موٹاپے سے جڑی بیماریوں کی طبی وضاحت

موٹاپا اور اس سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں ایک طبی انکشاف

موٹاپا موٹاپا آج کے دور کا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ یہ صرف جسمانی حجم کا معاملہ نہیں بلکہ ایک مکمل طبی پیچیدگی ہے۔ ابتدا میں معمولی سا وزن بڑھتا ہے۔ پھر یہ آہستہ آہستہ ایک سنگین بیماری کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ہر اضافی کلو خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کا اثر صرف جسمانی ساخت پر نہیں ہوتا بلکہ اندرونی نظام پر بھی گہرا پڑتا ہے۔ دل، جگر، گردے اور پھیپھڑے سب متاثر ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے۔ نیند کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ شوگر اور بلڈ پریشر جیسے امراض خاموشی سے جنم لیتے ہیں۔ پھر ایک وقت آتا ہے جب عام حرکت بھی دشوار ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت موٹاپے کو بیماریوں کی ماں کہتے ہیں۔ اس کے اثرات صرف جسم پر نہیں، ذہن پر بھی ہوتے ہیں۔ خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے۔ ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسان سستی، کاہلی اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ معاشرتی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اکثر لوگ مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔ یوں ایک جسمانی مسئلہ نفسیاتی بحران بن جاتا ہے۔ امید کی کرن تاہم امید کی کرن اب بھی باقی ہے۔ اگر بروقت توجہ دی جائے تو صورتحال بدلی جا سکتی ہے۔ قدرتی علاج، متوازن خوراک اور مناسب ورزش موٹاپے کا توڑ بن سکتے ہیں۔ ہر چھوٹا قدم بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم آگاہی پھیلائیں۔ اس مضمون میں ہم موٹاپے سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں کا طبی جائزہ لیں گے۔ ساتھ ہی اُن قدرتی طریقوں کو بھی پیش کریں گے جو صحت کی بحالی میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ موٹاپا: ایک خاموش قاتل موٹاپا آہستہ آہستہ انسانی جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ یہ براہ راست جان لیوا بیماریوں کی جڑ بنتا ہے۔ ابتدا میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ پھر یہ دل، جگر، گردے اور دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے۔ روزمرہ کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔ یہ صرف ظاہری مسئلہ نہیں، بلکہ اندرونی تباہی ہے۔ موٹاپے کا شکار شخص اکثر تھکن، سستی اور بے چینی کا شکار رہتا ہے۔ طبی سائنس نے اسے “سائلنٹ کلر” کا خطاب دیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ موٹاپے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ بروقت توجہ ہی اس خاموش دشمن کو شکست دے سکتی ہے۔ دل کے امراض اور بڑھے ہوئے وزن کا گہرا تعلق جب جسم کا وزن بڑھتا ہے تو دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ یہ محنت آہستہ آہستہ دل کی شریانوں پر دباؤ ڈالتی ہے۔ نتیجتاً بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ چکنائی والے خلیے خون کی روانی کو متاثر کرتے ہیں۔ دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ موٹاپا شریانوں کو سخت اور تنگ کرتا ہے۔ اس سے دل کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ ایک صحت مند دل کے لیے متوازن وزن ضروری ہے۔ اس لیے دل کو بچانا ہے تو موٹاپے پر قابو پانا ہو گا۔ ذیابیطس ٹائپ 2: موٹاپے کی خاموش پیداوار موٹاپے کے ساتھ انسولین کا توازن بگڑنے لگتا ہے۔ جسم شوگر کو درست طریقے سے جذب نہیں کر پاتا۔ نتیجے میں ٹائپ 2 ذیابیطس پیدا ہوتی ہے۔ اس بیماری کی ابتدا اکثر بے خبری میں ہوتی ہے۔ پھر آہستہ آہستہ جسمانی نظام متاثر ہونے لگتا ہے۔ ہاتھوں اور پیروں کی بے حسی، زخموں کا دیر سے بھرنا عام علامات ہیں۔ وزن کم کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ قدرتی غذاؤں اور ہربل علاج سے مدد لی جا سکتی ہے۔ شوگر کو روکنا ہے تو وزن کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ بلڈ پریشر میں اضافہ: موٹاپے کا خطرناک تحفہ جب جسم بھاری ہوتا ہے تو خون کو پمپ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس دباؤ کے باعث بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہائی بلڈ پریشر دماغ، دل اور گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سر درد، بے چینی اور تھکن اس کی ابتدائی علامات ہیں۔ موٹاپے کے شکار افراد میں یہ مرض عام پایا جاتا ہے۔ اگر اسے سنجیدگی سے نہ لیا جائے تو یہ فالج اور دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے وزن کم کرنا ضروری ہے۔ یہ واحد راستہ ہے جس سے قدرتی توازن بحال ہو سکتا ہے۔ جگر کی چربی (فیٹی لیور) اور موٹاپا جگر وہ عضو ہے جو جسم کی صفائی کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث اس میں چکنائی جمع ہونے لگتی ہے۔ یہ حالت فیٹی لیور کہلاتی ہے۔ ابتدا میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ مگر وقت کے ساتھ جگر کمزور ہو جاتا ہے۔ تھکن، بھوک کی کمی اور پیٹ کا بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو جگر فیل ہو سکتا ہے۔ متوازن خوراک، سادہ غذا اور جسمانی حرکت سے اس کو روکا جا سکتا ہے۔ فیٹی لیور سے بچاؤ کا پہلا قدم وزن کم کرنا ہے۔ موٹاپا اور سانس کی بیماریاں: دمہ اور نیند میں رکاوٹ وزن بڑھنے سے پھیپھڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔ سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں۔ دمہ کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ موٹے افراد رات کو خراٹے لیتے ہیں۔ بعض کو نیند کے دوران سانس بند ہونے کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ اسے “سلیپ اپنیا” کہا جاتا ہے۔ یہ کیفیت دماغی کمزوری اور تھکن کا باعث بنتی ہے۔ سانس کے مسائل جسمانی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔ نتیجے میں موٹاپا مزید بڑھ جاتا ہے۔ ایک دائرہ بن جاتا ہے جس سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔ اس دائرے کو توڑنے کے لیے وزن گھٹانا ضروری ہے۔ موٹاپا خواتین کے ہارمونی نظام پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟ موٹاپے سے خواتین میں ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے۔ پیریڈز بے ترتیب ہو جاتے ہیں۔ چہرے پر بال آ سکتے ہیں۔ وزن بڑھنے سے انڈے بننے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ پی سی او ایس جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ چہرے پر دانے اور موڈ کی خرابی عام ہو جاتی ہے۔ یہ تمام مسائل خود اعتمادی کو متاثر کرتے ہیں۔ علاج کے لیے سب سے پہلا قدم وزن کم کرنا ہے۔ طب یونانی میں اس کے لیے بہترین علاج موجود ہیں۔ قدرتی جڑی بوٹیاں ہارمونی نظام کو دوبارہ متوازن کر…

Read More
قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ قہوہ کا کپ، جو ہر گھونٹ میں شفاء اور آرام کا پیغام دیتا ہے

