ہیٹ اسٹروک کا قدرتی علاج – گرمی میں طب یونانی سے پانی کی کمی، جسم کی گرمی اور تھکن کا حل

گرمیوں میں صحت کا خیال کیسے رکھیں؟ طب اور جدید طریقہ علاج

گرمیوں میں صحت کے چیلنجز گرمیوں کا موسم جہاں تازگی، پھلوں، اور سیر و تفریح کے مواقع لے کر آتا ہے، وہیں یہ کچھ مخصوص صحت کے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے جن سے نمٹنے کے لیے شعور، احتیاط اور درست تدابیر ضروری ہیں۔ گرم موسم میں جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور اگر وقت پر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو جسمانی توازن بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ پانی کی کمیگرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم سے نمکیات اور پانی کا اخراج تیز ہو جاتا ہے۔ اگر پانی مناسب مقدار میں نہ پیا جائے تو تھکن، چکر، کمزوری اور گردوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ہیٹ اسٹروکطویل وقت تک دھوپ میں رہنے سے جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جسے ہیٹ اسٹروک کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ہنگامی حالت ہے جس میں فوری طبی امداد نہ دی جائے تو جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ معدے کے امراضگرمیوں میں کھانے پینے کی اشیاء جلد خراب ہو جاتی ہیں، جس سے فوڈ پوائزننگ، اسہال، بدہضمی اور پیٹ درد جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔ صفائی کا خاص خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ جلدی الرجی اور دھوپ کی جھلسنگرمی، پسینہ، اور سورج کی تیز شعاعیں جلد پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ جھلسن، خارش، سرخی اور جلدی الرجی عام ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں ہلکی غذا، زیادہ پانی، دھوپ سے بچاؤ، اور آرام دہ لباس پہن کر ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ خود کو محفوظ رکھنا ہی تندرستی کی ضمانت ہے۔ طب کے مطابق گرمی کا مزاج قدیم یونانی و اسلامی طب کے مطابق ہر موسم کا ایک مخصوص مزاج ہوتا ہے، اور گرمی کا مزاج گرم و خشک مانا جاتا ہے۔ یہ مزاج جسم میں صفرا کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جو کہ زرد رنگت کا ایک تیز اور گرم مادہ ہے۔ صفرا کی زیادتی سے جسم میں بے چینی، گرمی کا احساس، بدہضمی، چکر، متلی، اور جلد پر دانے یا خارش جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں سب سے زیادہ اثر جگر، معدہ اور جلد پر ہوتا ہے۔ جگر میں صفرا کی زیادتی سے چہرے پر پیلاہٹ، آنکھوں میں جلن، اور مزاج میں چڑچڑاپن محسوس ہوتا ہے۔ معدے میں حرارت بڑھنے سے بھوک میں کمی، تیزابیت، متلی اور قبض جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ جلد چونکہ جسم کا بیرونی حفاظتی نظام ہے، اس لیے دھوپ اور پسینے سے الرجی، دانے، دھوپ کی جھلسن اور خشکی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق اس موسم میں ٹھنڈی و تر مزاج والی غذائیں، زیادہ پانی، عرق گلاب، سونف، اور لیموں کا استعمال مفید رہتا ہے۔ ان تدابیر سے جسم کا توازن بحال رکھا جا سکتا ہے اور گرمی کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ طب میں تجویز کردہ تدابیر گرمی کے موسم میں جسم کا اندرونی توازن بگڑنے لگتا ہے، خصوصاً جب موسم کا مزاج گرم و خشک ہو۔ یونانی و اسلامی طب کے اصولوں کے مطابق، گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مخصوص تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جن کا مقصد جسم میں صفراوی مادے کو قابو میں رکھنا، اعضاء کو تقویت دینا، اور حرارت کو متوازن کرنا ہوتا ہے۔ درج ذیل تدابیر گرمی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے نہایت مفید مانی جاتی ہیں سکنجبینیہ ایک روایتی اور آزمودہ مشروب ہے جو سرکہ اور شہد یا چینی سے تیار کیا جاتا ہے۔ سکنجبین جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے، صفرا کی زیادتی کو روکتا ہے، اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ روزانہ ایک گلاس سکنجبین کا استعمال گرمی سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔ آملہآملہ کو طب میں ایک ٹھنڈی تاثیر رکھنے والا جزو مانا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے بلکہ معدے کے السر، جگر کی سوزش، اور آنکھوں کی جلن میں بھی مفید ہے۔ آملہ کا رس یا مربہ روزانہ استعمال کریں۔ پانی کا استعمال گرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم میں نمکیات کم ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، دن بھر میں 10-12 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناریل پانی اور لیموں پانی بھی بہت مفید ہیں، کیونکہ یہ جسم میں الیکٹرولائٹس کو بحال کرتے ہیں۔ ہلکی اور تازہ خوراکگرمی میں بھاری، چکنائی والی اور تیز مصالحے دار غذائیں جسم کی حرارت بڑھا دیتی ہیں۔ اس کے برعکس تربوز، کھیرا، ٹماٹر، دھی، اور سبز پتوں والی سبزیاں ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہیں اور معدے کو سکون دیتی ہیں۔ سورج سے بچاؤدھوپ میں نکلتے وقت چھتری، ٹوپی یا سن اسکرین ضرور استعمال کریں تاکہ جلد جھلسنے یا الرجی سے بچی رہے۔ دوپہر کے وقت دھوپ میں کم سے کم نکلنے کی کوشش کریں۔ عناب، تخم کاسنی اور صندل سفید یہ اجزاء دل، دماغ اور جگر کے لیے بہترین ٹانک ہیں۔ عناب خون کو صاف کرتا ہے، تخم کاسنی جگر کی گرمی کم کرتا ہے، اور صندل سفید دماغ کو سکون دیتا ہے۔ ان کا قہوہ یا عرق بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گرمی کے عام امراض اور ان کا علاج ہیٹ اسٹروکہیٹ اسٹروک گرمی کی شدت کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت کا خطرناک حد تک بڑھ جانا ہے۔ اس حالت میں انسان کو چکر آنا، متلی، سردرد، قے اور بے ہوشی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر فوری طبی امداد نہ ملے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔علاجہیٹ اسٹروک کی صورت میں فوری طور پر مریض کو ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں، جسم کو ٹھنڈے پانی یا گیلے کپڑوں سے ٹھنڈا کریں اور پانی پلائیں۔ طبی معائنہ اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ پانی کی کمیگرمی میں پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے، جس کی علامات میں پیاس، کمزوری، چکر آنا، اور منہ خشک ہونا شامل ہیں۔علاجروزانہ وافر مقدار میں پانی پئیں۔ الیکٹرولائٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناریل پانی، لیموں پانی اور سکنجبین کا استعمال کریں۔ زیادہ دیر دھوپ میں نہ رہیں۔ السر و بدہضمیگرمی میں خوراک جلد خراب ہوتی ہے جس سے معدے کی خرابی اور اسہال کا…

