
تعارف
سب سے پہلے عیدالاضحی مسلمانوں کے لیے ایک نہایت اہم اور بابرکت تہوار ہے، جو قربانی، ایثار، اور اللہ کی رضا کے جذبات کا عملی مظہر ہوتا ہے۔ گوشت کی یہ فراوانی عید کے دنوں میں تقریباً ہر گھر میں نظر آتی ہے، اور کئی دنوں تک مختلف انداز میں تیار کیا جانے والا گوشت گھریلو دسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ تاہم جہاں ایک جانب قربانی کا گوشت غذائی لحاظ سے نہایت اہمیت رکھتا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ طبّی ماہرین اور عام افراد اس کے زیادہ استعمال سے متعلق خدشات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا، اس مضمون میں ہم قربانی کا گوشت کھانے کی غذائی اہمیت، ممکنہ طبی فوائد، نقصانات، اور اس کے صحیح استعمال کے اصولوں کا جائزہ لیں گے۔
قربانی کا گوشت– غذائی اہمیت
مزید یہ کہ قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے اور انسانی جسم کے لیے کئی اہم اجزاء فراہم کرتا ہے۔ یہ گوشت اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، زنک، وٹامن B12، وٹامن B6، فاسفورس اور دیگر اہم معدنیات کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کے ماہرین مناسب مقدار میں گوشت کے استعمال کو جسمانی طاقت، دماغی کارکردگی اور قوت مدافعت کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔
قربانی کا گوشت پروٹین کا خزانہ
اس کے علاوہ قربانی کے گوشت میں موجود پروٹین جسم کے خلیات کی مرمت، عضلات کی مضبوطی اور ہارمونز کی تیاری کے لیے ضروری ہے۔ بچوں، نوجوانوں اور کمزور جسم رکھنے والے افراد کے لیے یہ ایک قدرتی توانائی بخش غذا ہے۔
قربانی کے گوشت کے ممکنہ مسائل
دوسری طرف قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہونے کے باوجود اگر بے احتیاطی یا ضرورت سے زیادہ کھایا جائے تو یہ جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ عید کے دنوں میں گوشت کی زیادتی کئی افراد کو مختلف طبّی مسائل سے دوچار کر دیتی ہے۔
قربانی کا گوشت چربی کی زیادتی
قربانی کے گوشت میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس چربی میں سیرشدہ چکنائی پائی جاتی ہے جو دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے افراد جو پہلے سے دل کے مریض ہوں، ان کے لیے یہ چربی انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔
ہاضمے کی خرابیاں
گوشت کا ضرورت سے زیادہ استعمال نظامِ ہضم پر بوجھ ڈال دیتا ہے۔ جب گوشت بغیر سبزیوں کے کھایا جائے یا دن میں کئی مرتبہ صرف گوشت کھایا جائے تو اس سے قبض، بدہضمی، گیس اور سینے کی جلن جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ بچوں اور بزرگوں میں یہ اثرات زیادہ نمایاں ہو سکتے ہیں۔
یورک ایسڈ اور گنٹھیا
گوشت میں موجود پیورینز جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اگر یہ یورک ایسڈ خون میں زیادہ ہو جائے تو جوڑوں میں درد، سوجن اور گنٹھیا جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ گٹھیا کے مریضوں کو گوشت کے استعمال میں خاص احتیاط کرنی چاہیے۔
وزن میں اضافہ
قربانی کے گوشت کو عموماً زیادہ تیل اور مصالحے میں پکایا جاتا ہے، یا فرائی کیا جاتا ہے۔ اس اندازِ پکوان سے کیلوریز بڑھ جاتی ہیں جو وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ اگر ساتھ میں ورزش یا جسمانی سرگرمی نہ ہو تو یہ چربی جسم میں جمع ہونے لگتی ہے۔
کولیسٹرول کی زیادتی