قہوہ جات سے علاج | قدرتی شفاؤں کا خزانہ

جب دنیا مصنوعی دواؤں، کیمیکل بھرے شربتوں اور بے شمار گولیوں سے تنگ آ چکی، تو قدرت نے قہوہ جات کی صورت میں اپنی صدیوں پرانی حکمت کو دوبارہ زندہ کیا۔ یہ قہوے صرف اُبلے ہوئے پتے یا جڑیں نہیں، بلکہ مکمل علاج ہیں جو جسم کی اندرونی کیمیا کو متوازن کرتے ہیں۔قدرتی قہوہ نہ صرف بدن سے زہریلے مادے خارج کرتے ہیں بلکہ قوتِ مدافعت کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ ہر قہوہ کسی خاص جڑی بوٹی یا پھول سے تیار ہوتا ہے، جو ہاضمہ درست کرتا ہے، دماغی دباؤ کم کرتا ہے، نیند بہتر بناتا ہے، وزن گھٹاتا ہے اور جلد کو نکھارتا ہے۔پودینے کا قہوہ پیٹ کے مسائل میں آرام دیتا ہے، دار چینی کا قہوہ شوگر کو قابو میں رکھتا ہے، سونف کا قہوہ جسم کو ٹھنڈک بخشتا ہے، جبکہ ادرک کا قہوہ جوڑوں کے درد اور نزلہ زکام میں فائدہ مند ہے۔آج کی تیز رفتار زندگی میں جہاں نیند کی کمی، ذہنی دباؤ، موٹاپا اور ہاضمے کے مسائل عام ہو چکے ہیں، قہوہ جات ایک قدرتی، سستا اور محفوظ علاج بن کر سامنے آئے ہیں۔قہوہ صرف ایک مشروب نہیں بلکہ زندگی کا ایک نیا اور صحت مند طرز ہے۔ اس کے پیچھے چھپی روایتی یونانی، آیورویدک اور دیسی حکمت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ شفا جسم کے اندر سے جنم لیتی ہے، اور قہوہ اس سفر کی پہلی سیڑھی ہے۔ قہوہ صرف ذائقہ نہیں، شفاء کا ذریعہ قہوہ جات کا مقصد صرف جسم کو گرم رکھنا نہیں بلکہ اعضائے رئیسہ کو فعال بنانا ہے، خاص طور پر معدہ، جگر، دل، دماغ اور گردے۔ ان کا اثر براہِ راست نظامِ ہضم، خون کی صفائی اور اعصابی تناؤ پر ہوتا ہے۔ مشہور قہوہ جات اور ان کے طبی فوائد سونف کا قہوہ: پیٹ کی جادوئی دوا سونف کا قہوہ ہاضمے کے لیے نہایت مفید ہے۔ کھانے کے بعد ایک کپ سونف کا قہوہ بدہضمی، گیس اور سینے کی جلن کو ختم کرتا ہے۔ یہ آنتوں کو سکون دیتا ہے اور پیٹ کو ہلکا رکھتا ہے۔ سونف کی خوشبو دل کو خوش کرتی ہے اور اس کا ذائقہ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔ دار چینی کا قہوہ: شوگر کنٹرول کا قدرتی راز دار چینی کے قہوے میں شوگر کو متوازن رکھنے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔ یہ خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھ کر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے قدرتی نعمت بن چکا ہے۔ اس میں موجود تیز خوشبو اور ذائقہ دل و دماغ کو سکون دیتے ہیں۔ دار چینی کا قہوہ ہاضمہ بھی بہتر کرتا ہے اور وزن گھٹانے میں معاون ہے۔ پودینے کا قہوہ: تازگی بھرا احساس پودینہ جسم و دماغ کے لیے راحت بخش ہے۔ اس کا قہوہ معدے کو سکون دیتا ہے اور سر درد میں بھی فائدہ دیتا ہے۔ گرمیوں میں یہ قہوہ جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے اور نیند میں بہتری لاتا ہے۔ سانس کی تروتازگی کے لیے بھی پودینے کا قہوہ بے مثال ہے۔ ادرک کا قہوہ: ہر درد کا دشمن ادرک صدیوں سے بطور دوا استعمال ہو رہی ہے۔ اس کا قہوہ جوڑوں کے درد، نزلہ، زکام اور قبض میں حیرت انگیز فائدہ دیتا ہے۔ ہر گھونٹ جسم کو گرمائش دیتا ہے اور قوتِ مدافعت کو بیدار کرتا ہے۔ قدرت نے اس جڑ میں شفا چھپا رکھی ہے جو جدید دواؤں میں بھی کم ہی نظر آتی ہے۔ ادرک کا قہوہ تھکن مٹاتا ہے اور توانائی لوٹاتا ہے۔ الائچی کا قہوہ: خوشبو سے شفا الائچی کا قہوہ خوشبو اور ذائقے کا حسین امتزاج ہے۔ یہ دل کو تقویت دیتا ہے، بلغم خارج کرتا ہے اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ اس قہوے سے جسم میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور سانس کی نالیوں کو کھولتا ہے۔ دماغی الجھنوں میں سکون دیتا ہے۔ اجوائن کا قہوہ: پرانے پیٹ درد کا علاج اجوائن قدرت کا حیرت انگیز تحفہ ہے۔ اس کا قہوہ پرانے بدہضمی، گیس اور پیٹ کے درد میں انتہائی مؤثر ہے۔ یہ آنتوں کو حرکت دیتا ہے اور پیٹ کی صفائی کرتا ہے۔ خواتین کے مخصوص ایام میں اجوائن کا قہوہ آرام بخشتا ہے۔ کلونجی کا قہوہ: ہر مرض کی دوا کلونجی کو حدیث نبویؐ میں شفا قرار دیا گیا ہے۔ اس کا قہوہ قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے اور کئی امراض میں نفع دیتا ہے۔ کلونجی کے قہوے سے شوگر، بلڈ پریشر اور سردی زکام میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ہمہ گیر قدرتی دوا ہے۔ ہلدی کا قہوہ: زخموں کا محافظ ہلدی سوزش کو کم کرنے والی جڑی بوٹی ہے۔ اس کا قہوہ جسمانی درد، زخم، سوجن اور الرجی میں بے حد مفید ہے۔ ہلدی کا قہوہ قوتِ مدافعت بڑھاتا ہے اور جلد کو صاف رکھتا ہے۔ یہ خالص دیسی علاج ہے جو اندرونی شفا بخشتا ہے۔ لیمن گراس کا قہوہ: ذہنی سکون کا ساتھی لیمن گراس کا قہوہ اعصابی نظام کو سکون دیتا ہے۔ بے خوابی، بے چینی اور تناؤ میں راحت بخشتا ہے۔ اس کا ذائقہ تازگی بخشتا ہے اور خوشبو طبیعت کو ہشاش بشاش کرتی ہے۔ یہ قہوہ ہاضمہ بھی بہتر کرتا ہے اور موڈ خوشگوار بناتا ہے۔ تلسی کا قہوہ: روحانی طاقت کا ذریعہ تلسی کو مقدس پودا مانا جاتا ہے۔ اس کا قہوہ وائرس اور جراثیم کے خلاف طاقت دیتا ہے۔ بخار، کھانسی، نزلہ اور دمہ میں مفید ہے۔ تلسی کا قہوہ دل کو طاقت دیتا ہے اور دماغ کو سکون۔ یہ ایک مکمل روحانی اور جسمانی شفا ہے۔ بہی دانہ کا قہوہ: کھانسی اور بلغم کا دشمن بہی دانہ کا قہوہ گلے کی خراش، کھانسی اور بلغم کے مسائل میں مفید ہے۔ یہ نرمی بخشتا ہے اور گلے کو سکون دیتا ہے۔ سردیوں میں روزانہ ایک کپ بہی دانہ کا قہوہ جسم کو گرم رکھتا ہے اور سانس کی نالیوں کو صاف کرتا ہے۔ گل منڈی کا قہوہ: ذہن کو سکون دینے والا گل منڈی ایک خوشبودار پھول ہے جس کا قہوہ ذہنی دباؤ، بے خوابی اور گھبراہٹ کے لیے مفید ہے۔ یہ دماغی سکون فراہم کرتا ہے اور نیند کو بہتر کرتا ہے۔ اگر دن تھکا دینے والا ہو تو ایک کپ گل منڈی کا قہوہ سب کچھ بدل دیتا ہے۔ زعفران کا قہوہ: طاقت اور توانائی کا خزانہ زعفران قیمتی دوا ہے۔…

