موٹاپے سے جڑی بیماریوں کی طبی وضاحت

موٹاپا اور اس سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں ایک طبی انکشاف

موٹاپا موٹاپا آج کے دور کا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ یہ صرف جسمانی حجم کا معاملہ نہیں بلکہ ایک مکمل طبی پیچیدگی ہے۔ ابتدا میں معمولی سا وزن بڑھتا ہے۔ پھر یہ آہستہ آہستہ ایک سنگین بیماری کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ہر اضافی کلو خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کا اثر صرف جسمانی ساخت پر نہیں ہوتا بلکہ اندرونی نظام پر بھی گہرا پڑتا ہے۔ دل، جگر، گردے اور پھیپھڑے سب متاثر ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے۔ نیند کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ شوگر اور بلڈ پریشر جیسے امراض خاموشی سے جنم لیتے ہیں۔ پھر ایک وقت آتا ہے جب عام حرکت بھی دشوار ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت موٹاپے کو بیماریوں کی ماں کہتے ہیں۔ اس کے اثرات صرف جسم پر نہیں، ذہن پر بھی ہوتے ہیں۔ خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے۔ ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسان سستی، کاہلی اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ معاشرتی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اکثر لوگ مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔ یوں ایک جسمانی مسئلہ نفسیاتی بحران بن جاتا ہے۔ امید کی کرن تاہم امید کی کرن اب بھی باقی ہے۔ اگر بروقت توجہ دی جائے تو صورتحال بدلی جا سکتی ہے۔ قدرتی علاج، متوازن خوراک اور مناسب ورزش موٹاپے کا توڑ بن سکتے ہیں۔ ہر چھوٹا قدم بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم آگاہی پھیلائیں۔ اس مضمون میں ہم موٹاپے سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں کا طبی جائزہ لیں گے۔ ساتھ ہی اُن قدرتی طریقوں کو بھی پیش کریں گے جو صحت کی بحالی میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ موٹاپا: ایک خاموش قاتل موٹاپا آہستہ آہستہ انسانی جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ یہ براہ راست جان لیوا بیماریوں کی جڑ بنتا ہے۔ ابتدا میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ پھر یہ دل، جگر، گردے اور دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے۔ روزمرہ کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔ یہ صرف ظاہری مسئلہ نہیں، بلکہ اندرونی تباہی ہے۔ موٹاپے کا شکار شخص اکثر تھکن، سستی اور بے چینی کا شکار رہتا ہے۔ طبی سائنس نے اسے “سائلنٹ کلر” کا خطاب دیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ موٹاپے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ بروقت توجہ ہی اس خاموش دشمن کو شکست دے سکتی ہے۔ دل کے امراض اور بڑھے ہوئے وزن کا گہرا تعلق جب جسم کا وزن بڑھتا ہے تو دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ یہ محنت آہستہ آہستہ دل کی شریانوں پر دباؤ ڈالتی ہے۔ نتیجتاً بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ چکنائی والے خلیے خون کی روانی کو متاثر کرتے ہیں۔ دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ موٹاپا شریانوں کو سخت اور تنگ کرتا ہے۔ اس سے دل کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ ایک صحت مند دل کے لیے متوازن وزن ضروری ہے۔ اس لیے دل کو بچانا ہے تو موٹاپے پر قابو پانا ہو گا۔ ذیابیطس ٹائپ 2: موٹاپے کی خاموش پیداوار موٹاپے کے ساتھ انسولین کا توازن بگڑنے لگتا ہے۔ جسم شوگر کو درست طریقے سے جذب نہیں کر پاتا۔ نتیجے میں ٹائپ 2 ذیابیطس پیدا ہوتی ہے۔ اس بیماری کی ابتدا اکثر بے خبری میں ہوتی ہے۔ پھر آہستہ آہستہ جسمانی نظام متاثر ہونے لگتا ہے۔ ہاتھوں اور پیروں کی بے حسی، زخموں کا دیر سے بھرنا عام علامات ہیں۔ وزن کم کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ قدرتی غذاؤں اور ہربل علاج سے مدد لی جا سکتی ہے۔ شوگر کو روکنا ہے تو وزن کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ بلڈ پریشر میں اضافہ: موٹاپے کا خطرناک تحفہ جب جسم بھاری ہوتا ہے تو خون کو پمپ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس دباؤ کے باعث بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہائی بلڈ پریشر دماغ، دل اور گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سر درد، بے چینی اور تھکن اس کی ابتدائی علامات ہیں۔ موٹاپے کے شکار افراد میں یہ مرض عام پایا جاتا ہے۔ اگر اسے سنجیدگی سے نہ لیا جائے تو یہ فالج اور دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے وزن کم کرنا ضروری ہے۔ یہ واحد راستہ ہے جس سے قدرتی توازن بحال ہو سکتا ہے۔ جگر کی چربی (فیٹی لیور) اور موٹاپا جگر وہ عضو ہے جو جسم کی صفائی کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث اس میں چکنائی جمع ہونے لگتی ہے۔ یہ حالت فیٹی لیور کہلاتی ہے۔ ابتدا میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ مگر وقت کے ساتھ جگر کمزور ہو جاتا ہے۔ تھکن، بھوک کی کمی اور پیٹ کا بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو جگر فیل ہو سکتا ہے۔ متوازن خوراک، سادہ غذا اور جسمانی حرکت سے اس کو روکا جا سکتا ہے۔ فیٹی لیور سے بچاؤ کا پہلا قدم وزن کم کرنا ہے۔ موٹاپا اور سانس کی بیماریاں: دمہ اور نیند میں رکاوٹ وزن بڑھنے سے پھیپھڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔ سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں۔ دمہ کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ موٹے افراد رات کو خراٹے لیتے ہیں۔ بعض کو نیند کے دوران سانس بند ہونے کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ اسے “سلیپ اپنیا” کہا جاتا ہے۔ یہ کیفیت دماغی کمزوری اور تھکن کا باعث بنتی ہے۔ سانس کے مسائل جسمانی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔ نتیجے میں موٹاپا مزید بڑھ جاتا ہے۔ ایک دائرہ بن جاتا ہے جس سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔ اس دائرے کو توڑنے کے لیے وزن گھٹانا ضروری ہے۔ موٹاپا خواتین کے ہارمونی نظام پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟ موٹاپے سے خواتین میں ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے۔ پیریڈز بے ترتیب ہو جاتے ہیں۔ چہرے پر بال آ سکتے ہیں۔ وزن بڑھنے سے انڈے بننے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ پی سی او ایس جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ چہرے پر دانے اور موڈ کی خرابی عام ہو جاتی ہے۔ یہ تمام مسائل خود اعتمادی کو متاثر کرتے ہیں۔ علاج کے لیے سب سے پہلا قدم وزن کم کرنا ہے۔ طب یونانی میں اس کے لیے بہترین علاج موجود ہیں۔ قدرتی جڑی بوٹیاں ہارمونی نظام کو دوبارہ متوازن کر…