گوشت میں موجود جانوروں کی چربی سے کولیسٹرول بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے، خصوصاً جو دل کی رگوں کو بند کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ مسئلہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کے مریضوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
غیر صحت بخش پکانے کے طریقے
گوشت کو تلنا، دہی یا مصالحے میں لمبے وقت تک پکانا یا بار بار گرم کرنا، اس کی غذائی افادیت کو کم کر دیتا ہے اور صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ایسے گوشت سے معدے کی بیماریاں اور جگر کی کمزوری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
جسم میں حرارت کا بڑھ جانا
گوشت ایک گرم غذا ہے۔ اس کا زیادہ استعمال جسم میں حرارت بڑھا سکتا ہے جس سے پمپلز، نزلہ، بخار یا پیاس زیادہ لگنے جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ طبِ مشرقی کے مطابق گوشت کے ساتھ ٹھنڈی غذائیں جیسے دہی، کھیرا یا لیموں لینا مفید ہوتا ہے۔
گردے کی کمزوری
زیادہ گوشت کھانے سے گردے پر بوجھ پڑتا ہے کیونکہ پروٹین اور یورک ایسڈ کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے، جسے گردے فلٹر کرتے ہیں۔ گردے کے مریضوں کو گوشت کے استعمال میں سخت احتیاط برتنی چاہیے تاکہ گردے مزید متاثر نہ ہوں۔
بچوں اور بزرگوں پر منفی اثرات
چھوٹے بچے اور بزرگ افراد گوشت کو آسانی سے ہضم نہیں کر پاتے۔ ان میں پیٹ درد، قے، یا بخار جیسی علامات زیادہ دیکھی گئی ہیں۔ ان کے لیے گوشت نرم، کم چکنا اور سبزیوں کے ساتھ ملا کر دیا جانا بہتر ہے۔
قربانی کا گوشت۔ محفوظ استعمال کے مشورے
عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کی فراوانی کے ساتھ صحت کی حفاظت بھی نہایت ضروری ہے۔ اگر گوشت کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ اور اعتدال سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
گوشت کو اچھی طرح صاف کریں
قربانی کے بعد گوشت کو فوری طور پر صاف پانی سے دھونا اور اضافی چربی یا خون ہٹانا ضروری ہے۔ صاف ستھرا گوشت بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور دیرپا بھی ہوتا ہے۔
گوشت محفوظ طریقے سے ذخیرہ کریں
گوشت کو چھوٹے حصوں میں کاٹ کر فریزر میں مناسب درجہ حرارت پر ذخیرہ کریں تاکہ وہ خراب نہ ہو۔ فریزر بیگز یا ایئر ٹائٹ کنٹینرز استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے۔
ایک وقت میں زیادہ مقدار نہ کھائیں
گوشت کو معمولی مقدار میں کھائیں، خاص طور پر ایک وقت میں بہت زیادہ نہ کھائیں۔ زیادہ مقدار سے بدہضمی، گیس اور پیٹ درد کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
سبزیاں اور دہی کا استعمال
گوشت کے ساتھ سبزیاں، دہی یا ہری چٹنی شامل کریں تاکہ ہاضمہ بہتر رہے اور جسم میں توازن قائم رہے۔
چربی والے حصے الگ کریں
گوشت کھاتے وقت اُس میں موجود زائد چربی کو نکال دینا ایک صحت مند عادت ہے۔ یہ چربی نہ صرف کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے بلکہ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ چکنائی سے بھرپور گوشت نظامِ ہضم پر بوجھ ڈالتا ہے اور توانائی کی بجائے بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔ کوشش کریں کہ بغیر چربی والا گوشت استعمال کریں، خاص طور پر گائے اور بکرے کے گوشت میں احتیاط برتیں۔ صحت مند زندگی کے لیے متوازن غذا اپنائیں اور گوشت میں چربی کی مقدار پر قابو رکھیں۔
فرائی یا بھنے گوشت سے پرہیز