Read More
زبان کی تصویر جگر اور صحت کی علامات کے ساتھ

زبان کا رنگ اور صحت، آپ کا جسم کیا راز فاش کر رہا ہے؟

زبان ایک چھوٹا سا عضو ہے، مگر اس کی حیثیت بہت بڑی ہے۔ یہ نہ صرف بولنے کا ذریعہ ہے بلکہ صحت کی چھپی علامات کا بھی پتا دیتی ہے۔ زبان کا رنگ، سطح، نمی اور ساخت اکثر جسمانی بیماریوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اگرچہ ہم روزانہ آئینہ دیکھتے ہیں، مگر زبان پر کم ہی دھیان دیتے ہیں۔ یہی غفلت بعض اوقات بڑی بیماریوں کو نظر انداز کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر زبان کی رنگت گلابی اور ہموار ہے تو یہ اچھی صحت کی علامت ہے۔ اس کے برعکس، زرد، سفید، سیاہ یا نیلی زبان کسی نہ کسی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اسی طرح زبان پر سفید تہہ، دانے یا خشکی بھی مختلف مسائل کی نشانی ہو سکتے ہیں۔ زبان کے یہ اشارے اکثر قبل از وقت خبردار کرتے ہیں تاکہ ہم بروقت علاج کر سکیں۔ دلچسپ بات دلچسپ بات یہ ہے کہ زبان کا جائزہ لینے کے لیے کسی ٹیسٹ یا مشین کی ضرورت نہیں۔ صرف آئینے میں جھانک کر آپ اپنی صحت کے کئی راز جان سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین طب مریض کی زبان کو غور سے دیکھتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ زبان کے مختلف رنگ اور علامات کن بیماریوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔لہٰذا، اگر آپ اپنی صحت کے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو زبان کو نظر انداز نہ کریں۔ اب وقت ہے کہ ہم زبان کی خاموش زبان کو سنیں۔ کیونکہ زبان کبھی جھوٹ نہیں بولتی، بلکہ سچ کو ظاہر کرتی ہے۔ گلابی زبان: مکمل صحت کی خاموش گواہی؟ اگر زبان ہلکی گلابی، نم اور ہموار ہو تو یہ عمومی صحت کی علامت ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ خون کی روانی بہتر ہے، جسم میں وٹامنز کی مقدار متوازن ہے، اور ہاضمہ درست ہے۔ یہ ایک اطمینان بخش حالت ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کا جسم اندرونی طور پر صحیح طریقے سے کام کر رہا ہے۔ روزانہ زبان کا جائزہ لینا صحت کی دیکھ بھال کا ایک آسان مگر مؤثر طریقہ ہے۔ زبان پر سفید تہہ: یہ کس اندرونی مسئلے کا اشارہ ہے؟ اگر زبان پر سفید رنگ کی تہہ جمی ہو تو یہ منہ کی صفائی میں کمی، فنگل انفیکشن یا معدے کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات یہ قبض یا پیٹ کی گرمی کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔ اگر تہہ موٹی ہو اور بدبو آئے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے۔ ایسی حالت میں فوری طور پر ماہرِ طب سے رجوع کرنا بہتر ہے۔ پیلی زبان: جگر یا معدے کی خرابی؟ زبان پر پیلا پن اکثر جگر یا ہاضمے کے نظام میں خرابی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ یرقان، تیزابیت یا صفراوی مادوں کی زیادتی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ اگر پیلا رنگ زبان کے ساتھ آنکھوں میں بھی نمودار ہو تو یہ فوراً علاج کا تقاضا کرتا ہے۔ ایسی صورت میں جسم کے اندر زہریلے مادے جمع ہو رہے ہوتے ہیں۔ نیلی زبان: کیا یہ خون کی کمی یا دل کے مرض کی علامت ہے؟ نیلی زبان خون میں آکسیجن کی کمی کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ دل یا پھیپھڑوں کی بیماری کا ابتدائی اشارہ ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات یہ شدید سردی، دمہ یا خون کی شدید کمی کا بھی عندیہ دیتی ہے۔ ایسی حالت میں غفلت نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ جلد از جلد طبی تشخیص ضروری ہے۔ سرخ زبان: وٹامنز کی زیادتی یا جسم میں گرمی؟ اگر زبان غیرمعمولی حد تک سرخ ہو جائے تو یہ جسم میں وٹامن B12 یا فولک ایسڈ کی کمی یا زیادتی کا اشارہ ہو سکتی ہے۔ یہ زبان کی سوزش، بخار یا منہ کی جلن کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ بعض اوقات اس کی وجہ کھٹے یا مصالحے دار کھانے بھی ہو سکتے ہیں۔ ایسی علامتوں کو معمولی نہ سمجھیں۔ کالی زبان: فنگس یا دوا کا اثر؟ ہوشیار ہو جائیں کالی زبان بہت غیرمعمولی حالت ہے جو اکثر فنگس یا منہ کی صفائی میں کوتاہی سے پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات اینٹی بایوٹکس یا منہ میں تمباکو کے استعمال سے بھی زبان سیاہ ہو جاتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ زبان پر بالوں جیسے ریشے نظر آئیں تو یہ “ہیئرڈ ٹنگ” کہلاتی ہے۔ فوری صفائی اور طبی مشورہ ضروری ہے۔ زبان پر دانے یا چھالے: معمولی تکلیف یا بڑی علامت؟ زبان پر دانے یا چھوٹے چھالے اکثر وائرل انفیکشن، تیزابیت یا تناؤ کی وجہ سے نمودار ہوتے ہیں۔ یہ دردناک ہو سکتے ہیں مگر زیادہ تر خودبخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اگر یہ بار بار نمودار ہوں یا خون نکلے تو یہ سنگین مسئلہ ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں ماہرِ طب سے رجوع کریں۔ خشک زبان: پانی کی کمی یا ذیابیطس؟ خشک زبان جسم میں پانی کی شدید کمی یا ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے۔ یہ بعض اوقات منہ کی خشکی یا تھوک کی کمی سے بھی پیدا ہوتی ہے۔ مسلسل خشک زبان بولنے، نگلنے اور کھانے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ پانی کا زیادہ استعمال اور ماہر سے مشورہ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ زبان کا پھٹنا یا دراڑیں: یہ وٹامن بی کی کمی تو نہیں؟ زبان کی سطح پر دراڑیں یا کٹے ہوئے نشانات اکثر وٹامن بی کمپلیکس کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ فنگل انفیکشن یا جسمانی کمزوری کی علامت بھی ہوتے ہیں۔ اگر زبان سے خون نکلے یا جلن ہو تو فوری توجہ دیں۔ ایسی زبان خاص طور پر مصالحے دار کھانے پر حساس ہو جاتی ہے۔ زبان کی سوجن: الرجی، انفیکشن یا کوئی اور راز؟ سوجی ہوئی زبان اکثر الرجی، زہریلے مادوں یا منہ کی بیماری کا اشارہ ہوتی ہے۔ بعض ادویات بھی زبان میں سوجن پیدا کرتی ہیں۔ اگر سوجن کے ساتھ سانس لینے میں دشواری ہو تو یہ ایمرجنسی کی حالت ہے۔ فوری طبی امداد حاصل کرنا لازمی ہے۔ زبان پر زخم: منہ کا السر یا منفی عادت؟ زبان پر زخم اکثر تیز غذا، دانت کا رگڑنا یا نچلی ہیموگلوبن کی سطح کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ اگر زخم دیر تک رہیں یا درد کے ساتھ ہوں تو یہ السر کی علامت ہو سکتی ہے۔ بار بار زخم بننا کسی بڑی بیماری کی…

Read More
پتے کی پتھری کی علامات، وجوہات اور ہربل علاج — قدرتی طریقے سے پتھری کا مؤثر علاج، بغیر آپریشن

پتے کی پتھری! ایک چھوٹا سا پتھر، بڑی تباہی! مکمل ہربل اور منفرد علاج gallstones

تعارف پتے کی پتھری ایک عام مگر اذیت ناک بیماری ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے پتھر کی شکل میں پت میں جمع ہو جاتی ہے۔ بظاہر چھوٹی، لیکن اندرونی طور پر خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اچانک درد، بدہضمی اور متلی جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ یہ علامات اکثر کھانے کے بعد شدت اختیار کرتی ہیں۔ کبھی کبھی بخار اور جلد کی پیلاہٹ بھی محسوس ہوتی ہے۔بدقسمتی سے بہت سے لوگ اس مرض کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ یہ پتھری بڑھنے لگتی ہے۔ بعض اوقات پت کا راستہ بند ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے شدید درد اور ہنگامی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ خوش قسمتی سے، قدرت نے ہمیں جڑی بوٹیوں کی صورت میں شفا دی ہے۔ جدید تحقیق جدید تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ خاص ہربل فارمولے پتھری کو پگھلا سکتے ہیں۔ یونانی اور ہربل طب میں اس کا کامیاب علاج موجود ہے۔ ان میں نہ صرف پتھری کو نکالنے کی صلاحیت ہے بلکہ دوبارہ بننے سے بھی روکتے ہیں۔ اس علاج میں کوئی کیمیکل یا سائیڈ ایفیکٹ شامل نہیں ہوتا۔متوازن خوراک، پانی کا زیادہ استعمال اور مخصوص جڑی بوٹیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ قدرتی علاج صدیوں سے آزمودہ اور محفوظ ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ جسم کو نقصان نہیں پہنچاتا۔ اگر وقت پر توجہ دی جائے تو بغیر آپریشن مکمل شفا ممکن ہے۔ پتے کی پتھری کا ہربل علاج اب خواب نہیں، حقیقت ہے پتے کی پتھری کیسے بنتی ہے؟ جانیں اصل وجہ پتے میں کولیسٹرول، بائل اور نمکیات کا توازن بگڑ جائے تو پتھری بننے لگتی ہے۔ اکثر یہ موٹاپے، مرغن غذا، یا کم پانی پینے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یونانی طب میں اسے “سوء مزاج بلغم” کہا جاتا ہے۔ جب بائل گاڑھا ہو جائے تو چھوٹے ذرات آپس میں جُڑ کر پتھر بناتے ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بڑے سائز کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ قدرتی علاج سے یہ عمل روکا جا سکتا ہے۔ پتے کی پتھری کی علامات: خاموش دشمن کیسے پہچانیں؟ شروع میں مریض کو کوئی خاص علامت محسوس نہیں ہوتی۔ مگر جیسے جیسے پتھری بڑھتی ہے، دائیں پسلی کے نیچے درد محسوس ہوتا ہے۔ کھانے کے فوراً بعد متلی اور قے ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات بدہضمی اور پیٹ پھولنے کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ یونانی طب کے مطابق یہ “ریاح و صفراء” کی زیادتی کی علامت ہے۔ بروقت علامات پہچاننے سے آپ فوری علاج کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ یونانی طب کی نظر میں پتھری کی اصل جڑ کیا ہے؟ یونانی حکماء کے مطابق پتے کی پتھری کا سبب جسم میں حرارت و رطوبت کا عدم توازن ہے۔ جب صفراوی مادہ زیادہ گاڑھا ہو جائے تو پتھری وجود میں آتی ہے۔ یہ “سوء مزاج” کہلاتا ہے جو کسی ایک عضو سے بڑھ کر پورے نظام ہضم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جگر، معدہ اور آنتیں بھی اس عمل سے متاثر ہوتی ہیں۔ یونانی علاج اسی مزاجی بگاڑ کو درست کر کے پتھری ختم کرتا ہے۔ بغیر آپریشن پتھری کا علاج: خواب یا حقیقت؟ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ پتھری کا واحد حل آپریشن ہے۔ مگر یہ مکمل درست نہیں۔ کئی جڑی بوٹیاں جیسے کہ کاسنی، اروی اور گلو پتھری کو پگھلانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یونانی نسخے معدہ کو تقویت دیتے ہیں، بائل کو پتلا کرتے ہیں اور قدرتی طور پر پتھری کو نکالتے ہیں۔ یہ عمل وقت لیتا ہے مگر سائیڈ ایفیکٹ سے پاک ہوتا ہے۔ لہٰذا، قدرتی علاج اب خواب نہیں بلکہ سچ ہے۔ پتے کی پتھری کیلئے بہترین یونانی نسخہ ایک مؤثر یونانی نسخہ میں کاسنی، گاؤزبان، سونف، املی اور مصری شامل ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء بائل کو نرم کرتے ہیں، جگر کو صاف کرتے ہیں اور درد میں آرام دیتے ہیں۔ پندرہ دن کے استعمال سے پتھری کے سائز میں واضح کمی آتی ہے۔ مسلسل استعمال سے مریض کی حالت بہتر ہو جاتی ہے۔ یہ نسخہ نہ صرف پتھری نکالتا ہے بلکہ دوبارہ بننے سے بھی بچاتا ہے۔ شرط صرف مستقل مزاجی ہے۔ وہ غذائیں جو پتھری کو بڑھا دیتی ہیں مرغن، چکنا اور زیادہ مسالے دار کھانے پتھری کے مریض کے لیے زہر ہیں۔ یہ پت میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھاتے ہیں، جس سے پتھری کی تشکیل میں اضافہ ہوتا ہے۔ فاسٹ فوڈ، بیکری آئٹمز اور گیس پیدا کرنے والی اشیاء خاص طور پر نقصان دہ ہیں۔ یونانی طب کے مطابق یہ “سوء مزاج صفراوی” کو بڑھا دیتی ہیں۔ ان غذاؤں سے پرہیز کر کے ہی علاج کامیاب ہوتا ہے۔ وہ غذائیں جو پتھری کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں تربوز، کھیرا، کاسنی، مولی اور گاجر کا رس پتھری کے مریض کے لیے مفید ہیں۔ یہ غذاؤں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بائل کو پتلا کرتی ہے۔ ساتھ ہی جگر کو طاقت دیتی ہیں اور جسم کی صفائی میں مددگار ہوتی ہیں۔ یونانی طب میں ان اشیاء کو “ملین صفراء” کہا جاتا ہے۔ باقاعدہ استعمال سے پتھری آہستہ آہستہ تحلیل ہونے لگتی ہے۔ پتھری کے درد کیلئے فوری ہربل آرام جب اچانک درد اُٹھے تو اجوائن کا قہوہ فوری آرام دے سکتا ہے۔ اس میں تھوڑی سی سونف اور کلونجی بھی شامل کریں۔ یہ مرکب ریاح کو ختم کرتا ہے، جگر کو سکون دیتا ہے اور درد کی شدت کم کرتا ہے۔ یونانی حکمت میں اس نسخے کو “مفرّح جگر” کہا جاتا ہے۔ بغیر کسی نقصان کے فوری آرام دیتا ہے۔ بہتر ہے کہ یہ قہوہ نیم گرم پیا جائے۔ پتھری کا مکمل علاج کتنے دنوں میں؟ پتھری کا سائز، مقام اور جسمانی مزاج کے مطابق علاج کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے۔ بعض مریضوں میں 20 دن میں بہتری آ جاتی ہے۔ جبکہ کچھ کو 2 سے 3 ماہ لگ سکتے ہیں۔ ہربل علاج سست مگر مستقل اثر دکھاتا ہے۔ یونانی طب میں مزاج کی اصلاح کے بعد ہی مکمل شفا ممکن ہوتی ہے۔ صبر، پرہیز اور نسخے کی پابندی کامیابی کی کنجی ہے۔ خواتین میں پتے کی پتھری زیادہ کیوں ہوتی ہے؟ حمل، ہارمونی تبدیلیاں اور موٹاپا خواتین میں پتھری کی بڑی وجوہات ہیں۔ یہ عوامل بائل کے بہاؤ کو متاثر کرتے ہیں۔ جس…