Read More
مردوں کی خاموش بیماری – جانیں اصل وجہ، علامات اور مکمل علاج

مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے

مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے آج کے دور کا ایک سنجیدہ طبی مسئلہ ہےاکثر مرد اپنی صحت کے مسائل چھپاتے ہیں۔ خاص طور پر وہ بیماری جو جسمانی نہیں بلکہ ذہنی یا جذباتی ہو۔ ایسی بیماریوں کو “خاموش بیماری” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بظاہر دکھائی نہیں دیتیں۔ مگر اندر ہی اندر انسان کو کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خاموش بیماری صرف فرد کو متاثر نہیں کرتی بلکہ پورے رشتے کو نقصان پہنچاتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماری رشتوں میں دراڑ ڈال سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلے پر خاموشی خطرناک ہے۔ مزید یہ کہ اکثر مرد شرمندگی یا انا کی وجہ سے مدد لینے سے کتراتے ہیں۔ یہ رویہ حالات کو مزید بگاڑ دیتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ازدواجی تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ بیوی خود کو نظر انداز محسوس کرتی ہے۔ تعلق میں دوری آتی ہے۔ اکثر نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب احساس ہوتا ہے کہ وقت پر توجہ دی جاتی تو رشتہ بچ سکتا تھا۔لہٰذا ضروری ہے کہ مرد اپنی صحت اور جذبات پر توجہ دیں۔ اگر کوئی ذہنی، نفسیاتی یا جنسی مسئلہ درپیش ہے تو فوری مشورہ لیں۔ وقت پر علاج رشتہ محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یہ بلاگ اسی موضوع کو تفصیل سے بیان کرے گا۔ تاکہ مرد خود کو، اپنے تعلق کو اور اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں۔ مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے – جنسی کمزوری کی اصل پہچان مردانہ کمزوری اکثر چھپی رہتی ہے۔ ابتدا میں مرد خود کو تندرست سمجھتے ہیں۔ مگر رفتہ رفتہ مسائل نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ بیوی قربت میں کمی محسوس کرتی ہے۔ شوہر جذباتی طور پر الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔ مزید یہ کہ تعلق میں سرد مہری پیدا ہوتی ہے۔ جنسی کمزوری کو وقتی نہ سمجھا جائے۔ اس کی جڑ میں کئی وجوہات چھپی ہوتی ہیں۔ جیسے ذہنی دباؤ، ذیابیطس یا ہارمونی مسائل۔ اگر وقت پر تشخیص نہ ہو تو حالات بگڑتے ہیں۔ مرد خود اعتمادی کھو بیٹھتا ہے۔ بیوی جذباتی خلاء کا شکار ہو جاتی ہے۔ یہی دوری رشتے کو ختم کر سکتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بروقت علاج کروایا جائے۔ مردانہ کمزوری شرمندگی نہیں، ایک قابل علاج بیماری ہے۔ اسے سنجیدگی سے لیں۔ بات کریں، معائنہ کروائیں، اور رشتہ بچائیں۔ یہ خاموش بیماری لاعلاج نہیں، بس خاموشی ختم کریں۔ مردانہ کمزوری کے طبی اسباب – ہر مرد کو جاننا ضروری ہے اکثر مرد جنسی کمزوری کو بڑھتی عمر سے جوڑتے ہیں۔ مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ کئی دیگر اسباب بھی ہوتے ہیں۔ جیسے ہائی بلڈ پریشر، شوگر یا موٹاپا۔ مزید یہ کہ ہارمونی عدم توازن بھی اہم وجہ بن سکتا ہے۔ سگریٹ نوشی اور شراب بھی نقصان دہ ہیں۔ کچھ کیسز میں ذہنی دباؤ مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ نیند کی کمی بھی اس کو بڑھا سکتی ہے۔ مرد اگر خود پر توجہ دیں تو مسئلہ قابو میں آ سکتا ہے۔ جسمانی صحت بہتر بنائیں۔ غذا میں تبدیلی لائیں۔ روزانہ ورزش مفید ہے۔ اگر علامات برقرار رہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ مردانہ کمزوری کا تعلق مکمل جسمانی نظام سے ہوتا ہے۔ صرف ایک عضو متاثر نہیں ہوتا۔ بروقت تشخیص بہتر نتائج دیتی ہے۔ اس بیماری کو چھپانا درست نہیں۔ معلومات حاصل کریں، علاج کروائیں، اور زندگی کو آسان بنائیں۔ مردوں کی خاموش بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے – جنسی بے رغبتی کی حقیقت جب مرد جنسی تعلق سے گریز کرتے ہیں تو بیوی حیران رہتی ہے۔ وہ شک کا شکار ہو جاتی ہے۔ اکثر عورت سمجھتی ہے کہ شوہر کا رجحان بدل گیا ہے۔ حقیقت میں وہ مردانہ کمزوری کا شکار ہوتا ہے۔ جنسی بے رغبتی ایک سنجیدہ علامت ہے۔ یہ ہارمون کی کمی یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ مزید یہ کہ موڈ سوئنگ اور جسمانی تھکن بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ مرد اکثر خاموش رہتے ہیں۔ وہ بات نہیں کرتے۔ یہی خاموشی تعلق ختم کر سکتی ہے۔ اگر وہ بروقت وضاحت دیں تو رشتہ بچ سکتا ہے۔ جنسی بے رغبتی کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ معائنہ کروائیں، علامات کو سمجھیں، اور حل تلاش کریں۔ وقت پر اقدام زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ رشتے کو محفوظ رکھنے کے لیے سچ بولنا ضروری ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی – مردانہ کمزوری کی خفیہ جڑ ٹیسٹوسٹیرون مردانہ صحت کا اہم جز ہے۔ اس کی کمی کئی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ جیسے جنسی کمزوری، موڈ خراب ہونا، یا جسمانی طاقت میں کمی۔ مزید یہ کہ یادداشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ مرد اکثر اس کو نظر انداز کرتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں یہ عمر کا حصہ ہے۔ مگر ہارمونی خرابی قابل علاج مسئلہ ہے۔ خون کے ٹیسٹ سے آسانی سے تشخیص ممکن ہے۔ اگر کمی ہو تو ہارمون تھراپی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ وقت ضائع نہ کریں۔ علامات ظاہر ہوتے ہی چیک اپ کروائیں۔ یہ بیماری خاموشی سے رشتہ بھی متاثر کر سکتی ہے۔ بیوی قربت میں کمی محسوس کرتی ہے۔ یہی کمی جذباتی دوری میں بدلتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کو سنجیدہ لیں۔ بروقت علاج رشتہ محفوظ رکھتا ہے۔ صحت مند جسم ہی محبت کو دوام دیتا ہے۔ مردانہ کمزوری اور موٹاپا – ایک خاموش تعلق موٹاپا مردانہ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ اضافی وزن ہارمون کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے۔ خاص طور پر ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ یہی تبدیلی مردانہ کمزوری کو جنم دیتی ہے۔ مزید یہ کہ خون کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ جس سے جنسی صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔ مرد اکثر وزن کو معمولی سمجھتے ہیں۔ مگر طبی اعتبار سے یہ اہم مسئلہ ہے۔ اگر وقت پر وزن کم کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ متوازن غذا، ورزش اور نیند اس میں مدد دیتی ہے۔ بیوی کو شوہر کی تھکن محسوس ہوتی ہے۔ قربت میں کمی آ جاتی ہے۔ یہی دوری رشتے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ صحت پر توجہ دیں۔ وزن میں کمی صرف جسم کو نہیں، رشتے کو بھی بہتر بناتی ہے۔ صحت مند جسم خوشحال رشتہ کی ضمانت…

Read More
ایچ بی اے 1 سی لیول 6.5 فیصد سے اوپر – شوگر کا خاموش خطرہ

گردے خاموشی سے کیسے تباہ ہو رہے ہیں؟ 5 خطرناک عادتیں جو آپ روز کرتے ہیں

تعارف کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد گردوں کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر افراد کو اس وقت تک معلوم ہی نہیں ہوتا جب تک بیماری خطرناک مرحلے میں داخل نہیں ہو جاتی۔ گردے انسانی جسم کے نہایت اہم اور حساس اعضاء ہیں جو خون کو صاف کرنے، فاضل مادوں کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنے، جسم میں پانی، نمک اور معدنیات کا توازن برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر اور وٹامن ڈی کی سطح کو کنٹرول کرنے جیسے کئی اہم افعال سر انجام دیتے ہیں۔ گردے خاموش قاتل کی طرح متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ابتدائی علامات اتنی ہلکی یا مبہم ہوتی ہیں کہ انسان اکثر انہیں عام تھکن یا دیگر معمولی مسائل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے۔ نتیجتاً، بیماری چھپ کر بڑھتی رہتی ہے اور جب پتا چلتا ہے تو اکثر وقت بہت گزر چکا ہوتا ہے۔ اگر آپ روزمرہ کی کچھ عام عادتوں کو معمول سمجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں، جیسے کم پانی پینا، زیادہ نمک یا پروٹین کا استعمال، بار بار دردکش ادویات لینا، یا ذیابطیس اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں نہ رکھنا تو ہوشیار ہو جائیں! یہ عادات آہستہ آہستہ آپ کے گردوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔ پانی کم پینا گردوں پر ظلم پانی زندگی ہے، اور جسم کے اہم اعضاء میں گردے سب سے زیادہ پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ گردے روزانہ خون کو فلٹر کر کے زہریلے مادوں اور فاضل پانی کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتے ہیں۔ لیکن جب جسم میں پانی کی مقدار کم ہو جائے تو گردے اپنا یہ اہم کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ پانی کی کمی سے گردوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں زہریلے مادے جسم میں جمع ہونے لگتے ہیں۔ یہی عمل وقت کے ساتھ گردوں کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ :علاماتجسمانی تھکن اور سستی، پیشاب میں تیز بدبو یا رنگت کا تبدیل ہونا، کمر یا پہلو میں ہلکا یا مسلسل درد اور اگر ان علامات کو بروقت نہ پہچانا جائے تو معاملہ سنگین ہو سکتا ہے۔ :علاجگردوں کی صحت کے لیے سب سے آسان اور مؤثر علاج یہ ہے کہ دن میں کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی ضرور پیا جائے۔ گرمیوں یا جسمانی مشقت والے دنوں میں اس مقدار کو مزید بڑھا دینا چاہیے۔ پانی نہ صرف گردوں کو صاف رکھتا ہے بلکہ جسم کے دوسرے افعال کو بھی بہتر بناتا ہے۔ مسلسل دردکش دواؤں کا استعمال دردکش ادویات کا بار بار یا طویل عرصے تک استعمال گردوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ادویات گردوں کے نازک خلیوں کو سکیڑ دیتی ہیں، جس سے ان کی فلٹر کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ عمل گردوں کی خرابی یا فیل ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔:حلاگر درد معمولی ہو تو یونانی یا قدرتی علاج جیسے روغن لونگ، سونٹھ، ہلدی، یا عرق گلاب کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ مساج، گرم پانی کی تھیلی یا یوگا بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ نمک زیادہ کھانا زیادہ نمک کا استعمال صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھاتا بلکہ گردوں پر براہِ راست منفی اثر ڈالتا ہے۔ نمک میں موجود سوڈیم جسم میں پانی روک لیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔ بلند فشارِ خون گردوں کی نازک شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور فلٹرنگ کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔:تجویزروزمرہ کے کھانوں میں نمک کی مقدار کو محدود رکھیں۔ خاص طور پر اچار، چپس، فاسٹ فوڈ، اور تیار شدہ پیکڈ غذاؤں سے مکمل پرہیز کریں۔ ذائقہ بڑھانے کے لیے لیموں، سونف، زیرہ یا دیگر قدرتی اجزاء کا استعمال کریں۔ پیشاب روکنا خطرناک عادت اکثر لوگ مصروفیت یا سستی کی وجہ سے پیشاب روک لیتے ہیں، لیکن یہ عادت گردوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ پیشاب کو بار بار روکنا مثانے میں بیکٹیریا کی افزائش کا باعث بنتا ہے، جو آگے چل کر گردوں تک پہنچ کر انفیکشن یا پتھری کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔:نقصانپیشاب میں جلن اور درد، بخار اور کپکپی اور گردے کی سوجن یا انفیکشن:علاجپیشاب روکنے کی عادت فوراً چھوڑ دیں۔ جیسے ہی حاجت ہو، فوراً واش روم جائیں۔ زیادہ پانی پینا اور مثانے کو وقت پر خالی کرنا گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ شوگر یا ہائی بلڈ پریشر کو نظرانداز کرنا شوگر اور ہائی بلڈ پریشر دو ایسی بیماریاں ہیں جو گردوں کو خاموشی سے نقصان پہنچاتی ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ بیماریاں گردوں کی خون کی نالیوں کو نقصان دے کر ان کی فلٹر کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں، جس کا نتیجہ گردوں کی ناکامی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔:تجویزاپنا ایچ بی اے ون سی لیول ہر 3 ماہ بعد چیک کروائیں تاکہ شوگر کا کنٹرول واضح ہو سکے۔ بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے ہلکی خوراک، ورزش اور تناؤ سے بچاؤ ضروری ہے۔ یونانی معالج کے مشورے سے قدرتی علاج کا بھی سلسلہ جاری رکھیں۔ گردے کی حفاظت کیلئے خصوصی نسخہ شربتِ حجر البول پتھری، پیشاب کی رکاوٹ اور گردوں کی صفائی کیلئے مفیداجزاء: کلونجی، عرقِ گلاب، عرقِ گاجر، ناریل پانی، گوند کتیرہطریقہ استعمال: روزانہ 2 چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
ایچ بی اے 1 سی لیول 6.5 فیصد سے اوپر – شوگر کا خاموش خطرہ

