شوگر کا تعارف
شوگر ایک میٹھا مادہ ہے جو قدرتی طور پر کئی غذاؤں جیسے پھلوں، دودھ اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ انسانی جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ شوگر لاعلاج تصور کی جاتی ہے اور اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ شوگر، جسے ذیابیطس بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی دائمی بیماری ہے جو جسم میں گلوکوز (شکر) کے لیول کو مناسب حد میں رکھنے میں ناکامی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اس مرض کی دو بنیادی اقسام ہیں: ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس۔ جدید تحقیق اور قدرتی علاج کے ماہرین اس بیماری کو نہ صرف کنٹرول کرنے بلکہ اس کی جڑ تک پہنچنے کے لیے مختلف طریقہ علاج اپناتے ہیں۔
مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق شوگر
مفرد اعضاء کے طب کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ جسم کے تین بنیادی نظام اعصابی، عضلاتی، اور غدی میں توازن کی خرابی سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ شوگر کے مریضوں میں بالخصوص غدی نظام، خاص طور پر لبلبہ کے افعال میں سستی یا بگاڑ آتا ہے جس سے انسولین کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
شوگر: ایک طرز زندگی کی بیماری
شوگر (ذیابیطس) ایک ایسی مرض ہے جو ہماری غیر متوازن طرز زندگی، مصنوعی خوراک، فاسٹ فوڈ، اور آرام طلب عادات کی پیداوار ہے۔ یہ بیماری اچانک نہیں آتی بلکہ وقت کے ساتھ جسم کے اندرونی نظام، خصوصاً لبلبہ کی خرابی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہم اس کا علاج مہنگی ادویات اور انسولین میں تلاش کرتے ہیں، حالانکہ یہ محض وقتی سہارا دیتی ہیں مستقل حل نہیں۔ قدرتی اور مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق اگر اعصابی، عضلاتی، اور غدی نظام میں توازن بحال کر دیا جائے تو شوگر جیسے امراض کا علاج ممکن ہے۔ ہربل دوا جیسے کلونجی، میتھی، اور جامن کے بیج لبلبہ کو متحرک کرتے ہیں۔
شوگر اور نظامِ انہضام: توانائی کا قدرتی نظام
شوگر وہ قدرتی ایندھن ہے جو ہماری کھائی جانے والی غذا سے پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ شوگر جسم میں جلتی ہے تو توانائی پیدا ہوتی ہے اور یہی توانائی ہمارے جسمانی اعضاء کو ان کے افعال سرانجام دینے کے قابل بناتی ہے۔ طب کے اصولوں کے مطابق اس پورے عمل کو نظامِ انہضام کہا جاتا ہے، جو صرف توانائی ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ جسم میں نئے خلیات بھی بناتا ہے جو پرانے اور کمزور خلیات کی جگہ لے کر صحت کی بحالی میں مدد دیتے ہیں۔
بلغمی غذا جیسے اناج، چاول، آلو
:ہماری غذا بنیادی طور پر تین اقسام پر مشتمل ہوتی ہے
پروٹین جیسے گوشت، دالیں
صفراوی غذا یا فیٹس جیسے گھی، مکھن، خشک میوہ جات
ان تینوں غذائی اجزاء سے ایسی قوتیں پیدا ہوتی ہیں جو جسم کے اہم ترین اعضاء جیسے دماغ، دل، اور جگر کو ان کے مخصوص افعال کے لیے توانائی فراہم کرتی ہیں۔ اگر ان قوتوں میں توازن بگڑ جائے یا شوگر صحیح طریقے سے استعمال نہ ہو تو بیماری جنم لیتی ہے، جن میں ذیابیطس سرفہرست ہے۔
شوگر کی اقسام
بلغمی غذا، اعصابی نظام اور شوگر کا تعلق
جب کوئی شخص مسلسل بلغمی غذا جیسے چاول، آلو، دودھ، یا میٹھے اجزاء کا زیادہ استعمال کرے، یا وہ سرد و تر ماحول میں زیادہ وقت گزارے، تو اس کے جسم میں بلغمی رطوبات بڑھنے لگتی ہیں۔ اس کے ساتھ اگر انسان مستقل ڈر، خوف یا ذہنی دباؤ میں مبتلا رہے تو اس کی اعصابی تحریک غیر طبعی ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعصاب کی توانائی کمزور پڑ جاتی ہے، جس کا براہِ راست اثر دماغ پر پڑتا ہے، اور وہاں سوزش یا بوجھل پن پیدا ہونے لگتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابی کی وجہ سے پورے جسم میں کمزوری، سستی، اور حرکت کی کمی واقع ہوتی ہے۔ چونکہ جسم میں حرکت کم ہو جاتی ہے، اس لیے خوراک سے پیدا ہونے والی شوگر (گلوکوز) کا استعمال کم ہونے لگتا ہے۔ یوں شوگر جسم میں جمع ہو کر خون میں بڑھنے لگتی ہے، جو بالآخر ذیابیطس کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ بلغمی رطوبات چونکہ خود بھی میٹھی نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے ان کی زیادتی شوگر کی مقدار کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا، طرز زندگی کی تبدیلی، مناسب غذا، اور اعصابی نظام کی درستگی سے اس صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