Read More
"ایک شخص جو باہر چل رہا ہے، جو باقاعدہ چلنے کے صحت کے فوائد کو اجاگر کرتا ہے، جیسے کہ دل کی صحت میں بہتری، وزن کا انتظام، اور ذہنی دباؤ میں کمی۔"

پیدل چلنا ایک سادہ عادت یا زندگی بدلنے کی دوا؟

پیدل چلنا ایک ایسی سادہ اور قدرتی جسمانی سرگرمی ہے جسے ہر عمر کے لوگ سر انجام دے سکتے ہیں۔ یہ وہ عمل ہے جو نہ صرف جسم کو متحرک کرتا ہے بلکہ دماغ، دل، جگر، گردے اور اعصاب سمیت پورے نظام کو فعال کرتا ہے۔ آج کے مصروف، مصنوعی اور مشینی دور میں جہاں جسمانی محنت کم ہو گئی ہے، وہاں پیدل چلنا صحت مند زندگی کا سب سے آسان، سستا اور مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق اور قدیم طب دونوں پیدل چلنے کو بہترین ورزش تسلیم کرتے ہیں۔ یہ عمل بظاہر سادہ نظر آتا ہے، لیکن اس کے اثرات پورے جسم پر گہرے ہوتے ہیں۔ روزانہ صرف 30 منٹ پیدل چلنے سے بلڈ پریشر کنٹرول میں آتا ہے، دل مضبوط ہوتا ہے، کولیسٹرول کم ہوتا ہے، جگر و معدہ بہتر کام کرتے ہیں، اور وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔ پیدل چلنے سے نہ صرف جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ ذہنی سکون بھی میسر آتا ہے۔ چلتے وقت دماغی اعصاب متحرک ہو جاتے ہیں جس سے ذہنی دباؤ، چڑچڑاپن اور نیند کی خرابیوں میں بہتری آتی ہے۔ پیدل چلنے کا کمال پیدل چلنا ایک سادہ مگر نہایت مؤثر جسمانی سرگرمی ہے جو انسان کی مجموعی صحت پر حیرت انگیز اثرات ڈالتی ہے۔ روزانہ صرف 30 منٹ کی ہلکی یا تیز واک سے آپ نہ صرف جسمانی فٹنس برقرار رکھ سکتے ہیں بلکہ کئی اندرونی نظاموں کو متوازن اور فعال بھی بنا سکتے ہیں۔ اعصابی نظام میں توازن پیدل چلنے سے دماغی اعصاب متحرک ہوتے ہیں، جس کے باعث ذہنی دباؤ، بے خوابی اور چڑچڑاپن میں نمایاں کمی آتی ہے۔ چلنے کے دوران دماغ میں “سیروٹونن” اور “اینڈورفنز” جیسے خوشی بخش کیمیکل پیدا ہوتے ہیں جو ذہنی سکون اور مثبت سوچ پیدا کرتے ہیں۔ جگر اور معدہ کی صفائی ہلکی پھلکی واک نظامِ ہضم کو متحرک کرتی ہے، جس سے قبض، بدہضمی اور جگر کی سستی جیسے مسائل کا خاتمہ ممکن ہوتا ہے۔ چلنے سے خوراک کی ہضم بہتر ہوتی ہے اور آنتوں کی حرکت میں توازن آتا ہے، جس سے جگر پر بوجھ کم ہوتا ہے۔ دل کی طاقت میں اضافہ پیدل چلنے سے قلبی پٹھے متحرک ہوتے ہیں، اور خون کی روانی قدرتی انداز میں بہتر ہوتی ہے۔ اس سے بلڈ پریشر کنٹرول میں آتا ہے اور کولیسٹرول کی سطح متوازن رہتی ہے۔ نتیجتاً دل کی بیماریاں کم ہوتی ہیں اور دل مضبوط بنتا ہے۔ گردوں کی فعالی واک کے دوران پسینہ آتا ہے اور پیشاب کی روانی بہتر ہوتی ہے، جس کے ذریعے زہریلے مادے جسم سے خارج ہوتے ہیں۔ یہ عمل گردوں اور مثانے کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے اور ان کی بیماریوں سے بچاؤ ممکن بناتا ہے۔ سائنس کیا کہتی ہے جدید سائنسی تحقیق کے مطابق روزانہ صرف 30 منٹ کی پیدل چلنے کی عادت انسانی صحت پر حیرت انگیز اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق، روزانہ واک کرنے سے جسم کے مختلف نظام متحرک ہو جاتے ہیں اور بہت سی خطرناک بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، روزانہ 30 منٹ کی پیدل واک ٹائپ 2 ذیابیطس (شوگر) کے خطرات کو 60 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔ وزن میں کمی واک کرنے سے جسم میں انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے، گلوکوز لیول متوازن رہتا ہے، اور وزن میں کمی آتی ہے جو شوگر کے کنٹرول کے لیے ضروری عوامل ہیں۔ اسی طرح، روزانہ پیدل چلنے والے افراد میں دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کے امکانات 40 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ واک سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے، دل کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، اور بلڈ پریشر و کولیسٹرول کی سطح قابو میں آتی ہے، جو دل کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ سائنس یہی کہتی ہے کہ پیدل چلنا ایک آسان، کم خرچ اور قدرتی ورزش ہے جو نہ صرف بیماریوں سے بچاتی ہے بلکہ طویل، صحتمند اور خوشگوار زندگی گزارنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ہربل اور پیدل چلنا بہترین جوڑی قدرتی طریقہ علاج اور سادہ جسمانی سرگرمی اگر ایک ساتھ اپنائی جائے تو انسانی صحت پر ان کے اثرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ ہربل علاج صدیوں سے انسان کی فطرت کے مطابق بیماریوں کے علاج اور صحت کی بحالی میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔ دوسری جانب پیدل چلنا ایک قدرتی ورزش ہے جو بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹس کے جسم کے ہر حصے کو متحرک کرتا ہے۔ جب ان دونوں کو ایک ساتھ اپنایا جائے تو نتائج حیرت انگیز ہوتے ہیں۔ جگر کی بہتری کے لیے: سفوف جگرین جگر جسم کا وہ عضو ہے جو خون کی صفائی، ہاضمے میں مدد، اور توانائی کی تیاری جیسے کئی اہم افعال انجام دیتا ہے۔ اگر جگر کمزور ہو جائے تو پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔ روزانہ صبح ناشتہ کرنے سے 30 منٹ پہلے سفوف جگرین کا استعمال جگر کی صفائی، چکنائی کے بوجھ کو کم کرنے، اور ہاضمہ بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔اس کے ساتھ اگر صبح کی تازہ ہوا میں 20 سے 30 منٹ کی تیز یا درمیانی رفتار سے واک کی جائے تو جگر کو آکسیجن بھرپور مقدار میں ملتی ہے، جس سے افعال میں بہتری آتی ہے۔ وزن میں کمی کے لیے: جوارش کمونی موٹاپا صرف جسمانی وزن کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ذیابیطس، بلڈ پریشر، اور جوڑوں کے درد جیسی بیماریوں کی جڑ ہے۔ جوارش کمونی ایک معروف یونانی دوا ہے جو نظامِ انہضام کو بہتر بناتی ہے، پیٹ کی چربی گھلاتی ہے اور بھوک کو قابو میں رکھتی ہے۔ اگر اس کے استعمال کے ساتھ روزانہ شام کے وقت 30 منٹ کی واک کی جائے تو وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، بغیر کسی کمزوری کے۔ ذہنی سکون کے لیے: عرق گلاب اور سونف آج کے دور میں ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، اور چڑچڑاپن ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ ان مسائل کا حل نیند کی گولیوں میں نہیں بلکہ قدرتی جڑی بوٹیوں میں چھپا ہے۔ عرق گلاب اور سونف کا استعمال مغرب کے بعد نہایت مفید ہے۔ ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک چمچ عرق گلاب اور آدھا چمچ پسی ہوئی سونف ملا کر پئیں، پھر ہلکی واک کریں۔ یہ نہ صرف دماغ…