اگر آپ کا ایچ بی اے 1 سی %6.5 سے اوپر ہے تو یہ شوگر کا خطرہ ہے اور آپ کو معلوم بھی نہیں

زیادہ تر افراد دن میں دو بار بلڈ شوگر چیک کر کے سمجھتے ہیں کہ ان کی شوگر کنٹرول میں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جسم میں شوگر کی اصل تباہ کاری کا اندازہ ایچ بی اے ون سی سے ہوتا ہے۔ نہ کہ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے۔ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو پچھلے تین ماہ میں جسم میں شوگر کی اوسط مقدار بتاتا ہے، اور بتاتا ہے کہ آپ کی شوگر واقعی کنٹرول میں ہے یا نہیں۔ جب ایچ بی اے ون سی کا لیول 6.5% سے اوپر چلا جائے تو یہ جسم میں خاموشی سے گردے، آنکھوں، اعصاب اور دل کے نظام کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ یہ آہستہ آہستہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے، اور مریض کو دیر سے پتا چلتا ہے کہ معاملہ سنگین ہو چکا ہے۔ ایچ بی اے 1 سی ہے کیا؟ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو آپ کے خون میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران شوگر کی اوسط مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک وقتی سطح کے بجائے ایک مکمل عرصے کی تصویر دکھاتا ہے کہ آپ کا جسم مسلسل کتنی شوگر برداشت کر رہا ہے۔ جب آپ کھانے کے بعد شوگر استعمال کرتے ہیں، تو کچھ مقدار خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہیموگلوبن کے ساتھ چپک جاتی ہے۔ ایچ بی اے ون سی اسی چپکی ہوئی شوگر کو ماپتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ خون میں گلوکوز کا لیول مسلسل کتنا زیادہ یا کم رہا۔:معیاری سطحیںنارمل ایچ بی اے ون سی: %5.7 یا اس سے کمپری ڈائبٹیز: %5.7 – %6.4ڈائبٹیز: %6.5 یا اس سے زیادہاگر ایچ بی اے ون سی کا لیول بڑھ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں شوگر کا دباؤ مسلسل بڑھا ہوا ہے، جو کہ اعصاب، گردے، آنکھوں اور دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے یہ ٹیسٹ نہایت اہم ہے۔ لیکن %6.5 سے زیادہ کیوں خطرناک ہے؟ ایچ بی اے ون سی کا لیول %6.5 سے تجاوز کر جاتا ہے۔ تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ خون میں شوگر مسلسل خطرناک حد تک زیادہ رہی ہے۔ اس کا اثر جسم کے کئی اہم نظاموں پر پڑتا ہے۔ خاص طور پر وہ جو بہت نازک اور باریک شریانوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ :نروس سسٹم تباہی کی طرف جاتا ہےزیادہ شوگر اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے ہاتھ پاؤں سن ہونے لگتے ہیں، جلن، سوئیاں چبھنے کا احساس یا مستقل درد پیدا ہو سکتا ہے۔:گردے خاموشی سے فیل ہونے لگتے ہیںہائی ایچ بی اے ون سی گردوں کے فلٹر کرنے والے نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ جس کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اور جب تک پتہ چلتا ہے تب تک نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔ :بینائی دھندلا جاتی ہے شوگر ریٹینا پر اثر ڈالتی ہے، جس سے آہستہ آہستہ نظر کمزور ہوتی ہے۔ اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔:دل اور دماغ پر اثرایچ بی اے ون سی جتنا زیادہ ہو، شریانیں اتنی ہی سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں۔ اس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ :زخم ٹھیک نہیں ہوتے زیادہ شوگر خون کی روانی اور مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے، جس سے معمولی زخم بھی ناسور بن سکتے ہیں۔لہٰذا، ایچ بی اے ون سی کا بڑھنا جسم کے لیے ایک خاموش لیکن تباہ کن خطرہ ہے، جسے نظرانداز کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ :علامات جو اکثر لوگ نظر انداز کرتے ہیں زیادہ تر افراد شوگر یا بلند ایچ بی اے ون سی کی ابتدائی علامات کو روزمرہ کی معمولی تھکن یا مصروف زندگی کا نتیجہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، حالانکہ یہ علامات بدن کے اندر جاری ایک سنجیدہ خرابی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ :مثال کے طور پر جلد کی تھکن: بغیر کسی واضح وجہ کے جسمانی کمزوری اور سستی رہنا۔وزن کا تیزی سے گھٹنا یا بڑھنا: بغیر ڈائیٹ یا ورزش کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں آنا۔پیشاب کی زیادتی: دن اور رات میں بار بار پیشاب آنا۔ :نیند کے بعد بھی تھکن مکمل آرام کے باوجود جسمانی سستی کا برقرار رہنا۔ نظر کی کمزوری: دھندلا دکھائی دینا یا یکدم نظر کا کمزور ہو جانا۔بار بار پیاس لگنا: معمول سے زیادہ پانی کی طلب محسوس ہونا۔اگر یہ علامات بار بار سامنے آئیں تو ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔ قدرتی علاج شوگر کے مریض اگر قدرتی علاج کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کر لیں تو نہ صرف ایچ بی اے ون سی کا لیول قابو میں آ سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔ نیچے دیے گئے آزمودہ قدرتی نسخے نہایت آسان، سستے اور مؤثر ہیں میتھی دانہ پانیرات کو ایک چمچ میتھی دانہ ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ صبح نہار منہ پانی پی لیں اور دانے چبا لیں۔ میتھی دانہ انسولین کی حساسیت بڑھاتا ہے اور شوگر لیول کو نیچے لاتا ہے۔جامن کے بیج کا سفوفجامن کے خشک بیج پیس کر سفوف بنا لیں۔ روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور قدرتی انسولین کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔کڑی پتہروزانہ خالی پیٹ 8-10 تازہ کڑی پتے چبانے سے جسم انسولین کو بہتر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔ یہ خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔کلونجی اور شہدروزانہ ایک چٹکی کلونجی پاؤڈر نیم گرم پانی یا ایک چمچ شہد کے ساتھ لیں۔ کلونجی مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور جسمانی التہاب کو کم کرتی ہے، جو شوگر میں مبتلا افراد کے لیے اہم ہے۔واک اور مراقبہروزانہ کم از کم 30 منٹ کی تیز واک، خاص طور پر صبح کے وقت، خون میں شوگر کو مؤثر انداز میں کم کرتی ہے۔ مراقبہ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے، جو کہ شوگر کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ چند مفید نسخہ جات اجزاءگوند کیکر 50 گرام، کلونجی 50 گرام، کوڑتمہ خشک 50 گرام…