Read More

پھول مکھانے: 90% لوگ اس کے فوائد سے بے خبر ہیں

غذائی اجزاء سے بھرپور پھول مکھانہ میں بہت سے غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ان میں آئرن اچھی مقدار میں موجود ہوتی ہے جو ہماری صحت مند زندگی کے لئے بہت ضروری ہے۔ ہمارے جسم میں کیلشیم ہڈیوں کی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔ پھول مکھانہ ہمارے بلڈ پریشر کوکم کرنے اور کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم کرنے کے کام آتا ہے اینٹی آکسیڈنٹ میں زیادہ ہمارے جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ہمیں کسی  بھی انفیکشن سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچاتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹ ہمارے دل کی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ دل کی بیماری، ٹائپ 2 شوگر اور کینسر جیسی بیماری سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سوزش کو بھی کم کرنے میں اہم ہے بلڈ شوگر یہ ایک ایسی حالت ہے جو ہمارے خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے اگر آپ بلڈ شوگر کے مریض ہیں تو آپ کو متوازن غذا کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اپنی ڈائیٹ پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ پھول مکھانہ کی مدد سے ہم شوگر کو کنٹرول رکھ سکتے ہیں وزن میں کمی وہ افراد جو اپنے اضافی وزن کی وجہ سے پریشان ہیں وہ پھول مکھانہ کی مدد سے اپنے وزن میں کمی لاسکتے ہیں۔ پھول مکھانہ میں فائبر اور پروٹین اچھی مقدار میں موجود ہوتی ہے جو وزن کم کرنے میں بہت مدد   کرتی ہے بڑھتی ہوئی عمر پھول مکھانہ کے استعمال سے آپ اپنی بڑھتی ہوئی عمر کو کم کرسکتے ہیں۔ اس میں موجود امائنو ایسڈ بڑھتی ہوئی عمر کے تاثرات کو کم کرتے ہیں دل کی صحت ہمارے زندہ رہنے کے لئے ہمارے دل کی صحت کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا میں ہزاروں اموات دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہے اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ دل کی صحت اچھی رہے تو پھول مکھانہ کا استعمال کریں تاکہ دل کی صحت کو فروغ مل سکے

Read More
پیٹ کی صحت, وہ خاموش علامت جو آپ اکیلے میں محسوس کرتے ہیں

وہ جسمانی علامت جو آپ صرف اکیلے میں چیک کرتے ہیں لیکن یہ خطرناک بیماری کا آغاز ہو سکتا ہے

