جدید دور کے اثرات اور حکمت کی روشنی میں حل – یونانی و دیسی نسخے

جدید دور کے اثرات اور حکمت کی روشنی میں حل

جدید دور نے سہولتیں دیں مگر صحت پر سنگین اثرات ڈالے۔ ایک طرف ٹیکنالوجی نے زندگی آسان بنائی۔ دوسری طرف ذہنی دباؤ اور جسمانی کمزوری بڑھ گئی۔ حکما کے مطابق یہ اثرات جسمانی قوت کو کم کرتے ہیں۔ خاص طور پر مسلسل بیٹھے رہنے سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے تھکن اور سستی عام ہو گئی ہے۔ تاہم طب یونانی میں اس کے کئی حل ملتے ہیں۔ حکیم محمد اجمل نے جسمانی کمزوری کے لیے مجرب نسخہ بتایا۔ انہوں نے مغز بادام پانچ عدد، کشمش دس عدد اور شہد ایک چمچ ملا کر صبح کھانے کا مشورہ دیا۔ یہ نسخہ دماغی طاقت بھی بڑھاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ لہٰذا جدید اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے دیسی نسخے بہترین رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح قدیم حکمت آج بھی جدید بیماریوں کا علاج مہیا کرتی ہے۔ آج کے اس بلاگ میں ہم جانیں گے جدید دور کے اثرات اور حکمت کی روشنی میں حل۔ سمارٹ فون کا کثرت سے استعمال اور دماغی کمزوری سمارٹ فون کا حد سے زیادہ استعمال دماغی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔ مسلسل اسکرین پر نظر رکھنے سے دماغی خلیات متاثر ہوتے ہیں۔ نتیجے میں یادداشت کمزور ہونے لگتی ہے۔ حکیم کبیرالدین کے مطابق یہ مسئلہ دماغی خشکی سے بڑھتا ہے۔ علاج کے طور پر انہوں نے مغز فندقی اور مغز چلغوزہ سفوف تجویز کیا۔ یہ سفوف دودھ کے ساتھ صبح شام لینا چاہیے۔ اس کے ساتھ گلاب کا شربت بھی مفید ہے۔ گلاب دماغ کو ٹھنڈک دیتا ہے اور نسیان کو کم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ فون کے استعمال میں وقفہ دینا بھی ضروری ہے۔ ورنہ دوا کا اثر محدود ہوگا۔ اس طرح حکیمی نسخے اور طرز زندگی کی تبدیلی دونوں ضروری ہیں۔ اس کے بغیر ذہنی صحت بحال نہیں ہو سکتی۔ آنکھوں پر سکرین ٹائم کے نقصانات اور دیسی علاج زیادہ سکرین ٹائم آنکھوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ سب سے عام مسئلہ نظر کی کمزوری ہے۔ ساتھ ہی آنکھوں میں خشکی بھی بڑھ جاتی ہے۔ جدید دور میں یہ مسئلہ بچوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ حکیم اکبر عرشی کے مطابق آنکھوں کی صحت کے لیے بادام کا تیل بہترین ہے۔ علاج یہ ہے کہ رات کو تین قطرے آنکھوں میں لگائیں۔ مزید یہ کہ گاجر کا جوس صبح پینا بھی مفید ہے۔ گاجر وٹامن اے کا خزانہ ہے۔ اس سے نظر کی کمزوری کم ہوتی ہے۔ ساتھ ہی آنکھوں کی چمک بھی بڑھتی ہے۔ البتہ اس دوران سکرین کے سامنے وقت کم کرنا ضروری ہے۔ ورنہ نسخے کا اثر کمزور ہو جائے گا۔ یوں آنکھوں کی حفاظت کے لیے دیسی علاج اور پرہیز دونوں لازم ہیں۔ نیند کی کمی – ڈیجیٹل لائف اسٹائل کا زہر نیند کی کمی جدید لائف اسٹائل کا سب سے خطرناک اثر ہے۔ سکرین کی روشنی دماغ کے اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ نتیجے میں نیند میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ حکیم نجم الغنی کے مطابق نیند نہ آنے کی بڑی وجہ دماغی گرمی ہے۔ علاج کے لیے انہوں نے تخم کاسنی، تخم خیارین اور گلاب کا عرق تجویز کیا۔ یہ اجزاء ملا کر قہوہ تیار کریں اور سونے سے پہلے پی لیں۔ اس سے دماغ کو ٹھنڈک ملتی ہے۔ مزید یہ کہ اعصاب پرسکون ہو جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نیند قدرتی طور پر آتی ہے۔ اس کے ساتھ موبائل کو رات میں بند رکھنا بھی ضروری ہے۔ ورنہ نسخے کا فائدہ کم ہو جائے گا۔ یوں جدید مسائل کا علاج یونانی حکمت میں موجود ہے۔ جدید دور میں ذہنی دباؤ کی وجوہات اور حکیمی حل ذہنی دباؤ جدید دور میں سب سے عام مسئلہ ہے۔ معاشی حالات اور ٹیکنالوجی دونوں اس کو بڑھاتے ہیں۔ مسلسل دباؤ سے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انسان پریشانی اور تھکن کا شکار ہوتا ہے۔ حکیم اجمل خان نے اس کے علاج کے لیے ایک نسخہ بیان کیا۔ انہوں نے اسپغول کے چھلکے کو عرق گلاب کے ساتھ استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ یہ دماغ کو سکون دیتا ہے۔ مزید یہ کہ اعصاب کو مضبوط کرتا ہے۔ ساتھ ہی مراقبہ اور ہلکی ورزش بھی فائدہ مند ہیں۔ ورنہ علاج مکمل اثر نہیں دکھا پائے گا۔ اس طرح ذہنی دباؤ کا علاج صرف دوا سے نہیں ہوتا۔ بلکہ طرز زندگی کی تبدیلی بھی ضروری ہے۔ یوں انسان ذہنی سکون حاصل کر سکتا ہے۔ سوشل میڈیا اور نوجوانوں میں بڑھتا ڈپریشن سوشل میڈیا نوجوانوں میں ڈپریشن کا بڑا سبب بن رہا ہے۔ مسلسل دوسروں سے موازنہ ذہنی دباؤ بڑھاتا ہے۔ نتیجے میں خود اعتمادی کمزور ہو جاتی ہے۔ حکیم کبیر الدین کے مطابق ڈپریشن دماغی خشکی اور اعصابی کمزوری سے بڑھتا ہے۔ علاج کے طور پر انہوں نے مغز بادام دس عدد اور دودھ کا ایک گلاس تجویز کیا۔ یہ دماغ کو سکون دیتا ہے۔ مزید یہ کہ تخم بالنگو کو عرق گلاب کے ساتھ لینا بھی فائدہ مند ہے۔ یہ اعصاب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور دماغی دباؤ کم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ موبائل کے استعمال میں کمی بھی ضروری ہے۔ ورنہ دوا اثر مکمل نہیں دکھا سکے گی۔ یوں نوجوان ذہنی سکون اور اعتماد دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ بیٹھے رہنے کی عادت اور ہڈیوں کی کمزوری جدید دور میں مسلسل بیٹھنا عام ہو چکا ہے۔ یہ عادت ہڈیوں کو کمزور کر دیتی ہے۔ خون کی روانی سست پڑ جاتی ہے۔ نتیجے میں ہڈیاں اور جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔ حکیم اکبر عرشی کے مطابق یہ کمزوری کیلشیم کی کمی سے بھی بڑھتی ہے۔ علاج کے لیے انہوں نے تل کے بیج روزانہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ یہ بیج دودھ میں ملا کر کھائے جائیں۔ مزید یہ کہ انجیر بھی ہڈیوں کے لیے بہترین ہے۔ تین انجیر روزانہ استعمال کرنے سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہلکی ورزش بھی ضروری ہے۔ ورنہ دوا کا اثر محدود ہوگا۔ اس طرح بیٹھنے کی عادت اور ہڈیوں کی کمزوری کا علاج ممکن ہے۔ فاسٹ فوڈ کلچر اور معدے کی بیماریاں فاسٹ فوڈ جدید دور کی سب سے بڑی لعنت ہے۔ یہ معدے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔ چکنائی اور مصالحے ہاضمہ بگاڑ دیتے ہیں۔ نتیجے میں تیزابیت اور گیس بڑھتی ہے۔ حکیم…

Read More

پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟

ہم اکثر حیران ہوتے ہیں کہ شوگر (ذیابیطس) آخر کیوں ہو جاتی ہے؟ ایک دن اچانک ٹیسٹ کرواتے ہیں اور رپورٹ میں شوگر آ جاتی ہے، پھر ہم کہتے ہیں “پتہ نہیں یہ کب ہو گئی؟” اصل میں ذیابیطس کوئی اچانک آنے والی بیماری نہیں، بلکہ یہ ایک خاموش دشمن ہے جو برسوں کی بے احتیاطی، غیر متوازن طرزِ زندگی، اور غلط خوراک کی بنیاد پر پنپتی ہے۔ صبح کا ناشتہ چھوڑنا، دن بھر بیٹھے بیٹھے کام کرنا، پانی کی کمی، نیند کی کمی، اور مسلسل ذہنی دباؤ جیسے معمولات آہستہ آہستہ جسم کے انسولین سسٹم کو کمزور کر دیتے ہیں۔آج کل کے فاسٹ فوڈ، چینی سے بھرپور مشروبات، اور پیکنگ والے کھانوں نے جسمانی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ لوگ خود کو ‘مصروف’ سمجھ کر اپنی صحت پر توجہ دینا چھوڑ دیتے ہیں۔ شوگر کی بڑی وجوہات میں موروثیت کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی سب سے بڑا مجرم ہے۔ جب جسم میں چکنائی اور شوگر جمع ہونے لگے اور حرکت کم ہو جائے تو انسولین مزاحمت بڑھ جاتی ہے، یہی مزاحمت ذیابیطس کی شروعات ہے۔پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ اصل میں جواب ہمارے طرزِ زندگی میں چھپا ہے۔ وقت پر سونا، تازہ غذا کھانا، چہل قدمی کرنا، اور پانی پینا جیسے معمولات کو اپنا کر ہم نہ صرف شوگر سے بچ سکتے ہیں بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، شوگر سے بچاؤ علاج سے زیادہ آسان ہے۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ – طرز زندگی کی بڑی غلطی ہم روزمرہ زندگی میں بہت سی غلطیاں کرتے ہیں اور پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ سب سے بڑی غلطی ہمارا سست طرزِ زندگی ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی انسولین کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔ کھانے کے بعد آرام کرنا، پیدل نہ چلنا اور مسلسل بیٹھے رہنا نظام ہضم کو سست کر دیتا ہے۔ اس سے خون میں شکر کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔ آہستہ آہستہ یہ عمل شوگر کی ابتدا بن جاتا ہے۔ ہم وقت پر سونا بھول جاتے ہیں۔ نیند کی کمی سے ہارمونی توازن بگڑتا ہے۔ شوگر کے خطرات چھپے رہتے ہیں۔ ہم جانتے بھی نہیں اور بیماری بڑھتی رہتی ہے۔ اگر روزانہ چہل قدمی کی جائے، بروقت نیند لی جائے اور صحت مند غذا استعمال ہو تو بہتری ممکن ہے۔ جب تک ہم اپنی روزمرہ عادات پر توجہ نہیں دیں گے، تب تک یہ سوال باقی رہے گا کہ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ پراسیسڈ کھانے اور مٹھائیاں – شوگر کا بنیادی سبب پراسیسڈ کھانے اور مٹھائیاں ذیابیطس کی جڑ ہیں۔ ان میں شکر اور کیمیکل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اکثر افراد روزانہ ان اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔ چاکلیٹ، بسکٹ، کولڈ ڈرنک اور کیک کا استعمال خون میں گلوکوز کو بڑھا دیتا ہے۔ انسولین بار بار زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے جب جسم انسولین پر ردعمل دینا بند کر دیتا ہے۔ یہ حالت انسولین ریزسٹنس کہلاتی ہے۔ اسی سے شوگر کا آغاز ہوتا ہے۔ ہم اکثر بے خبری میں ان اشیاء کا استعمال جاری رکھتے ہیں۔ ہمیں ان کی تباہ کاری کا اندازہ نہیں ہوتا۔ اگر ہم قدرتی غذاؤں کی طرف لوٹ آئیں، میٹھے پھل کھائیں اور مصنوعی اشیاء سے پرہیز کریں تو بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ شوگر کی جڑیں ہماری پلیٹ میں چھپی ہوتی ہیں۔ اگر ہم خود کو شعور دیں تو شوگر کو روکا جا سکتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی – خاموش خطرہ بیٹھے بیٹھے کام کرنے والے افراد شوگر کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ جسمانی سرگرمی خون میں شکر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جب ہم حرکت نہیں کرتے، تو گلوکوز خلیات میں جذب نہیں ہو پاتا۔ اس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ دن بھر سکرین کے سامنے بیٹھنا، ورزش نہ کرنا، اور گاڑی پر ہر جگہ جانا شوگر کو دعوت دینا ہے۔ جسمانی سرگرمی صرف وزن کم کرنے کے لیے نہیں، بلکہ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ اگر روزانہ تیس منٹ چہل قدمی کی جائے، سیڑھیاں استعمال کی جائیں اور جسم متحرک رکھا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے بھی ورزش نجات کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہ انسولین کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ جسمانی حرکت کے بغیر صحت کا تصور ممکن نہیں۔ ہمیں یہ حقیقت جلد سمجھنی ہو گی۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ – ذہنی دباؤ بھی ایک وجہ روزمرہ زندگی کا ذہنی دباؤ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ہم ہر وقت کسی نہ کسی ٹینشن میں رہتے ہیں۔ دفتر، گھر، مالی حالات اور تعلقات کا دباؤ ہمارے جسمانی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہم مسلسل دباؤ میں رہتے ہیں تو کورٹیسول ہارمون بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہارمون انسولین کے عمل میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ آہستہ آہستہ یہ شوگر کا آغاز بنتی ہے۔ ہم اس کیفیت کو عام سمجھتے ہیں اور علاج نہیں کرتے۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ شوگر کیوں ہوتی ہے؟ اگر ہم اپنے ذہنی دباؤ کو کم کریں، نماز پڑھیں، یوگا کریں یا سیر کا معمول اپنائیں تو بہتری آ سکتی ہے۔ مثبت سوچ اور سکون دل کے ساتھ زندگی گزارنے سے جسمانی نظام متوازن رہتا ہے۔ ہمیں اس پہلو کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ نیند کی کمی – ایک نظر انداز شدہ مجرم اکثر افراد نیند کو غیر اہم سمجھتے ہیں۔ دیر رات سونا، موبائل استعمال کرنا اور ذہنی انتشار نیند کو متاثر کرتا ہے۔ جب نیند مکمل نہ ہو، تو انسولین کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ جسم میں موجود شکر کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس سے شوگر کی ابتدا ہوتی ہے۔ نیند کی کمی قوت مدافعت کو بھی کمزور کرتی ہے۔ تھکاوٹ اور چڑچڑاپن بڑھ جاتا ہے۔ جب دماغ اور جسم تھکے ہوں تو وہ انسولین پر صحیح ردعمل نہیں دیتے۔ ہم یہ عمل روز دہراتے ہیں اور پھر حیران ہوتے ہیں کہ شوگر کیوں ہو گئی؟ اصل میں نیند ایک قدرتی دوا ہے۔ وقت پر سونا، گہری نیند لینا اور سونے سے پہلے سکرین کا…

Read More
