سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ کی اصل وجہ

میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہو سکتی ہے

تعارف وزن کم نہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن میٹابولزم کا کردار سب سے اہم ہے۔ بعض افراد دن بھر ورزش کرتے ہیں، پھر بھی وزن کم نہیں ہوتا۔ دوسری طرف، کچھ لوگ بغیر کسی خاص محنت کے وزن گھٹا لیتے ہیں۔ اس فرق کی ایک بڑی وجہ جسم کا میٹابولک ریٹ ہو سکتا ہے۔ اگر میٹابولزم سست ہو تو کھانے کی توانائی جلدی نہیں جلتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چربی جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ادھر اگر میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے۔ ایسی صورت میں وزن کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے لوگ اپنی سست میٹابولک حالت سے بے خبر ہوتے ہیں۔ وہ محض غذا یا ورزش کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ جبکہ اصل مسئلہ اندرونی جسمانی نظام میں ہوتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ میٹابولزم کو کیسے پہچانا جائے؟ اس کا اندازہ روزمرہ کی توانائی، تھکن، ہاضمے، اور نیند سے لگایا جا سکتا ہے۔ اکثر جو لوگ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں، ان کا میٹابولزم سست ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جو لوگ متحرک رہتے ہیں، ان کا نظام بہتر ہوتا ہے۔لہٰذا اگر آپ وزن کم کرنے میں ناکام ہیں، تو صرف غذا پر توجہ نہ دیں۔ میٹابولزم کی حالت کا جائزہ ضرور لیں۔ اس بلاگ میں ہم تفصیل سے سیکھیں گے کہ میٹابولزم کیا ہے، کیسے کام کرتا ہے، اور اسے قدرتی طریقوں سے کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، مختلف علامات اور عوامل کا جائزہ بھی لیں گے۔ آخرکار، ہم ان قدرتی نسخوں کی بات کریں گے جو میٹابولزم کو تیز کر کے وزن گھٹانے میں مدد دیتے ہیں۔ میٹابولزم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ میٹابولزم وہ حیاتیاتی عمل ہے جو خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے۔ یہ عمل جسم کی ہر خلیے میں ہوتا ہے۔ جب میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ کیلوریز جلاتا ہے۔ اگر یہ سست ہو تو خوراک چربی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اسی لیے توازن ضروری ہے۔ عام طور پر، متوازن غذا اور ورزش میٹابولزم کو درست رکھتی ہے۔ بعض لوگوں کا میٹابولزم پیدائشی طور پر سست ہوتا ہے۔ جبکہ دوسروں میں غذائی یا ہارمونی تبدیلیوں سے سست ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ نیند کی کمی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ کا میٹابولزم درست ہو تو وزن کم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ورنہ تمام محنت رائیگاں جاتی ہے۔ لہٰذا اسے نظر انداز نہ کریں۔ ہمیشہ اپنی توانائی، ہاضمے، اور جسمانی تھکن پر نظر رکھیں۔ ان علامتوں سے اندازہ لگانا ممکن ہے۔ نتیجتاً، بروقت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہی سمجھ بوجھ وزن گھٹانے میں مدد دیتی ہے۔ میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ کیسے پہچانیں؟ اگر آپ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں تو ممکن ہے میٹابولزم سست ہو۔ ہاضمہ سست ہونا بھی اہم اشارہ ہے۔ دوسری طرف، اگر آپ کھانے کے بعد جلد بھوک محسوس کرتے ہیں، تو یہ تیز میٹابولزم کی علامت ہو سکتی ہے۔ مسلسل وزن بڑھنا بھی سست نظام کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر وزن مستحکم ہے تو نظام بہتر ہے۔ تھکن، نیند کی کمی، اور جلدی تھک جانا بھی علامات ہیں۔ ان اشاروں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ روزانہ کی روٹین کو دیکھ کر خود بھی نتیجہ نکال سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن کی خرابی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اس لیے مکمل طبی جانچ ضروری ہے۔ بروقت پہچان سے بہتری ممکن ہے۔ تیز میٹابولزم میں توانائی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ جبکہ سست نظام سستی اور چربی کا باعث بنتا ہے۔ نتیجتاً وزن گھٹانا مشکل ہوتا ہے۔ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ میٹابولزم ہو سکتی ہے بعض اوقات مسلسل ڈائٹنگ اور ورزش کے باوجود وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کی بڑی وجہ میٹابولزم ہو سکتا ہے۔ جب جسم کی توانائی استعمال نہ ہو تو چربی جمع ہو جاتی ہے۔ اسی لیے سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ بنتا ہے۔ دوسری طرف، تیز میٹابولزم کے ساتھ معمولی محنت بھی فائدہ دیتی ہے۔ اگر آپ نے ہر کوشش کر لی اور نتیجہ نہیں ملا تو اندرونی نظام کو دیکھنا ہوگا۔ میٹابولزم کو بہتر بنائے بغیر وزن کم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ صرف خوراک یا ورزش کو الزام دیتے ہیں۔ جبکہ جڑ مسئلہ کچھ اور ہوتا ہے۔ اسی لیے مکمل جسمانی توازن ضروری ہے۔ نیند، ہارمونز، اور پانی کی مقدار بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ بروقت پہچان اور درست قدم ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔ نتیجتاً آپ بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ سست میٹابولزم کی علامات کیا ہیں؟ اگر آپ دن بھر تھکے تھکے رہتے ہیں تو میٹابولزم سست ہو سکتا ہے۔ بھوک کم لگنا بھی علامت ہے۔ اضافی وزن بڑھنا یا کم نہ ہونا بھی نشانی ہو سکتی ہے۔ نیند کے مسائل بھی نظام کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہاتھ یا پاؤں ٹھنڈے رہنا بھی اہم اشارہ ہوتا ہے۔ ہاضمہ سست ہو جائے تو یہ بھی نظام کی خرابی ہے۔ ایسے افراد اکثر قبض کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی جلد خشک اور توانائی کم ہوتی ہے۔ دیگر علامات میں چہرے پر پژمردگی بھی شامل ہے۔ اگر یہ علامات موجود ہوں تو فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔ اس کے بغیر مکمل بہتری ممکن نہیں۔ روزمرہ کی معمولی علامات بڑی تبدیلی کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ وقت پر پہچان سے نظام بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً جسمانی توانائی بحال ہوتی ہے۔ تیز میٹابولزم کے فائدے اور نقصانات تیز میٹابولزم جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ ایسے افراد وزن آسانی سے کم کر لیتے ہیں۔ ہاضمہ بہتر اور نیند گہری ہوتی ہے۔ جسمانی حرارت بھی متوازن رہتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ نظام چربی کو جلانے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اس کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات تیز نظام کے ساتھ وزن زیادہ کم ہو جاتا ہے۔ اس سے کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ دل کی دھڑکن تیز ہونا بھی مسئلہ بن سکتا ہے۔ توانائی ضرورت سے زیادہ استعمال ہو تو تھکن ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بھوک نہ مٹنے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس وجہ سے بار بار کھانا پڑتا ہے۔ نتیجتاً غذائی توازن بگڑ سکتا ہے۔ اس لیے تیز میٹابولزم کو بھی متوازن رکھنا ضروری ہے۔ مناسب خوراک،…