تعارف ہم روزمرہ کی زندگی میں اپنی صحت کے متعلق کئی چھوٹی موٹی تبدیلیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات، ایسی علامات سامنے آتی ہیں جو ہمیں وقتی طور پر عجیب تو لگتی ہیں، لیکن ہم انہیں سنجیدگی سے نہیں لیتے، جیسے پیٹ کی صحت۔ خاص طور پر جب ہم انہیں اکیلے میں محسوس کرتے ہیں یا چیک کرتے ہیں۔ ایک عام مثال گلے یا گردن میں کسی گلٹی یا سوجن کا محسوس ہونا ہے، جو اکثر ہم آئینے میں دیکھ کر یا ہاتھ سے محسوس کر کے چیک کرتے ہیں، اور پھر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مگر یہی علامت کسی سنگین بیماری، جیسے کہ کینسر، لمف نوڈ انفیکشن، یا تھائیرائڈ کی خرابی کی شروعات بھی ہو سکتی ہے۔ خاموشی، خطرے کا اشارہ انسانی جسم بعض اوقات خاموشی سے ہمیں خطرے کا اشارہ دیتا ہے، مگر ہم اس اشارے کو یا تو نظر انداز کرتے ہیں یا شرمندگی، لاعلمی یا مصروفیت کے باعث کسی ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے۔ مثلاً، اگر کسی کو بغیر کسی وجہ کے وزن میں کمی، جسم پر نیلے دھبے، سانس لینے میں دقت، یا تھکن کا احساس ہو رہا ہو، تو یہ سب علامات ممکنہ طور پر خون کے کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری، یا دیگر مزمن امراض کا پیش خیمہ ہو سکتی ہیں۔ مگر چونکہ یہ علامات ابتدا میں معمولی یا غیر سنجیدہ محسوس ہوتی ہیں، لوگ انہیں ذاتی مشاہدے تک محدود رکھتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف خطرناک ہے بلکہ بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اکثر اوقات، ایسے مریض جب ڈاکٹر کے پاس پہنچتے ہیں تو بیماری کافی حد تک پھیل چکی ہوتی ہے۔ علاج کے مواقع محدود ہو چکے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اپنے جسم کی چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کو بھی سنجیدگی سے لیں اور مناسب وقت پر طبی مشورہ حاصل کریں۔ یہ مضمون آپ کو ان جسمانی علامات اور پیٹ کی صحت کے بارے میں آگاہی فراہم کرے گا جو بظاہر معمولی یا نجی محسوس ہوتی ہیں، مگر درحقیقت وہ خطرناک بیماریوں کی ابتدائی نشانیاں ہو سکتی ہیں۔ آگاہی، مشاہدہ اور بروقت اقدام ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہیں۔آئیے مزید جانتے ہیں اس تحریر میں۔ مسلسل پیٹ کا پھولنا کولن کی خرابی یا غذا کی الرجی؟ پیٹ کا پھولنا (bloating) اپیٹ کا پھولنا ایک عام مسئلہ ہے جس کا سامنا اکثر لوگوں کو ہوتا ہے۔ اگر یہ وقتی ہو تو عموماً یہ معمولی بدہضمی یا زیادہ کھانے پینے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تاہم، اگر پیٹ کا پھولنا مسلسل یا روزانہ ہو تو یہ کسی سنگین مسئلے کی علامت ہو سکتا ہے۔ دو اہم وجوہات جو اس کا سبب بن سکتی ہیں، وہ ہیں: کولن کی خرابی یا غذا کی الرجی۔ کولن یعنی بڑی آنت کی خرابیاں، جیسے کہ آئی بی ایس، یا آنتوں کی سوزش پیٹ کے مسلسل پھولنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو اکثر قبض، اسہال، یا پیٹ میں درد کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ کولن کی خرابی کی صورت میں آنتیں غذا کو صحیح طریقے سے ہضم نہیں کر پاتیں، جس کے باعث گیس بننے لگتی ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے۔