Read More
ہیٹ اسٹروک کا قدرتی علاج – گرمی میں طب یونانی سے پانی کی کمی، جسم کی گرمی اور تھکن کا حل

گرمیوں میں صحت کا خیال کیسے رکھیں؟ طب اور جدید طریقہ علاج

گرمیوں میں صحت کے چیلنجز گرمیوں کا موسم جہاں تازگی، پھلوں، اور سیر و تفریح کے مواقع لے کر آتا ہے، وہیں یہ کچھ مخصوص صحت کے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے جن سے نمٹنے کے لیے شعور، احتیاط اور درست تدابیر ضروری ہیں۔ گرم موسم میں جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور اگر وقت پر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو جسمانی توازن بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ پانی کی کمیگرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم سے نمکیات اور پانی کا اخراج تیز ہو جاتا ہے۔ اگر پانی مناسب مقدار میں نہ پیا جائے تو تھکن، چکر، کمزوری اور گردوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ہیٹ اسٹروکطویل وقت تک دھوپ میں رہنے سے جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جسے ہیٹ اسٹروک کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ہنگامی حالت ہے جس میں فوری طبی امداد نہ دی جائے تو جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ معدے کے امراضگرمیوں میں کھانے پینے کی اشیاء جلد خراب ہو جاتی ہیں، جس سے فوڈ پوائزننگ، اسہال، بدہضمی اور پیٹ درد جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔ صفائی کا خاص خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ جلدی الرجی اور دھوپ کی جھلسنگرمی، پسینہ، اور سورج کی تیز شعاعیں جلد پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ جھلسن، خارش، سرخی اور جلدی الرجی عام ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں ہلکی غذا، زیادہ پانی، دھوپ سے بچاؤ، اور آرام دہ لباس پہن کر ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ خود کو محفوظ رکھنا ہی تندرستی کی ضمانت ہے۔ طب کے مطابق گرمی کا مزاج قدیم یونانی و اسلامی طب کے مطابق ہر موسم کا ایک مخصوص مزاج ہوتا ہے، اور گرمی کا مزاج گرم و خشک مانا جاتا ہے۔ یہ مزاج جسم میں صفرا کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جو کہ زرد رنگت کا ایک تیز اور گرم مادہ ہے۔ صفرا کی زیادتی سے جسم میں بے چینی، گرمی کا احساس، بدہضمی، چکر، متلی، اور جلد پر دانے یا خارش جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں سب سے زیادہ اثر جگر، معدہ اور جلد پر ہوتا ہے۔ جگر میں صفرا کی زیادتی سے چہرے پر پیلاہٹ، آنکھوں میں جلن، اور مزاج میں چڑچڑاپن محسوس ہوتا ہے۔ معدے میں حرارت بڑھنے سے بھوک میں کمی، تیزابیت، متلی اور قبض جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ جلد چونکہ جسم کا بیرونی حفاظتی نظام ہے، اس لیے دھوپ اور پسینے سے الرجی، دانے، دھوپ کی جھلسن اور خشکی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق اس موسم میں ٹھنڈی و تر مزاج والی غذائیں، زیادہ پانی، عرق گلاب، سونف، اور لیموں کا استعمال مفید رہتا ہے۔ ان تدابیر سے جسم کا توازن بحال رکھا جا سکتا ہے اور گرمی کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ طب میں تجویز کردہ تدابیر گرمی کے موسم میں جسم کا اندرونی توازن بگڑنے لگتا ہے، خصوصاً جب موسم کا مزاج گرم و خشک ہو۔ یونانی و اسلامی طب کے اصولوں کے مطابق، گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مخصوص تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جن کا مقصد جسم میں صفراوی مادے کو قابو میں رکھنا، اعضاء کو تقویت دینا، اور حرارت کو متوازن کرنا ہوتا ہے۔ درج ذیل تدابیر گرمی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے نہایت مفید مانی جاتی ہیں سکنجبینیہ ایک روایتی اور آزمودہ مشروب ہے جو سرکہ اور شہد یا چینی سے تیار کیا جاتا ہے۔ سکنجبین جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے، صفرا کی زیادتی کو روکتا ہے، اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ روزانہ ایک گلاس سکنجبین کا استعمال گرمی سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔ آملہآملہ کو طب میں ایک ٹھنڈی تاثیر رکھنے والا جزو مانا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے بلکہ معدے کے السر، جگر کی سوزش، اور آنکھوں کی جلن میں بھی مفید ہے۔ آملہ کا رس یا مربہ روزانہ استعمال کریں۔ پانی کا استعمال گرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم میں نمکیات کم ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، دن بھر میں 10-12 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناریل پانی اور لیموں پانی بھی بہت مفید ہیں، کیونکہ یہ جسم میں الیکٹرولائٹس کو بحال کرتے ہیں۔ ہلکی اور تازہ خوراکگرمی میں بھاری، چکنائی والی اور تیز مصالحے دار غذائیں جسم کی حرارت بڑھا دیتی ہیں۔ اس کے برعکس تربوز، کھیرا، ٹماٹر، دھی، اور سبز پتوں والی سبزیاں ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہیں اور معدے کو سکون دیتی ہیں۔ سورج سے بچاؤدھوپ میں نکلتے وقت چھتری، ٹوپی یا سن اسکرین ضرور استعمال کریں تاکہ جلد جھلسنے یا الرجی سے بچی رہے۔ دوپہر کے وقت دھوپ میں کم سے کم نکلنے کی کوشش کریں۔ عناب، تخم کاسنی اور صندل سفید یہ اجزاء دل، دماغ اور جگر کے لیے بہترین ٹانک ہیں۔ عناب خون کو صاف کرتا ہے، تخم کاسنی جگر کی گرمی کم کرتا ہے، اور صندل سفید دماغ کو سکون دیتا ہے۔ ان کا قہوہ یا عرق بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گرمی کے عام امراض اور ان کا علاج ہیٹ اسٹروکہیٹ اسٹروک گرمی کی شدت کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت کا خطرناک حد تک بڑھ جانا ہے۔ اس حالت میں انسان کو چکر آنا، متلی، سردرد، قے اور بے ہوشی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر فوری طبی امداد نہ ملے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔علاجہیٹ اسٹروک کی صورت میں فوری طور پر مریض کو ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں، جسم کو ٹھنڈے پانی یا گیلے کپڑوں سے ٹھنڈا کریں اور پانی پلائیں۔ طبی معائنہ اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ پانی کی کمیگرمی میں پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے، جس کی علامات میں پیاس، کمزوری، چکر آنا، اور منہ خشک ہونا شامل ہیں۔علاجروزانہ وافر مقدار میں پانی پئیں۔ الیکٹرولائٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناریل پانی، لیموں پانی اور سکنجبین کا استعمال کریں۔ زیادہ دیر دھوپ میں نہ رہیں۔ السر و بدہضمیگرمی میں خوراک جلد خراب ہوتی ہے جس سے معدے کی خرابی اور اسہال کا…