Read More

Chukandar (Beetroot) Stay Healthy This Ramadan

چقندر ایک غذائیت سے بھرپور سبزی ہے جو نہ صرف ذائقے میں لذیذ ہوتی ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتی ہے۔ اس میں معدنیات کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو مختلف بیماریوں سے بچاؤ اور جسم کی مجموعی صحت میں بہتری لانے میں مددگار ہے۔ چقندر کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے جیسے کہ جوس، سالاد یا پکوان میں اور یہ دل کی صحت، ہاضمہ، خون کی کمی، وزن میں کمی اور مجموعی صحت کے لیے بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔ فوائد خون کی کمی چقندر آئرن کا اچھا ذریعہ ہے جو خون کی کمی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ دل کی صحت چقندر خون کی نالیوں کو آرام دیتے ہیں اور خون کے دورانیے کو بہتر بناتے ہیں اس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ہاضمہ کی بہتری چقندر ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے اور قبض کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ بلڈ پریشر چقندر کا رس بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ خون کی نالیوں کو صاف کرتا ہے۔ وزن میں کمی چقندر کم کیلوریز اور زیادہ فائبر رکھنے کی وجہ سے وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ توانائی میں اضافہ چقندر میں قدرتی شوگر کی مقدار ہوتی ہے جو جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے۔ کینسر کے خلاف تحفظ چقندر میں ایسا مرکب ہوتا ہے جو اینٹی کینسر خصوصیات رکھتا ہے اور بعض اقسام کے کینسر کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دماغی صحت چقندر دماغ کی صحت کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ یہ خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے اور دماغی افعال کو فعال رکھتا ہے۔ اس سے یادداشت اور توجہ میں بھی بہتری آ سکتی ہے۔ جلد کی صحت چقندر جلد کو صحت مند رکھتے ہیں اور جلد کے مسائل جیسے کہ داغ دھبوں یا جھریوں کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ مضبوط مدافعتی نظام چقندر میں ایسے معدنیات ہوتے ہیں جو جسم کی مدافعتی طاقت کو مضبوط کرتے ہیں اور آپ کو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ ورزش کے دوران بہتر کارکردگی چقندر کا رس پینے سے جسم میں آکسیجن کی فراہمی بڑھتی ہے جس کی وجہ سے ورزش کے دوران توانائی میں اضافہ ہوتا ہے اور آپ کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔ پٹھوں کے درد میں کمی چقندر کا رس پٹھوں کے درد اور سوجن کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے خاص طور پر ورزش کے بعد۔ جگر کی صفائی چقندر جگر کی صفائی میں مددگار ہوتا ہے۔ یہ جگر سے زہریلے مادوں کو نکال کر اس کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ صحت مند نظر چقندر آنکھوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ یہ نظر کو تیز رکھنے اور آنکھوں کی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد کرتے ہیں۔ سوزش کو کم کرنا چقندر میں موجود مرکبات سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں جو جوڑوں اور پٹھوں کی تکالیف میں آرام کا باعث بنتے ہیں۔ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنا چقندر میں پائے جانے والے اجزاء کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جو دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ وزن میں کمی چقندر میں قدرتی شکر اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ وزن کم کرنے کے خواہشندوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

