صندل، گاؤزبان، زعفران، طباشیر اور دیگر یونانی جڑی بوٹیاں جو دل کی بے قابو دھڑکن کا قدرتی علاج فراہم کرتی ہیں۔

دل کی بے قابو دھڑکن کا حل – ہربل نسخہ جات

دل کی دھڑکن کا بے قابو ہو جانا ایک عام مگر تشویشناک مسئلہ ہے۔ یہ کیفیت اکثر اچانک شروع ہوتی ہے اور مریض کو پریشان کر دیتی ہے۔ دھڑکن کا تیز ہو جانا نہ صرف دل کی کمزوری کی علامت ہو سکتا ہے بلکہ اعصابی نظام کی خرابی کا بھی اشارہ دیتا ہے۔ ہربل ریسرچ کے مطابق اس حالت کو قدرتی جڑی بوٹیوں سے با آسانی قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ صندل سفید ایک ایسی مشہور جڑی بوٹی ہے جو دل کو ٹھنڈک اور سکون دیتی ہے۔ اسی طرح گاؤزبان دماغ کو سکون پہنچاتی ہے اور گھبراہٹ کم کرتی ہے۔تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ زعفران دل کی بے قابو دھڑکن کا حل کرنے میں مددگار ہے۔ چوب چینہ ایک پرانی یونانی دوا ہے جو اعصاب کو آرام دیتی ہے۔ عنبر اور طباشیر بھی دھڑکن کی بے ترتیبی میں فائدہ دیتے ہیں۔ ان سب جڑی بوٹیوں کو ملا کر جوشاندہ، سفوف یا عرق کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مریض کو ہلکی غذا، آرام دہ ماحول اور مناسب نیند کی تاکید کی جاتی ہے۔ ہربل علاج کا فائدہ ہربل علاج کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں کوئی کیمیکل شامل نہیں ہوتا۔ اس لیے مضر اثرات کا خطرہ نہیں ہوتا۔ جڑی بوٹیاں جسم کا اندرونی توازن بحال کرتی ہیں۔ یہی توازن دھڑکن کو معمول پر لاتا ہے۔ مریض کو دوا کے ساتھ طرزِ زندگی میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ روزمرہ معمولات کو سادہ، پرسکون اور صحت بخش بنانا ضروری ہے۔ ہربل ریسرچ واضح کرتی ہے کہ مسلسل اور قدرتی علاج سے دل مکمل طور پر صحت مند ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہربل نسخہ جات اب بھی یونانی حکمت کا قابلِ اعتماد حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ دل کی بے قابو دھڑکن – ہربل نسخہ جات کا مکمل علاج دل کی بے قابو دھڑکن ایک عام مگر سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے جس کا حل زیادہ تر لوگ وقتی دوا میں ڈھونڈتے ہیں لیکن ہربل تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دیسی جڑی بوٹیاں اس مسئلے کا مکمل اور دیرپا علاج فراہم کرتی ہیں۔ یونانی اطباء کے مطابق دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا سبب اکثر دماغی دباؤ، معدے کی خرابی یا خون کی تیزی ہوتی ہے، ایسے میں دل کے عضلات کمزور ہو جاتے ہیں اور خون کی گردش غیر متوازن ہو جاتی ہے، جسے قدرتی طور پر متوازن کرنے کے لیے صندل سفید، گاؤزبان، خیارین، طباشیر اور زعفران نہایت مؤثر ثابت ہوئے ہیں، ان جڑی بوٹیوں کا سفوف، جوشاندہ یا عرق مریض کو دن میں دو بار دیا جاتا ہے، جس سے دل کو ٹھنڈک اور سکون ملتا ہے اور اعصاب مضبوط ہوتے ہیں، مریض کو اس دوران مکمل آرام اور پرسکون ماحول فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے، شور، ذہنی تناؤ اور گرم غذا سے پرہیز کیا جاتا ہے، یونانی حکمت میں علاج صرف دوا نہیں بلکہ مکمل طرز زندگی کی اصلاح کو بھی شامل کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہربل علاج مضر اثرات سے پاک ہوتا ہے اور جسم کے قدرتی نظام کو بحال کرتا ہے، اگر مریض پرہیز اور دوا کو مسلسل اپنائے تو دل کی دھڑکن نہ صرف قابو میں آتی ہے بلکہ دوبارہ بے ترتیب ہونے کا امکان بھی ختم ہو جاتا ہے، یہ نسخے صدیوں سے آزمودہ اور محفوظ ہیں۔ دل کی بے قابو دھڑکن کے لیے آزمودہ دیسی جڑی بوٹیاں ہربل تحقیقات کے مطابق دل کی دھڑکن کو قابو میں لانے والی کئی دیسی جڑی بوٹیاں ایسے اثرات رکھتی ہیں جو دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتی ہیں اور دماغ کو سکون فراہم کرتی ہیں، ان میں صندل سفید، خیارین، گاؤزبان، زعفران، عنبر اور طباشیر شامل ہیں، ان جڑی بوٹیوں کو خاص ترکیب سے ملا کر سفوف یا شربت کی شکل دی جاتی ہے، جو روزانہ صبح و شام استعمال کیا جاتا ہے، یہ نسخے دل کو ٹھنڈک دیتے ہیں اور اس کے افعال کو معمول پر لاتے ہیں، مثلاً خیارین دماغی سکون بخشتی ہے، گاؤزبان خون کو صاف کرتی ہے، صندل دل کو طاقت دیتا ہے جبکہ زعفران تھکاوٹ اور کمزوری کو ختم کرتا ہے، مریض کو نرم غذا، پرہیز اور مکمل نیند کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ دوا کا اثر تیز ہو، ہربل علاج میں کیمیکل یا نشہ آور اجزاء شامل نہیں ہوتے اس لیے یہ علاج محفوظ اور دیرپا ہوتا ہے، اگر دل کی دھڑکن گھبراہٹ کے ساتھ ہو تو جوشاندہ گاؤزبان فوری آرام دیتا ہے، ان نسخوں کو یونانی اطباء نے صدیوں کے تجربے سے ترتیب دیا ہے، آج بھی یہ ہزاروں افراد میں کامیابی سے آزمائے جا چکے ہیں، مریض اگر باقاعدگی سے دوا استعمال کرے اور طرز زندگی کو بہتر بنائے تو دل کی بے قابو دھڑکن ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتی ہے۔ دل کی بے قابو دھڑکن کا یونانی علاج – سادہ اور محفوظ طریقے یونانی طب میں دل کی بے قابو دھڑکن کو ایک مکمل جسمانی عدم توازن سمجھا جاتا ہے، اسی لیے اس کا علاج صرف دوا سے نہیں بلکہ پورے طرز زندگی کی اصلاح سے کیا جاتا ہے، ہربل تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن کے لیے یونانی دوا میں استعمال ہونے والے اجزاء مثلاً صندل سفید، طباشیر، زعفران، عنبر، گاؤزبان اور خیارین نہایت مؤثر اور محفوظ ہیں، ان بوٹیوں کو جوشاندہ یا سفوف کی شکل میں استعمال کرایا جاتا ہے، مریض کو نرم غذا، مکمل آرام اور پرہیز کی سخت ہدایت دی جاتی ہے، شور، روشنی، تیز مصالحے اور ذہنی دباؤ سے مکمل پرہیز لازمی ہے، اگر مریض کو نیند نہ آتی ہو تو خیارین دی جاتی ہے، اگر کمزوری زیادہ ہو تو زعفران یا عنبر شامل کیا جاتا ہے، یہ تمام اجزاء قدرتی ہیں اور ان میں کوئی مضر اثر نہیں پایا جاتا، یونانی اطباء کے مطابق یہ علاج دل کو اندر سے طاقت دیتا ہے اور اعصاب کو بحال کرتا ہے، مریض کو ایک مکمل متوازن ماحول دیا جائے تو دوا جلد اثر کرتی ہے، یونانی طریقہ علاج سادہ، موثر اور محفوظ مانا جاتا ہے اور دل کی بے ترتیب دھڑکن کا ایک مکمل حل پیش کرتا ہے۔ دل کی بے قابو دھڑکن میں فوری سکون دینے والی ہربل چائے قلب کی تیز دھڑکن یا بے ترتیبی میں فوری…