Read More
مردوں کی خاموش بیماری – جانیں اصل وجہ، علامات اور مکمل علاج

مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے

مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے آج کے دور کا ایک سنجیدہ طبی مسئلہ ہےاکثر مرد اپنی صحت کے مسائل چھپاتے ہیں۔ خاص طور پر وہ بیماری جو جسمانی نہیں بلکہ ذہنی یا جذباتی ہو۔ ایسی بیماریوں کو “خاموش بیماری” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بظاہر دکھائی نہیں دیتیں۔ مگر اندر ہی اندر انسان کو کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خاموش بیماری صرف فرد کو متاثر نہیں کرتی بلکہ پورے رشتے کو نقصان پہنچاتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماری رشتوں میں دراڑ ڈال سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلے پر خاموشی خطرناک ہے۔ مزید یہ کہ اکثر مرد شرمندگی یا انا کی وجہ سے مدد لینے سے کتراتے ہیں۔ یہ رویہ حالات کو مزید بگاڑ دیتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ازدواجی تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ بیوی خود کو نظر انداز محسوس کرتی ہے۔ تعلق میں دوری آتی ہے۔ اکثر نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب احساس ہوتا ہے کہ وقت پر توجہ دی جاتی تو رشتہ بچ سکتا تھا۔لہٰذا ضروری ہے کہ مرد اپنی صحت اور جذبات پر توجہ دیں۔ اگر کوئی ذہنی، نفسیاتی یا جنسی مسئلہ درپیش ہے تو فوری مشورہ لیں۔ وقت پر علاج رشتہ محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یہ بلاگ اسی موضوع کو تفصیل سے بیان کرے گا۔ تاکہ مرد خود کو، اپنے تعلق کو اور اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں۔ مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے – جنسی کمزوری کی اصل پہچان مردانہ کمزوری اکثر چھپی رہتی ہے۔ ابتدا میں مرد خود کو تندرست سمجھتے ہیں۔ مگر رفتہ رفتہ مسائل نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ بیوی قربت میں کمی محسوس کرتی ہے۔ شوہر جذباتی طور پر الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔ مزید یہ کہ تعلق میں سرد مہری پیدا ہوتی ہے۔ جنسی کمزوری کو وقتی نہ سمجھا جائے۔ اس کی جڑ میں کئی وجوہات چھپی ہوتی ہیں۔ جیسے ذہنی دباؤ، ذیابیطس یا ہارمونی مسائل۔ اگر وقت پر تشخیص نہ ہو تو حالات بگڑتے ہیں۔ مرد خود اعتمادی کھو بیٹھتا ہے۔ بیوی جذباتی خلاء کا شکار ہو جاتی ہے۔ یہی دوری رشتے کو ختم کر سکتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بروقت علاج کروایا جائے۔ مردانہ کمزوری شرمندگی نہیں، ایک قابل علاج بیماری ہے۔ اسے سنجیدگی سے لیں۔ بات کریں، معائنہ کروائیں، اور رشتہ بچائیں۔ یہ خاموش بیماری لاعلاج نہیں، بس خاموشی ختم کریں۔ مردانہ کمزوری کے طبی اسباب – ہر مرد کو جاننا ضروری ہے اکثر مرد جنسی کمزوری کو بڑھتی عمر سے جوڑتے ہیں۔ مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ کئی دیگر اسباب بھی ہوتے ہیں۔ جیسے ہائی بلڈ پریشر، شوگر یا موٹاپا۔ مزید یہ کہ ہارمونی عدم توازن بھی اہم وجہ بن سکتا ہے۔ سگریٹ نوشی اور شراب بھی نقصان دہ ہیں۔ کچھ کیسز میں ذہنی دباؤ مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ نیند کی کمی بھی اس کو بڑھا سکتی ہے۔ مرد اگر خود پر توجہ دیں تو مسئلہ قابو میں آ سکتا ہے۔ جسمانی صحت بہتر بنائیں۔ غذا میں تبدیلی لائیں۔ روزانہ ورزش مفید ہے۔ اگر علامات برقرار رہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ مردانہ کمزوری کا تعلق مکمل جسمانی نظام سے ہوتا ہے۔ صرف ایک عضو متاثر نہیں ہوتا۔ بروقت تشخیص بہتر نتائج دیتی ہے۔ اس بیماری کو چھپانا درست نہیں۔ معلومات حاصل کریں، علاج کروائیں، اور زندگی کو آسان بنائیں۔ مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے – جنسی بے رغبتی کی حقیقت جب مرد جنسی تعلق سے گریز کرتے ہیں تو بیوی حیران رہتی ہے۔ وہ شک کا شکار ہو جاتی ہے۔ اکثر عورت سمجھتی ہے کہ شوہر کا رجحان بدل گیا ہے۔ حقیقت میں وہ مردانہ کمزوری کا شکار ہوتا ہے۔ جنسی بے رغبتی ایک سنجیدہ علامت ہے۔ یہ ہارمون کی کمی یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ مزید یہ کہ موڈ سوئنگ اور جسمانی تھکن بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ مرد اکثر خاموش رہتے ہیں۔ وہ بات نہیں کرتے۔ یہی خاموشی تعلق ختم کر سکتی ہے۔ اگر وہ بروقت وضاحت دیں تو رشتہ بچ سکتا ہے۔ جنسی بے رغبتی کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ معائنہ کروائیں، علامات کو سمجھیں، اور حل تلاش کریں۔ وقت پر اقدام زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ رشتے کو محفوظ رکھنے کے لیے سچ بولنا ضروری ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی – مردانہ کمزوری کی خفیہ جڑ ٹیسٹوسٹیرون مردانہ صحت کا اہم جز ہے۔ اس کی کمی کئی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ جیسے جنسی کمزوری، موڈ خراب ہونا، یا جسمانی طاقت میں کمی۔ مزید یہ کہ یادداشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ مرد اکثر اس کو نظر انداز کرتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں یہ عمر کا حصہ ہے۔ مگر ہارمونی خرابی قابل علاج مسئلہ ہے۔ خون کے ٹیسٹ سے آسانی سے تشخیص ممکن ہے۔ اگر کمی ہو تو ہارمون تھراپی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ وقت ضائع نہ کریں۔ علامات ظاہر ہوتے ہی چیک اپ کروائیں۔ یہ بیماری خاموشی سے رشتہ بھی متاثر کر سکتی ہے۔ بیوی قربت میں کمی محسوس کرتی ہے۔ یہی کمی جذباتی دوری میں بدلتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کو سنجیدہ لیں۔ بروقت علاج رشتہ محفوظ رکھتا ہے۔ صحت مند جسم ہی محبت کو دوام دیتا ہے۔ مردانہ کمزوری اور موٹاپا – ایک خاموش تعلق موٹاپا مردانہ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ اضافی وزن ہارمون کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے۔ خاص طور پر ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ یہی تبدیلی مردانہ کمزوری کو جنم دیتی ہے۔ مزید یہ کہ خون کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ جس سے جنسی صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔ مرد اکثر وزن کو معمولی سمجھتے ہیں۔ مگر طبی اعتبار سے یہ اہم مسئلہ ہے۔ اگر وقت پر وزن کم کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ متوازن غذا، ورزش اور نیند اس میں مدد دیتی ہے۔ بیوی کو شوہر کی تھکن محسوس ہوتی ہے۔ قربت میں کمی آ جاتی ہے۔ یہی دوری رشتے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ صحت پر توجہ دیں۔ وزن میں کمی صرف جسم کو نہیں، رشتے کو بھی بہتر بناتی ہے۔ صحت مند جسم خوشحال رشتہ کی ضمانت…