Benefits Of Dry Fruits For Health

خشک میوہ جات خوش ذائقہ اور صحت بخش ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف مختلف بیماریوں کے خلاف ایک مضبوط ڈھال کا کام سر انجام دیتے ہیں بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں اور بہت سے طبی امراض کو بھی دور کرنے کا باعث بنتے ہیں فوائد چلغوزہ چلغوزہ ایک عمدہ قسم کا میوہ ہے اس کو کھانے سے گردے اور جگر کو طاقت پہنچتی ہے۔ اس کے استعمال سے یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔ یہ پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔چلغوزہ کھانے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ پرانی کھانسی کے لیے چلغوزہ پیس کر شہد میں ملا کر کھایا جائے تو افاقہ ہوتا ہے۔ اخروٹ اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ ہے۔ یہ دماغ کو طاقتور بناتا ہے اور ذہنی نشوونما میں اہم کردار رکھتا ہے اس سے جسمانی تھکان میں خاطرخواہ کمی واقع ہوتی ہے۔ یہ بلڈ پریشر کے ساتھ دل کی بیماری کی روک تھام کے لیے بھی مفید ہے پستہ پستے میں قدرتی اجزاء کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے پھیپھڑوں سے خراب مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ پستے کی روزانہ مناسب مقدار کھانے سے کینسر جیسی مرض کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ پستے کے استعمال سے جسم میں ایک مدافعتی قوت پیدا ہوتی ہے جو ہر قسم کی بیماری سے لڑنے کی صلاحیت مہیا کرتی ہے۔ کاجو کاجو ایک خوش ذائقہ میوہ ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اس کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے۔ اس کو فرائی کرکے بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کے مغز کا مربہ دل و دماغ کو طاقتور بناتا ہے اور دانتوں کے درد میں کمی پیدا کرتا ہے۔ بادام بادام میں غذائیت کا بے پناہ خزانہ موجود ہے۔ یہ بینائی اور دماغ کے لیے بے حد مفید ہے۔ یہ حافظے کو تیز کرتا ہے۔ اس کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ بچوں کو کھلانا بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا حلوہ بنا کر کھانے سے نزلہ، زکام اور سر درد میں بہتری آتی ہے۔ روغن بادام کا مساج آنکھوں کے گرد پڑے حلقوں کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے مونگ پھلی مونگ پھلی کمزور اور دبلے پتلے افراد کے لیے مفید ہے۔اس کا استعمال معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے مونگ پھلی کھانی چاہیے۔ یہ مختلف ذائقہ دار پکوانوں میں بھی استعمال کی جاتی ہے ۔ کشمش کشمش بچوں کے لیے بہت مفید ہے ایسے بچے جو دانت نکال رہے ہوں تو انھیں بہت تکلیف ہوتی ہے اس لیے کشمش کو باریک پیس کر شہد میں ملا انھیں چٹا دیا جائے جس سے درد کم ہو جائے گا۔ یہ خون کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ بچوں کو کشمش، خوبانی، کھجور دینے کی تاکید کریں۔ اس کے علاوہ یہ کمزور افراد کا وزن بھی بڑھاتی ہے ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More

سونف کی چائے آپ کی صحت کا بہترین ساتھی

جسمانی وزن میں کمی سونف نظام ہاضمہ کے عمل کو بہتر بناتا ہے اسی لیے یہ غذائیت کو جزوبدن بنانے کا عمل بھی بہتر کردیتا ہے۔ اس طرح نقصان دہ اجزاء جسم سے خارج ہوجاتے ہیں اورجسم میں گلوکوز کی سطح بھی متوازن رہتی ہے۔ یہ بے وقت کھانے کی خواہش کو قابو کرتا ہے جبکہ جسم میں اضافی سیال کو بھی خارج کردیتا ہے دل کی صحت بہتر بنائے جگر صحت مند ہو تو کولیسٹرول کے ٹکڑے زیادہ بہتر طریقے سے ہوتے ہیں۔ سونف ان غذاﺅں میں سے ایک ہے جو جگر کے افعال کو مناسب طریقے سے بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ دل کی دھڑکن بہتر ہوتی ہے آنکھ کی صحت کے لیے فائدہ مند سونف بینائی کو بہتر کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی بینائی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیل مہاسے کم کرے سونف میں موجود آئل ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں اور جلدی مسائل جیسے کیل مہاسوں کے علاج میں مدد دیتا ہے۔ سونف جلد میں موجود اضافی سیال کو خارج کردیتا ہے جو کہ کیل مہاسوں کی شکل اختیار کرتے ہیں شوگر کے خلاف مزاحمت سونف شوگر کے شکار افراد کو اس مرض سے لڑنے میں بھی مدد دیتے ہین۔ معدنیات کے باعث یہ بلڈ شوگر لیول کو کم کرتا ہے جبکہ انسولین کی سرگرمیوں میں اضافہ کرتا ہے جس سے بلڈ شوگر متوازن رہتا ہے مسوڑوں کے لیے بہترین سونف جراثیم کش خصوصیات کے باعث مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتا ہے جس سے ورم یا سوجن کی روک تھام ہوتی ہے نظام ہاضمہ کے مسائل دور کرے سونف مسلز کو ریلیکس کرنے کے ساتھ خون کے بہاﺅ کو حرکت میں لاتا ہے جس سے درد کم ہوتا ہے اور نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ سونف کا استعمال جسم سے گیس کو بھی خارج کرتا ہے چائے بنانے کا طریقہ ایک سے 2 کھانے کے چمچ سونف کو پیس لیں اور اسے ایک کپ میں ڈالنے کے بعد اس میں گرم پانی شامل کردیں اس کو دس منٹ کے لیے پڑا رہنے دیں اس کے بعد چھان لیں اور کچھ مقدار میں شہد کا بھی اضافہ کردیں۔ یہ چائے وٹامن اے، سی اور ڈی کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھی بھرپور ہوتی ہے