Read More
فاسٹ فوڈ کے نقصانات پر مبنی پیغام، صحت مند زندگی کے لیے فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ

!فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ لازمی ہے

موجودہ دور میں فاسٹ فوڈ کا استعمال تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ مصروف طرزِ زندگی، وقت کی کمی، اور ذائقہ دار کھانوں کی طلب نے فاسٹ فوڈ کو دنیا بھر میں مقبول بنا دیا ہے۔ برگر، پیزا، فرنچ فرائز، فرائیڈ چکن اور دیگر فاسٹ فوڈ آئٹمز نہ صرف فوری تیار ہوتے ہیں بلکہ دیکھنے میں دلکش اور کھانے میں لذیذ بھی ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بچے، نوجوان، حتیٰ کہ بڑے بھی اس کی طرف راغب نظر آتے ہیں لیکن اس سہولت اور ذائقے کے پیچھے چھپی حقیقت اتنی خوشگوار نہیں۔ فاسٹ فوڈ میں عموماً زیادہ چکنائی، نمک، شکر اور مصنوعی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو طویل مدتی بنیادوں پر صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ان غذاؤں کا مسلسل استعمال موٹاپے، بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں، کولیسٹرول کے مسائل اور ہاضمے کی خرابی جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید برآں، فاسٹ فوڈ نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ غیر متوازن غذا ذہنی دباؤ، تھکاوٹ، اور نیند کی خرابی جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہےاس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے مضر اثرات کو سمجھیں اور اس کے استعمال میں اعتدال برتیں۔ متوازن غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور قدرتی غذاؤں کی طرف رجوع کر کے ہم نہ صرف اپنی موجودہ صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کے نقصانات موٹاپا فاسٹ فوڈ میں غیر ضروری چکنائی اور شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو وزن میں اضافے کا بڑا سبب بنتی ہے۔ اگر آپ روزانہ یا بار بار فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں تو موٹاپا ناگزیر ہے۔ موٹاپا صرف ایک ظاہری مسئلہ نہیں بلکہ یہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد جیسی کئی خطرناک بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے فاسٹ فوڈ اور دل کی بیماریاں فاسٹ فوڈ میں ٹرانس فیٹ اور کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو خون کی نالیوں میں چربی جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔ یہ چربی دل کی شریانوں کو تنگ یا بند کر سکتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک، فالج اور دل کی دیگر سنگین بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال دل کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ ، بلڈ پریشر اور شوگر فاسٹ فوڈ میں نمک اور مصنوعی میٹھے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے جبکہ مصنوعی شکر ذیابیطس کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ ان اجزاء کا مسلسل استعمال دل، گردوں اور آنکھوں پر منفی اثر ڈالتا ہے، اس لیے فاسٹ فوڈ کا محدود استعمال ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ فاسٹ فوڈ اور نظامِ ہضم پر اثر فاسٹ فوڈ میں فائبر کی شدید کمی ہوتی ہے، حالانکہ فائبر ہاضمے کے لیے نہایت اہم جزو ہے۔ اس کی کمی سے معدہ صحیح کام نہیں کرتا، جس کے نتیجے میں قبض، سینے کی جلن، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ متوازن غذا میں فائبر کی مناسب مقدار شامل ہونی چاہیے تاکہ نظامِ ہضم صحت مند اور فعال رہے۔ فاسٹ فوڈ اور ذہنی صحت پر منفی اثرات جو لوگ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن، چڑچڑا پن اور ذہنی تھکن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں ضروری غذائی اجزاء، جیسے وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہیں۔ دماغ کو صحت مند، توانا اور متحرک رکھنے کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ فاسٹ فوڈ کی عادت بن جانا فاسٹ فوڈ کا ذائقہ وقتی طور پر لطف دیتا ہے، لیکن یہ دماغ میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے جو اسے نشے جیسا بنا سکتی ہیں۔ اس کا ذائقہ بار بار کھانے کی خواہش کو بڑھا دیتا ہے، یہاں تک کہ انسان نقصان جانتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں پاتا۔ یہ عادت رفتہ رفتہ جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے، اس لیے احتیاط ضروری ہے گردوں کی تکلیف فاسٹ فوڈ میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو گردوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ زیادہ نمک گردوں میں پتھری بننے کا سبب بن سکتا ہے اور ان کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔ نمک کا مسلسل اور بے احتیاط استعمال گردوں کی کارکردگی کو کمزور کر کے طویل مدتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔ گردوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے نمک کا متوازن استعمال ضروری ہے۔ مدافعتی نظام کی کمزوری فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے، کیونکہ ان غذاؤں میں ضروری وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی کمی ہوتی ہے۔ جب مدافعتی نظام کمزور ہو جائے تو جسم عام بیماریوں جیسے نزلہ، زکام، انفیکشن اور دیگر امراض کا آسانی سے شکار ہو جاتا ہے۔ صحت مند اور متوازن غذا ہی مضبوط مدافعتی نظام کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ذہنی صحت اور یادداشت پر اثرات فاسٹ فوڈ کا مسلسل استعمال نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس میں موجود غیر صحت بخش اجزاء ذہنی تناؤ، تھکاوٹ اور یادداشت کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ وقت سے پہلے بڑھاپے اور عمر میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے متوازن اور قدرتی غذا کا استعمال ضروری ہے۔ جلد پر اثرات زیادہ تلے ہوئے اور پروسیسڈ فاسٹ فوڈ جلد کی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں موجود چکنائی، مصنوعی اجزاء اور کیمیکلز جلد میں سوزش پیدا کر سکتے ہیں، جس سے کیل مہاسے، دانے اور ایگزیما جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ صاف اور تروتازہ جلد کے لیے ضروری ہے کہ متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کیا جائے۔ غذائیت کی کمی فاسٹ فوڈ میں ضروری وٹامنز، منرلز، اور غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے، جو جسم کی مجموعی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔ جب جسم کو مطلوبہ غذائیت نہ ملے تو جسمانی کمزوری،…