فرائی یا زیادہ تیل میں پکا ہوا گوشت صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اسے محدود مقدار میں کھائیں۔ اُبلا ہوا یا ہلکی آنچ پر پکایا گیا گوشت زیادہ ہلکا، جلد ہضم ہونے والا اور صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔ صحت مند انتخاب کریں۔
پانی کا استعمال بڑھائیں
پانی انسانی جسم کی بنیادی ضرورت ہے اور صحت مند زندگی کے لیے اس کا مناسب استعمال بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر گوشت کھانے کے بعد پانی کا استعمال نظامِ ہضم کو فعال رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس سے خوراک بہتر انداز میں ہضم ہوتی ہے اور یورک ایسڈ کی سطح بھی متوازن رہتی ہے، جو جوڑوں کے درد اور گاؤٹ جیسے امراض سے بچاؤ میں مددگار ہے۔ روزانہ 8 سے 12 گلاس پانی پینا جسم کی صفائی، جلد کی بہتری، اور توانائی کے لیے بھی ضروری ہے۔ اپنی صحت کی حفاظت کے لیے پانی کو معمول بنائیں – یہ ایک سادہ مگر طاقتور عادت ہے۔
قربانی کا گوشت۔ کن لوگوں کو خاص احتیاط کرنی چاہیے؟
اگرچہ قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، لیکن کچھ افراد کے لیے اس کا زیادہ استعمال صحت کے سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ درج ذیل طبّی حالتوں میں مبتلا افراد کو گوشت کھاتے وقت خصوصی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے
شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے مریض
ایسے افراد کے لیے زیادہ چکنائی اور نمک والا گوشت خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر مزید بڑھ سکتا ہے اور دل کی دھڑکن پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ انہیں چاہیے کہ گوشت کی مقدار محدود رکھیں اور بغیر چربی والا گوشت استعمال کریں۔
کولیسٹرول کے مریض
گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، میں موجود سیرشدہ چکنائی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتی ہے۔ ہائی کولیسٹرول والے افراد کو بھنا یا فرائی گوشت کھانے سے گریز کرنا چاہیے اور ابلا ہوا یا بھاپ میں تیار کردہ گوشت ترجیح دینی چاہیے۔
بزرگ افراد
عمر رسیدہ افراد کا نظامِ ہضم کمزور ہوتا ہے، اس لیے زیادہ گوشت کھانے سے بدہضمی، قبض یا پیٹ کے دیگر مسائل ہو سکتے ہیں۔ انہیں ہلکی غذائیں اور نرم گوشت کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
یورک ایسڈ اور جوڑوں کے درد کے مریض
گوشت میں پیورینز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو یورک ایسڈ کو بڑھاتے ہیں، جس سے جوڑوں میں سوجن اور درد پیدا ہوتا ہے۔ گٹھیا کے مریضوں کو گوشت محدود مقدار میں اور وقفے وقفے سے کھانا چاہیے۔
موٹاپے کے شکار افراد
زیادہ گوشت، خاص طور پر چربیلے گوشت کا استعمال وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ موٹاپے سے بچنے کے لیے کم چکنائی والا گوشت اور زیادہ سبزیوں کے ساتھ متوازن غذا اختیار کرنی چاہیے۔
ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں
Do visit us for principled and certain treatment
کیا آپ معدے کے مسائل جیسے گیس، تیزابیت، بھوک نہ لگنا، قبض یا بدہضمی سے پریشان ہیں؟
اب پیشِ خدمت ہے اکسیر معدہ کورس ایک آزمودہ اور مکمل قدرتی علاج – بغیر کسی نقصان کے
اکسیر معدہ کورس
گیس، تیزابیت اور بدہضمی کا خاتمہ۔ ریحی دردوں سے نجات۔ سینے کی جلن اور تبخیر معدہ کا موثر علاج۔ متلی، قے اور پیٹ درد میں موثر۔ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے یکساں مفید
ایک کیپسول صبح ایک کیپسول شام کھانے کے بعد ہمراہ پانی لیں
بہترین رزلٹ کیلئے سونف، پودینہ اور سبز الائچی کے قہوہ کے ساتھ استعمال کریں
تعداد کیپسول: 60 عدد