دیتا ہے، جب کہ وٹامن C کولیجن کی پیداوار کو بڑھا کر جلد کو تروتازہ اور جوان بناتا ہے۔ اس کے ساتھ، تربوز میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس جیسے لائیکوپین جلد کو سورج کی مضر UV شعاعوں سے بچاتے ہیں، جو قبل از وقت بڑھاپے اور جھریوں کا باعث بنتی ہیں۔ علاوہ ازیں، تربوز کا استعمال جلد میں موجود سوزش کو کم کرتا ہے اور دانے، مہاسے اور داغ دھبے دور کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ اس کا قدرتی پانی جلد کو نمی فراہم کرتا ہے، جس سے چمکدار اور نرم جلد حاصل ہوتی ہے۔ اگر آپ صاف، شفاف اور جوان جلد چاہتے ہیں تو روزانہ تربوز کا استعمال اپنائیں۔ صرف چند دنوں میں آئینہ خود گواہی دے گا موٹاپے کا قاتل تربوز وزن کم کرنے والوں کے لیے ایک خواب جیسا پھل ہے۔ صرف 30 کیلوریز فی 100 گرام کی مقدار کے ساتھ، یہ نہایت ہلکا پھلکا لیکن بھرپور توانائی بخش پھل ہے۔ اس میں موجود پانی اور فائبر پیٹ کو بھرے رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے زیادہ کھانے کی خواہش خودبخود کم ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً، بھوک کنٹرول میں رہتی ہے اور غیر ضروری کیلوریز سے بچاؤ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربوز میٹابولزم کو تیز کرتا ہے، جو جسم میں چربی جلانے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے قدرتی ڈیٹاکس اجزاء جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتے ہیں، جس سے نہ صرف وزن کم ہوتا ہے بلکہ جسمانی توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ تربوز کھانے سے تازگی، فرحت اور ہلکا پن محسوس ہوتا ہے۔ لہٰذا، اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو تربوز کو اپنی روزمرہ غذا میں ضرور شامل کریں۔ کھائیں، لطف اٹھائیں، اور وزن کم ہوتا دیکھیں دماغی طاقت میں اضافہ تربوز نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی ایک قدرتی ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں موجود بیٹا-کیروٹین اور B وٹامنز دماغی خلیات کی مرمت اور حفاظت میں مدد دیتے ہیں، جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے اور دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، وٹامن B6 نیوروٹرانسمیٹرز کے توازن کو برقرار رکھتا ہے، جو خوش مزاجی اور بہتر نیند کے لیے ضروری ہیں۔ یہی نہیں، تربوز میں موجود پانی اور قدرتی شکر دماغی تھکن کو فوری طور پر کم کرتے ہیں۔ اگر دن بھر کی مصروفیات کے بعد ذہنی دباؤ محسوس ہو یا نیند متاثر ہو رہی ہو، تو ایک پیالہ تربوز نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی تازگی اور غذائیت دماغ کو سکون پہنچاتی ہے اور موڈ بہتر بناتی ہے۔ مختصراً، تربوز ایک قدرتی، مزیدار اور ذہنی سکون بخش پھل ہے۔ دماغی تھکن ہو؟ ایک پیالہ تربوز آزمائیں گردے کا دوست تربوز پر مشتمل قدرتی ڈیٹاکس ڈرنک صحت کے لیے ایک حیرت انگیز تحفہ ہے، خصوصاً گردوں کی صفائی کے حوالے سے اس کے فوائد قابلِ ذکر ہیں۔ اس مشروب میں موجود پانی کی وافر مقدار گردوں کو فعال رکھتی ہے اور فاضل مادوں کو آسانی سے خارج کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ پیشاب آور خصوصیات رکھتا ہے، جس کی بدولت جسم میں موجود اضافی یورک ایسڈ باہر نکل جاتا ہے۔…

Read More
امراضِ قلب کے اسباب، علامات اور ہربل یا قدرتی علاج کی مکمل رہنمائی — دل کی صحت کے لیے مفید معلومات قلب

امراضِ قلب خاموش مگر جان لیوا دشمن

امراضِ قلب کا تعارف قلب انسانی جسم کا ایک نہایت اہم اور بنیادی عضو ہے جو خون کو پمپ کر کے پورے جسم میں آکسیجن اور غذائی اجزاء پہنچاتا ہے۔ ایک صحت مند دل نہ صرف بہتر جسمانی کارکردگی کو ممکن بناتا ہے بلکہ لمبی اور خوشحال زندگی کی ضمانت بھی دیتا ہے۔ بدقسمتی سے آج کے دور میں دل کے امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ ناقص خوراک، ذہنی دباؤ، تمباکو نوشی، ورزش کی کمی اور بلند فشار خون جیسے عوامل دل کی بیماریوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز اور ذہنی سکون بے حد ضروری ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا دل صحت مند رہے تو طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دل کی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے بس اس کے لیے شعور، احتیاط اور بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔ دل کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کریں اور اپنی زندگی کو محفوظ بنائیں، کیونکہ صحت مند دل ہی زندگی کی اصل ضمانت ہے۔ امراضِ قلب کیا ہے؟ امراضِ قلب سے مراد وہ بیماریاں ہیں جو دل اور خون کی نالیوں (شریانوں) کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ بیماریاں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ امراضِ قلب میں دل کے دورے (ہارٹ اٹیک)، دل کی شریانوں کی بندش (کورونری آرٹری ڈیزیز)، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (اریٹھمیا)، دل کی کمزوری (ہارٹ فیلیر) اور پیدائشی دل کے مسائل شامل ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں کی بنیادی وجوہات میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)، ذیابیطس، بلند کولیسٹرول، تمباکو نوشی، موٹاپا، ورزش کی کمی، غیر متوازن غذا، اور ذہنی دباؤ شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ شریانوں میں چکنائی جمع ہو کر خون کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے، جس سے دل کو مناسب آکسیجن نہیں ملتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ امراضِ قلب کی علامات میں سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری، تھکن، ہاتھ یا جبڑے میں درد، اور بے ہوشی جیسی علامات شامل ہو سکتی ہیں۔ ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ امراضِ قلب سے بچاؤ ممکن ہے، اگر ہم صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں، متوازن غذا کھائیں، ورزش کریں اور بروقت طبی مشورہ حاصل کریں۔ امراضِ قلب کی اقسام کورونری آرٹری بیمارییہ سب سے عام دل کی بیماری ہے جس میں دل کو خون سپلائی کرنے والی شریانیں تنگ یا بند ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ کولیسٹرول کا جمع ہونا ہے جو خون کی روانی روک دیتا ہے۔ ہارٹ اٹیکجب دل کو خون کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو جائے تو دل کے پٹھے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔ اگر فوری علاج نہ ہو تو یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ دل کی کمزوریاس حالت میں دل اتنی مقدار میں خون پمپ نہیں کر پاتا جو جسم کی ضروریات کے لیے کافی ہو۔ اس کے باعث جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے خاص طور پر ٹانگوں اور پھیپھڑوں میں۔ دھڑکن کی بے ترتیبیاس حالت میں دل بہت تیز، بہت آہستہ یا بے قاعدہ دھڑکنے لگتا ہے۔ یہ بے ہوشی یا دل بند ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ کارڈیو مایوپیتھییہ دل کے پٹھوں کی ایسی بیماری ہے جس میں پٹھے سخت یا موٹے ہو جاتے ہیں یا ان کی ساخت بگڑ جاتی ہے جس سے دل کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ امراضِ قلب کی وجوہات غیر صحت بخش طرزِ زندگیفاسٹ فوڈ یا چکنائی سے بھرپور غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی اور نیند کی کمی یا ذہنی دباؤ۔ تمباکو نوشی اور شراب نوشینشے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشرہائی بلڈ پریشر خون کی نالیوں پر دباؤ ڈال کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے جس سے دل پر بوجھ بڑھتا ہے۔ جینیاتی عواملاگر خاندان میں دل کی بیماریوں کی تاریخ ہو تو فرد کو بھی ان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ علامات دل کی بیماریوں کی علامات مرض کی قسم پر منحصر ہوتی ہیں لیکن چند علامات یہ ہیں سینے میں درد یا گھٹن، سانس پھولنا، تھکن، دل کی دھڑکن کا تیز یا بے ترتیب ہونا، ٹانگوں یا پیروں میں سوجن اور بے ہوشی یا چکر آنا تشخیصدل کے امراض کی تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ ضروری ہیں ECG ایچو کارڈیوگرافی، بلڈ ٹیسٹ، اینجیوگرافی، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی اس کے علاوہ ہولٹر مانیٹر علاج امراضِ قلب ادویاتبلڈ پریشر، کولیسٹرول اور شوگر کنٹرول کرنے والی ادویات۔خون پتلا کرنے والی ادویات۔دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے والی ادویات۔ سرجیکل طریقےاینجیوپلاسٹیبند شریانوں کو کھولنے کے لیے اسٹنٹ ڈالا جاتا ہے۔ بائی پاس سرجریمتبادل شریان کے ذریعے خون کی روانی بحال کی جاتی ہے۔ والو کی تبدیلیخراب والو کو نکال کر نیا ڈالا جاتا ہے۔ امراضِ قلب، طرزِ زندگی میں تبدیلیاں غذاکم چکنائی اور کم نمک والی خوراک، سبزیاں، پھل، مچھلی اور زیتون کا تیل استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرخ گوشت سے پرہیز کریں۔ ورزش روزانہ کم از کم 30 منٹ تیز چہل قدمی، یوگا یا ہلکی پھلکی ورزشیں دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں۔ یہ نہ صرف خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں بلکہ بلڈپریشر، ذہنی دباؤ اور وزن کو قابو میں رکھ کر امراضِ قلب کے خطرات کو بھی کم کرتی ہیں۔ چند گھریلو علاج برائے امراضِ قلب دل کی صحت برقرار رکھنا ہر انسان کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ دل ہی پورے جسم کو خون اور آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ آج کل کے مصروف اور غیر صحت مند طرزِ زندگی کی وجہ سے دل کی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ خوش قسمتی سے، قدرت نے ہمیں ایسے غذائی اجزاء عطا کیے ہیں جو دل کی شریانوں کو صاف کرنے، بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں قدرتی طور پر مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ذیل میں دل کی صحت کے لیے چند بہترین قدرتی اجزاء کا ذکر کیا گیا ہے:لہسنلہسن صدیوں سے بطور دوا استعمال ہو رہا ہے۔ اس میں سلفر مرکبات پائے جاتے ہیں جو کولیسٹرول کم کرتے…

