
موٹاپا اور اس سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں ایک طبی انکشاف
موٹاپا موٹاپا آج کے دور کا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ یہ صرف جسمانی حجم کا معاملہ نہیں بلکہ ایک مکمل طبی پیچیدگی ہے۔ ابتدا میں معمولی سا وزن بڑھتا ہے۔ پھر یہ آہستہ آہستہ ایک سنگین بیماری کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ہر اضافی کلو خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کا اثر صرف جسمانی ساخت پر نہیں ہوتا بلکہ اندرونی نظام پر بھی گہرا پڑتا ہے۔ دل، جگر، گردے اور پھیپھڑے سب متاثر ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے۔ نیند کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ شوگر اور بلڈ پریشر جیسے امراض خاموشی سے جنم لیتے ہیں۔ پھر ایک وقت آتا ہے جب عام حرکت بھی دشوار ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت موٹاپے کو بیماریوں کی ماں کہتے ہیں۔ اس کے اثرات صرف جسم پر نہیں، ذہن پر بھی ہوتے ہیں۔ خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے۔ ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسان سستی، کاہلی اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ معاشرتی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اکثر لوگ مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔ یوں ایک جسمانی مسئلہ نفسیاتی بحران بن جاتا ہے۔ امید کی کرن تاہم امید کی کرن اب بھی باقی ہے۔ اگر بروقت توجہ دی جائے تو صورتحال بدلی جا سکتی ہے۔ قدرتی علاج، متوازن خوراک اور مناسب ورزش موٹاپے کا توڑ بن سکتے ہیں۔ ہر چھوٹا قدم بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم آگاہی پھیلائیں۔ اس مضمون میں ہم موٹاپے سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں کا طبی جائزہ لیں گے۔ ساتھ ہی اُن قدرتی طریقوں کو بھی پیش کریں گے جو صحت کی بحالی میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ موٹاپا: ایک خاموش قاتل موٹاپا آہستہ آہستہ انسانی جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ یہ براہ راست جان لیوا بیماریوں کی جڑ بنتا ہے۔ ابتدا میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ پھر یہ دل، جگر، گردے اور دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے۔ روزمرہ کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔ یہ صرف ظاہری مسئلہ نہیں، بلکہ اندرونی تباہی ہے۔ موٹاپے کا شکار شخص اکثر تھکن، سستی اور بے چینی کا شکار رہتا ہے۔ طبی سائنس نے اسے “سائلنٹ کلر” کا خطاب دیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ موٹاپے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ بروقت توجہ ہی اس خاموش دشمن کو شکست دے سکتی ہے۔ دل کے امراض اور بڑھے ہوئے وزن کا گہرا تعلق جب جسم کا وزن بڑھتا ہے تو دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ یہ محنت آہستہ آہستہ دل کی شریانوں پر دباؤ ڈالتی ہے۔ نتیجتاً بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ چکنائی والے خلیے خون کی روانی کو متاثر کرتے ہیں۔ دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ موٹاپا شریانوں کو سخت اور تنگ کرتا ہے۔ اس سے دل کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ ایک صحت مند دل کے لیے متوازن وزن ضروری ہے۔ اس لیے دل کو بچانا ہے تو موٹاپے پر قابو پانا ہو گا۔ ذیابیطس ٹائپ 2: موٹاپے کی خاموش پیداوار موٹاپے کے ساتھ انسولین کا توازن بگڑنے لگتا ہے۔ جسم شوگر کو درست طریقے سے جذب نہیں کر پاتا۔ نتیجے میں ٹائپ 2 ذیابیطس پیدا ہوتی ہے۔ اس بیماری کی ابتدا اکثر بے خبری میں ہوتی ہے۔ پھر آہستہ آہستہ جسمانی نظام متاثر ہونے لگتا ہے۔ ہاتھوں اور پیروں کی بے حسی، زخموں کا دیر سے بھرنا عام علامات ہیں۔ وزن کم کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ قدرتی غذاؤں اور ہربل علاج سے مدد لی جا سکتی ہے۔ شوگر کو روکنا ہے تو وزن کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ بلڈ پریشر میں اضافہ: موٹاپے کا خطرناک تحفہ جب جسم بھاری ہوتا ہے تو خون کو پمپ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس دباؤ کے باعث بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہائی بلڈ پریشر دماغ، دل اور گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سر درد، بے چینی اور تھکن اس کی ابتدائی علامات ہیں۔ موٹاپے کے شکار افراد میں یہ مرض عام پایا جاتا ہے۔ اگر اسے سنجیدگی سے نہ لیا جائے تو یہ فالج اور دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے وزن کم کرنا ضروری ہے۔ یہ واحد راستہ ہے جس سے قدرتی توازن بحال ہو سکتا ہے۔ جگر کی چربی (فیٹی لیور) اور موٹاپا جگر وہ عضو ہے جو جسم کی صفائی کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث اس میں چکنائی جمع ہونے لگتی ہے۔ یہ حالت فیٹی لیور کہلاتی ہے۔ ابتدا میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ مگر وقت کے ساتھ جگر کمزور ہو جاتا ہے۔ تھکن، بھوک کی کمی اور پیٹ کا بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو جگر فیل ہو سکتا ہے۔ متوازن خوراک، سادہ غذا اور جسمانی حرکت سے اس کو روکا جا سکتا ہے۔ فیٹی لیور سے بچاؤ کا پہلا قدم وزن کم کرنا ہے۔ موٹاپا اور سانس کی بیماریاں: دمہ اور نیند میں رکاوٹ وزن بڑھنے سے پھیپھڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔ سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں۔ دمہ کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ موٹے افراد رات کو خراٹے لیتے ہیں۔ بعض کو نیند کے دوران سانس بند ہونے کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ اسے “سلیپ اپنیا” کہا جاتا ہے۔ یہ کیفیت دماغی کمزوری اور تھکن کا باعث بنتی ہے۔ سانس کے مسائل جسمانی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔ نتیجے میں موٹاپا مزید بڑھ جاتا ہے۔ ایک دائرہ بن جاتا ہے جس سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔ اس دائرے کو توڑنے کے لیے وزن گھٹانا ضروری ہے۔ موٹاپا خواتین کے ہارمونی نظام پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟ موٹاپے سے خواتین میں ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے۔ پیریڈز بے ترتیب ہو جاتے ہیں۔ چہرے پر بال آ سکتے ہیں۔ وزن بڑھنے سے انڈے بننے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ پی سی او ایس جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ چہرے پر دانے اور موڈ کی خرابی عام ہو جاتی ہے۔ یہ تمام مسائل خود اعتمادی کو متاثر کرتے ہیں۔ علاج کے لیے سب سے پہلا قدم وزن کم کرنا ہے۔ طب یونانی میں اس کے لیے بہترین علاج موجود ہیں۔ قدرتی جڑی بوٹیاں ہارمونی نظام کو دوبارہ متوازن کر…