دوسری جانب، غذا کی الرجی یا عدم برداشت بھی پیٹ پھولنے کی ایک عام وجہ ہے۔ مثلاً، لیکٹوز عدم برداشت یا گلوٹین الرجی میں مخصوص غذائیں کھانے کے بعد جسم منفی ردعمل دیتا ہے، جس سے گیس، اپھارا اور پیٹ درد ہوتا ہے۔ اگر پیٹ کا پھولنا مسلسل ہو اور ساتھ میں دیگر علامات بھی ہوں جیسے متلی، تھکن، یا وزن میں کمی، تو یہ نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ریاح (گیس) زیادہ آنا جگر اور معدہ خطرے میں؟ پیٹ کی صحت کا خیال رکھیں ریاح یا گیس کا بننا ایک قدرتی عمل ہے جو ہاضمے کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ اگرچہ کبھی کبھار گیس آنا معمول کی بات ہے، لیکن جب یہ مسئلہ مسلسل، حد سے زیادہ یا تکلیف دہ ہو جائے، تو یہ جگر یا معدے کے کسی گہرے مسئلے کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ گیس کی سب سے عام وجوہات میں بدہضمی، غیر صحت بخش خوراک، تیز مصالحے، کولڈ ڈرنکس، اور کھانے کے دوران زیادہ ہوا نگلنا شامل ہیں۔ تاہم، اگر گیس کے ساتھ پیٹ میں درد، بھاری پن، متلی، یا منہ کا ذائقہ کڑوا محسوس ہو، تو یہ معدے کی تیزابیت، السر، یا جگر کی خرابی کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔ جگر جسم کا اہم عضو ہے جو زہریلے مادوں کو صاف کرتا ہے۔ اگر جگر صحیح کام نہ کر رہا ہو، جیسے فیٹی لیور، ہیپاٹائٹس یا جگر کی سوجن کی صورت میں، تو ہاضمہ متاثر ہوتا ہے، جس سے گیس کی شکایت بڑھ سکتی ہے۔ اسی طرح، معدے میں اگر تیزاب کی زیادتی یا السر کی موجودگی ہو، تو مسلسل گیس بننے لگتی ہے۔ ریاح کو صرف ایک وقتی مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اگر گیس کے ساتھ بھوک کی کمی، وزن میں کمی، یا جلد پر زردی بھی ظاہر ہو، تو فوری طبی معائنہ ضروری ہے۔ بروقت تشخیص اور علاج جگر و معدے کو بڑے نقصان سے بچایا سکتا ہے اکیلے میں پیٹ دبانا خود شعوری یا اندرونی تکلیف؟ بہت سے لوگ عادتاً یا انجانے میں اکیلے میں بیٹھ کر اپنا پیٹ دباتے ہیں۔ یہ عمل بظاہر ایک سادہ حرکت لگتی ہے، مگر اس کے پیچھے نفسیاتی یا جسمانی وجوہات چھپی ہو سکتی ہیں جنہیں سمجھنا ضروری ہے۔ اگر کوئی فرد بار بار پیٹ دبانے کی عادت رکھتا ہے، تو اس کا تعلق خود شعوری سے ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر وہ اپنے جسم کی ساخت سے غیر مطمئن ہو، یا موٹاپے کا احساس اسے ذہنی دباؤ میں مبتلا رکھتا ہو، تو وہ لاشعوری طور پر پیٹ کو چیک کرتا رہتا ہے۔ یہ عمل ایک نفسیاتی اضطراب کی علامت ہو سکتا ہے، جو جسمانی شبیہ سے متعلق ذہنی پریشانیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دوسری طرف، اگر پیٹ دبانے سے تکلیف محسوس ہوتی ہے یا پیٹ بھرا بھرا، سخت یا گیس زدہ لگے، تو یہ اندرونی جسمانی تکلیف کی نشاندہی ہو سکتی ہے۔ مثلاً آنتوں کی سوجن، جگر کی خرابی یا ہاضمے کی بے ترتیبی جیسی شکایات فرد کو لاشعوری طور پر پیٹ دبانے پر مجبور…