Read More
ڈاکٹر، گلوکومیٹر، چینی کے کیوبز پر پابندی کا نشان، اور لبلبہ

شوگر (ذیابیطس): اسباب، علامات، علاج اور قدرتی حل

شوگر کا تعارف شوگر ایک میٹھا مادہ ہے جو قدرتی طور پر کئی غذاؤں جیسے پھلوں، دودھ اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ انسانی جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ شوگر لاعلاج تصور کی جاتی ہے اور اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ شوگر، جسے ذیابیطس بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی دائمی بیماری ہے جو جسم میں گلوکوز (شکر) کے لیول کو مناسب حد میں رکھنے میں ناکامی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اس مرض کی دو بنیادی اقسام ہیں: ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس۔ جدید تحقیق اور قدرتی علاج کے ماہرین اس بیماری کو نہ صرف کنٹرول کرنے بلکہ اس کی جڑ تک پہنچنے کے لیے مختلف طریقہ علاج اپناتے ہیں۔ مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق شوگر مفرد اعضاء کے طب کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ جسم کے تین بنیادی نظام اعصابی، عضلاتی، اور غدی میں توازن کی خرابی سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ شوگر کے مریضوں میں بالخصوص غدی نظام، خاص طور پر لبلبہ کے افعال میں سستی یا بگاڑ آتا ہے جس سے انسولین کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ شوگر: ایک طرز زندگی کی بیماری شوگر (ذیابیطس) ایک ایسی مرض ہے جو ہماری غیر متوازن طرز زندگی، مصنوعی خوراک، فاسٹ فوڈ، اور آرام طلب عادات کی پیداوار ہے۔ یہ بیماری اچانک نہیں آتی بلکہ وقت کے ساتھ جسم کے اندرونی نظام، خصوصاً لبلبہ کی خرابی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہم اس کا علاج مہنگی ادویات اور انسولین میں تلاش کرتے ہیں، حالانکہ یہ محض وقتی سہارا دیتی ہیں مستقل حل نہیں۔ قدرتی اور مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق اگر اعصابی، عضلاتی، اور غدی نظام میں توازن بحال کر دیا جائے تو شوگر جیسے امراض کا علاج ممکن ہے۔ ہربل دوا جیسے کلونجی، میتھی، اور جامن کے بیج لبلبہ کو متحرک کرتے ہیں۔ شوگر اور نظامِ انہضام: توانائی کا قدرتی نظام شوگر وہ قدرتی ایندھن ہے جو ہماری کھائی جانے والی غذا سے پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ شوگر جسم میں جلتی ہے تو توانائی پیدا ہوتی ہے اور یہی توانائی ہمارے جسمانی اعضاء کو ان کے افعال سرانجام دینے کے قابل بناتی ہے۔ طب کے اصولوں کے مطابق اس پورے عمل کو نظامِ انہضام کہا جاتا ہے، جو صرف توانائی ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ جسم میں نئے خلیات بھی بناتا ہے جو پرانے اور کمزور خلیات کی جگہ لے کر صحت کی بحالی میں مدد دیتے ہیں۔بلغمی غذا جیسے اناج، چاول، آلو :ہماری غذا بنیادی طور پر تین اقسام پر مشتمل ہوتی ہےپروٹین جیسے گوشت، دالیںصفراوی غذا یا فیٹس جیسے گھی، مکھن، خشک میوہ جاتان تینوں غذائی اجزاء سے ایسی قوتیں پیدا ہوتی ہیں جو جسم کے اہم ترین اعضاء جیسے دماغ، دل، اور جگر کو ان کے مخصوص افعال کے لیے توانائی فراہم کرتی ہیں۔ اگر ان قوتوں میں توازن بگڑ جائے یا شوگر صحیح طریقے سے استعمال نہ ہو تو بیماری جنم لیتی ہے، جن میں ذیابیطس سرفہرست ہے۔ شوگر کی اقسام بلغمی غذا، اعصابی نظام اور شوگر کا تعلق جب کوئی شخص مسلسل بلغمی غذا جیسے چاول، آلو، دودھ، یا میٹھے اجزاء کا زیادہ استعمال کرے، یا وہ سرد و تر ماحول میں زیادہ وقت گزارے، تو اس کے جسم میں بلغمی رطوبات بڑھنے لگتی ہیں۔ اس کے ساتھ اگر انسان مستقل ڈر، خوف یا ذہنی دباؤ میں مبتلا رہے تو اس کی اعصابی تحریک غیر طبعی ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعصاب کی توانائی کمزور پڑ جاتی ہے، جس کا براہِ راست اثر دماغ پر پڑتا ہے، اور وہاں سوزش یا بوجھل پن پیدا ہونے لگتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابی کی وجہ سے پورے جسم میں کمزوری، سستی، اور حرکت کی کمی واقع ہوتی ہے۔ چونکہ جسم میں حرکت کم ہو جاتی ہے، اس لیے خوراک سے پیدا ہونے والی شوگر (گلوکوز) کا استعمال کم ہونے لگتا ہے۔ یوں شوگر جسم میں جمع ہو کر خون میں بڑھنے لگتی ہے، جو بالآخر ذیابیطس کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ بلغمی رطوبات چونکہ خود بھی میٹھی نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے ان کی زیادتی شوگر کی مقدار کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا، طرز زندگی کی تبدیلی، مناسب غذا، اور اعصابی نظام کی درستگی سے اس صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ علامات پیشاب سفید آتا ہے اور بلڈپریشر لو ہوتا ہے۔ علاج شوگر کے علاج میں یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک اعضاء کے افعال درست نہیں ہونگے شفاء کا حصول ناممکن ہے۔ اس صورت میں پہلے مرض کو سمجھیںدماغ میں سوزش سے رطوبات کی زیادتی عضلات میں تسکین سے کمزوری کی وجہ سے انسولین کی پیدائش نہیں ہورہی جس سے شوگر کی پیدائش زیادہ ہے لیکن خرچ نہیں ہے۔ یہ چیزیں بند کردیں چینی، بناسپتی گھی، برائیلرمرغی، گندم کا آٹا۔ نسخہ بھنے چنے 20عدد، کشمش 10عدد اور انجیر 5عدد دن میں 3 بار استعمال کرنا دماغی شوگر کا بہترین علاج ہے۔ اس کے علاوہ مربہ ہرڑ 2 عدد لیں اور پانی سے اچھی طرح دھو کر نہار منہ استعمال کریں۔ قلبی شوگر قلبی شوگر ذیابیطس کی ایک ایسی قسم ہے جو خاص طور پر قلب (دل)، عضلات اور معدہ میں پیدا ہونے والی سوزش اور خشکی کے سبب وجود میں آتی ہے۔ اس حالت میں جسم میں عمومی طور پر خشکی اور تیزابیت کی زیادتی ہو جاتی ہے، جس سے نظامِ انہضام اور دورانِ خون دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ جب جگر کمزور ہو جاتا ہے تو وہ غدی نظام پر منفی اثر ڈالتا ہے، خاص طور پر لبلبہ پر، جو انسولین پیدا کرنے والا اہم عضو ہے۔ جگر کی کمزوری اور جسم میں بڑھتی ہوئی خشکی کی وجہ سے لبلبہ مکمل اور معیاری انسولین پیدا نہیں کر پاتا۔ دوسری طرف، جسم میں موجود رطوبات بھی تحلیل ہوتی رہتی ہیں، جو کہ خلیات کو غذائیت اور نمی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ اس صورتِ حال میں انسولین کی مقدار جسم کی ضرورت کے مطابق نہیں ہوتی۔ نتیجتاً خوراک سے حاصل شدہ شوگر (گلوکوز) خون میں تو موجود ہوتی ہے لیکن وہ خلیات تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی وجہ سے خلیات توانائی حاصل نہیں کر پاتے اور خون میں شوگر کی مقدار غیر معمولی…