Read More
دہی — ہر روز کی صحت، ہر نوالے میں شفا!

Yogurt: Uses & Benefits For Health

دہی ایک قدرتی اور صحت بخش غذا ہے جو نہ صرف ذائقے میں لذیذ ہے بلکہ جسم کی مختلف ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے بلکہ دل، پٹھوں، ہڈیوں اور دماغ کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ دہی کا روزانہ استعمال مختلف بیماریوں سے بچاؤ اور جسمانی طاقت بڑھانے کے لیے ایک بہترین قدرتی علاج ثابت ہو سکتا ہے۔ فوائد ہاضمہ بہتر بناتا ہے دہی پیٹ کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور ہاضمے میں مدد کرتا ہے۔ مدافعتی نظام دہی میں موجود اجزاء مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں اور جسم کو بیماریوں سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔ ہڈیوں کی مضبوطی دہی میں کیلشیم اور وٹامن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ دل کی صحت دہی خون کے دباؤ کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار دہی آپ کو زیادہ دیر تک بھرپور رکھتا ہے اس لئے یہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جلد کی صحت دہی میں موجود اجزاء جلد کی صفائی کرتے ہیں اور اسے نرم و ملائم بناتے ہیں۔ پٹھوں کی طاقت دہی پٹھوں کی مضبوطی اور صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ کولیسٹرول کی سطح کم کرنا دہی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جو دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرتا ہے۔ خون کی صفائی دہی میں موجود معدنیات خون کی صفائی کے لیے مددگار ہیں اور جسم سے زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ دماغی صحت دہی دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ خوبصورتی میں اضافہ دہی کا استعمال جلد کو تازگی اور چمک بخشتا ہے۔ یہ ایک قدرتی موئسچرائزر کے طور پر بھی کام کرتا ہے جو خشکی کو کم کرتا ہے اور جلد کو نرم و ملائم بناتا ہے۔ میٹھے کا متبادل دہی کو پھلوں یا شہد کے ساتھ ملا کر میٹھے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جو کہ کم کیلوریز کے ساتھ مزیدار اور صحت بخش ہوتا ہے۔ غصے اور ذہنی تناؤ دہی آپ کے مزاج کو بہتر بناتا ہے اور ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند دہی کا استعمال خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ دہی میں موجود اجزاء انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتے ہیں جو شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ ہائی بلڈ پریشر دہی خون کی گردش اور بلڈ پریشر کو بہتر رکھتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ آنکھوں کی صحت دہی آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور نظر کی کمزوری سے بچاؤ کرتا ہے۔ کینسر سے بچاؤ دہی کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے خاص طور پر آنتوں کے کینسر کے خلاف فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

یہ ایک پھل آپ کی صحت کے لیے کمال کا ہے۔ انناس کے وہ راز جو لوگ آپ کو کبھی نہیں بتائیں گے