Read More
سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ کی اصل وجہ

میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہو سکتی ہے

تعارف وزن کم نہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن میٹابولزم کا کردار سب سے اہم ہے۔ بعض افراد دن بھر ورزش کرتے ہیں، پھر بھی وزن کم نہیں ہوتا۔ دوسری طرف، کچھ لوگ بغیر کسی خاص محنت کے وزن گھٹا لیتے ہیں۔ اس فرق کی ایک بڑی وجہ جسم کا میٹابولک ریٹ ہو سکتا ہے۔ اگر میٹابولزم سست ہو تو کھانے کی توانائی جلدی نہیں جلتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چربی جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ادھر اگر میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے۔ ایسی صورت میں وزن کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے لوگ اپنی سست میٹابولک حالت سے بے خبر ہوتے ہیں۔ وہ محض غذا یا ورزش کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ جبکہ اصل مسئلہ اندرونی جسمانی نظام میں ہوتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ میٹابولزم کو کیسے پہچانا جائے؟ اس کا اندازہ روزمرہ کی توانائی، تھکن، ہاضمے، اور نیند سے لگایا جا سکتا ہے۔ اکثر جو لوگ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں، ان کا میٹابولزم سست ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جو لوگ متحرک رہتے ہیں، ان کا نظام بہتر ہوتا ہے۔لہٰذا اگر آپ وزن کم کرنے میں ناکام ہیں، تو صرف غذا پر توجہ نہ دیں۔ میٹابولزم کی حالت کا جائزہ ضرور لیں۔ اس بلاگ میں ہم تفصیل سے سیکھیں گے کہ میٹابولزم کیا ہے، کیسے کام کرتا ہے، اور اسے قدرتی طریقوں سے کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، مختلف علامات اور عوامل کا جائزہ بھی لیں گے۔ آخرکار، ہم ان قدرتی نسخوں کی بات کریں گے جو میٹابولزم کو تیز کر کے وزن گھٹانے میں مدد دیتے ہیں۔ میٹابولزم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ میٹابولزم وہ حیاتیاتی عمل ہے جو خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے۔ یہ عمل جسم کی ہر خلیے میں ہوتا ہے۔ جب میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ کیلوریز جلاتا ہے۔ اگر یہ سست ہو تو خوراک چربی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اسی لیے توازن ضروری ہے۔ عام طور پر، متوازن غذا اور ورزش میٹابولزم کو درست رکھتی ہے۔ بعض لوگوں کا میٹابولزم پیدائشی طور پر سست ہوتا ہے۔ جبکہ دوسروں میں غذائی یا ہارمونی تبدیلیوں سے سست ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ نیند کی کمی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ کا میٹابولزم درست ہو تو وزن کم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ورنہ تمام محنت رائیگاں جاتی ہے۔ لہٰذا اسے نظر انداز نہ کریں۔ ہمیشہ اپنی توانائی، ہاضمے، اور جسمانی تھکن پر نظر رکھیں۔ ان علامتوں سے اندازہ لگانا ممکن ہے۔ نتیجتاً، بروقت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہی سمجھ بوجھ وزن گھٹانے میں مدد دیتی ہے۔ میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ کیسے پہچانیں؟ اگر آپ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں تو ممکن ہے میٹابولزم سست ہو۔ ہاضمہ سست ہونا بھی اہم اشارہ ہے۔ دوسری طرف، اگر آپ کھانے کے بعد جلد بھوک محسوس کرتے ہیں، تو یہ تیز میٹابولزم کی علامت ہو سکتی ہے۔ مسلسل وزن بڑھنا بھی سست نظام کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر وزن مستحکم ہے تو نظام بہتر ہے۔ تھکن، نیند کی کمی، اور جلدی تھک جانا بھی علامات ہیں۔ ان اشاروں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ روزانہ کی روٹین کو دیکھ کر خود بھی نتیجہ نکال سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن کی خرابی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اس لیے مکمل طبی جانچ ضروری ہے۔ بروقت پہچان سے بہتری ممکن ہے۔ تیز میٹابولزم میں توانائی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ جبکہ سست نظام سستی اور چربی کا باعث بنتا ہے۔ نتیجتاً وزن گھٹانا مشکل ہوتا ہے۔ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ میٹابولزم ہو سکتی ہے بعض اوقات مسلسل ڈائٹنگ اور ورزش کے باوجود وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کی بڑی وجہ میٹابولزم ہو سکتا ہے۔ جب جسم کی توانائی استعمال نہ ہو تو چربی جمع ہو جاتی ہے۔ اسی لیے سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ بنتا ہے۔ دوسری طرف، تیز میٹابولزم کے ساتھ معمولی محنت بھی فائدہ دیتی ہے۔ اگر آپ نے ہر کوشش کر لی اور نتیجہ نہیں ملا تو اندرونی نظام کو دیکھنا ہوگا۔ میٹابولزم کو بہتر بنائے بغیر وزن کم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ صرف خوراک یا ورزش کو الزام دیتے ہیں۔ جبکہ جڑ مسئلہ کچھ اور ہوتا ہے۔ اسی لیے مکمل جسمانی توازن ضروری ہے۔ نیند، ہارمونز، اور پانی کی مقدار بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ بروقت پہچان اور درست قدم ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔ نتیجتاً آپ بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ سست میٹابولزم کی علامات کیا ہیں؟ اگر آپ دن بھر تھکے تھکے رہتے ہیں تو میٹابولزم سست ہو سکتا ہے۔ بھوک کم لگنا بھی علامت ہے۔ اضافی وزن بڑھنا یا کم نہ ہونا بھی نشانی ہو سکتی ہے۔ نیند کے مسائل بھی نظام کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہاتھ یا پاؤں ٹھنڈے رہنا بھی اہم اشارہ ہوتا ہے۔ ہاضمہ سست ہو جائے تو یہ بھی نظام کی خرابی ہے۔ ایسے افراد اکثر قبض کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی جلد خشک اور توانائی کم ہوتی ہے۔ دیگر علامات میں چہرے پر پژمردگی بھی شامل ہے۔ اگر یہ علامات موجود ہوں تو فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔ اس کے بغیر مکمل بہتری ممکن نہیں۔ روزمرہ کی معمولی علامات بڑی تبدیلی کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ وقت پر پہچان سے نظام بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً جسمانی توانائی بحال ہوتی ہے۔ تیز میٹابولزم کے فائدے اور نقصانات تیز میٹابولزم جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ ایسے افراد وزن آسانی سے کم کر لیتے ہیں۔ ہاضمہ بہتر اور نیند گہری ہوتی ہے۔ جسمانی حرارت بھی متوازن رہتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ نظام چربی کو جلانے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اس کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات تیز نظام کے ساتھ وزن زیادہ کم ہو جاتا ہے۔ اس سے کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ دل کی دھڑکن تیز ہونا بھی مسئلہ بن سکتا ہے۔ توانائی ضرورت سے زیادہ استعمال ہو تو تھکن ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بھوک نہ مٹنے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس وجہ سے بار بار کھانا پڑتا ہے۔ نتیجتاً غذائی توازن بگڑ سکتا ہے۔ اس لیے تیز میٹابولزم کو بھی متوازن رکھنا ضروری ہے۔ مناسب خوراک،…

Read More
ایچ بی اے 1 سی لیول 6.5 فیصد سے اوپر – شوگر کا خاموش خطرہ

گردے خاموشی سے کیسے تباہ ہو رہے ہیں؟ 5 خطرناک عادتیں جو آپ روز کرتے ہیں

تعارف کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد گردوں کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر افراد کو اس وقت تک معلوم ہی نہیں ہوتا جب تک بیماری خطرناک مرحلے میں داخل نہیں ہو جاتی۔ گردے انسانی جسم کے نہایت اہم اور حساس اعضاء ہیں جو خون کو صاف کرنے، فاضل مادوں کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنے، جسم میں پانی، نمک اور معدنیات کا توازن برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر اور وٹامن ڈی کی سطح کو کنٹرول کرنے جیسے کئی اہم افعال سر انجام دیتے ہیں۔ گردے خاموش قاتل کی طرح متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ابتدائی علامات اتنی ہلکی یا مبہم ہوتی ہیں کہ انسان اکثر انہیں عام تھکن یا دیگر معمولی مسائل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے۔ نتیجتاً، بیماری چھپ کر بڑھتی رہتی ہے اور جب پتا چلتا ہے تو اکثر وقت بہت گزر چکا ہوتا ہے۔ اگر آپ روزمرہ کی کچھ عام عادتوں کو معمول سمجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں، جیسے کم پانی پینا، زیادہ نمک یا پروٹین کا استعمال، بار بار دردکش ادویات لینا، یا ذیابطیس اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں نہ رکھنا تو ہوشیار ہو جائیں! یہ عادات آہستہ آہستہ آپ کے گردوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔ پانی کم پینا گردوں پر ظلم پانی زندگی ہے، اور جسم کے اہم اعضاء میں گردے سب سے زیادہ پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ گردے روزانہ خون کو فلٹر کر کے زہریلے مادوں اور فاضل پانی کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتے ہیں۔ لیکن جب جسم میں پانی کی مقدار کم ہو جائے تو گردے اپنا یہ اہم کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ پانی کی کمی سے گردوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں زہریلے مادے جسم میں جمع ہونے لگتے ہیں۔ یہی عمل وقت کے ساتھ گردوں کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ :علاماتجسمانی تھکن اور سستی، پیشاب میں تیز بدبو یا رنگت کا تبدیل ہونا، کمر یا پہلو میں ہلکا یا مسلسل درد اور اگر ان علامات کو بروقت نہ پہچانا جائے تو معاملہ سنگین ہو سکتا ہے۔ :علاجگردوں کی صحت کے لیے سب سے آسان اور مؤثر علاج یہ ہے کہ دن میں کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی ضرور پیا جائے۔ گرمیوں یا جسمانی مشقت والے دنوں میں اس مقدار کو مزید بڑھا دینا چاہیے۔ پانی نہ صرف گردوں کو صاف رکھتا ہے بلکہ جسم کے دوسرے افعال کو بھی بہتر بناتا ہے۔ مسلسل دردکش دواؤں کا استعمال دردکش ادویات کا بار بار یا طویل عرصے تک استعمال گردوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ادویات گردوں کے نازک خلیوں کو سکیڑ دیتی ہیں، جس سے ان کی فلٹر کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ عمل گردوں کی خرابی یا فیل ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔:حلاگر درد معمولی ہو تو یونانی یا قدرتی علاج جیسے روغن لونگ، سونٹھ، ہلدی، یا عرق گلاب کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ مساج، گرم پانی کی تھیلی یا یوگا بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ نمک زیادہ کھانا زیادہ نمک کا استعمال صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھاتا بلکہ گردوں پر براہِ راست منفی اثر ڈالتا ہے۔ نمک میں موجود سوڈیم جسم میں پانی روک لیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔ بلند فشارِ خون گردوں کی نازک شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور فلٹرنگ کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔:تجویزروزمرہ کے کھانوں میں نمک کی مقدار کو محدود رکھیں۔ خاص طور پر اچار، چپس، فاسٹ فوڈ، اور تیار شدہ پیکڈ غذاؤں سے مکمل پرہیز کریں۔ ذائقہ بڑھانے کے لیے لیموں، سونف، زیرہ یا دیگر قدرتی اجزاء کا استعمال کریں۔ پیشاب روکنا خطرناک عادت اکثر لوگ مصروفیت یا سستی کی وجہ سے پیشاب روک لیتے ہیں، لیکن یہ عادت گردوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ پیشاب کو بار بار روکنا مثانے میں بیکٹیریا کی افزائش کا باعث بنتا ہے، جو آگے چل کر گردوں تک پہنچ کر انفیکشن یا پتھری کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔:نقصانپیشاب میں جلن اور درد، بخار اور کپکپی اور گردے کی سوجن یا انفیکشن:علاجپیشاب روکنے کی عادت فوراً چھوڑ دیں۔ جیسے ہی حاجت ہو، فوراً واش روم جائیں۔ زیادہ پانی پینا اور مثانے کو وقت پر خالی کرنا گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ شوگر یا ہائی بلڈ پریشر کو نظرانداز کرنا شوگر اور ہائی بلڈ پریشر دو ایسی بیماریاں ہیں جو گردوں کو خاموشی سے نقصان پہنچاتی ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ بیماریاں گردوں کی خون کی نالیوں کو نقصان دے کر ان کی فلٹر کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں، جس کا نتیجہ گردوں کی ناکامی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔:تجویزاپنا ایچ بی اے ون سی لیول ہر 3 ماہ بعد چیک کروائیں تاکہ شوگر کا کنٹرول واضح ہو سکے۔ بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے ہلکی خوراک، ورزش اور تناؤ سے بچاؤ ضروری ہے۔ یونانی معالج کے مشورے سے قدرتی علاج کا بھی سلسلہ جاری رکھیں۔ گردے کی حفاظت کیلئے خصوصی نسخہ شربتِ حجر البول پتھری، پیشاب کی رکاوٹ اور گردوں کی صفائی کیلئے مفیداجزاء: کلونجی، عرقِ گلاب، عرقِ گاجر، ناریل پانی، گوند کتیرہطریقہ استعمال: روزانہ 2 چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
ایچ بی اے 1 سی لیول 6.5 فیصد سے اوپر – شوگر کا خاموش خطرہ