Read More

Honey And Cinamom Benfits For Health

شہد اور دارچینی ایک قدرتی علاج ہے جو صحت کے مختلف پہلوؤں میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ دونوں اجزاء اپنی منفرد خصوصیات کی بنا پر نہ صرف ذائقہ بڑھاتے ہیں بلکہ صحت کے لئے بھی بے شمار فوائد فراہم کرتے ہیں۔ شہد اپنی قدرتی مٹھاس کے ساتھ ساتھ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے جبکہ دارچینی کی تیز خوشبو اور ذائقہ دل کی صحت، ہاضمے اور وزن میں کمی کے لئے مفید ہیں۔ فوائد دل کی بیماری میں شہد اور دارچینی کا پیسٹ بنائیں اور اسے روزانہ استعمال کریں۔ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔ دل کی دھڑکن کو بہتر بنانے کے لیے اس کا استعمال مفید ہے۔ دانت کے درد میں ایک چمچ پسی ہوئی دارچینی اور پانچ چمچ شہد کا پیسٹ بنالیں اور جس دانت میں درد ہو اس پر دن میں دو سے تین مرتبہ لگائیں۔ ٹھنڈ لگ جائے تو ایک کھانے کا چمچ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم دور کرتا ہے اور سانس کو صاف کرتا ہے۔ دانوں اور جلدی امراض کے لیے تین کھانے کے چمچ شہد اور ایک چائے کا چمچ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔ رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگائیں اور صبح دھو لیں۔ اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ داد اور جِلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔ وزن کو کم کرنے کے لیے روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ایک چائے کا چمچ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچ شہد ایک کپ گرم پانی میں پئیں۔ اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔ کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے معدے اور ہڈیوں کے کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے روزانہ ایک چائے کا چمچ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچ شہد دن میں تین بار لیں۔ معدے کے امراض میں شہد کے ساتھ دار چینی لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور یہ معدے کے السر کو بھی جڑ سے ختم کرتا ہے گیس کی تکلیف میں شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی بہت ساری تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے وبائی زکام میں وبائی زکام میں تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچ کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچ استعمال کریں بالوں کے جھڑنے میں روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔ احتیاط کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اس لیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More
مچھلی کا تیل، صحت مند جسم، فوائد، نقصانات اور قدرتی علاج کا استعمال

صحت مند زندگی کے لیے مچھلی کے تیل کا صحیح طریقہ استعمال

مچھلی کا تیل قدرتی طور پر مچھلی کے چربی والے حصوں سے حاصل کیا جاتا ہے، جس میں اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کی اعلیٰ مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ فیٹی ایسڈز انسانی جسم کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ آج کل مچھلی کا تیل سپلیمنٹ کی صورت میں بھی دستیاب ہے، جسے صحت مند زندگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فوائد مچھلی کا تیل قدرتی طور پر صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اس میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز، وٹامنز اور دیگر غذائی اجزاء جسم کی مختلف نظاموں کے لیے نہایت مفید ہیں۔ آئیے مچھلی کے تیل کے اہم فوائد تفصیل سے جانتے ہیں: دل کی صحت کو بہتر بنانا مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز خون میں کولیسٹرول اور ٹرائیگلیسرائیڈز کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں، جو دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ یہ خون کے بہاؤ کو بہتر بناتے ہیں، دل کی شریانوں کو صاف اور صحت مند رکھتے ہیں، جس سے ہارٹ اٹیک اور دیگر دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔دل کی صحت کے لیے روزانہ مچھلی کا تیل استعمال کرنا مفید سمجھا جاتا ہے۔ دماغی صلاحیتوں میں اضافہ دماغ کی نشوونما اور کارکردگی کے لیے اومیگا-3 فیٹی ایسڈز بہت ضروری ہوتے ہیں۔ مچھلی کا تیل یادداشت کو بہتر بناتا ہے، توجہ اور ذہنی استقامت کو بڑھاتا ہے، اور دماغی تھکن اور ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے۔خصوصاً بچوں اور بزرگوں کے لیے یہ دماغی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ جوڑوں کے درد میں کمی مچھلی کا تیل سوزش کم کرنے کی خصوصیات رکھتا ہے، جو گٹھیا اور جوڑوں کے درد جیسی بیماریوں میں راحت فراہم کرتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے جوڑوں کی لچک بہتر ہوتی ہے اور سوزش کی وجہ سے ہونے والا درد کم ہو جاتا ہے۔ جلد اور بالوں کی صحت مچھلی کا تیل جلد کو نمی بخشتا ہے، خشکی اور خارش کو کم کرتا ہے، اور جلد کی ساخت کو نرم اور چمکدار بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے اور بالوں کی نشوونما میں اضافہ کرتا ہے، جس سے بال گھنے اور صحت مند ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی حفاظت مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا-3 آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ خشک آنکھوں کے مسائل کو کم کرتا ہے اور عمر رسیدگی کے ساتھ آنکھوں کی بیماریوں جیسے میکولر ڈیجنریشن کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ وزن کنٹرول اور میٹابولزم مچھلی کا تیل جسم میں چربی کو کم کرنے اور میٹابولزم کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے وزن کم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ جسم کی توانائی کو بڑھاتا ہے اور فیٹ برننگ کو موثر بناتا ہے۔ ذہنی سکون اور موڈ بہتر بنانا مچھلی کے تیل میں شامل اومیگا-3 فیٹی ایسڈز ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور اینگزائٹی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ دماغ میں سیروٹونن اور دیگر خوشی کے ہارمونز کی سطح کو بہتر بناتے ہیں، جس سے موڈ خوشگوار ہوتا ہے۔ قوت مدافعت میں اضافہ مچھلی کا تیل جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو مضبوط کرتا ہے اور جسم کو انفیکشنز سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہڈیوں کی مضبوطی مچھلی کا تیل ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے، آرتھرائٹس جیسے مسائل کو کم کرتا ہے، اور کیلشیم کے جذب کو بڑھا کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ نقصانات اگرچہ مچھلی کا تیل صحت کے لیے بہت سے فوائد رکھتا ہے، لیکن اس کے کچھ نقصانات اور ممکنہ مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر اسے زیادہ مقدار میں یا غیر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے۔ آئیے مچھلی کے تیل کے ممکنہ نقصانات پر تفصیل سے بات کرتے ہیں خون پتلا ہونے کا خطرہ مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز خون کو پتلا کرنے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔ یہ خصوصیت خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے، مگر اگر مچھلی کے تیل کی زیادہ مقدار استعمال کی جائے، تو خون بہنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔یہ خاص طور پر اُن افراد کے لیے خطرناک ہے جو پہلے سے خون پتلا کرنے والی دوائیں لے رہے ہوں، کیونکہ اس سے خون کا بہاؤ بہت زیادہ تیز ہو سکتا ہے اور اندرونی یا بیرونی خون بہنے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔احتیاط: مچھلی کا تیل استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں، خاص طور پر اگر آپ کسی دوا پر ہیں۔ ہاضمے کی پریشانی کچھ افراد کو مچھلی کے تیل کے استعمال سے معدے میں گیس، اپھارہ، بدہضمی، یا متلی جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔ یہ علامات خاص طور پر تیل کی زیادہ مقدار یا خالی پیٹ استعمال کرنے سے زیادہ ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر آپ کو مچھلی کے تیل سے ہاضمے کے مسائل ہوتے ہیں تو اسے کھانے کے ساتھ لینا یا مقدار کم کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ مچھلی کی بو اور ذائقہ مچھلی کے تیل کی خاص بو اور ذائقہ بعض افراد کے لیے ناگوار ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے روزانہ اس کا استعمال مشکل ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ اس کی بدبو یا ذائقے کی وجہ سے قے محسوس کر سکتے ہیں یا اسے کھانے سے گریز کرتے ہیں۔ایسی صورت میں، مارکیٹ میں دستیاب ذائقہ دار یا کیپسول کی شکل میں دستیاب مچھلی کے تیل کا استعمال بہتر رہتا ہے تاکہ اس کا ذائقہ اور بو کم محسوس ہو۔ ممکنہ الرجی کے اثرات کچھ لوگوں کو مچھلی یا مچھلی کے تیل سے الرجی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے جلد پر خارش، سوجن، یا سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔اگر آپ کو مچھلی یا سمندری غذا سے الرجی ہے تو مچھلی کے تیل کے استعمال میں خاص احتیاط کریں یا معالج سے مشورہ لیں۔ وٹامن اے اور ڈی کی زیادتی مچھلی کے تیل میں وٹامن اے اور ڈی بھی ہوتے ہیں۔ اگر آپ بہت زیادہ مقدار میں مچھلی کا تیل استعمال کرتے ہیں تو وٹامن اے یا ڈی کی زیادتی کا خطرہ ہو سکتا ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔یہ…

Read More

Dates are Essential During Ramadan

کھجور ایک ایسا میٹھا پھل ہے جو صدیوں سے انسانوں کی غذا کا اہم حصہ رہا ہے۔ یہ نہ صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ رمضان کے دوران کجھور کا استعمال نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ نہ صرف سنت ہے بلکہ اس کے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں۔ فوائد فوری توانائی کا ذریعہ کجھور میں قدرتی شکر وافر مقدار میں پائی جاتی ہے جو روزہ افطار کرتے ہی جسم کو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ توانائی کی سطح بڑھانا کھجور میں قدرتی شکر کی موجودگی کی وجہ سے یہ فوری توانائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ کھجور کو دودھ میں ابال کر کھانے سے فوری طاقت ملتی ہے۔ ہاضمے میں مددگار کجھور میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور قبض جیسی مشکلات سے بچاتی ہے۔ وٹامنز سے بھرپور کجھور میں ضروری غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسمانی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ہیں۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا کجھور میں موجود اجزاء بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں جو خاص طور پر شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ دل کی صحت کے لیے مفید کجھور دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ دل کے دورے میں 7 عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت کوٹ کر کھلائیں۔ یہ جسم کے ہر حصے کے لیے یکساں مفید ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط بنانا کھجور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ یہ دل کے مریض کے لیے انتہائی مفید ہے۔ گردہ، مثانہ، پتہ اور آنتوں کے درد میں مفید ہے۔ دماغی صحت کے لیے فائدہ مند کھجور دماغی صحت کے لیے اہم ہے۔ یہ دماغی توانائی کو بڑھاتی ہے یادداشت کو بہتر بناتی ہے اور ذہنی تھکن کو کم کرتی ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے فائدہ کھجور کا استعمال حاملہ خواتین کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ یہ اہم معدنیات فراہم کرتی ہے جو خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھجور کا استعمال بچے کی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی کھجور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے جس سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔ یہ آپ کو زیادہ دیر تک بھرپور رکھتی ہے اور بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ خون کی کمی کے لیے مفید کھجور خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے مفید ہے جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی صحت کے لیے مفید کھجور آنکھوں کی صحت کے لیے اہم ہے۔ یہ آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتی ہے اور آنکھوں کے امراض اور موتیا سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ جلد کی صحت کھجور کا استعمال جلد کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود معدنیات جلد کو نم اور ہموار رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جلد کی عمر رسیدگی کے آثار کو کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ پانی کی کمی کا خاتمہ کھجور کا استعمال پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے کیونکہ اس میں 20 فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔ یہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتی ہے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
ہیٹ اسٹروک کا قدرتی علاج – گرمی میں طب یونانی سے پانی کی کمی، جسم کی گرمی اور تھکن کا حل