Read More
فاسٹ فوڈ کے نقصانات پر مبنی پیغام، صحت مند زندگی کے لیے فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ

!فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ لازمی ہے

موجودہ دور میں فاسٹ فوڈ کا استعمال تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ مصروف طرزِ زندگی، وقت کی کمی، اور ذائقہ دار کھانوں کی طلب نے فاسٹ فوڈ کو دنیا بھر میں مقبول بنا دیا ہے۔ برگر، پیزا، فرنچ فرائز، فرائیڈ چکن اور دیگر فاسٹ فوڈ آئٹمز نہ صرف فوری تیار ہوتے ہیں بلکہ دیکھنے میں دلکش اور کھانے میں لذیذ بھی ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بچے، نوجوان، حتیٰ کہ بڑے بھی اس کی طرف راغب نظر آتے ہیں لیکن اس سہولت اور ذائقے کے پیچھے چھپی حقیقت اتنی خوشگوار نہیں۔ فاسٹ فوڈ میں عموماً زیادہ چکنائی، نمک، شکر اور مصنوعی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو طویل مدتی بنیادوں پر صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ان غذاؤں کا مسلسل استعمال موٹاپے، بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں، کولیسٹرول کے مسائل اور ہاضمے کی خرابی جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید برآں، فاسٹ فوڈ نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ غیر متوازن غذا ذہنی دباؤ، تھکاوٹ، اور نیند کی خرابی جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہےاس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے مضر اثرات کو سمجھیں اور اس کے استعمال میں اعتدال برتیں۔ متوازن غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور قدرتی غذاؤں کی طرف رجوع کر کے ہم نہ صرف اپنی موجودہ صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کے نقصانات موٹاپا فاسٹ فوڈ میں غیر ضروری چکنائی اور شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو وزن میں اضافے کا بڑا سبب بنتی ہے۔ اگر آپ روزانہ یا بار بار فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں تو موٹاپا ناگزیر ہے۔ موٹاپا صرف ایک ظاہری مسئلہ نہیں بلکہ یہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد جیسی کئی خطرناک بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے فاسٹ فوڈ اور دل کی بیماریاں فاسٹ فوڈ میں ٹرانس فیٹ اور کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو خون کی نالیوں میں چربی جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔ یہ چربی دل کی شریانوں کو تنگ یا بند کر سکتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک، فالج اور دل کی دیگر سنگین بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال دل کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ ، بلڈ پریشر اور شوگر فاسٹ فوڈ میں نمک اور مصنوعی میٹھے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے جبکہ مصنوعی شکر ذیابیطس کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ ان اجزاء کا مسلسل استعمال دل، گردوں اور آنکھوں پر منفی اثر ڈالتا ہے، اس لیے فاسٹ فوڈ کا محدود استعمال ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ فاسٹ فوڈ اور نظامِ ہضم پر اثر فاسٹ فوڈ میں فائبر کی شدید کمی ہوتی ہے، حالانکہ فائبر ہاضمے کے لیے نہایت اہم جزو ہے۔ اس کی کمی سے معدہ صحیح کام نہیں کرتا، جس کے نتیجے میں قبض، سینے کی جلن، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ متوازن غذا میں فائبر کی مناسب مقدار شامل ہونی چاہیے تاکہ نظامِ ہضم صحت مند اور فعال رہے۔ فاسٹ فوڈ اور ذہنی صحت پر منفی اثرات جو لوگ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن، چڑچڑا پن اور ذہنی تھکن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں ضروری غذائی اجزاء، جیسے وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہیں۔ دماغ کو صحت مند، توانا اور متحرک رکھنے کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ فاسٹ فوڈ کی عادت بن جانا فاسٹ فوڈ کا ذائقہ وقتی طور پر لطف دیتا ہے، لیکن یہ دماغ میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے جو اسے نشے جیسا بنا سکتی ہیں۔ اس کا ذائقہ بار بار کھانے کی خواہش کو بڑھا دیتا ہے، یہاں تک کہ انسان نقصان جانتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں پاتا۔ یہ عادت رفتہ رفتہ جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے، اس لیے احتیاط ضروری ہے گردوں کی تکلیف فاسٹ فوڈ میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو گردوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ زیادہ نمک گردوں میں پتھری بننے کا سبب بن سکتا ہے اور ان کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔ نمک کا مسلسل اور بے احتیاط استعمال گردوں کی کارکردگی کو کمزور کر کے طویل مدتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔ گردوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے نمک کا متوازن استعمال ضروری ہے۔ مدافعتی نظام کی کمزوری فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے، کیونکہ ان غذاؤں میں ضروری وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی کمی ہوتی ہے۔ جب مدافعتی نظام کمزور ہو جائے تو جسم عام بیماریوں جیسے نزلہ، زکام، انفیکشن اور دیگر امراض کا آسانی سے شکار ہو جاتا ہے۔ صحت مند اور متوازن غذا ہی مضبوط مدافعتی نظام کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ذہنی صحت اور یادداشت پر اثرات فاسٹ فوڈ کا مسلسل استعمال نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس میں موجود غیر صحت بخش اجزاء ذہنی تناؤ، تھکاوٹ اور یادداشت کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ وقت سے پہلے بڑھاپے اور عمر میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے متوازن اور قدرتی غذا کا استعمال ضروری ہے۔ جلد پر اثرات زیادہ تلے ہوئے اور پروسیسڈ فاسٹ فوڈ جلد کی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں موجود چکنائی، مصنوعی اجزاء اور کیمیکلز جلد میں سوزش پیدا کر سکتے ہیں، جس سے کیل مہاسے، دانے اور ایگزیما جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ صاف اور تروتازہ جلد کے لیے ضروری ہے کہ متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کیا جائے۔ غذائیت کی کمی فاسٹ فوڈ میں ضروری وٹامنز، منرلز، اور غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے، جو جسم کی مجموعی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔ جب جسم کو مطلوبہ غذائیت نہ ملے تو جسمانی کمزوری،…