دماغی کمزوری، چکر، تھکن اور ان کا دیسی علاج – قدرتی جڑی بوٹیاں اور یونانی نسخے

گرمی سے چکر آنا اوردماغی کمزوری کا مجرب حل

گرمیوں کا موسم صرف جسم پر اثر نہیں ڈالتا، بلکہ دماغ بھی اس سے شدید متاثر ہوتا ہے۔ سورج کی تپش، لو لگنا اور پسینہ زیادہ آنے سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے۔ یہی کمی دماغی کمزوری، تھکن اور چکر آنے کی اصل وجہ بن جاتی ہے۔ایسے حالات میں نہ صرف طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے بلکہ روزمرہ کاموں پر توجہ دینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اکثر لوگ سر درد، بھولنے کی شکایت، یا آنکھوں کے آگے اندھیرا محسوس کرتے ہیں۔ ان علامات کو معمولی سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ اگر بروقت توجہ نہ دی جائے تو یہ مسائل بڑھ سکتے ہیں۔حکمت کا علم صدیوں پرانا ہے اور قدرتی علاج میں شفا ہے۔ ایسے کئی نسخے موجود ہیں جو گرمی سے دماغی کمزوری کو مؤثر انداز میں ختم کر سکتے ہیں۔ ان نسخوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ان کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے۔ یہ جسم کے اندرونی نظام کو تقویت دیتے ہیں اور دماغ کو تازگی بخشتے ہیں۔آج کی تیز رفتار زندگی میں لوگ فوری حل چاہتے ہیں، مگر فوری آرام ہمیشہ پائیدار نہیں ہوتا۔ حکمت آہستہ مگر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ چند روز کے باقاعدہ استعمال سے واضح فرق محسوس ہوتا ہے۔ گرمی سے متاثر دماغ کو اگر درست وقت پر سنبھال لیا جائے تو صحت مند زندگی ممکن ہے۔ یہ مضمون آپ کو ایسے آزمودہ دیسی نسخے فراہم کرے گا جو دماغی کمزوری اور چکر سے نجات دلا سکتے ہیں۔ آئیے، حکمت کے خزانے سے وہ نسخے تلاش کریں جو گرمی کے ستائے دماغ کو سکون اور طاقت دے سکیں۔ گرمی میں دماغی کمزوری کی بڑی وجوہات شدید گرمی میں جسم کا پانی تیزی سے کم ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دماغ کمزور پڑ جاتا ہے۔ پانی اور نمک کی کمی دماغی سگنل پر اثر ڈالتی ہے۔ خون کی گردش سست ہو جاتی ہے اور دماغی تھکن محسوس ہوتی ہے۔ دھوپ میں رہنا، نیند کی کمی اور کمزور غذا بھی وجہ بنتے ہیں۔ معدہ خراب ہو تو دماغ بھی متاثر ہوتا ہے۔ سورج کی تپش اعصابی نظام پر برا اثر ڈالتی ہے۔ دماغی کمزوری کے ساتھ ساتھ چکر بھی آنے لگتے ہیں۔ تھکاوٹ، ذہنی انتشار اور نیند کی کمی علامات میں شامل ہیں۔ بچوں اور بزرگوں میں یہ مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔ گرمی کا زور بڑھے تو دماغی نظام کمزور ہو سکتا ہے۔ مسلسل پسینہ آنا جسم کو نڈھال کر دیتا ہے۔ ایسے میں دماغی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے احتیاط بے حد ضروری ہے۔ دماغی کمزوری کو سنجیدہ لینا چاہیے۔ یہ چھوٹی علامت کسی بڑی بیماری کی طرف اشارہ ہو سکتی ہے۔ قدرتی تدابیر سے اس کا حل ممکن ہے۔ حکمت میں اس کا مؤثر علاج موجود ہے۔ متوازن غذا، نیند اور دیسی نسخے فائدہ دیتے ہیں۔ ان وجوہات کو جان کر بروقت احتیاط کریں۔ شدید گرمی میں چکر آنے کی علامات اور پہچان گرمی میں چکر آنا عام مگر خطرناک علامت ہو سکتی ہے۔ یہ جسمانی کمزوری کا اہم اشارہ ہوتا ہے۔ چکر کا آغاز اکثر آنکھوں کے سامنے دھند آنے سے ہوتا ہے۔ کچھ افراد کو توازن قائم رکھنا مشکل محسوس ہوتا ہے۔ سر بھاری لگتا ہے اور ذہن الجھنے لگتا ہے۔ دل کی دھڑکن تیز یا سست ہو سکتی ہے۔ پسینہ زیادہ اور جسم ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے۔ کچھ کو متلی یا الٹی جیسی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے۔ جسم کا رنگ زرد یا پیلا ہونے لگتا ہے۔ چہرے پر تھکن اور بے رونقی نمایاں ہوتی ہے۔ زبان خشک اور منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔ ہاتھ پاؤں میں کپکپی یا جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔ کھڑے ہوتے وقت چکر تیز ہو سکتے ہیں۔ تھوڑی دیر چلنے پر بھی سانس پھولتا ہے۔ نظر دھندلا جانا یا آوازوں کا مدہم ہونا بھی علامات ہیں۔ ذہن بھٹکتا ہے اور سوچنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔ ان علامات کو فوراً پہچاننا ضروری ہے۔ بروقت علاج نہ کیا جائے تو حالت بگڑ سکتی ہے۔ دیسی حکمت میں ان چکروں کا شافی علاج موجود ہے۔ علامات جان کر علاج کی طرف بڑھنا ہی عقل مندی ہے۔ دماغی طاقت بڑھانے والی قدرتی اشیاء قدرت نے ہر بیماری کا حل کسی نہ کسی غذا میں رکھا ہے۔ دماغ کو طاقت دینے والی کئی قدرتی اشیاء موجود ہیں۔ بادام، اخروٹ اور چلغوزے دماغی خلیات کو تقویت دیتے ہیں۔ یہ یادداشت بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ دودھ، شہد اور زعفران دماغی تھکن کو دور کرتے ہیں۔ کھجور میں موجود قدرتی شکر فوری توانائی دیتی ہے۔ تلسی اور گاؤزبان جیسے پتے دماغ کو سکون بخشتے ہیں۔ انار اور انگور خون پیدا کرتے ہیں اور دماغ تک پہنچاتے ہیں۔ پانی کی وافر مقدار دماغی کارکردگی بڑھاتی ہے۔ تیزابی مشروبات سے بچنا بہتر ہے۔ سبز قہوہ اور اجوائن کا پانی بھی فائدہ مند ہیں۔ دہی جسم کو ٹھنڈک دیتا ہے اور دماغی توازن بحال کرتا ہے۔ سادہ غذا، وقت پر نیند، اور ناشتہ کبھی نہ چھوڑیں۔ بھوکا رہنا دماغ کو کمزور کرتا ہے۔ سونف اور مصری والا پانی فوری اثر دکھاتا ہے۔ خشک میوہ جات کا روزانہ استعمال ضروری ہے۔ حکمت میں دماغی طاقت کے نسخے ہمیشہ غذائی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ غذا سے علاج دیرپا ہوتا ہے اور نقصان سے پاک ہوتا ہے۔ گرمی میں پانی کی کمی اور دماغ پر اثرات گرمی میں جسم سے پانی تیزی سے خارج ہوتا ہے۔ پسینہ اور پیشاب کی زیادتی پانی کی کمی پیدا کرتی ہے۔ پانی کی کمی دماغی سگنل سست کر دیتی ہے۔ خون گاڑھا ہو کر دماغی رگوں کو متاثر کرتا ہے۔ انسان الجھن، تھکن اور چکر کا شکار ہو جاتا ہے۔ زبان خشک ہو جاتی ہے اور دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ دماغ کو آکسیجن کی فراہمی کم ہو جاتی ہے۔ ذہن میں دھند چھا جاتی ہے اور سوچنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ نیند میں کمی اور توجہ کی کمی بھی ظاہر ہوتی ہے۔ تھوڑا چلنے پر بھی کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ پانی کی کمی اعصابی نظام پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ نزلہ، سر درد اور تھکن بڑھ جاتی ہے۔ پانی کی کمی کو سنجیدہ لینا ضروری ہے۔ دن میں کم از کم آٹھ گلاس پانی پینا چاہیے۔ دہی، لسی اور پھلوں…

Read More