Read More
قدرتی مشروب جو 72 گھنٹوں میں جسم سے زہریلے مادے نکالے

صرف 72 گھنٹوں میں جسم کے تمام زہریلے مادے نکالنے والا قدرتی مشروب

قدرتی مشروب کا تعارف صحت مند زندگی کی بنیاد ایک صاف اور زہریلے مادوں سے پاک جسم پر ہوتی ہے۔ جدید دور میں جہاں فاسٹ فوڈ، آلودگی، اور تناؤ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ وہاں جسم میں فاضل مادوں اور زہریلے ٹاکسنز کا جمع ہونا عام بات ہے۔ یہی زہریلے مادے کئی بیماریوں تھکن، نظامِ انہضام کی خرابی۔ جِلد کے مسائل اور قوتِ مدافعت کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔ خوش قسمتی سے قدرت نے ہمیں ایسے حیرت انگیز قدرتی مشروب عطا کیے ہیں۔ یہ جسم کو قدرتی طور پر ڈیٹاکس کر سکتے ہیں۔ آج ہم آپ کو ایک ایسا قدرتی مشروب متعارف کرواتے ہیں جو صرف 72 گھنٹوں میں آپ کے جسم سے تمام زہریلے مادے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قدرتی اجزاء پر مشتمل یہ قدرتی ڈیٹاکس مشروب 100% قدرتی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے جیسے کہ لیموں، ادرک، کھیرا، پودینہ، اور پانی۔ یہ اجزاء نہ صرف جسم کو ٹھنڈک دیتے ہیں۔ بلکہ جگر اور نظامِ ہاضمہ کی صفائی میں بھی مددگار ہوتے ہیں۔ اس مشروب کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ جسم میں موجود فاسد مادوں کو پسینے، پیشاب اور فضلے کے ذریعے نکال دیتا ہے، جس سے آپ خود کو ہلکا، تروتازہ اور چاک و چوبند محسوس کرتے ہیں۔ قدرتی مشروب، وزن کم کرنے میں مدد اس مشروب کا استعمال نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ یہ چہرے پر رونق، جِلد کی صفائی، اور توانائی میں اضافہ بھی کرتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مشروب کسی بھی مصنوعی کیمیکل یا دوا کے بغیر، صرف قدرتی طریقے سے جسم کو صاف کرتا ہے، جو اسے ہر عمر کے افراد کے لیے محفوظ بناتا ہے۔ قدرتی مشروب، جسمانی توانائی بحال اگر آپ اپنی صحت میں بہتری لانا چاہتے ہیں، جسمانی توانائی بحال کرنا چاہتے ہیں۔ ایک صاف و شفاف جلد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ 72 گھنٹے کا قدرتی ڈیٹاکس پلان آپ کے لیے بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔ اس قدرتی مشروب کو روزانہ اپنی خوراک کا حصہ بنائیں اور صرف تین دنوں میں اس کے حیرت انگیز نتائج دیکھیں۔ ڈیٹاکس جوس کے فوائد ڈیٹاکس جوس قدرتی اجزاء پر مشتمل ایک ایسا قدرتی مشروب ہے جو جسم سے فاسد مادوں کو نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف جسمانی نظامِ ہضم بہتر ہوتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔ ڈیٹاکس جوس میں عموماً اجزاء جیسے لیموں، ادرک، پودینہ، کھیرا، سیب، اور ایلوویرا استعمال ہوتے ہیں۔ جگر کی صفائی قدرتی مشروب سے یہ تمام اجزاء اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو جسم کے خلیات کو تازہ کرتے ہیں اور سوزش کو کم کرتے ہیں۔ اس جوس کے استعمال سے جگر کی صفائی ممکن ہوتی ہے، جو جسم کے اندر زہریلے مادوں کو فلٹر کرنے کا سب سے بڑا عضو ہے۔ یہ میٹابولزم کو تیز کر کے وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ پانی کی مقدار میں اضافہ قدرتی مشروب سے اگر آپ تھکن، نیند کی کمی، یا جلد کے مسائل سے دوچار ہیں، تو ڈیٹاکس جوس ایک قدرتی حل فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ جوس پانی کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے، جس سے جلد ہائیڈریٹ رہتی ہے اور چہرے پر قدرتی چمک آتی ہے۔ کچھ افراد اسے روزہ کھولنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں، کیونکہ یہ معدے پر نرم اثر ڈال کر ہضم کے عمل کو آسان بناتا ہے۔ روزانہ ایک گلاس ڈیٹاکس جوس پینا صحت مند طرزِ زندگی کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔ جادوئی قدرتی مشروب: اجزاء اور طریقہ صحت مند زندگی کی تلاش میں اکثر ہم مہنگے سپلیمنٹس اور ادویات کی طرف رجوع کرتے ہیں، لیکن فطرت نے ہمیں ایسی بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں جو بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانے کی طاقت رکھتی ہیں۔ ان ہی میں سے ایک ہے جادوئی قدرتی مشروب — ایک ایسا ڈیٹاکس ڈرنک جو زہریلے مادوں کو جسم سے خارج کرتا ہے، توانائی بحال کرتا ہے اور قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتا ہے۔ :اجزاء ایک عدد لیموں (تازہ نچوڑا ہوا)1 کھانے کا چمچ شہد (خالص1 عدد کھیرا (چھلکا اتارا ہوا)5-6 پتے تازہ پودینہ1 چمچ تازہ ادرک (کش کی ہوئی)1 گلاس نیم گرم پانیآدھا سیب (اگر دستیاب ہو)1 چٹکی دارچینی (اختیاری) تیاری کا طریقہ سب سے پہلے کھیرے، سیب، اور ادرک کو اچھی طرح دھو کر چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔ ان تمام اجزاء کو بلینڈر میں ڈالیں۔ اس میں لیموں کا رس، شہد، پودینہ اور دارچینی شامل کریں۔ ایک گلاس نیم گرم پانی ڈال کر اچھی طرح بلینڈ کریں تاکہ تمام اجزاء یکجان ہو جائیں۔ تیار مشروب کو چھان کر ایک گلاس میں نکالیں۔ بہتر ذائقے کے لیے برف شامل کریں یا ویسے ہی پی لیں۔ کیسے یہ مشروب جسم کو ڈیٹاکس کرتا ہے؟ جسمانی صفائی اور اندرونی توازن کو بحال رکھنے کے لیے “ڈیٹاکس” یعنی زہریلے مادوں کا اخراج نہایت اہم ہے۔ ہمارے جسم میں روزانہ مختلف ذرائع سے زہریلے مادے داخل ہوتے ہیں جیسے آلودہ خوراک، فضائی آلودگی، کیمیکل والے مشروبات، تناؤ، اور ادویات۔ اگر یہ مادے وقت پر خارج نہ ہوں تو صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جیسے تھکن، قبض، جِلد کے مسائل، موٹاپا اور مدافعتی نظام کی کمزوری۔ قدرتی ڈیٹاکس مشروب ان فاسد مادوں کو جسم سے نکال کر نظام کو متوازن اور صحت مند بناتا ہے۔ قدرتی اجزاء پر مشتمل مشروب ییہ مشروب چند سادہ لیکن مؤثر قدرتی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے، جیسے: پانیپانی اس مشروب کی بنیادی بنیاد ہے جو زہریلے مادوں کو حل کرکے پیشاب اور پسینے کے ذریعے جسم سے خارج کرتا ہے۔ مناسب پانی پینا ڈیٹاکس کے لیے ضروری ہے۔۔ لیموںلیموں وٹامن C سے بھرپور ہوتا ہے جو جگر کی صفائی میں مدد دیتا ہے۔ یہ جسم کے pH لیول کو متوازن رکھتا ہے اور آنتوں کو تحریک دیتا ہے تاکہ فاضل مادے بہتر انداز میں خارج ہو سکیں۔ ادرکادرک ایک قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو نظامِ ہضم کو فعال کرتا ہے، سوزش کم کرتا ہے، اور خون کو صاف کرتا ہے۔ یہ معدے کی صفائی اور گیس کے مسائل میں بھی مفید ہے۔ کھیراکھیرا پانی سے بھرپور ہوتا ہے…