گرمیوں میں صحت کا خیال کیسے رکھیں؟ طب اور جدید طریقہ علاج

گرمیوں میں صحت کے چیلنجز گرمیوں کا موسم جہاں تازگی، پھلوں، اور سیر و تفریح کے مواقع لے کر آتا ہے، وہیں یہ کچھ مخصوص صحت کے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے جن سے نمٹنے کے لیے شعور، احتیاط اور درست تدابیر ضروری ہیں۔ گرم موسم میں جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور اگر وقت پر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو جسمانی توازن بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ پانی کی کمیگرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم سے نمکیات اور پانی کا اخراج تیز ہو جاتا ہے۔ اگر پانی مناسب مقدار میں نہ پیا جائے تو تھکن، چکر، کمزوری اور گردوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ہیٹ اسٹروکطویل وقت تک دھوپ میں رہنے سے جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جسے ہیٹ اسٹروک کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ہنگامی حالت ہے جس میں فوری طبی امداد نہ دی جائے تو جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ معدے کے امراضگرمیوں میں کھانے پینے کی اشیاء جلد خراب ہو جاتی ہیں، جس سے فوڈ پوائزننگ، اسہال، بدہضمی اور پیٹ درد جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔ صفائی کا خاص خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ جلدی الرجی اور دھوپ کی جھلسنگرمی، پسینہ، اور سورج کی تیز شعاعیں جلد پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ جھلسن، خارش، سرخی اور جلدی الرجی عام ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں ہلکی غذا، زیادہ پانی، دھوپ سے بچاؤ، اور آرام دہ لباس پہن کر ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ خود کو محفوظ رکھنا ہی تندرستی کی ضمانت ہے۔ طب کے مطابق گرمی کا مزاج قدیم یونانی و اسلامی طب کے مطابق ہر موسم کا ایک مخصوص مزاج ہوتا ہے، اور گرمی کا مزاج گرم و خشک مانا جاتا ہے۔ یہ مزاج جسم میں صفرا کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جو کہ زرد رنگت کا ایک تیز اور گرم مادہ ہے۔ صفرا کی زیادتی سے جسم میں بے چینی، گرمی کا احساس، بدہضمی، چکر، متلی، اور جلد پر دانے یا خارش جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں سب سے زیادہ اثر جگر، معدہ اور جلد پر ہوتا ہے۔ جگر میں صفرا کی زیادتی سے چہرے پر پیلاہٹ، آنکھوں میں جلن، اور مزاج میں چڑچڑاپن محسوس ہوتا ہے۔ معدے میں حرارت بڑھنے سے بھوک میں کمی، تیزابیت، متلی اور قبض جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ جلد چونکہ جسم کا بیرونی حفاظتی نظام ہے، اس لیے دھوپ اور پسینے سے الرجی، دانے، دھوپ کی جھلسن اور خشکی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق اس موسم میں ٹھنڈی و تر مزاج والی غذائیں، زیادہ پانی، عرق گلاب، سونف، اور لیموں کا استعمال مفید رہتا ہے۔ ان تدابیر سے جسم کا توازن بحال رکھا جا سکتا ہے اور گرمی کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ طب میں تجویز کردہ تدابیر گرمی کے موسم میں جسم کا اندرونی توازن بگڑنے لگتا ہے، خصوصاً جب موسم کا مزاج گرم و خشک ہو۔ یونانی و اسلامی طب کے اصولوں کے مطابق، گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مخصوص تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جن کا مقصد جسم میں صفراوی مادے کو قابو میں رکھنا، اعضاء کو تقویت دینا، اور حرارت کو متوازن کرنا ہوتا ہے۔ درج ذیل تدابیر گرمی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے نہایت مفید مانی جاتی ہیں سکنجبینیہ ایک روایتی اور آزمودہ مشروب ہے جو سرکہ اور شہد یا چینی سے تیار کیا جاتا ہے۔ سکنجبین جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے، صفرا کی زیادتی کو روکتا ہے، اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ روزانہ ایک گلاس سکنجبین کا استعمال گرمی سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔ آملہآملہ کو طب میں ایک ٹھنڈی تاثیر رکھنے والا جزو مانا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے بلکہ معدے کے السر، جگر کی سوزش، اور آنکھوں کی جلن میں بھی مفید ہے۔ آملہ کا رس یا مربہ روزانہ استعمال کریں۔ پانی کا استعمال گرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم میں نمکیات کم ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، دن بھر میں 10-12 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناریل پانی اور لیموں پانی بھی بہت مفید ہیں، کیونکہ یہ جسم میں الیکٹرولائٹس کو بحال کرتے ہیں۔ ہلکی اور تازہ خوراکگرمی میں بھاری، چکنائی والی اور تیز مصالحے دار غذائیں جسم کی حرارت بڑھا دیتی ہیں۔ اس کے برعکس تربوز، کھیرا، ٹماٹر، دھی، اور سبز پتوں والی سبزیاں ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہیں اور معدے کو سکون دیتی ہیں۔ سورج سے بچاؤدھوپ میں نکلتے وقت چھتری، ٹوپی یا سن اسکرین ضرور استعمال کریں تاکہ جلد جھلسنے یا الرجی سے بچی رہے۔ دوپہر کے وقت دھوپ میں کم سے کم نکلنے کی کوشش کریں۔ عناب، تخم کاسنی اور صندل سفید یہ اجزاء دل، دماغ اور جگر کے لیے بہترین ٹانک ہیں۔ عناب خون کو صاف کرتا ہے، تخم کاسنی جگر کی گرمی کم کرتا ہے، اور صندل سفید دماغ کو سکون دیتا ہے۔ ان کا قہوہ یا عرق بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گرمی کے عام امراض اور ان کا علاج ہیٹ اسٹروکہیٹ اسٹروک گرمی کی شدت کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت کا خطرناک حد تک بڑھ جانا ہے۔ اس حالت میں انسان کو چکر آنا، متلی، سردرد، قے اور بے ہوشی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر فوری طبی امداد نہ ملے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔علاجہیٹ اسٹروک کی صورت میں فوری طور پر مریض کو ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں، جسم کو ٹھنڈے پانی یا گیلے کپڑوں سے ٹھنڈا کریں اور پانی پلائیں۔ طبی معائنہ اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ پانی کی کمیگرمی میں پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے، جس کی علامات میں پیاس، کمزوری، چکر آنا، اور منہ خشک ہونا شامل ہیں۔علاجروزانہ وافر مقدار میں پانی پئیں۔ الیکٹرولائٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناریل پانی، لیموں پانی اور سکنجبین کا استعمال کریں۔ زیادہ دیر دھوپ میں نہ رہیں۔ السر و بدہضمیگرمی میں خوراک جلد خراب ہوتی ہے جس سے معدے کی خرابی اور اسہال کا…