اگر آپ کا ایچ بی اے 1 سی %6.5 سے اوپر ہے تو یہ شوگر کا خطرہ ہے اور آپ کو معلوم بھی نہیں

زیادہ تر افراد دن میں دو بار بلڈ شوگر چیک کر کے سمجھتے ہیں کہ ان کی شوگر کنٹرول میں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جسم میں شوگر کی اصل تباہ کاری کا اندازہ ایچ بی اے ون سی سے ہوتا ہے۔ نہ کہ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے۔ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو پچھلے تین ماہ میں جسم میں شوگر کی اوسط مقدار بتاتا ہے، اور بتاتا ہے کہ آپ کی شوگر واقعی کنٹرول میں ہے یا نہیں۔ جب ایچ بی اے ون سی کا لیول 6.5% سے اوپر چلا جائے تو یہ جسم میں خاموشی سے گردے، آنکھوں، اعصاب اور دل کے نظام کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ یہ آہستہ آہستہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے، اور مریض کو دیر سے پتا چلتا ہے کہ معاملہ سنگین ہو چکا ہے۔ ایچ بی اے 1 سی ہے کیا؟ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو آپ کے خون میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران شوگر کی اوسط مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک وقتی سطح کے بجائے ایک مکمل عرصے کی تصویر دکھاتا ہے کہ آپ کا جسم مسلسل کتنی شوگر برداشت کر رہا ہے۔ جب آپ کھانے کے بعد شوگر استعمال کرتے ہیں، تو کچھ مقدار خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہیموگلوبن کے ساتھ چپک جاتی ہے۔ ایچ بی اے ون سی اسی چپکی ہوئی شوگر کو ماپتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ خون میں گلوکوز کا لیول مسلسل کتنا زیادہ یا کم رہا۔:معیاری سطحیںنارمل ایچ بی اے ون سی: %5.7 یا اس سے کمپری ڈائبٹیز: %5.7 – %6.4ڈائبٹیز: %6.5 یا اس سے زیادہاگر ایچ بی اے ون سی کا لیول بڑھ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں شوگر کا دباؤ مسلسل بڑھا ہوا ہے، جو کہ اعصاب، گردے، آنکھوں اور دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے یہ ٹیسٹ نہایت اہم ہے۔ لیکن %6.5 سے زیادہ کیوں خطرناک ہے؟ ایچ بی اے ون سی کا لیول %6.5 سے تجاوز کر جاتا ہے۔ تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ خون میں شوگر مسلسل خطرناک حد تک زیادہ رہی ہے۔ اس کا اثر جسم کے کئی اہم نظاموں پر پڑتا ہے۔ خاص طور پر وہ جو بہت نازک اور باریک شریانوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ :نروس سسٹم تباہی کی طرف جاتا ہےزیادہ شوگر اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے ہاتھ پاؤں سن ہونے لگتے ہیں، جلن، سوئیاں چبھنے کا احساس یا مستقل درد پیدا ہو سکتا ہے۔:گردے خاموشی سے فیل ہونے لگتے ہیںہائی ایچ بی اے ون سی گردوں کے فلٹر کرنے والے نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ جس کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اور جب تک پتہ چلتا ہے تب تک نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔ :بینائی دھندلا جاتی ہے شوگر ریٹینا پر اثر ڈالتی ہے، جس سے آہستہ آہستہ نظر کمزور ہوتی ہے۔ اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔:دل اور دماغ پر اثرایچ بی اے ون سی جتنا زیادہ ہو، شریانیں اتنی ہی سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں۔ اس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ :زخم ٹھیک نہیں ہوتے زیادہ شوگر خون کی روانی اور مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے، جس سے معمولی زخم بھی ناسور بن سکتے ہیں۔لہٰذا، ایچ بی اے ون سی کا بڑھنا جسم کے لیے ایک خاموش لیکن تباہ کن خطرہ ہے، جسے نظرانداز کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ :علامات جو اکثر لوگ نظر انداز کرتے ہیں زیادہ تر افراد شوگر یا بلند ایچ بی اے ون سی کی ابتدائی علامات کو روزمرہ کی معمولی تھکن یا مصروف زندگی کا نتیجہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، حالانکہ یہ علامات بدن کے اندر جاری ایک سنجیدہ خرابی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ :مثال کے طور پر جلد کی تھکن: بغیر کسی واضح وجہ کے جسمانی کمزوری اور سستی رہنا۔وزن کا تیزی سے گھٹنا یا بڑھنا: بغیر ڈائیٹ یا ورزش کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں آنا۔پیشاب کی زیادتی: دن اور رات میں بار بار پیشاب آنا۔ :نیند کے بعد بھی تھکن مکمل آرام کے باوجود جسمانی سستی کا برقرار رہنا۔ نظر کی کمزوری: دھندلا دکھائی دینا یا یکدم نظر کا کمزور ہو جانا۔بار بار پیاس لگنا: معمول سے زیادہ پانی کی طلب محسوس ہونا۔اگر یہ علامات بار بار سامنے آئیں تو ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔ قدرتی علاج شوگر کے مریض اگر قدرتی علاج کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کر لیں تو نہ صرف ایچ بی اے ون سی کا لیول قابو میں آ سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔ نیچے دیے گئے آزمودہ قدرتی نسخے نہایت آسان، سستے اور مؤثر ہیں میتھی دانہ پانیرات کو ایک چمچ میتھی دانہ ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ صبح نہار منہ پانی پی لیں اور دانے چبا لیں۔ میتھی دانہ انسولین کی حساسیت بڑھاتا ہے اور شوگر لیول کو نیچے لاتا ہے۔جامن کے بیج کا سفوفجامن کے خشک بیج پیس کر سفوف بنا لیں۔ روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور قدرتی انسولین کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔کڑی پتہروزانہ خالی پیٹ 8-10 تازہ کڑی پتے چبانے سے جسم انسولین کو بہتر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔ یہ خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔کلونجی اور شہدروزانہ ایک چٹکی کلونجی پاؤڈر نیم گرم پانی یا ایک چمچ شہد کے ساتھ لیں۔ کلونجی مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور جسمانی التہاب کو کم کرتی ہے، جو شوگر میں مبتلا افراد کے لیے اہم ہے۔واک اور مراقبہروزانہ کم از کم 30 منٹ کی تیز واک، خاص طور پر صبح کے وقت، خون میں شوگر کو مؤثر انداز میں کم کرتی ہے۔ مراقبہ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے، جو کہ شوگر کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ چند مفید نسخہ جات اجزاءگوند کیکر 50 گرام، کلونجی 50 گرام، کوڑتمہ خشک 50 گرام…

Read More