Read More
چہرے کی جھریوں کا قدرتی علاج: 7 دن میں جوان نظر آنے کے موثر طریقے

چہرے کی جھریاں ختم جلد رکھیں جوان

کیا آپ وقت سے پہلے بوڑھے نظر آ رہے ہیں؟ آج کی مصروف زندگی، غیر متوازن غذا، نیند کی کمی، ذہنی دباؤ اور ماحولیاتی آلودگی جیسے عوامل کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے چہرے پر اپنی عمر سے پہلے ہی چہرے کی جھریاں دکھائی دینے لگتی ہیں۔ چہرے کی جھریاں، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے، جلد کی رنگت کا خراب ہونا، اور توانائی کی کمی ایسے آثار ہیں جو وقت سے پہلے بڑھاپے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ زیادہ تر افراد ان تبدیلیوں کو محض بڑھتی عمر کا نتیجہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، حالانکہ یہ علامات آپ کے طرزِ زندگی میں بہتری کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتی ہیں۔ جلد کی صحت براہِ راست آپ کے کھانے پینے، نیند کے معیار، پانی کی مقدار اور اسٹریس لیول سے جڑی ہوتی ہے۔ فاسٹ فوڈ، میٹھے مشروبات اور تمباکو نوشی جیسے عوامل جلد کو تیزی سے نقصان پہنچاتے ہیں۔ وقت سے پہلے بڑھاپے سے بچنے کے لیے متوازن غذا جیسے پھل، سبزیاں، خشک میوہ جات اور پروٹین کا استعمال نہایت اہم ہے۔ روزانہ کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند، ذہنی سکون کے لیے ورزش اور سورج کی شعاعوں سےبچنے کے لیے سن اسکرین کا استعمال ضروری ہے۔ پانی زیادہ پینا اور اسکن کیئر روٹین اپنانا بھی جلد کو ترو تازہ رکھتا ہے۔ یاد رکھیں، بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے، مگر وقت سے پہلے بوڑھا دکھائی دینا ایک انتہائی علامت ہو سکتی ہے۔ اپنی زندگی کے معمولات پر توجہ دیں اور بروقت بہتری لا کر نہ صرف بہتر صحت حاصل کریں بلکہ لمبے عرصے تک جوان اور پُرکشش نظر آئیں۔ چہرے کی جھریاں، اہم اسباب جھریاں بڑھتی عمر کا ایک قدرتی حصہ ہیں، لیکن بعض اوقات یہ وقت سے پہلے ظاہر ہو جاتی ہیں۔ ان کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کا تعلق طرزِ زندگی، ماحولیاتی عوامل اور جسمانی حالت سے ہوتا ہے۔عمر رسیدگی: جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، جلد کی لچک اور نمی کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں جھریاں نمودار ہوتی ہیں۔سورج کی شعاعیں: دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے سے جلد کے خلیات متاثر ہوتے ہیں، اور کولیجن کی سطح کم ہو جاتی ہے، جس سے جلد ڈھیلی اور جھری دار ہو جاتی ہے۔تمباکو نوشی: سگریٹ نوشی خون کی گردش کو متاثر کرتی ہے، جس سے جلد کو مناسب آکسیجن اور غذائیت نہیں ملتی۔نیند کی کمی: نیند کی کمی سے جلد کی مرمت کا عمل متاثر ہوتا ہے اور جلد قبل از وقت بوڑھی لگنے لگتی ہے۔چہرے کے بار بار ایک جیسے تاثرات: بار بار مسکرانا، آنکھیں سکوڑنا یا ماتھے پر بل ڈالنا جھریوں کا سبب بن سکتا ہے۔پانی کی کمی: جسم میں پانی کی کمی سے جلد خشک ہو جاتی ہے، جس سے جھریاں ظاہر ہونے لگتی ہیں۔اگر ان اسباب سے بروقت بچاؤ کیا جائے تو جھریوں کی رفتار کو سست کیا جا سکتا ہے اور جلد کو زیادہ عرصے تک جوان رکھا جا سکتا ہے۔ قدرتی اجزاء سے چہرے کی جھریاں کیسے ختم کریں؟ جھریاں عمر بڑھنے کا قدرتی حصہ ہیں، مگر اگر یہ وقت سے پہلے نمودار ہوں تو ان کا علاج قدرتی اجزاء سے مؤثر طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔ کیمیکل سے بھرپور مصنوعات وقتی فائدہ دے سکتی ہیں، لیکن قدرتی اجزاء نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ جلد کی گہرائی میں جا کر اس کی اصل خوبصورتی بحال کرتے ہیں۔:ایلوویراایلوویرا جلد کو نمی فراہم کرتا ہے اور کولیجن کی پیداوار بڑھاتا ہے، جو جھریوں کو کم کرنے میں مددگار ہے۔ روزانہ ایلوویرا جیل کو چہرے پر لگائیں اور 15-20 منٹ بعد دھو لیں۔:ناریل کا تیلناریل کا تیل جلد کو نرم، ملائم اور ہائیڈریٹ رکھتا ہے۔ رات کو سونے سے پہلے چند قطرے ناریل کے تیل کے چہرے پر مساج کریں۔ یہ جلد کی لچک کو بہتر بناتا ہے۔:انڈے کی سفیدیانڈے کی سفیدی میں پروٹین اور وٹامنز ہوتے ہیں جو جلد کو ٹائٹ کرتے ہیں۔ انڈے کی سفیدی کو چہرے پر لگائیں اور خشک ہونے پر نیم گرم پانی سے دھو لیں۔:شہد اور دارچینیشہد اینٹی آکسیڈنٹ ہے اور دارچینی جلد میں خون کی روانی بڑھاتی ہے۔ ایک چمچ شہد میں چٹکی بھر دارچینی ملا کر چہرے پر لگائیں، 15 منٹ بعد دھو لیں۔:کیلے کا ماسککیلے میں وٹامن A، B اور E ہوتے ہیں جو جلد کو غذائیت دیتے ہیں۔ ایک پکا ہوا کیلا میش کر کے چہرے پر لگائیں، 20 منٹ بعد دھو لیں۔:احتیاطقدرتی اجزاء استعمال کرتے وقت پیہلے پیچ ٹیسٹ ضرور کریں تاکہ الرجی نہ ہو۔ متوازن غذا، پانی کا زیادہ استعمال، اور نیند پوری کرنا بھی جھریوں سے بچاؤ میں مددگار ہیں۔ قدرتی طریقے مستقل مزاجی سے اپنائیں اور جلد کو وقت دیں۔ نتائج آہستہ مگر دیرپا ہوں گے۔ چہرے کی جھریاں کم کرنے کے لیے غذائی احتیاط چہرے کی جھریاں عمر بڑھنے کا قدرتی عمل ہیں لیکن اگر صحیح غذا اپنائی جائے تو ان کے ظہور کو مؤثر طریقے سے روکا یا کم کیا جا سکتا ہے۔ جھریاں کم کرنے کے لیے غذائی احتیاط نہایت اہم ہے کیونکہ جلد کی صحت براہ راست آپ کی خوراک سے جڑی ہوتی ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذائیں جیسے کہ بیریز، انار، ٹماٹر، گاجر اور پالک جلد کو فری ریڈیکلز سے بچاتی ہیں، جو جھریوں کی بڑی وجہ ہیں۔ چہرے کی جلد کو تروتازہ رکھنے کے لیےسنترہ، لیموں، آملہ اوربادام، سورج مکھی کے بیج نہایت مفید ہیں۔ یہ جلد کی مرمت میں مدد کرتے ہیں۔ اومیگا-3 فیٹی ایسڈز، جو کہ مچھلی، اخروٹ اور السی کے بیجوں میں پائے جاتے ہیں، جلد کی نمی برقرار رکھتے ہیں اور سوزش کو کم کرتے ہیں جس سے جھریوں میں واضح کمی آ سکتی ہے۔ چینی، نمک اور فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال جلد کو نقصان پہنچاتا ہے اور عمر کے اثرات کو تیز کرتا ہے۔ اس لیے ان سے پرہیز ضروری ہے۔ روزانہ 8-10 گلاس پانی پینا بھی جلد کو ہائیڈریٹ اور صاف رکھتا ہے۔ اگر آپ چہرے کی جھریاں قدرتی طور پر کم کرنا چاہتے ہیں تو متوازن غذا، وٹامنز، پانی اور نقصان دہ اشیاء سے پرہیز کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ سادہ مگر مؤثر غذائی احتیاطیں آپ کی جلد کو جوان اور چمکدار رکھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ چہرے کی جھریاں ختم کرنے کے لیے روزانہ…