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ انناس ایک عام سا پھل آپ کی صحت میں اتنی بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ آج ہم آپ کو انناس کے وہ راز بتائیں گے جن سے آپ بے خبر ہیں۔ یہ پھل نہ صرف آپ کا ذائقہ بڑھائے گا بلکہ آپ کی صحت کو بھی نئی زندگی دے گا۔ تو کیا آپ تیار ہیں آئیے دیکھتے ہیں کہ انناس آپ کی زندگی کیسے بدل سکتا ہے۔ فوائد دل کی صحت انناس کے استعمال سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو سکتا ہے کیونکہ یہ کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کرتا ہے اور خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ جلدی صحت انناس میں موجود اجزاء جلد کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور بڑھاپے کے آثار کو کم کرتے ہیں۔ ہڈیوں کی صحت انناس میں قدرتی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مددگار ہیں۔ سوزش کو کم کرتا ہے انناس میں پائے جانے والی خصوصیات سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں جو جوڑوں کے درد اور دیگر سوزشی حالات میں فائدہ مند ہے۔ وزن میں کمی انناس زیادہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ وزن کم کرنے کے عمل میں مدد دیتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی انناس ایسے قدرتی معدنیات کا اچھا ماخذ ہے جو کہ جسم کی مدافعتی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں اور بیماریوں سے لڑنے میں مددگار ہیں۔ جوڑوں کے درد میں مفید بہت سے افراد جوڑوں کے درد کی وجہ سے پریشان نظر آتے ہیں۔ انناس میں پائے جانے والے اجزاء سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں جو جوڑوں کی سوزش کے ساتھ ساتھ کمر کے نچلے حصے کے درد کو بھی کم کرتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مفید انناس ہائی بلڈپریشر کے مرض میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ انناس سے نہ صرف بلڈ پریشر کے لیول میں کمی آتی ہے بلکہ دل کی بیماریوں اور اسٹروک کے خطرات میں بھی کمی آتی ہے۔ کینسر کے خطرات میں کمی انناس کو اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو کینسر کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ کینسر سے بچنے کے لیے آپ ہر روز اس پھل کا جوس استعمال کر سکتے ہیں۔ بالوں کی مضبوطی بالوں کی مضبوطی میں اضافہ کرنے کے لیے انناس کا جوس، زیتون اور بادام کے تیل کو مکس کر لیں۔ اس مکسچر کے ساتھ بالوں میں اچھی طرح مالش کریں اور پھر دس منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ اس کے بعد بالوں کو کسی اچھے شیمپو سے دھو لیں۔ اس مکسچر کو ہفتے میں دو سے تین مرتبہ بالوں پر لگانے سے بالوں کا گرنا بند ہو جائے گا اور مضبوطی میں بھی اضافہ ہو گا۔ انناس ان بیماریوں میں مفید ہے انناس کا رس گلاب اور مصری ملا کر صبح نہار منہ پینا سر درد، گردے اور مثانے کی پتھری میں بے حد مفید ہے۔ لیموں اور سکنجبین کے ساتھ انناس کا استمعال یرقان میں بے حد مفید ہے۔ گلے کے امراض میں انناس کو شربت توت سیاہ کے ساتھ استمعال کرنا مفید ہے۔ انناس جگر اور معدہ کو طاقت دینے کے ساتھ ساتھ خون کو بھی صاف کرتا ہے۔ انناس کی جڑ کو رگڑ کر پینے سے دکھتی آنکھیں ٹھیک ہوتی ہیں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
صحت کو بہتر بنائیں ان تبدیلیوں کے ساتھ