Read More
منہ کی بدبو – قدرتی علاج "ہلکے نیلے پس منظر پر سانس کی تازگی کے موضوع سے متعلق تھمب نیل"

منہ کی بدبو سے بچنے کے چند طریقے

منہ کی بدبو ایک عام مگر نہایت پریشان کن مسئلہ ہے جو لاکھوں افراد کو روزمرہ زندگی میں درپیش ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف ذاتی صفائی کی کمی کی علامت سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ کسی اندرونی بیماری، خوراک کی غلطیوں یا طرزِ زندگی کی خرابیوں کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ منہ کی بدبو کی موجودگی انسان کی خود اعتمادی کو شدید متاثر کرتی ہے، خاص طور پر سماجی یا پیشہ ورانہ مواقع پر جب کسی سے بات چیت کے دوران بدبو محسوس کی جائے۔ اس کے باعث شرمندگی، تناؤ اور بعض اوقات تنہائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ عام طور پر منہ کی بدبو کی وجوہات میں دانتوں کی صفائی میں کوتاہی، زبان پر جمع جراثیم، مسوڑھوں کی بیماریاں، خشک منہ، سگریٹ نوشی، الکوحل کا استعمال، مخصوص غذا (جیسے لہسن، پیاز، یا مصالحہ دار کھانے) اور بعض طبی مسائل شامل ہو سکتے ہیں جیسے معدے کی خرابی یا گلے کی سوزش۔ اس مسئلے کو نظر انداز کرنا نہ صرف سماجی تعلقات کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ منہ اور جسم کی عمومی صحت کے حوالے سے سنگین نتائج بھی پیدا کر سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے، چند سادہ، قدرتی اور مؤثر عادات اپنا کر منہ کی بدبو سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ باقاعدہ طور پر دانتوں کی صفائی، زبان کی صفائی، پانی کا زیادہ استعمال، صحت مند خوراک اور بعض دیسی ٹوٹکے اس مسئلے کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم منہ کی بدبو کی بنیادی وجوہات اور ان سے بچاؤ کے آسان، گھریلو اور آزمودہ طریقے بیان کریں گے تاکہ آپ نہ صرف خود کو اعتماد کے ساتھ محسوس کریں بلکہ دوسروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات بھی قائم رکھ سکیں۔ منہ کی بدبو سے بچنے کے طریقے دانتوں اور زبان کی صفائی منہ کی بدبو کی سب سے عام اور بڑی وجہ دانتوں اور زبان کی صفائی میں لاپرواہی ہے۔ اگر دانتوں کے درمیان کھانے کے ذرات رہ جائیں تو وہ گل سڑ کر بدبو پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح زبان کی سطح پر جراثیم، مردہ خلیے اور کھانے کی باقیات جمع ہو جاتی ہیں جو بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ دن میں کم از کم دو بار دانت برش کرنا، فلوس کا استعمال، اور زبان کو اچھی طرح صاف کرنا اس مسئلے سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔ زبان کے لیے خاص اسکریپر بھی دستیاب ہوتے ہیں جن سے زبان کی صفائی مزید مؤثر ہو جاتی ہے۔ برش کرتے وقت دانتوں کے ساتھ ساتھ مسوڑھوں، زبان اور منہ کے اندرونی حصے کی صفائی کا بھی خیال رکھیں۔ اگر صفائی کے یہ معمولات مستقل اپنائے جائیں تو نہ صرف منہ کی بدبو سے نجات ملتی ہے بلکہ دانتوں کی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔ پانی زیادہ پئیں منہ کی خشکی بدبو پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ جب تھوک کی مقدار کم ہو جاتی ہے تو منہ میں موجود جراثیم تیزی سے بڑھتے ہیں، جو بدبو کا باعث بنتے ہیں۔ تھوک نہ صرف منہ کو نم رکھتا ہے بلکہ یہ کھانے کے ذرات کو دھونے، جراثیم کو ختم کرنے اور سانس کو تازہ رکھنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔ اگر آپ دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی نہیں پیتے تو منہ خشک ہو جاتا ہے اور بدبو پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پینا چاہیے تاکہ جسم اور منہ کی نمی برقرار رہے۔ خاص طور پر کھانے کے بعد پانی پینا فائدہ مند ہے کیونکہ یہ منہ کو صاف کرتا ہے اور کھانے کی باقیات کو ختم کرتا ہے۔ پانی پینے کی عادت نہ صرف منہ کی بدبو سے نجات دیتی ہے بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ متوازن خوراک لیں منہ کی بدبو سے بچاؤ کے لیے متوازن خوراک کا استعمال بے حد اہم ہے۔ بعض غذائیں جیسے پیاز، لہسن، چکنائی والی اشیاء اور مصالحے دار کھانے عارضی طور پر بدبو پیدا کرتے ہیں۔ ان کے زیادہ استعمال سے نہ صرف سانس بدبو دار ہوتا ہے بلکہ ہاضمہ بھی متاثر ہوتا ہے، جو بدبو کی ایک اہم اندرونی وجہ بن سکتا ہے۔ متوازن خوراک میں تازہ سبزیاں، پھل، دہی، سلاد اور فائبر سے بھرپور اجزاء شامل ہوتے ہیں جو ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں اور منہ کو تازہ رکھتے ہیں۔ خاص طور پر سیب، گاجر اور اجوائن جیسے قدرتی اجزاء منہ کی صفائی میں مددگار ہوتے ہیں۔ چینی اور کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں کیونکہ یہ منہ کو خشک کرتے ہیں اور جراثیم کی افزائش کو بڑھاتے ہیں۔ ایک مکمل، صحت مند غذا نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے بلکہ منہ کی صحت اور خوشبو دار سانس کے لیے بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ ماؤتھ واش کا استعمال کریں ماؤتھ واش منہ کی صفائی کا ایک مؤثر ذریعہ ہے جو نہ صرف بدبو کو دور کرتا ہے بلکہ منہ میں موجود نقصان دہ جراثیم کو بھی ختم کرتا ہے۔ مارکیٹ میں مختلف اقسام کے اینٹی سیپٹک اور اینٹی بیکٹیریل ماؤتھ واش دستیاب ہیں جو خاص طور پر بدبو کے خلاف مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ ماؤتھ واش کے استعمال سے منہ میں تازگی کا احساس ہوتا ہے اور سانس خوشبو دار رہتی ہے۔ روزانہ کم از کم ایک بار ماؤتھ واش کا استعمال کرنے سے زبان، مسوڑھوں اور گالوں کی اندرونی سطح پر موجود جراثیم کا خاتمہ ہوتا ہے، جو بدبو کی اصل جڑ ہوتے ہیں۔ اگر آپ قدرتی حل چاہتے ہیں تو نیم، پودینہ یا لونگ کے عرق سے تیار کردہ ماؤتھ واشز بھی فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ماؤتھ واش کا استعمال برش اور فلاس کے متبادل کے طور پر نہیں، بلکہ اضافی صفائی کے طور پر کرنا چاہیے تاکہ منہ کی مکمل صحت برقرار رہے۔ چبانے والی اشیاء کا استعمال کریں منہ کی بدبو سے نجات کے لیے بعض قدرتی چبانے والی اشیاء نہایت مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ سونف، الائچی، لونگ، دارچینی اور پودینہ جیسی قدرتی اشیاء منہ میں خوشبو پیدا کرتی ہیں اور جراثیم کے خلاف کام کرتی ہیں۔ ان اشیاء میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو منہ میں موجود بدبو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کا خاتمہ کرتی ہیں۔ کھانے…