Read More
گرمی میں تربوز کے حیرت انگیز فوائد

گرمی میں تربوز کے حیرت انگیز فوائد

تعارف گرمیوں کی دھوپ، پیاس سے خشک ہونٹ، اور اچانک سامنے آ جائے تربوز مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سرخ پھل صرف پیاس ہی نہیں بجھاتا، بلکہ جسم کے خفیہ سسٹمز کو بھی ری چارج کرتا ہے؟ تربوز صرف پھل نہیں، یہ قدرت کا ایک راز ہے۔ سب سے پہلے، اس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس وجہ سے یہ گرمی کے اثرات کو کم کرنے میں نہایت مفید ہے۔ مزید برآں، تربوز میں وٹامن A، C اور بیٹا کیروٹین پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزاء آنکھوں کی بینائی کو بہتر بنانے اور جلد کو تروتازہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تربوز میں لائیکوپین نامی اینٹی آکسیڈنٹ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ مادہ کینسر، خصوصاً پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ تربوز گرمیوں کا مشہور اور پسندیدہ پھل دل کی صحت کے حوالے سے بھی تربوز فائدہ مند ہے۔ ایک طرف یہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھتا ہے، تو دوسری طرف دل کے امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربوز ہاضمہ بہتر کرنے میں بھی مددگار ہے۔ اس میں موجود فائبر آنتوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مزید یہ کہ، تربوز جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے۔ یہ گردوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربوز وزن کم کرنے والوں کے لیے بھی ایک مثالی پھل ہے۔ کم کیلوریز کے باوجود یہ پیٹ بھرنے کا احساس دیتا ہے، جو زیادہ کھانے سے روکتا ہے۔ نتیجتاً، تربوز نہ صرف مزیدار اور فرحت بخش ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ اسے اپنی روزمرہ غذا میں شامل کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہو سکتا ہے۔ تربوز کے فوائد قدرتی واٹر بینک تربوز میں 90 فیصد سے زائد پانی پایا جاتا ہے، جو گرمیوں میں جسم کی پانی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ گرمی میں پسینہ زیادہ آتا ہے، جس سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ ایسے میں تربوز ایک قدرتی ہائیڈریٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تھکن اور ڈی ہائیڈریشن کو کم کرتا ہے۔ دل کے لیے سرخ محافظ تربوز میں پایا جانے والا لائکوپین دل کے امراض کے خلاف ایک قدرتی سپر ہیرو ہے۔ یہ دل کی شریانوں کو کھلا رکھتا ہے، بی پی کو کنٹرول کرتا ہے اور کولیسٹرول کو مٹانے میں مدد دیتا ہے۔ یوں سمجھ لیں، یہ دل کے لیے “ریڈ آرمڈ گارڈ” ہے۔ مردانہ طاقت کا راز؟ جی ہاں تحقیقات نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ تربوز میں موجود Citrulline نامی عنصر خون کی نالیوں کو وسعت دیتا ہے، جس سے مردانہ کمزوری کے علاج میں مدد ملتی ہے۔ جِلد؟ نکھرے گی نہیں، چمکے گی تربوز صرف مزیدار پھل ہی نہیں بلکہ جلد کے لیے ایک قدرتی خوبصورتی بخش نسخہ بھی ہے۔ اس میں موجود وٹامن A جلد کے خلیات کی تجدید میں مدد دیتا ہے، جب کہ وٹامن C کولیجن کی پیداوار کو بڑھا کر جلد کو تروتازہ اور جوان بناتا ہے۔ اس کے ساتھ، تربوز میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس جیسے لائیکوپین جلد کو سورج کی مضر UV شعاعوں سے بچاتے ہیں، جو قبل از وقت بڑھاپے اور جھریوں کا باعث بنتی ہیں۔ علاوہ ازیں، تربوز کا استعمال جلد میں موجود سوزش کو کم کرتا ہے اور دانے، مہاسے اور داغ دھبے دور کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ اس کا قدرتی پانی جلد کو نمی فراہم کرتا ہے، جس سے چمکدار اور نرم جلد حاصل ہوتی ہے۔ اگر آپ صاف، شفاف اور جوان جلد چاہتے ہیں تو روزانہ تربوز کا استعمال اپنائیں۔ صرف چند دنوں میں آئینہ خود گواہی دے گا موٹاپے کا قاتل تربوز وزن کم کرنے والوں کے لیے ایک خواب جیسا پھل ہے۔ صرف 30 کیلوریز فی 100 گرام کی مقدار کے ساتھ، یہ نہایت ہلکا پھلکا لیکن بھرپور توانائی بخش پھل ہے۔ اس میں موجود پانی اور فائبر پیٹ کو بھرے رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے زیادہ کھانے کی خواہش خودبخود کم ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً، بھوک کنٹرول میں رہتی ہے اور غیر ضروری کیلوریز سے بچاؤ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تربوز میٹابولزم کو تیز کرتا ہے، جو جسم میں چربی جلانے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے قدرتی ڈیٹاکس اجزاء جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتے ہیں، جس سے نہ صرف وزن کم ہوتا ہے بلکہ جسمانی توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ تربوز کھانے سے تازگی، فرحت اور ہلکا پن محسوس ہوتا ہے۔ لہٰذا، اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو تربوز کو اپنی روزمرہ غذا میں ضرور شامل کریں۔ کھائیں، لطف اٹھائیں، اور وزن کم ہوتا دیکھیں دماغی طاقت میں اضافہ تربوز نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی ایک قدرتی ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں موجود بیٹا-کیروٹین اور B وٹامنز دماغی خلیات کی مرمت اور حفاظت میں مدد دیتے ہیں، جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے اور دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، وٹامن B6 نیوروٹرانسمیٹرز کے توازن کو برقرار رکھتا ہے، جو خوش مزاجی اور بہتر نیند کے لیے ضروری ہیں۔ یہی نہیں، تربوز میں موجود پانی اور قدرتی شکر دماغی تھکن کو فوری طور پر کم کرتے ہیں۔ اگر دن بھر کی مصروفیات کے بعد ذہنی دباؤ محسوس ہو یا نیند متاثر ہو رہی ہو، تو ایک پیالہ تربوز نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی تازگی اور غذائیت دماغ کو سکون پہنچاتی ہے اور موڈ بہتر بناتی ہے۔ مختصراً، تربوز ایک قدرتی، مزیدار اور ذہنی سکون بخش پھل ہے۔ دماغی تھکن ہو؟ ایک پیالہ تربوز آزمائیں گردے کا دوست تربوز پر مشتمل قدرتی ڈیٹاکس ڈرنک صحت کے لیے ایک حیرت انگیز تحفہ ہے، خصوصاً گردوں کی صفائی کے حوالے سے اس کے فوائد قابلِ ذکر ہیں۔ اس مشروب میں موجود پانی کی وافر مقدار گردوں کو فعال رکھتی ہے اور فاضل مادوں کو آسانی سے خارج کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ پیشاب آور خصوصیات رکھتا ہے، جس کی بدولت جسم میں موجود اضافی یورک ایسڈ باہر نکل جاتا ہے۔…

Read More
امراضِ قلب کے اسباب، علامات اور ہربل یا قدرتی علاج کی مکمل رہنمائی — دل کی صحت کے لیے مفید معلومات قلب