Read More

زیتون کے تیل سے بدلیں صحت کی دنیا

زیتون کا درخت قدیم ترین درختوں میں سے ایک ہے۔ زیتون کا تیل صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے اور اسے مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں موجود غذائی خصوصیات انسان کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ آئیے زیتون کے تیل اور زیتون کے دیگر فوائد کے بارے میں جانتے ہیں۔ فوائد دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے زیتون کا تیل دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ اس میں موجود قدرتی اجزاء خون کے کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔ جو دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ زیتون کا تیل خون کی شریانوں کو صاف رکھتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ وزن کم کرنے میں مددگار زیتون کا تیل وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں موجود قدرتی اجزاء جسم میں چربی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ زیتون کا تیل بھوک کو کنٹرول کرتا ہے اور کھانے کی مقدار کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جس سے آپ زیادہ خوراک کھانے سے بچتے ہیں۔ جلد کی صحت کو بہتر بناتا ہے زیتون کا تیل جلد کے لیے ایک قدرتی علاج ہے۔ اس میں ایسے قدرتی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو جلد کو نرم، ہموار اور تروتازہ رکھتے ہیں۔ زیتون کا تیل خشکی، جھریوں، اور جلد کی دیگر تکالیف کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ جلد کی سوزش کو کم کرتا ہے اور اسے قدرتی نمی فراہم کرتا ہے جس سے جلد چمکدار نظر آتی ہے۔ زیتون کے تیل کا استعمال چہرے کی دیکھ بھال کے لیے ایک موثر قدرتی علاج ہے۔ بالوں کی صحت میں بہتری زیتون کا تیل بالوں کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ بالوں کو نم اور چمکدار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔ زیتون کا تیل خشکی کو دور کرنے میں مددگار ہے اور یہ بالوں کے گرنے سے روکتا ہے۔ اگر آپ اپنے بالوں میں زیتون کا تیل استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کے بالوں کو قدرتی تیل فراہم کرتا ہے اور ان کی نشوونما کو بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ زیتون کا تیل بالوں میں جڑوں تک پہنچ کر ان کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ ہاضمہ کی صحت میں بہتری زیتون کا تیل نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس میں قدرتی چکنائیاں موجود ہوتی ہیں جو معدے کی صفائی میں مدد دیتے ہیں اور نظام انہضام کو بہتر بناتے ہیں۔ زیتون کا تیل قبض کو دور کرتا ہے اور آنتوں کی حرکت کو بہتر بناتا ہے جس سے ہاضمے کے مسائل کم ہوتے ہیں۔ یہ معدے کی تکالیف کو بھی دور کرتا ہے۔ دماغی صحت میں بہتری زیتون کا تیل دماغ کی صحت کے لیے بھی اہم ہے۔ اس میں موجود اجزاء دماغی افعال کو بہتر بناتے ہیں اور دماغ کے خلیوں کی صحت بڑھاتے ہیں۔ یہ الزائمر جیسی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ زیتون کا تیل دماغی کارکردگی کو بڑھا کر ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دماغ کی تیز رفتاری کو بہتر بناتا ہے اور یادداشت کو مضبوط کرتا ہے۔ جوڑوں کی صحت میں بہتری زیتون کا تیل جوڑوں کی سوزش کو کم کرتا ہے اور جوڑوں کی حرکت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ خاص طور پر آرتھرائٹس اور گنٹھیا جیسے مسائل میں فائدہ مند ہوتا ہے۔ زیتون کا تیل جوڑوں کی تکالیف کو کم کر کے درد میں آرام دیتا ہے۔ اس میں موجود قدرتی خصوصیات جوڑوں کی سوزش کو کم کرتی ہیں اور ان کی حرکت کو مزید بہتر بناتی ہیں۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی زیتون کا تیل جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ اس میں موجود قدرتی اجزاء جسم کو مختلف بیماریوں اور انفیکشنز سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ زیتون کا تیل سردیوں میں ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ایک قدرتی حل ہے۔ یہ جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More