صحت کو بہتر بنائیں ان تبدیلیوں کے ساتھ – مکمل ہربل گائیڈ

صحت ایک ایسا خزانہ ہے جسے نظر انداز کرنا خود کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ موجودہ دور میں زندگی کی مصروفیات نے انسان کو وقت کا قیدی بنا دیا ہے۔ اس دوڑ میں ہم اپنی بنیادی صحت کو بھول چکے ہیں۔ روزمرہ کے معمولات میں تھوڑی سی تبدیلی بھی حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔ اگر ہم صحت مند طرز زندگی اپنائیں تو کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ خوراک، نیند اور ذہنی سکون صحت کے اہم ستون ہیں۔اکثر لوگ صرف دوائیں استعمال کر کے تندرستی چاہتے ہیں۔ مگر اصل طاقت طرزِ زندگی میں چھپی ہوتی ہے۔ صحت کو بہتر بنائیں ، چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں بڑی کامیابی کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ جیسے پانی کا مناسب استعمال، نیند کی بہتری، اور تازہ خوراک کا استعمال۔ یہ تمام عادات جسم میں مثبت تبدیلی پیدا کرتی ہیں۔ ساتھ ہی ذہنی سکون بھی بڑھتا ہے۔ ورزش کا معمول صحت کو نکھارتا ہے۔ روزانہ کچھ وقت جسمانی سرگرمیوں کے لیے نکالنا بے حد فائدہ مند ہے۔ متوازن غذا اور قدرتی چیزوں کا استعمال جسم کو طاقتور بناتا ہے۔ زہریلے مادوں سے بچاؤ کے لیے ڈیٹاکس ڈرنکس بھی مددگار ہوتے ہیں۔ روزمرہ زندگی میں صحت کو ترجیح دینا لمبی زندگی کی علامت ہے۔ اس بلاگ میں ہم آپ کو ایسی بیس آسان مگر مؤثر تبدیلیوں سے روشناس کرائیں گے جو صحت کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کو اپنانا نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی بہتری کا ذریعہ بھی بنے گا۔ اب وقت ہے کہ خود کو ترجیح دیں اور صحت مند زندگی کی جانب قدم بڑھائیں۔ صحت مند دن کا آغاز ایک گلاس نیم گرم پانی سے کریں نیم گرم پانی دن کا آغاز بہتر بناتا ہے۔ اس سے نظامِ ہضم متحرک ہوتا ہے۔ جسم میں موجود فاضل مادے خارج ہوتے ہیں۔ پیٹ صاف ہونے سے دماغی سکون ملتا ہے۔ جلد بھی تروتازہ نظر آتی ہے۔ یہ معمول روزانہ اپنایا جائے تو صحت میں فرق محسوس ہوگا۔ پانی میں لیموں کا اضافہ فائدے کو دوگنا کر دیتا ہے۔ اس سے میٹابولزم بھی بہتر ہوتا ہے۔ جسمانی کمزوری کم محسوس ہوتی ہے۔ ہڈیوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ پانی جسم کو اندر سے صاف کرتا ہے۔ نزلہ زکام میں بھی کمی آتی ہے۔ سانس کی بدبو بھی ختم ہو جاتی ہے۔ پانی کا یہ استعمال اینٹی ایجنگ اثر بھی رکھتا ہے۔ چہرے پر نکھار آتا ہے۔ نیند میں بہتری محسوس ہوتی ہے۔ یہ آسان عادت طویل فائدہ دیتی ہے۔ روزانہ خالی پیٹ پانی پینا صحت مند طرزِ زندگی کا آغاز ہو سکتا ہے۔ صحت کو بہتر بنائیں نیند کو ترجیح دے کر اچھی نیند جسمانی اور دماغی صحت کی بنیاد ہے۔ نیند کی کمی سے ہارمون متاثر ہوتے ہیں۔ یادداشت کمزور ہونے لگتی ہے۔ قوت مدافعت بھی کمزور ہو جاتی ہے۔ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے نیند ضروری ہے۔ سونے سے پہلے موبائل کا استعمال ترک کریں۔ کمرہ پر سکون ہونا چاہیے۔ سونے کا وقت مقرر کریں۔ نیند بہتر ہو تو چہرہ بھی تروتازہ لگتا ہے۔ تھکن بھی کم ہو جاتی ہے۔ نیند سے وزن کنٹرول میں آتا ہے۔ دل کی صحت پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔ نیند دماغ کو توانائی دیتی ہے۔ دھیان اور فوکس بہتر ہوتے ہیں۔ بچوں کی نشوونما میں بھی مددگار ہے۔ نیند سے مزاج خوشگوار رہتا ہے۔ ذہنی دباؤ بھی کم محسوس ہوتا ہے۔ نیند کو اہمیت دینا صحت کو بہتر بنانے کی بہترین تبدیلی ہے۔ روزانہ چہل قدمی کریں اور صحت کو نکھاریں صبح یا شام کی چہل قدمی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ اس سے دل کی دھڑکن منظم ہوتی ہے۔ دورانِ خون بہتر ہوتا ہے۔ موٹاپا کم ہونے لگتا ہے۔ دماغی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔ قدرتی مناظر دیکھنے سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ ہڈیوں کو حرکت ملتی ہے۔ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ نیند بہتر ہو جاتی ہے۔ بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے۔ چہل قدمی ہاضمہ بہتر کرتی ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ چہرے پر تازگی محسوس ہوتی ہے۔ سانس کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔ یہ سادہ عادت زندگی میں بڑا فرق لاتی ہے۔ دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جوڑوں کی صحت بہتر رہتی ہے۔ صبح کی تازہ ہوا جسم کو ٹھنڈک پہنچاتی ہے۔ روزانہ چہل قدمی صحت کو بہتر بنانے کی سادہ مگر مؤثر تبدیلی ہے۔ متوازن غذا اپنائیں اور خود کو بیماریوں سے بچائیں صحت کو بہتر بنانے کے لیے خوراک کا توازن ضروری ہے۔ زیادہ چکنائی نقصان دہ ہوتی ہے۔ تازہ پھل، سبزیاں اور دالیں مفید ہیں۔ پروٹین جسم کی تعمیر کرتا ہے۔ کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔ آئرن خون کی کمی کو روکتا ہے۔ وٹامنز جسمانی نظام بہتر کرتے ہیں۔ پانی وافر مقدار میں پینا چاہیے۔ فاسٹ فوڈ کم سے کم کھائیں۔ میٹھا اعتدال میں استعمال کریں۔ ناشتے کو کبھی مت چھوڑیں۔ دن میں تین مکمل اور متوازن خوراکیں ضروری ہیں۔ بھوکا رہنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ سادہ غذا جسم کے لیے نعمت ہے۔ گھر کا کھانا ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔ متوازن خوراک ہاضمے کو بہتر کرتی ہے۔ موٹاپے کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ذہنی توانائی بھی بحال رہتی ہے۔ خوراک کو درست کرنا طرز زندگی میں بنیادی تبدیلی ہے۔ صحت کو بہتر بنائیں روزمرہ ورزش سے روزمرہ ورزش جسم کو متحرک رکھتی ہے۔ پٹھے فعال رہتے ہیں۔ دوران خون بہتر ہوتا ہے۔ دل کی کارکردگی بڑھتی ہے۔ چربی کم ہونے لگتی ہے۔ سانس کا نظام بہتر ہو جاتا ہے۔ ورزش جسمانی تھکن دور کرتی ہے۔ مزاج خوشگوار بناتی ہے۔ نیند گہری آتی ہے۔ بلڈ پریشر کنٹرول ہوتا ہے۔ ہارمون متوازن ہو جاتے ہیں۔ جسمانی ساخت بہتر ہوتی ہے۔ ہڈیوں کی مضبوطی بڑھتی ہے۔ دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ورزش ذہنی تناؤ کم کرتی ہے۔ روزانہ صرف 20 منٹ کافی ہوتے ہیں۔ جسمانی تندرستی زندگی کو مثبت بناتی ہے۔ موٹاپا قابو میں آتا ہے۔ قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے ورزش اپنانا ایک اہم تبدیلی ہے۔ زیادہ پانی پینا صحت کے لیے انمول عادت ہے پانی جسم کی بنیاد ہے۔ خون کی روانی بہتر کرتا ہے۔ جگر کو فعال رکھتا ہے۔ گردوں کی صفائی کرتا ہے۔ جلد کو…