Read More

کیا آپ بھی سافٹ ڈرنک پیتے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ جو سافٹ ڈرنک آپ ہر روز تازگی کے لیے پیتے ہیں وہ دراصل آہستہ آہستہ آپ کی صحت کو کھوکھلا کر رہی ہے؟ ہر گھونٹ کے ساتھ آپ صرف چینی، کیمیکل اور تیزاب نہیں پی رہے بلکہ دل کی بیماری، ذیابیطس، موٹاپا اور دانتوں کی خرابی جیسے خطرات کو خود اپنی مرضی سے دعوت دے رہے ہیں۔ سافٹ ڈرنکس میں شامل مصنوعی مٹھاس اور کیفین وقتی طور پر توانائی کا احساس تو دیتی ہیں، مگر ان کے دیرپا اثرات نہایت خطرناک ہو سکتے ہیں۔ ایک عام سافٹ ڈرنک میں چینی کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ روزانہ صرف ایک کین پینے سے ہی آپ کا شوگر لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔ یہی اضافی چینی وقت کے ساتھ ٹائپ 2 ذیابیطس، جگر کی چربی، اور میٹابولک سنڈروم جیسے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، سافٹ ڈرنکس میں شامل فاسفورک ایسڈ اور کاربونیٹڈ گیس دانتوں کے انیمل کو نقصان پہنچا کر دانتوں کو کمزور بناتے ہیں۔ یہی نہیں، کیفین کی موجودگی نیند کی خرابی، ذہنی دباؤ اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ کئی تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ سافٹ ڈرنک کا زیادہ استعمال دل کے امراض کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ موٹاپا آج کل کے نوجوانوں میں ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ یہی شوگر سے بھرپور مشروبات ہیں۔ جب ہم سافٹ ڈرنک کے ذریعے فالتو کیلوریز لیتے ہیں اور جسمانی سرگرمی نہیں کرتے، تو وزن بڑھنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ اگر آپ اپنی صحت سے واقعی محبت کرتے ہیں تو اب وقت ہے سافٹ ڈرنکس کو الوداع کہنے کا۔ ان کی جگہ تازہ پانی، لیموں پانی، یا قدرتی پھلوں کے جوس کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہی چھوٹا سا قدم آپ کی صحت، توانائی اور زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ نقصانات وزن میں اضافہ سافٹ ڈرنکس میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو جسم میں فالتو کیلوریز کا سبب بنتی ہے۔ یہ کیلوریز جسم میں چربی کی شکل میں جمع ہو جاتی ہیں، خاص طور پر پیٹ اور کمر کے اردگرد۔ مزید یہ کہ سافٹ ڈرنکس بھوک کو کم نہیں کرتیں بلکہ اکثر مزید کھانے کی خواہش کو بڑھاتی ہیں، جس سے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ موٹاپا دیگر کئی بیماریوں کا دروازہ کھولتا ہے۔ دانتوں کی خرابیاں سافٹ ڈرنکس میں شامل فاسفورک ایسڈ اور چینی دانتوں کے لیے نہایت مضر ہیں۔ یہ اجزاء دانتوں کے انیمل کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے دانت کمزور اور حساس ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چینی منہ میں موجود بیکٹیریا کو بڑھا کر کیویٹی اور دانتوں میں سوراخ کا باعث بنتی ہے۔ مسلسل استعمال دانتوں کو پیلا اور بدنما بھی بنا سکتا ہے، جو آپ کی شخصیت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ شوگر کا خطرہ سافٹ ڈرنکس کا مسلسل استعمال خون میں شوگر لیول کو غیر متوازن کر دیتا ہے۔ ان میں موجود چینی جلدی سے ہضم ہو کر گلوکوز کی مقدار کو یکدم بڑھا دیتی ہے، جو انسولین پر دباؤ ڈالتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ نظام تھک جاتا ہے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اگر شوگر کی فیملی ہسٹری ہو تو سافٹ ڈرنکس خاص طور پر خطرناک ہو سکتی ہیں۔ ہڈیاں کمزور سافٹ ڈرنکس میں فاسفیٹ زیادہ جبکہ کیلشیم نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ جب جسم میں کیلشیم کی مقدار کم ہوتی ہے تو وہ ہڈیوں سے کیلشیم لینا شروع کر دیتا ہے، جس سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین میں ہڈیوں کی بیماریوں جیسے آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر روزانہ دودھ کے بجائے سافٹ ڈرنکس لی جائیں تو ہڈیوں کا نظام شدید متاثر ہو سکتا ہے۔ دل کی بیماری تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد روزانہ سافٹ ڈرنکس پیتے ہیں، ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 20-30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ان مشروبات میں موجود چینی، مصنوعی کیمیکل اور کیفین بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کو متاثر کرتے ہیں، جو دل کی شریانوں کو تنگ اور سخت بنا دیتے ہیں۔ نتیجہ: ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور دل کے دیگر امراض۔ پیٹ میں گیس اور اپھارہ سافٹ ڈرنکس میں کاربونیٹڈ گیس شامل ہوتی ہے جو پیٹ میں جانے کے بعد گیس اور اپھارے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور بعض اوقات درد یا بدہضمی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ مسلسل استعمال ہاضمے کے نظام کو سست کر دیتا ہے اور کھانے کے بعد سستی یا بوجھل پن پیدا کرتا ہے، جو کہ روزمرہ کے کاموں پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ توانائی کی کمی اگرچہ سافٹ ڈرنکس وقتی طور پر توانائی فراہم کرتی ہیں، مگر یہ مصنوعی توانائی جلدی ختم ہو جاتی ہے، جس کے بعد جسم میں کمزوری اور سستی طاری ہو جاتی ہے۔ کیفین اور چینی کا ملاپ وقتی جوش تو دیتا ہے لیکن توانائی کا یہ جھٹکا جلدی ختم ہو جاتا ہے، جس سے مسلسل تھکن محسوس ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سافٹ ڈرنکس کا عادی فرد اکثر تھکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ غذائی اجزاء کی کمی سافٹ ڈرنکس میں کوئی قدرتی غذائی اجزاء موجود نہیں ہوتے۔ جب آپ ان مشروبات کو پانی یا دودھ کے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں، تو آپ اہم وٹامنز، منرلز اور پروٹین سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جسم کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں یہ کمی ترقی کے عمل کو سست کر سکتی ہے۔ توانائی کی سطح میں اتار چڑھاؤ سافٹ ڈرنکس میں موجود چینی اور کیفین جسم میں اچانک توانائی کا اضافہ کرتے ہیں، مگر کچھ وقت بعد یہ توانائی یکدم کم ہو جاتی ہے، جسے “شکر کا کریش” کہا جاتا ہے۔ اس کے باعث موڈ میں چڑچڑا پن، کمزوری اور سستی محسوس ہوتی ہے۔ دن بھر سستی اور توانائی میں اتار چڑھاؤ انسان کی کارکردگی اور مزاج پر برا اثر ڈالتے ہیں، خاص طور پر طالبعلموں اور ملازمین پر۔ نفسیاتی اثرات تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کیفین اور…

Read More
قدرتی اجزاء جیسے شہد، ادرک، لیموں اور جو تھکاوٹ دور کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں

تھکاوٹ دور کرنے والے قدرتی اجزاء

جدید دور کی تیز رفتار زندگی میں جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ ایک عام مسئلہ بن چکی ہے۔ دن بھر کی مصروفیات، نیند کی کمی، غیر متوازن خوراک، اور ذہنی دباؤ انسان کو کمزور اور نڈھال کر دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں بہت سے لوگ فوری توانائی حاصل کرنے کے لیے کیفین یا مصنوعی انرجی ڈرنکس کا سہارا لیتے ہیں، جو وقتی فائدہ تو دیتے ہیں مگر طویل مدتی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اس لیے قدرتی اجزاء کی مدد سے تھکاوٹ کو دور کرنا ایک محفوظ، پائیدار اور مؤثر حل ہے۔ قدرتی اجزاء جیسے گوند کتیرہ، شہد، کھجور، اجوائن، دار چینی، ہلدی، ادرک، اور تلسی صدیوں سے استعمال ہو رہے ہیں تاکہ جسم کو توانائی، ذہن کو سکون، اور اعصاب کو تقویت دی جا سکے۔ یہ اجزاء نہ صرف جسمانی توانائی بحال کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ ان میں موجود قدرتی وٹامنز، منرلز، اور اینٹی آکسیڈنٹس تھکاوٹ کی جڑ پر کام کرتے ہیں اور جسم میں توانائی کے ذخیرے کو بہتر بناتے ہیں۔ مزید یہ کہ، ان قدرتی اجزاء کا استعمال نہ صرف آسان ہے بلکہ یہ آپ کے کچن میں پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔ گرم پانی میں شہد اور لیموں، دودھ میں ہلدی، یا کھجور کے چند دانے دن کا آغاز کرنے کے لیے بہترین آپشن ہیں۔ اگر آپ قدرتی طریقے سے اپنی توانائی بحال کرنا چاہتے ہیں اور تھکاوٹ سے نجات پانا چاہتے ہیں تو ان قدرتی اجزاء کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ مضمون آپ کو بہترین قدرتی اجزاء کے بارے میں تفصیل سے بتائے گا جو تھکاوٹ کو جڑ سے ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ تھکاوٹ کا مؤثر قدرتی حل شہد شہد قدرتی توانائی فراہم کرنے والا ایک مکمل غذا ہے۔ اس میں موجود قدرتی شکر جسم کو فوری توانائی مہیا کرتی ہے، خاص طور پر تھکاوٹ کی حالت میں۔ شہد کا استعمال دماغی تھکن کو کم کرتا ہے اور جسمانی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات قوتِ مدافعت کو بہتر بناتی ہیں۔ صبح نہار منہ نیم گرم پانی میں ایک چمچ شہد شامل کر کے پینے سے جسم کو دن بھر کی توانائی ملتی ہے۔ شہد نیند کی بہتری اور اعصابی سکون کے لیے بھی مفید ہے۔ ادرک ادرک ایک بہترین قدرتی جزو ہے جو جسمانی تھکن کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں موجود “جنجرول” نامی جزو دوران خون کو بہتر بناتا ہے اور جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ ادرک چائے یا گرم پانی میں شامل کر کے استعمال کرنے سے تھکن، سستی اور نزلہ زکام جیسے مسائل سے نجات ملتی ہے۔ یہ ہاضمہ بہتر بناتا ہے، جو توانائی کے درست استعمال میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ادرک کا باقاعدہ استعمال جسمانی دفاعی نظام کو بھی مضبوط کرتا ہے اور تھکاوٹ کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کالی مرچ اور شہد کالی مرچ اور شہد کا امتزاج تھکاوٹ کو کم کرنے کے لیے مؤثر قدرتی نسخہ ہے۔ کالی مرچ میں موجود پائپرین جسم کے نظام کو متحرک کرتا ہے جبکہ شہد فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ دونوں کا امتزاج اعصاب کو سکون بخشتا ہے اور ذہنی تھکن دور کرتا ہے۔ ایک گلاس نیم گرم پانی میں آدھا چمچ کالی مرچ اور ایک چمچ شہد شامل کر کے پینے سے جسم میں تازگی محسوس ہوتی ہے۔ یہ مشروب سردیوں میں خاص طور پر فائدہ مند ہے اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ پانی پانی تھکاوٹ کا سب سے سادہ اور مؤثر قدرتی علاج ہے۔ جب جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے تو تھکن، چکر اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا نہ صرف جسمانی توانائی کو بحال کرتا ہے بلکہ ذہنی وضاحت بھی بڑھاتا ہے۔ پانی جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے، جو تھکن کی ایک بڑی وجہ ہو سکتے ہیں۔ دن کا آغاز ایک گلاس نیم گرم پانی سے کرنے کی عادت جسم کو ہائیڈریٹ رکھتی ہے اور سستی سے نجات دلاتی ہے۔ یہ سب سے سستا اور آسان قدرتی حل ہے۔ چیا سیڈز چیا سیڈز توانائی سے بھرپور بیج ہیں جو جسمانی تھکن کم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، فائبر، اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو دیرپا توانائی فراہم کرتے ہیں۔ پانی میں بھگو کر استعمال کرنے سے یہ جسم کو مکمل ہائیڈریشن فراہم کرتے ہیں۔ چیا سیڈز کا استعمال ہاضمہ بہتر بناتا ہے اور خون میں شوگر لیول کو مستحکم رکھتا ہے، جس سے تھکن کا احساس کم ہوتا ہے۔ روزانہ ایک چمچ چیا سیڈز کسی بھی مشروب یا دہی میں ملا کر استعمال کریں اور توانائی کا فرق محسوس کریں۔ سبز چائے سبز چائے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور مشروب ہے جو جسم کو تازگی اور توانائی بخشتا ہے۔ اس میں موجود کیفین کی ہلکی مقدار دماغی تھکن کو کم کرتی ہے اور توجہ میں اضافہ کرتی ہے۔ سبز چائے کا روزمرہ استعمال جسم سے فالتو چکنائی کم کرتا ہے، جو اکثر تھکن کی وجہ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ سبز چائے میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے اور جسمانی نظام کو فعال رکھتی ہے۔ یہ ایک قدرتی، محفوظ اور صحت بخش مشروب ہے جسے دن میں دو مرتبہ پینے سے توانائی میں واضح اضافہ محسوس ہوتا ہے۔ کیلے کیلا فوری توانائی فراہم کرنے والا پھل ہے جو تھکن دور کرنے کے لیے بہترین قدرتی انتخاب ہے۔ اس میں پوٹاشیئم، وٹامن بی6، اور قدرتی شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو جسم کو فوراً توانائی دیتی ہے۔ کیلا ہاضمے میں آسان، سادہ اور بھرپور غذا ہے جو جسمانی تھکن، کمزوری، اور چکر جیسے مسائل کا مؤثر حل ہے۔ صبح ناشتے میں یا ورزش کے بعد کیلے کا استعمال جسمانی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ کیلا نہ صرف جسم کو توانائی دیتا ہے بلکہ موڈ بہتر بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ پودینہ پودینہ ایک تازگی بخش جڑی بوٹی ہے جو جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کو کم کرنے میں مؤثر ہے۔ اس میں موجود مینتھول دماغ کو تازگی بخشتا ہے اور سانس کی راہوں کو کھولتا ہے، جس سے توانائی بحال ہوتی ہے۔ پودینہ چائے، مشروب…