معدے کا السر خاموش آتش فشاں اور اس کا ہربل علاج

معدے کا السر ایک خاموش مگر تباہ کن بیماری ہے۔ یہ اکثر ابتدائی علامات کے بغیر ظاہر ہوتا ہے۔ جیسے ہی علامات ظاہر ہوتی ہیں، مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ السر معدے کی اندرونی دیوار کو زخمی کر دیتا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ زخم گہرے ہوتے جاتے ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ زخم خون بہانے لگتے ہیں۔ اس سے آنتوں میں سوزش اور جگر کی کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔یہ بیماری اکثر تیزابی کھانوں، تناؤ اور بے وقت کھانے کی عادت سے جنم لیتی ہے۔ معدے کی حفاظتی تہہ کمزور ہو جائے تو تیزابیت اندرونی دیوار کو جلا دیتی ہے۔ نتیجتاً السر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کئی بار یہ عارضہ ادویات کے زیادہ استعمال سے بھی ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر درد کش دواؤں کا استعمال اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اس خاموش دشمن سے کیسے بچا جائے؟ یونانی حکمت اس کا بہترین جواب رکھتی ہے۔ قدیم زمانے سے جڑی بوٹیوں کا استعمال معدے کی بیماریوں میں مؤثر رہا ہے۔ قدرتی علاج معدے کو آرام دیتا ہے اور زخم بھرنے میں مدد دیتا ہے۔ہربل ادویات جیسے صندل سفید، مکو دانہ اور سونف معدے کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں۔ یہ نہ صرف تیزابیت کم کرتے ہیں بلکہ سوزش کو بھی کم کرتے ہیں۔ یونانی نسخہ جات کا خاصہ یہ ہے کہ وہ جسم کے نظام کو متوازن رکھتے ہیں۔ اسی لیے السر کے علاج میں یہ نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔اگر آپ بھی معدے کے السر سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں، تو قدرتی علاج کی طرف رجوع کریں۔ ہربل طریقے نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ دیرپا نتائج بھی دیتے ہیں۔ معدے کا السر: علامات، وجوہات اور ابتدائی نشانات معدے کا السر آنتوں یا معدے کی اندرونی جھلی میں زخم کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ زخم تیزاب کے اثر سے گہرے ہو جاتے ہیں۔ مریض کو پہلے پہل معمولی درد محسوس ہوتا ہے۔ کچھ دن بعد درد مستقل ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھار متلی اور قے بھی ہوتی ہے۔ بھوک میں کمی، پیٹ بھرا بھرا محسوس ہونا عام علامت ہے۔ کچھ مریضوں کو کھانے کے بعد پیٹ میں جلن محسوس ہوتی ہے۔ بعض اوقات خون والی قے یا کالے پاخانے کی شکایت بھی آتی ہے۔ اس کا سبب معدے میں زیادہ تیزاب بننا ہے۔ اگر مریض طویل عرصے تک دواؤں کا استعمال کرے تو جھلی کمزور ہو جاتی ہے۔ ذہنی تناؤ اور بے وقت کھانے کی عادت بھی اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ شروع میں یہ مرض خاموش ہوتا ہے۔ علامات نظر آنے لگیں تو اکثر معاملہ بگڑ چکا ہوتا ہے۔ جلدی تشخیص سے اس کا علاج ممکن ہے۔ طب یونانی کے ماہرین ابتدائی علامات پر نظر رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، علامات ظاہر ہونے پر فوری تدبیر اختیار کرنی چاہیے۔ ہربل ادویات علامات کو جڑ سے ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ جسم کو اندر سے متوازن کرتی ہیں۔ علامات کی موجودگی میں طبی معائنے کے ساتھ پرہیز بھی ضروری ہے۔ اگر مریض سنجیدگی سے پرہیز کرے تو مکمل شفا ممکن ہے۔ قدرتی اجزاء جیسے سونف اور صندل سفید معدے کو سکون دیتے ہیں۔ ان کا استعمال روزانہ کرنا مفید ہے۔ معدے کے السر کی علامات کو سنجیدگی سے لینا بہت ضروری ہے۔ معدے کے السر کا ہربل علاج: قدرتی تدابیر کا مکمل جائزہ السر کا ہربل علاج صدیوں پرانا اور آزمودہ طریقہ ہے۔ یہ علاج جسمانی نظام کو متوازن کرتا ہے۔ معدے کو قدرتی طور پر سکون پہنچاتا ہے۔ جڑی بوٹیاں تیزابیت کو کم کرتی ہیں۔ اس سے زخم جلدی بھر جاتے ہیں۔ ہربل نسخہ جات سائیڈ ایفیکٹ سے محفوظ ہوتے ہیں۔ صندل سفید معدے کی گرمی کم کرتا ہے۔ مکو دانہ سوزش میں فائدہ دیتا ہے۔ سونف کھانے کے بعد لینا فائدہ مند ہوتا ہے۔ یونانی طب میں ان تمام اجزاء کا خاص مقام ہے۔ اگر ان کا باقاعدہ استعمال کیا جائے تو معدے کو مکمل راحت ملتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق السر کے مریضوں کو مصنوعی دواؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کیونکہ وہ وقتی سکون دیتی ہیں، مگر جڑ سے مسئلہ ختم نہیں کرتیں۔ دوسری طرف، ہربل علاج جڑ سے اثر کرتا ہے۔ مریض کو سادگی کے ساتھ رہنا چاہیے۔ تلی ہوئی اشیاء سے دوری رکھنی چاہیے۔ ٹھنڈی تاثیر والی خوراک استعمال کرنی چاہیے۔ یونانی شربت جیسے “عرق مکو” السر میں مفید پایا گیا ہے۔ روزانہ دو چمچ لینا مفید ہوتا ہے۔ مریض اگر قدرتی علاج کو سنجیدگی سے اپنائے تو مکمل صحتیابی ممکن ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اندرونی سوزش کم ہونے لگتی ہے۔ اس سے بھوک بحال ہوتی ہے۔ جسم میں توانائی آتی ہے۔ ہربل علاج کا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ باقی نظاموں پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ لہٰذا، معدے کے السر کے لیے قدرتی علاج بہترین انتخاب ہے۔ خاموش آتش فشاں: السر کی خاموش تباہ کاریوں کی حقیقت السر اکثر کسی خاموش آتش فشاں کی طرح ہوتا ہے۔ شروع میں یہ کوئی خاص علامت نہیں دیتا۔ مریض کو محض معمولی درد محسوس ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ درد شدید ہو جاتا ہے۔ پھر کھانے کے بعد جلن شروع ہو جاتی ہے۔ کچھ دن بعد مریض کمزور محسوس کرنے لگتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو السر خطرناک رخ اختیار کر لیتا ہے۔ یہ آنتوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں اندرونی خون بہنے لگتا ہے۔ یہ صورتحال زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ السر اکثر خاموشی سے بڑھتا ہے۔ جب علامات شدید ہو جائیں تب مریض کو تشخیص کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یہی اس مرض کی سب سے خطرناک بات ہے۔ یونانی طب کے مطابق اگر جسم میں تیزابیت زیادہ ہو جائے تو یہ حالت پیدا ہوتی ہے۔ ذہنی دباؤ اور بے ترتیب طرزِ زندگی بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایسے میں ہربل علاج مؤثر اور محفوظ انتخاب ہے۔ یہ اندرونی سوزش کو ختم کرتا ہے۔ صندل سفید اور مکو دانہ جیسی جڑی بوٹیاں اس خاموش تباہی کو روکنے میں مددگار ہیں۔ ان کا استعمال معدے کو طاقت دیتا ہے۔ پرہیز اور سادہ غذا بھی اس علاج کا حصہ ہونی چاہیے۔ وقت پر تشخیص اور…

Read More