امراضِ قلب خاموش مگر جان لیوا دشمن

امراضِ قلب کا تعارف قلب انسانی جسم کا ایک نہایت اہم اور بنیادی عضو ہے جو خون کو پمپ کر کے پورے جسم میں آکسیجن اور غذائی اجزاء پہنچاتا ہے۔ ایک صحت مند دل نہ صرف بہتر جسمانی کارکردگی کو ممکن بناتا ہے بلکہ لمبی اور خوشحال زندگی کی ضمانت بھی دیتا ہے۔ بدقسمتی سے آج کے دور میں دل کے امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ ناقص خوراک، ذہنی دباؤ، تمباکو نوشی، ورزش کی کمی اور بلند فشار خون جیسے عوامل دل کی بیماریوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز اور ذہنی سکون بے حد ضروری ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا دل صحت مند رہے تو طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دل کی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے بس اس کے لیے شعور، احتیاط اور بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔ دل کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کریں اور اپنی زندگی کو محفوظ بنائیں، کیونکہ صحت مند دل ہی زندگی کی اصل ضمانت ہے۔ امراضِ قلب کیا ہے؟ امراضِ قلب سے مراد وہ بیماریاں ہیں جو دل اور خون کی نالیوں (شریانوں) کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ بیماریاں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ امراضِ قلب میں دل کے دورے (ہارٹ اٹیک)، دل کی شریانوں کی بندش (کورونری آرٹری ڈیزیز)، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (اریٹھمیا)، دل کی کمزوری (ہارٹ فیلیر) اور پیدائشی دل کے مسائل شامل ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں کی بنیادی وجوہات میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)، ذیابیطس، بلند کولیسٹرول، تمباکو نوشی، موٹاپا، ورزش کی کمی، غیر متوازن غذا، اور ذہنی دباؤ شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ شریانوں میں چکنائی جمع ہو کر خون کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے، جس سے دل کو مناسب آکسیجن نہیں ملتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ امراضِ قلب کی علامات میں سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری، تھکن، ہاتھ یا جبڑے میں درد، اور بے ہوشی جیسی علامات شامل ہو سکتی ہیں۔ ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ امراضِ قلب سے بچاؤ ممکن ہے، اگر ہم صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں، متوازن غذا کھائیں، ورزش کریں اور بروقت طبی مشورہ حاصل کریں۔ امراضِ قلب کی اقسام کورونری آرٹری بیمارییہ سب سے عام دل کی بیماری ہے جس میں دل کو خون سپلائی کرنے والی شریانیں تنگ یا بند ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ کولیسٹرول کا جمع ہونا ہے جو خون کی روانی روک دیتا ہے۔ ہارٹ اٹیکجب دل کو خون کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو جائے تو دل کے پٹھے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔ اگر فوری علاج نہ ہو تو یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ دل کی کمزوریاس حالت میں دل اتنی مقدار میں خون پمپ نہیں کر پاتا جو جسم کی ضروریات کے لیے کافی ہو۔ اس کے باعث جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے خاص طور پر ٹانگوں اور پھیپھڑوں میں۔ دھڑکن کی بے ترتیبیاس حالت میں دل بہت تیز، بہت آہستہ یا بے قاعدہ دھڑکنے لگتا ہے۔ یہ بے ہوشی یا دل بند ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ کارڈیو مایوپیتھییہ دل کے پٹھوں کی ایسی بیماری ہے جس میں پٹھے سخت یا موٹے ہو جاتے ہیں یا ان کی ساخت بگڑ جاتی ہے جس سے دل کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ امراضِ قلب کی وجوہات غیر صحت بخش طرزِ زندگیفاسٹ فوڈ یا چکنائی سے بھرپور غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی اور نیند کی کمی یا ذہنی دباؤ۔ تمباکو نوشی اور شراب نوشینشے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشرہائی بلڈ پریشر خون کی نالیوں پر دباؤ ڈال کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے جس سے دل پر بوجھ بڑھتا ہے۔ جینیاتی عواملاگر خاندان میں دل کی بیماریوں کی تاریخ ہو تو فرد کو بھی ان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ علامات دل کی بیماریوں کی علامات مرض کی قسم پر منحصر ہوتی ہیں لیکن چند علامات یہ ہیں سینے میں درد یا گھٹن، سانس پھولنا، تھکن، دل کی دھڑکن کا تیز یا بے ترتیب ہونا، ٹانگوں یا پیروں میں سوجن اور بے ہوشی یا چکر آنا تشخیصدل کے امراض کی تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ ضروری ہیں ECG ایچو کارڈیوگرافی، بلڈ ٹیسٹ، اینجیوگرافی، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی اس کے علاوہ ہولٹر مانیٹر علاج امراضِ قلب ادویاتبلڈ پریشر، کولیسٹرول اور شوگر کنٹرول کرنے والی ادویات۔خون پتلا کرنے والی ادویات۔دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے والی ادویات۔ سرجیکل طریقےاینجیوپلاسٹیبند شریانوں کو کھولنے کے لیے اسٹنٹ ڈالا جاتا ہے۔ بائی پاس سرجریمتبادل شریان کے ذریعے خون کی روانی بحال کی جاتی ہے۔ والو کی تبدیلیخراب والو کو نکال کر نیا ڈالا جاتا ہے۔ امراضِ قلب، طرزِ زندگی میں تبدیلیاں غذاکم چکنائی اور کم نمک والی خوراک، سبزیاں، پھل، مچھلی اور زیتون کا تیل استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرخ گوشت سے پرہیز کریں۔ ورزش روزانہ کم از کم 30 منٹ تیز چہل قدمی، یوگا یا ہلکی پھلکی ورزشیں دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں۔ یہ نہ صرف خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں بلکہ بلڈپریشر، ذہنی دباؤ اور وزن کو قابو میں رکھ کر امراضِ قلب کے خطرات کو بھی کم کرتی ہیں۔ چند گھریلو علاج برائے امراضِ قلب دل کی صحت برقرار رکھنا ہر انسان کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ دل ہی پورے جسم کو خون اور آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ آج کل کے مصروف اور غیر صحت مند طرزِ زندگی کی وجہ سے دل کی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ خوش قسمتی سے، قدرت نے ہمیں ایسے غذائی اجزاء عطا کیے ہیں جو دل کی شریانوں کو صاف کرنے، بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں قدرتی طور پر مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ذیل میں دل کی صحت کے لیے چند بہترین قدرتی اجزاء کا ذکر کیا گیا ہے:لہسنلہسن صدیوں سے بطور دوا استعمال ہو رہا ہے۔ اس میں سلفر مرکبات پائے جاتے ہیں جو کولیسٹرول کم کرتے…

Read More
ڈاکٹر، گلوکومیٹر، چینی کے کیوبز پر پابندی کا نشان، اور لبلبہ

شوگر (ذیابیطس): اسباب، علامات، علاج اور قدرتی حل

شوگر کا تعارف شوگر ایک میٹھا مادہ ہے جو قدرتی طور پر کئی غذاؤں جیسے پھلوں، دودھ اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ انسانی جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ شوگر لاعلاج تصور کی جاتی ہے اور اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ شوگر، جسے ذیابیطس بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی دائمی بیماری ہے جو جسم میں گلوکوز (شکر) کے لیول کو مناسب حد میں رکھنے میں ناکامی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اس مرض کی دو بنیادی اقسام ہیں: ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس۔ جدید تحقیق اور قدرتی علاج کے ماہرین اس بیماری کو نہ صرف کنٹرول کرنے بلکہ اس کی جڑ تک پہنچنے کے لیے مختلف طریقہ علاج اپناتے ہیں۔ مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق شوگر مفرد اعضاء کے طب کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ جسم کے تین بنیادی نظام اعصابی، عضلاتی، اور غدی میں توازن کی خرابی سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ شوگر کے مریضوں میں بالخصوص غدی نظام، خاص طور پر لبلبہ کے افعال میں سستی یا بگاڑ آتا ہے جس سے انسولین کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ شوگر: ایک طرز زندگی کی بیماری شوگر (ذیابیطس) ایک ایسی مرض ہے جو ہماری غیر متوازن طرز زندگی، مصنوعی خوراک، فاسٹ فوڈ، اور آرام طلب عادات کی پیداوار ہے۔ یہ بیماری اچانک نہیں آتی بلکہ وقت کے ساتھ جسم کے اندرونی نظام، خصوصاً لبلبہ کی خرابی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہم اس کا علاج مہنگی ادویات اور انسولین میں تلاش کرتے ہیں، حالانکہ یہ محض وقتی سہارا دیتی ہیں مستقل حل نہیں۔ قدرتی اور مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق اگر اعصابی، عضلاتی، اور غدی نظام میں توازن بحال کر دیا جائے تو شوگر جیسے امراض کا علاج ممکن ہے۔ ہربل دوا جیسے کلونجی، میتھی، اور جامن کے بیج لبلبہ کو متحرک کرتے ہیں۔ شوگر اور نظامِ انہضام: توانائی کا قدرتی نظام شوگر وہ قدرتی ایندھن ہے جو ہماری کھائی جانے والی غذا سے پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ شوگر جسم میں جلتی ہے تو توانائی پیدا ہوتی ہے اور یہی توانائی ہمارے جسمانی اعضاء کو ان کے افعال سرانجام دینے کے قابل بناتی ہے۔ طب کے اصولوں کے مطابق اس پورے عمل کو نظامِ انہضام کہا جاتا ہے، جو صرف توانائی ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ جسم میں نئے خلیات بھی بناتا ہے جو پرانے اور کمزور خلیات کی جگہ لے کر صحت کی بحالی میں مدد دیتے ہیں۔بلغمی غذا جیسے اناج، چاول، آلو :ہماری غذا بنیادی طور پر تین اقسام پر مشتمل ہوتی ہےپروٹین جیسے گوشت، دالیںصفراوی غذا یا فیٹس جیسے گھی، مکھن، خشک میوہ جاتان تینوں غذائی اجزاء سے ایسی قوتیں پیدا ہوتی ہیں جو جسم کے اہم ترین اعضاء جیسے دماغ، دل، اور جگر کو ان کے مخصوص افعال کے لیے توانائی فراہم کرتی ہیں۔ اگر ان قوتوں میں توازن بگڑ جائے یا شوگر صحیح طریقے سے استعمال نہ ہو تو بیماری جنم لیتی ہے، جن میں ذیابیطس سرفہرست ہے۔ شوگر کی اقسام بلغمی غذا، اعصابی نظام اور شوگر کا تعلق جب کوئی شخص مسلسل بلغمی غذا جیسے چاول، آلو، دودھ، یا میٹھے اجزاء کا زیادہ استعمال کرے، یا وہ سرد و تر ماحول میں زیادہ وقت گزارے، تو اس کے جسم میں بلغمی رطوبات بڑھنے لگتی ہیں۔ اس کے ساتھ اگر انسان مستقل ڈر، خوف یا ذہنی دباؤ میں مبتلا رہے تو اس کی اعصابی تحریک غیر طبعی ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعصاب کی توانائی کمزور پڑ جاتی ہے، جس کا براہِ راست اثر دماغ پر پڑتا ہے، اور وہاں سوزش یا بوجھل پن پیدا ہونے لگتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابی کی وجہ سے پورے جسم میں کمزوری، سستی، اور حرکت کی کمی واقع ہوتی ہے۔ چونکہ جسم میں حرکت کم ہو جاتی ہے، اس لیے خوراک سے پیدا ہونے والی شوگر (گلوکوز) کا استعمال کم ہونے لگتا ہے۔ یوں شوگر جسم میں جمع ہو کر خون میں بڑھنے لگتی ہے، جو بالآخر ذیابیطس کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ بلغمی رطوبات چونکہ خود بھی میٹھی نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے ان کی زیادتی شوگر کی مقدار کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا، طرز زندگی کی تبدیلی، مناسب غذا، اور اعصابی نظام کی درستگی سے اس صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ علامات پیشاب سفید آتا ہے اور بلڈپریشر لو ہوتا ہے۔ علاج شوگر کے علاج میں یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک اعضاء کے افعال درست نہیں ہونگے شفاء کا حصول ناممکن ہے۔ اس صورت میں پہلے مرض کو سمجھیںدماغ میں سوزش سے رطوبات کی زیادتی عضلات میں تسکین سے کمزوری کی وجہ سے انسولین کی پیدائش نہیں ہورہی جس سے شوگر کی پیدائش زیادہ ہے لیکن خرچ نہیں ہے۔ یہ چیزیں بند کردیں چینی، بناسپتی گھی، برائیلرمرغی، گندم کا آٹا۔ نسخہ بھنے چنے 20عدد، کشمش 10عدد اور انجیر 5عدد دن میں 3 بار استعمال کرنا دماغی شوگر کا بہترین علاج ہے۔ اس کے علاوہ مربہ ہرڑ 2 عدد لیں اور پانی سے اچھی طرح دھو کر نہار منہ استعمال کریں۔ قلبی شوگر قلبی شوگر ذیابیطس کی ایک ایسی قسم ہے جو خاص طور پر قلب (دل)، عضلات اور معدہ میں پیدا ہونے والی سوزش اور خشکی کے سبب وجود میں آتی ہے۔ اس حالت میں جسم میں عمومی طور پر خشکی اور تیزابیت کی زیادتی ہو جاتی ہے، جس سے نظامِ انہضام اور دورانِ خون دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ جب جگر کمزور ہو جاتا ہے تو وہ غدی نظام پر منفی اثر ڈالتا ہے، خاص طور پر لبلبہ پر، جو انسولین پیدا کرنے والا اہم عضو ہے۔ جگر کی کمزوری اور جسم میں بڑھتی ہوئی خشکی کی وجہ سے لبلبہ مکمل اور معیاری انسولین پیدا نہیں کر پاتا۔ دوسری طرف، جسم میں موجود رطوبات بھی تحلیل ہوتی رہتی ہیں، جو کہ خلیات کو غذائیت اور نمی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ اس صورتِ حال میں انسولین کی مقدار جسم کی ضرورت کے مطابق نہیں ہوتی۔ نتیجتاً خوراک سے حاصل شدہ شوگر (گلوکوز) خون میں تو موجود ہوتی ہے لیکن وہ خلیات تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی وجہ سے خلیات توانائی حاصل نہیں کر پاتے اور خون میں شوگر کی مقدار غیر معمولی…