Read More
پام آئل کی بوتل اور فرائیڈ فوڈ کا قریبی منظر

کیا پام آئل خطرناک ہے؟ مکمل حقیقت، تحقیق اور احتیاطی تدابیر

دنیا بھر میں پام آئل سب سے زیادہ استعمال ہونے والا خوردنی تیل ہے۔ یہ تقریباً ہر دوسرے پیکڈ فوڈ، اسنیکس، چاکلیٹ، مارجرین، صابن، شیمپو، اور حتیٰ کہ کاسمیٹکس میں بھی پایا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں میں پام آئل کو صحت کے لیے نقصان دہ، ماحول دشمن قرار دیا جانے لگا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ الزامات حقیقت پر مبنی ہیں یا محض قیاس آرائیاں؟ آئیے اس تحریر میں پام آئل کے بارے میں تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ پام آئل کیا ہے اور کہاں سے آتا ہے؟ پام آئل دراصل آئل پام کے درخت کے پھلوں سے حاصل ہونے والا تیل ہے۔ آئل پام کا درخت عام طور پر گرم مرطوب علاقوں میں اُگتا ہے اور اس کی کاشت زیادہ تر انڈونیشیا، ملائشیا، اور افریقی ممالک میں ہوتی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ پیدا کیا جانے والا تیل ہے جو کھانے پینے، صنعتی، اور کاسمیٹک مصنوعات میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ ریڈ پام آئل ریڈ پام آئل نسبتاً کم پراسیس کیا جاتا ہے اور اس میں وٹامن اے، وٹامن ای، اور اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے اور یہ صحت کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں فطری غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ریڈ پام آئل روایتی کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور صحت مند تیل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ریفائنڈ پام آئل ریفائنڈ پام آئل کو زیادہ صاف اور پراسیس کیا جاتا ہے تاکہ اس کا ذائقہ، رنگ، اور بو معتدل ہو جائے۔ یہ مارکیٹ میں عام طور پر دستیاب ہوتا ہے اور اکثر پیک شدہ فوڈ پروڈکٹس، جیسے بسکٹ، مارجرین، اور دیگر تیل پر مبنی اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ محفوظ سمجھا جاتا ہے، مگر اس میں ریڈ پام آئل کی نسبت غذائی اجزاء کم ہوتے ہیں۔ فوائد معاشی فائدہ پام آئل دنیا کا سب سے سستا خوردنی تیل ہے، جس کی وجہ سے یہ خاص طور پر غریب اور ترقی پذیر ممالک میں عام استعمال میں آتا ہے۔ اس کی پیداوار اور پروسیسنگ نسبتاً کم لاگت کی حامل ہے، جس کی بنا پر یہ قیمت میں دیگر تیلوں کی نسبت بہت مناسب رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پام آئل کو خوراک کی صنعت میں بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے تاکہ غذائی اشیاء کو سستا اور دستیاب بنایا جا سکے۔ زیادہ شیلف لائف پام آئل کی طبعی ساخت اسے دوسرے تیلوں کی نسبت زیادہ دیرپا بناتی ہے۔ یہ تیل آکسیڈیشن کے عمل کو سست کر دیتا ہے، جس کی بنا پر اس کی شیلف لائف یعنی محفوظ رہنے کی مدت زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پام آئل کو پیکڈ فوڈز میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے بسکٹ، چپس، مارجرین اور دیگر تیار شدہ اشیاء میں، تاکہ ان کی تازگی اور معیار برقرار رہے۔ وٹامنز کا ذریعہ ریڈ پام آئل خاص طور پر وٹامن اے اور وٹامن ای سے بھرپور ہوتا ہے۔ وٹامن اے آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے اور بینائی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ وٹامن ای ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کی حفاظت کرتا ہے، خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ وٹامن دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔ کچھ تحقیقاتی فوائد متعدد تحقیقاتی مطالعات نے بتایا ہے کہ محدود مقدار میں پام آئل کا استعمال بلڈ کولیسٹرول یا دل کی بیماریوں پر منفی اثرات نہیں ڈالتا۔ اگرچہ یہ تیل سیر شدہ چکنائیوں پر مشتمل ہوتا ہے، مگر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اعتدال میں استعمال کرنے پر یہ صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔ اس لیے متوازن خوراک میں پام آئل کا استعمال محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ نقصانات سیچوریٹڈ فیٹ کی زیادتی پام آئل میں سیچوریٹڈ چکنائی کی مقدار نسبتاً زیادہ ہوتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیادہ سیچوریٹڈ فیٹ کا استعمال دل کی بیماریوں، شریانوں کی تنگی، اور بلڈ پریشر کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ اگر پام آئل کی مقدار اعتدال سے بڑھ جائے تو یہ کولیسٹرول کی سطح کو متاثر کر کے دل کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ ریفائننگ کے عمل میں خطرناک کیمیکلز پام آئل کو جب زیادہ درجہ حرارت پر ریفائن کیا جاتا ہے، تو اس عمل کے دوران ممکن ہے کہ کارسینوجینک (کینسر پیدا کرنے والے) مرکبات بن جائیں۔ یہ کیمیکلز صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور طویل مدتی استعمال سے مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے زیادہ پراسیس شدہ اور ریفائنڈ پام آئل کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے۔ ماحولیاتی مسائل پام آئل کی بڑھتی ہوئی طلب نے دنیا بھر میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو جنم دیا ہے، خاص طور پر انڈونیشیا اور ملائشیا میں۔ جنگلات کی یہ کٹائی نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جانوروں کے قدرتی مسکن بھی تباہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں حیاتیاتی تنوع میں کمی اور ماحولیاتی توازن بگڑنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، جو عالمی ماحولیاتی بحران میں اضافے کا باعث ہے۔ وزن میں اضافہ پام آئل میں کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا زیادہ استعمال وزن میں اضافے اور موٹاپے کے مسائل کو جنم دے سکتا ہے، جو دل، شوگر اور دیگر بیماریوں کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔ خاص طور پر جن افراد کی خوراک میں پام آئل زیادہ شامل ہو، انہیں اپنی کیلوری انٹیک پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ ماہرین کی رائے ماہرین غذائیت اور صحت کے میدان میں اتفاق رکھتے ہیں کہ پام آئل کا ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر پام آئل روزانہ کی خوراک میں ایک بڑا حصہ بن جائے تو یہ دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور وزن میں اضافے جیسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ سیچوریٹڈ فیٹس کی زیادہ مقدار خون میں کولیسٹرول بڑھانے کا باعث بنتی ہے، جو دل کی شریانوں کو بند کر سکتی ہے۔تاہم، ماہرین یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ متوازن اور معتدل مقدار میں پام آئل کا استعمال صحت کے لیے قابل قبول ہے۔…

Read More