Read More
آملہ کا قدرتی پھل جو صحت، جلد، بالوں اور دل کے لیے مفید ہے

آملہ: قدرت کا انمول تحفہ برائے مکمل صحت

آملہ، جسے عرفِ عام میں “گوز بیری” بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی مفید قدرتی پھل ہے جو صدیوں سے طبِ یونانی، آیورویدک اور دیسی علاج میں استعمال ہو رہا ہے۔ اس چھوٹے سے سبز رنگ کے پھل میں بے شمار غذائی اجزاء، جیسے وٹامن سی، کیلشیم، آئرن، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو اسے ایک مکمل صحت بخش غذا بناتے ہیں۔ آملہ نہ صرف جسم کو اندرونی طور پر طاقت دیتا ہے بلکہ یہ قوتِ مدافعت کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے، قبض، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔ دل کے مریضوں کے لیے آملہ ایک قدرتی ٹانک کا کام کرتا ہے کیونکہ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا اور دل کی دھڑکن کو متوازن بناتا ہے۔ بالوں کی صحت کے حوالے سے آملہ ایک مشہور علاج ہے۔ یہ بالوں کو گرنے سے روکتا ہے، خشکی کم کرتا ہے اور بالوں کو چمکدار و گھنا بناتا ہے۔ آملہ کا استعمال جلد کو تروتازہ بناتا اور بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ آملہ نہ صرف صحت مند زندگی کے لیے ایک مؤثر غذا ہے بلکہ یہ جسم کی توانائی کو بڑھا کر روزمرہ کی تھکن کو بھی ختم کرتا ہے۔ اس کا استعمال جسمانی اور ذہنی دونوں لحاظ سے سکون بخشتا ہے۔ اگر آپ اپنی مجموعی صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آملہ کو اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ ضرور بنائیں۔ یہ ایک سستا، قدرتی اور مؤثر ذریعہ ہے مکمل تندرستی کا۔ فوائد مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے آملہ قدرتی طور پر وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے، جس سے بیماریوں کے خلاف جسم کی قدرتی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آملہ کے روزانہ استعمال سے نزلہ، زکام، کھانسی، اور دیگر موسمی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ یہ جسم میں سفید خون کے خلیات کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جو انفیکشنز سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ ایک مؤثر قدرتی مدافعتی ٹانک ہے۔ ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے آملہ ہاضمے کے نظام کے لیے ایک بہترین قدرتی علاج ہے۔ اس میں موجود فائبر، وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس معدے کی صفائی اور فعل کو بہتر بناتے ہیں۔ آملہ کا استعمال معدے میں موجود تیزابیت کو متوازن رکھتا ہے، جس سے سینے کی جلن اور بدہضمی میں کمی آتی ہے۔ یہ آنتوں کی حرکت کو بہتر بنا کر قبض کے مسئلے کو بھی دور کرتا ہے۔ آملہ نہ صرف کھانے کو جلدی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ بھوک بڑھانے میں بھی مؤثر ہے۔ باقاعدہ استعمال سے ہاضمہ تندرست اور فعال رہتا ہے۔ دل کی صحت آملہ دل کی صحت کے لیے ایک قدرتی محافظ ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن سی اور کرومیم جیسے غذائی اجزاء خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ خراب کولیسٹرول (LDL) کو کم اور اچھے کولیسٹرول (HDL) کو بڑھاتا ہے، جس سے دل کی شریانیں صاف اور لچک دار رہتی ہیں۔ یہ خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے۔ آملہ کا باقاعدہ استعمال دل کی بیماریوں، جیسے دل کا دورہ اور فالج، کے خطرات کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔ بالوں کی صحت آملہ کا تیل یا آملہ کا جوس بالوں کی قدرتی خوبصورتی اور صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی، آئرن اور اینٹی آکسیڈنٹس بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتے ہیں اور نئی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ بالوں کو جھڑنے سے روکتا ہے اور بالوں کی موٹائی و لمبائی میں اضافہ کرتا ہے۔ خشک اور بے جان بالوں کے لیے آملہ ایک قدرتی کنڈیشنر کا کام کرتا ہے جو نمی فراہم کرتا ہے اور خشکی کو دور کرتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال بالوں کو چمکدار، گھنا اور صحت مند بناتا ہے۔ جلدی مسائل آملہ میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس جلد کی صحت کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز سے لڑ کر جلد کو اندرونی طور پر محفوظ بناتے ہیں اور بڑھتی عمر کے اثرات، جیسے جھریاں اور ڈھلکی ہوئی جلد، کو کم کرتے ہیں۔ آملہ جلد کے خلیوں کی تجدید کو تیز کرتا ہے جس سے چہرہ تروتازہ اور نکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس کا جوس یا سفوف استعمال کرنے سے جلد میں قدرتی چمک آتی ہے، مہاسے اور دھبے کم ہوتے ہیں۔ آملہ جلد کو جوان، نرم و ملائم رکھنے کا قدرتی اور محفوظ ذریعہ ہے شوگر کی روک تھام آملہ شوگر کے مریضوں کے لیے ایک قدرتی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود کرومیم خون میں انسولین کی حساسیت کو بڑھاتا ہے، جس سے گلوکوز کی سطح متوازن رہتی ہے۔ آملہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور انسولین کی مقدار کو منظم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا روزانہ استعمال بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مفید ہے، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کو طویل مدتی فائدہ حاصل ہوتا ہے آنکھوں کی صحت آملہ آنکھوں کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتے ہیں اور نظر کی کمزوری کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ کا استعمال آنکھوں کو روشن، تروتازہ اور صحت مند رکھنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے خون کی صفائی آملہ قدرتی طور پر خون صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں موجود زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، جس سے خون کی صفائی اور روانی میں بہتری آتی ہے۔ یہ جلد کو نکھارتا ہے اور جسمانی نظام کو تروتازہ اور متحرک رکھتا ہے۔ جسمانی توانائی آملہ میں موجود وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو قدرتی توانائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ جسم کو فریش، چاق و چوبند اور متحرک رکھتے ہیں جبکہ دن بھر کی تھکاوٹ اور سستی کو دور کرتے ہیں۔ آملہ کا استعمال جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے اور ذہنی تازگی بخشتا ہے۔ کینسر سے بچاؤ آملہ…

Read More
پستہ ، چھوٹا دانہ، بڑے فائدے!'، تصویر صحت اور غذائیت کے فوائد کو اجاگر کرتی ہے

پستہ سے حاصل کریں طاقتور صحت کے فوائد

پستہ ایک لذیذ اور مقبول خشک میوہ ہے جو نہ صرف اپنے ذائقے کے لیے جانا جاتا ہے بلکہ صحت کے لیے اس کے بے شمار فوائد بھی ہیں۔ غذائیت سے بھرپور یہ ننھے دانے قدتی اجزاء کا خزانہ ہیں۔کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک چھوٹا سا پستہ آپ کی صحت پر کتنا بڑا اثر ڈال سکتا ہے؟ یہ مزیدار خشک میوہ غذائیت سے بھرپور ہے اور صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں پستہ کے کچھ اہم فوائد۔ پستہ کھانے کے فوائد دل کی صحت کے لیے مفید پستہ میں موجود قدرتی اجزاء دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ وزن کم کرنے میں مددگار پستہ میں فائبر اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے اور زیادہ کھانے سے بچاتا ہے۔ اس طرح یہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ شوگر کے لیے مفید پستہ خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس میں موجود صحت مند چکنائیاں خون میں گلوکوز کی سطح کو مؤثر طریقے سے منظم کرتی ہیں۔ بال گرنا روزانہ درمیانی مقدار میں پستہ کھانا بال گرنے سے متعلق مسائل کا جادوئی اور فعال حل پیش کرتا ہے وبائی امراض وبائی امراض میں مغز پستہ ایک تولہ اور کوزہ مصری ہم وزن لے کر استعمال کرنا نہایت فائدے مند ہے۔ مضبوط مدافعتی نظام اگر آپ بیماریوں سے مقابلہ کرنے کے لئے مضبوط مدافعتی نظام چاہتے ہیں تو آپ وٹامنز کا زیادہ استعمال کرنا ہوگا۔ پستے میں پایا جانے والا وٹامن بی 6  صحت مند خون کے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پستہ کا استعمال ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے کولیسٹرول پستہ غذائت میں زیادہ ہونے کے علاوہ کولیسڑول کو بھی کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔ اس لئے اگر آپ کے جسم سے میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہے تو آپ پستے کا استعمال کریں آنتوں کی صحت پستے میں قدرتی اجزاء کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ہاضمے کی خرابی کی وجہ سے بہت سی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ پستے کی مدد سے آنتوں کے اچھے بیکٹریا میں اضافہ ہوتا ہے اور نظام ہاضم بھی بہتر ہوتا ہے کیلوری میں کم پروٹین میں زیادہ گری دار میوے بہت سے صحت کے فوائد رکھتے ہیں لیکن عام طور پر یہ کیلوری میں زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن پستہ میں کیلوری کی مقدار کم پائی جاتی ہے۔ پستے میں 159 کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں اخروٹ میں 185 کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس میں اچھی خاصی پروٹین پائی جاتی ہے زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس ہماری صحت کے لئے اینٹی آکسیڈنٹس بہت ضروری ہوتے ہیں۔ وہ کسی بھی قسم کے نقصان سے روکتے ہیں اور کینسر جیسی بیماری سے حفاظت کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پستے میں زیادہ بیجوں کے مقابلے میں اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اینٹی آکسیڈنٹس فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچاتے ہیں پستہ کھانے کی احتیاط اعتدال میں استعمال پستے کھاتے وقت اعتدال سے کام لینا ضروری ہے۔ روزانہ 12 سے 15 پستے کھانا مناسب سمجھا جاتا ہے کیونکہ زیادہ مقدار میں کھانے سے چکنائی کی سطح بڑھ سکتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو نمک لگے پستے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان میں موجود نمک بلڈپریشر کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ الرجی کی صورت میں کچھ افراد کو پستے یا دیگر خشک میوہ جات سے الرجی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو پستے کھانے کے بعد خارش، سوجن یا دیگر علامات محسوس ہوں تو فوری طور پر ماہر طبیب سے رابطہ کریں۔ بچوں کے لیے احتیاط چھوٹے بچوں کو پورے پستے دینے سے گریز کریں کیونکہ یہ ان کے گلے میں پھنس سکتے ہیں۔ بچوں کو پستے پیس کر یا چھوٹے ٹکڑوں میں دینا چاہیے۔ ادویات کے ساتھ تعامل کچھ ادویات کے ساتھ پستے کا استعمال مضر ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کوئی خاص دوا استعمال کر رہے ہیں تو پستہ کھانے سے پہلے اپنے طبیب سے مشورہ کریں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More
کلونجی کے فائدے اور گھریلو نسخے بتاتا ہوا اردو تھمب نیل