Read More
کھجور – مکمل غذائیت سے بھرپور قدرتی نعمت اور شفا بخش دوا

کھجور، مکمل غذا اور لاجواب دوا

کھجور ایک قدرتی میٹھا پھل ہے جو صدیوں سے انسانوں کی غذا کا اہم جزو رہا ہے۔ عرب دنیا سے لے کر برصغیر تک، کھجور کو نہ صرف غذا بلکہ دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں بے شمار غذائی اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ کھجور میں فائبر، آئرن، کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم جیسے اہم اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں، خون کی کمی دور کرتے ہیں، اور ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ خاص طور پر روزانہ نہار منہ کھجور کھانے سے جسم کو فوری توانائی ملتی ہے اور دن بھر چستی محسوس ہوتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے بھی کھجور کی بڑی اہمیت ہے۔ پیغمبر محمد ﷺ کی سنت ہے کہ افطار کھجور سے کیا جائے۔ جدید سائنس بھی اس سنت کی تصدیق کرتی ہے کہ کھجور فوری توانائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس میں موجود قدرتی شکر جسم کو فوراً توانائی فراہم کرتی ہے، خاص طور پر روزے کے بعد۔ کھجور دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ یہ نقصان دہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے اور جسم سے زہریلے مادے خارج کرتی ہے۔ روزانہ 2 سے 3 کھجوروں کا استعمال صحت مند زندگی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ چاہے آپ اسے ناشتے میں کھائیں، یا دودھ کے ساتھ، کھجور ہر طرح سے مفید ہے۔ یہ ایک سستی، لذیذ اور مکمل قدرتی غذا ہے جو ہر عمر کے افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔ فوائد فوری توانائی کا ذریعہ کجھور میں قدرتی شکر جیسے گلوکوز، فروکٹوز اور سکروز وافر مقدار میں پائی جاتی ہے جو کھاتے ہی جسم میں جذب ہو کر فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ افطار کرنے کے لیے کھجور کو بہترین غذا سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ جسم کو فوراً چاق و چوبند کرتی ہے۔ توانائی کی سطح بڑھانا کھجور میں موجود قدرتی شکر جیسے گلوکوز اور فروکٹوز جسم کو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ اگر کھجور کو دودھ میں ابال کر استعمال کیا جائے تو یہ مزید مفید ثابت ہوتی ہے، کیونکہ دودھ اور کھجور کا امتزاج جسمانی کمزوری دور کرنے اور طاقت بحال کرنے کے لیے نہایت مؤثر ہے۔ ہاضمے میں مددگار کجھور میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور قبض جیسی مشکلات سے بچاتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور کجھور میں فائبر، آئرن، کیلشیم، میگنیشیم، اور وٹامنز جیسے اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء ہاضمے کو بہتر بناتے، ہڈیوں کو مضبوط کرتے اور خون کی کمی کو دور کرتے ہیں، جس سے مجموعی صحت میں بہتری آتی ہے۔ دل کی صحت کے لیے مفید کجھور خصوصاً عجوہ دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ دل کے دورے کی صورت میں 7 عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت پیس کر دینا فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ کجھور نہ صرف دل بلکہ جسم کے ہر حصے کے لیے مفید ہے، اور قوت مدافعت کو بھی بڑھاتی ہے۔ ہڈیوں کی طاقت کھجور میں کیلشیم، میگنیشیم اور فاسفورس جیسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ بڑھتی عمر میں ہڈیوں کے بھربھرے پن سے بچاتی ہے۔ ساتھ ہی، کھجور دل کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ یہ نقصان دہ کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔ دماغ کی صحت کے لیے کھجور دماغ کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود قدرتی شکر دماغ کو فوری توانائی فراہم کرتی ہے، جس سے ذہنی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ کھجور یادداشت کو تیز کرتی ہے، دماغی کمزوری کو دور کرتی ہے اور ذہنی تھکن و دباؤ سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی کھجور میں موجود وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہ قدرتی اجزاء جسم کو وائرس، بیکٹیریا اور دیگر بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔ روزانہ کھجور کا استعمال مدافعتی قوت میں اضافہ کرکے مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار کھجور میں موجود فائبر معدے کو دیر تک بھرپور رکھتا ہے، جس سے غیر ضروری بھوک کم لگتی ہے اور وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ قدرتی مٹھاس ہونے کے باوجود کھجور صحت بخش ہے اور کم کیلوریز میں زیادہ توانائی فراہم کرتی ہے، جو متوازن غذا کا اہم حصہ بن سکتی ہے۔ خون کی کمی کے لیے مفید کھجور میں آئرن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو خون کی کمی، خصوصاً انیمیا کے شکار افراد کے لیے مفید ہے۔ یہ خون کے سرخ خلیات کی پیداوار بڑھاتی ہے۔ خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے کھجور کا روزانہ استعمال آئرن کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آنکھوں کی صحت کے لیے مفید کھجور میں موجود وٹامن اے اور اینٹی آکسیڈنٹس آنکھوں کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ بینائی کو تیز کرتے ہیں اور آنکھوں کے مختلف امراض جیسے موتیا، خشکی اور کمزوری سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ باقاعدہ استعمال آنکھوں کی حفاظت کے لیے مفید ہے۔ جلد کی صحت کھجور جلد کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامنز اور معدنیات جلد کو نم، نرم اور ہموار رکھتے ہیں۔ کھجور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جو جلد پر بڑھتی عمر کے اثرات، جھریوں اور دھبوں کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے، اور چمکدار جلد عطا کرتی ہے۔ پانی کی کمی کا خاتمہ کھجور میں تقریباً 20 فیصد پانی موجود ہوتا ہے، جو جسم میں نمی کی سطح برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ گرم موسم یا ورزش کے بعد کھجور کا استعمال جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔ یہ قدرتی طریقے سے ہائیڈریشن فراہم کرکے جسم کو ترو تازہ اور متوازن رکھتی ہے۔ کھجور کا شیک اجزاءکھجور 5 عدد، دودھ ایک گلاس، الائچی ایک عدد اور شہد ایک چمچ ترکیبکھجور کو آدھ گھنٹہ پانی میں…

Read More