علامات
پیشاب سفید آتا ہے اور بلڈپریشر لو ہوتا ہے۔
علاج
شوگر کے علاج میں یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک اعضاء کے افعال درست نہیں ہونگے شفاء کا حصول ناممکن ہے۔ اس صورت میں پہلے مرض کو سمجھیں
دماغ میں سوزش سے رطوبات کی زیادتی عضلات میں تسکین سے کمزوری کی وجہ سے انسولین کی پیدائش نہیں ہورہی جس سے شوگر کی پیدائش زیادہ ہے لیکن خرچ نہیں ہے۔
یہ چیزیں بند کردیں
چینی، بناسپتی گھی، برائیلرمرغی، گندم کا آٹا۔
نسخہ
بھنے چنے 20عدد، کشمش 10عدد اور انجیر 5عدد دن میں 3 بار استعمال کرنا دماغی شوگر کا بہترین علاج ہے۔ اس کے علاوہ مربہ ہرڑ 2 عدد لیں اور پانی سے اچھی طرح دھو کر نہار منہ استعمال کریں۔
قلبی شوگر
قلبی شوگر ذیابیطس کی ایک ایسی قسم ہے جو خاص طور پر قلب (دل)، عضلات اور معدہ میں پیدا ہونے والی سوزش اور خشکی کے سبب وجود میں آتی ہے۔ اس حالت میں جسم میں عمومی طور پر خشکی اور تیزابیت کی زیادتی ہو جاتی ہے، جس سے نظامِ انہضام اور دورانِ خون دونوں متاثر ہوتے ہیں۔
جب جگر کمزور ہو جاتا ہے تو وہ غدی نظام پر منفی اثر ڈالتا ہے، خاص طور پر لبلبہ پر، جو انسولین پیدا کرنے والا اہم عضو ہے۔ جگر کی کمزوری اور جسم میں بڑھتی ہوئی خشکی کی وجہ سے لبلبہ مکمل اور معیاری انسولین پیدا نہیں کر پاتا۔ دوسری طرف، جسم میں موجود رطوبات بھی تحلیل ہوتی رہتی ہیں، جو کہ خلیات کو غذائیت اور نمی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
اس صورتِ حال میں انسولین کی مقدار جسم کی ضرورت کے مطابق نہیں ہوتی۔ نتیجتاً خوراک سے حاصل شدہ شوگر (گلوکوز) خون میں تو موجود ہوتی ہے لیکن وہ خلیات تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی وجہ سے خلیات توانائی حاصل نہیں کر پاتے اور خون میں شوگر کی مقدار غیر معمولی حد تک بڑھ جاتی ہے۔ قلبی شوگر کا علاج صرف انسولین پر انحصار نہیں بلکہ دل، جگر، اور معدہ کی اصلاح، رطوبات کی بحالی، اور جسم سے خشکی و تیزابیت کے اخراج پر بھی منحصر ہے۔
علامات
گیس، قبض، نیند کی کمی، خارش، معدہ کا السر اور بواسیر۔
علاج
آج کے دور میں فاسٹ فوڈ، کولامشروبات، بناسپتی گھی اور سفید چینی ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ اشیاء وقتی ذائقہ تو دیتی ہیں مگر طویل مدتی استعمال سے نظامِ انہضام، جگر، لبلبہ اور دل پر مضر اثرات ڈالتی ہیں۔ یہ غذائیں جسم میں زہریلے مادے، حرارت، خشکی، اور تیزابیت پیدا کرتی ہیں، جو شوگر، بلڈ پریشر، اور کولیسٹرول جیسے امراض کا سبب بنتی ہیں۔
ان اشیاء کی جگہ ہمیں اپنی خوراک میں قدرتی اور مقوی غذاؤں کو شامل کرنا چاہیے۔ جیسے قدرتی مشروبات: ستو، املی، شکنجبین، جو نہ صرف جسم کو ٹھنڈک دیتے ہیں بلکہ جگر، معدہ اور خون کو بھی صاف کرتے ہیں۔
چینی کی جگہ گُڑ: گُڑ قدرتی معدنیات سے بھرپور ہے اور ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔
بناسپتی گھی کی جگہ دیسی گھی: دیسی گھی جسمانی قوت، دماغی توانائی اور ہارمونی توازن کے لیے مفید ہے۔
یہ قدرتی متبادل نہ صرف بیماریوں سے بچاتے ہیں بلکہ نظامِ انہضام کو مضبوط کرتے ہیں اور شوگر جیسے امراض کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
نسخہ
شوگر، معدہ کی خرابی اور اعصابی کمزوری جیسے مسائل کے لیے قدرتی جڑی بوٹیوں اور مغزیات کا استعمال بے حد مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ایک خاص چٹنی جو کہ پودینہ، ادرک، سونف، کالی مرچ اور تیزپات سے تیار کی جاتی ہے، دن میں تین بار خالی پیٹ استعمال کریں۔ یہ چٹنی معدہ کو متحرک کرتی ہے، گیس و تیزابیت کم کرتی ہے، خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے اور لبلبہ کو انسولین کی پیداواری صلاحیت بحال کرنے میں مدد دیتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اخروٹ (3 عدد)، پستہ (5 عدد)، اور کھجور (3 عدد) صبح و شام استعمال کریں۔ یہ قدرتی مغزیات دماغی قوت، اعصابی نظام، اور دل کے افعال کے لیے بہترین ہیں۔ کھجور قدرتی توانائی کا خزانہ ہے، اخروٹ اومیگا-3 فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہے، جبکہ پستہ جسمانی طاقت اور جگر کی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔ ان نسخوں کو روزمرہ خوراک میں شامل کر کے نہ صرف شوگر کو متوازن کیا جا سکتا ہے بلکہ معدہ، جگر، دماغ اور اعصاب کی مجموعی صحت میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں
Do visit us for principled and certain treatment