کیا کلونجی آپ کے لئے ضروری ہے؟ جانیے اس کے فائدے

کلونجی ایک چھوٹا سا سیاہ دانہ ہے جو صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اس میں موجود قدرتی اجزاء مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ کلونجی ہاضمے کو بہتر بناتی ہے، دل کی حفاظت کرتی ہے اور کینسر سے بچاؤ میں مددگار ہے۔ کلونجی کا تیل جِلد اور بالوں کے لیے بھی مفید ہے۔ تاہم اسے اعتدال سے استعمال کرنا چاہیے۔ کلونجی کے مزید فوائد درج ذیل ہیں بالوں کی نشوونما تیز کلونجی کا تیل بالوں کی نشوونما کو بھی تیز کرتا ہے اور بالوں کو نمی فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے بال صحت مند رہتے ہیں۔ روغن کلونجی بالوں کی جڑوں کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ بندش پیشاب کے لیے اگر پیشاب بند ہو تو کلونجی وقفہ وقفہ سے آدھا چمچ استعمال کریں۔ اسی طرح خواتین میں حیض کی بندش اور ماہواری کی جملہ خرابیوں کے لیے بھی مفید ہے۔ معدہ کے امراض، بدہضمی، گیس، دائمی قبض وغیرہ کے لیے بھی کلونجی کا استمال مفید ہے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے کلونجی میں موجود قدرتی اجزاء جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں، جس سے بیماریوں کے خلاف لڑنے کی طاقت بڑھتی ہے۔ جلدی مسائل کلونجی کا تیل جلد پر مختلف مسائل جیسے مہاسے، خشکی، اور داغ دھبے کے علاج میں مددگار ہوتا ہے۔ دل کی صحت کلونجی دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ دوران خون کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہے اور دل کے حملے کے امکانات کو کم کرتی ہے۔ سانس کی بیماریوں کا علاج کلونجی کھانسی، دمہ، سانس کی تکالیف جیسے مسائل میں فائدہ مند ہے۔ اس کے قدرتی اجزاء سانس کی نالیوں کی صفائی اور انفیکشنز سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔ نزلہ اور زکام میں بھی انتہائی مفید ہے۔ کینسر سے بچاؤ کلونجی میں موجود اجزاء کینسر کے خلیات کی نشوونما کو روکنے میں مفید ہیں خاص طور پر سینے کے کینسر کی نشونما کو روکتے ہیں۔ موڈ اور ذہنی صحت پر اثرات کلونجی کے بیج اور تیل میں موجود اجزاء دماغی فعالیت کو بڑھاتے ہیں اور ذہنی تناؤ کو کم کرتے ہیں۔ ذہنی سکون اور خوشی کے احساس کو بڑھاتے ہیں۔ ورم کا خاتمہ ورم جسم کو چوٹوں اور بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے لیکن اگر ورم دائمی ہو جائے تو یہ کئی امراض جیسا کہ شوگر، کینسر، اور امراضِ قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ کلونجی کو باقاعدہ استعمال کرنے سے ورم میں کمی آسکتی ہے۔ معدے کے السر سے نجات السر کی وجہ سے معدے میں زخم ہو جاتے ہیں۔ کلونجی کا استعمال معدے کے السر سے بچاؤ میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ حافظے میں بہتری کمزور حافظہ سے چھٹکارا پانے کے لیے کلونجی کو استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ کلونجی حافظے کو بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حافظے کو بہتر بنانے کے لیے ایک گلاس پانی میں دو چٹکی کلونجی اور چند پودینے کے پتے شامل کر لیں اب اس پانی کو ابال لیں اور اس نسخے کو ہر روز استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ کلونجی کو شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے یاداشت میں بہتری آتی ہے۔ کیل مہاسوں سے نجات کیل مہاسوں سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک کپ لیموں کا رس لے لیں اور اس میں آدھا چمچ کلونجی کا تیل شامل کر لیں اس مکسچر کو دن میں دو مرتبہ چہرے پر لگائیں کچھ دنوں تک باقاعدگی کے ساتھ اس مکسچر کو استعمال کرنے سے کیل مہاسوں سے چھٹکارا ملنا شروع ہو جائے گا۔ نسخہ جات موٹاپے کے لیے کلونجی، اجوائن، سفید زیرہ، خشک پودینہ اور سونفسب ہم وزن باریک سفوف کر کے آدھا چمچ روز صبح نہار منہ پانی کے ساتھ استعمال کریں۔موٹاپہ کم ہوگا اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہوگا کچھ عرصہ مستقل استعمال کریں۔ بالوں کے لیے آئل اجزاءکلونجی، تخم میتھرا، برگ مہندی ایک بڑا چمچ اور روغن ناریل 250گرام۔ تمام اجزاء کو کڑاہی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر جلالیں اور ٹھنڈا ہونے پر چھان کر محفوظ کرلیں۔استعمالحسب ضرورت روغن لے کر بالوں میں اچھی طرح جزب کریں۔فوائدبالوں کا گرنا، دوشاخہ ہونا، بالوں کی سکری اور خشکی کیلئے مفید ہے شوگر کے لیے کلونجی 200 گرام، تخم کاسنی 100 گرام اور تخم میتھی 50 گرام۔ ان سب ادویہ کو صاف ستھرا کرنے کے بعد باریک سفوف بنا لیں۔مقدار خوراک5 گرام صبح دوپہر شام کھانا کھانے سے گھنٹہ پہلے تازہ پانی کے ساتھ لیں۔ دماغی کمزوری کلونجی 3 گرام اور شہد 1 چمچ ملا کر صبح نہار منہ استعمال کریں۔فائدےدماغی خشکی دور کر کے حافظہ اور فہم میں اضافہ کرتا ہے۔ معدے کی تیزابیت اور گیس کلونجی پاؤڈر 2 گرام اور سونف 2 گرام نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔فائدہمعدے کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More