Read More

امرود کے ایسے فوائد جو آپ کی زندگی بدل دیں گے

امرود ایک غذائیت سے بھرپور پھل ہے جو صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ امرود مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے، ہاضمے کو بہتر بناتا ہے اور دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے بلکہ یہ جِلد، بالوں اور ذہنی سکون کے لیے بھی مفید ہے۔ فوائد امرود کے ہماری صحت پر فوائد امرود میں حیرت انگیز قدرتی اجزاء ، وٹامن اور فائبر بھرپور مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ان غذائی اجزاؤں کے علاوہ ان کے بہت سے فوائد موجود ہوتے ہیں۔ بلڈ شوگر کی سطح شوگر ایک ایسی بیماری ہے جو ہمیں اندر ہی اندر نقصان پہنچا سکتی ہے آج کل اس کی شرح میں بہت اضافہ ہورہا ہے۔ ہم اپنی روزمرہ کی عادات اور متوازن غذا کی مدد سے بھی اسے کنٹرول کرسکتے ہیں۔ امرود ایک ایسا پھل ہے جو ہمارے بلڈ شوگر لیول میں توازن رکھتا ہے۔ امرود کا عرق بھی شوگر میں مبتلا افراد کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے۔ دل کی صحت دنیا میں بہت سے افراد دل کے امراض میں مبتلا ہیں۔ اگر آپ اپنے دل کی صحت میں بہتری چاہتے ہیں تو آپ کو امرود کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔ امرود کے پتوں میں قدرتی اجزاء کی اعلی مقدار موجود ہوتی ہے جو دل کو ہونے والے نقصان سے بچاتی ہے اور دل کو صحت فراہم کرتی ہے نظامِ انہظام کے لئے مفید بیماریوں کے مقابلے کے لئے ہمارے مدافعتی نظام کا صحت مند ہونا ضروری ہے۔ نظام انہظام کی وجہ سے ہمیں مختلف مسائل کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر ہم امرود کا زیادہ استعمال کریں تو اپنی آنتوں کی حرکت کو بہتر بناکر اس سے بچ سکتے ہیں۔ اس میں غذائی ریشہ بہت زیادہ موجود ہوتا ہے۔ یہ ہمارے ہاضمے کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے اس کے علاوہ یہ ہماری آنتوں میں موجود نقصان دہ جرثوموں کو بے اثر کرتا ہے وزن میں کمی امرود میں فائبر کی اچھی مقدار ہوتی ہے اس لیے وہ لوگ جن کا وزن زیادہ ہے اور وزن کو کم کرنا چاہتے ہیں امرود کے استعمال سے آپ کو وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ معدنیات سے بھرپور ہوتے ہیں جو ہماری مجموعی صحت کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں قوت مدافعت میں اضافہ اگر آپ بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنا مدافعتی نظام اچھا کرنا ہوگا۔ امرود میں موجود معدنیات آپ کو قوت مدافعت دینے کے علاوہ انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے دلکش جلد امرود میں موجود اجزاء ہمیں جلد کے لئے حیرت انگیر فوائد دیتے ہیں۔ یہ عمر بڑھنے کے اثرات کو کم کرسکتے ہیں اس کے علاوہ یہ داغ دھبوں مہاسوں کا بھی علاج کرتے ہیں خون کی کمی کا علاج امرود میں موجود آئرن خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے اور خون کے خلیات کی پیداوار کو بہتر بناتا ہے۔ نیند کی بہتری امرود میں موجود قدرتی اجزاء نیند کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں اور نیند کے مسائل مثلا بے خوابی کو کم کر سکتے ہیں۔ اینٹی ایجنگ خصوصیات امرود جلد کو جوان رکھتا ہے۔ یہ جلد کی جھریوں کو کم کرنے، جلد کی لچک کو بہتر بنانے اور عمر کے اثرات کو سست کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ گردوں کی صحت امرود گردے کی صفائی اور صحت کو فروغ دیتا ہے۔ یہ گردوں سے زہریلے مواد کو نکالنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ ماہواری کے مسائل کا حل امرود خواتین کے ماہواری کے مسائل کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ جسم کے ہارمونل توازن کو بہتر بناتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ امرود ایک قدرتی اور صحت بخش پھل ہے جو مختلف بیماریوں سے بچاؤ اور صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے روزانہ استعمال سے آپ نہ صرف اپنی جسمانی توانائی بڑھا سکتے ہیں بلکہ خوبصورتی اور ذہنی سکون بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ مسلم دواخانہ عرصہ دراز سے نسل در نسل دیسی جڑی بوٹیوں ، قیمتی مرکبات اور خالص ادویات سے طبی اصولوں کے مطابق امراض کا علاج کررہا ہے۔ علاج معالجہ کے اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے معمول مطب، مجرب ترین نسخہ جات کو عوام کی پر زور فرمائش پر پورے پاکستان میں پہنچانے کا سلسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے ہماری خدمات حاصل کریں۔Muslim DawaKhana is curing patients using precious and pure herbal medicines. To meet high demand of our respected patients we are announcing to expand our medicine line to be delivered across PakistanDo visit us for principled and certain treatment

Read More

بچوں میں گرمی کے اثرات کم کرنے والی محفوظ دیسی تدابیر

گرمیوں کا موسم بچوں کے لیے کئی جسمانی اور صحت کے مسائل لے کر آتا ہے۔ تیز دھوپ، پسینہ، لو لگنا، پانی کی کمی اور معدے کی خرابی اور بچوں میں گرمی جیسے مسائل نہایت عام ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچے جن کا مدافعتی نظام ابھی مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا، وہ گرمی کی شدت کو برداشت نہیں کر پاتے۔ ایسے میں ماں باپ کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ وہ بچوں کو اس موسم کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے محفوظ اور آزمودہ دیسی تدابیر اپنائیں۔قدرت نے ہمیں کئی ایسی جڑی بوٹیاں، پھل، مشروبات اور عادات دی ہیں جو نہ صرف جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈک پہنچاتی ہیں بلکہ بچوں کے لیے مکمل طور پر محفوظ بھی ہیں۔ مصنوعی مشروبات اور کیمیکل والے ٹھنڈے شربت وقتی طور پر سکون دے سکتے ہیں لیکن طویل مدتی طور پر مضر صحت ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، روایتی دیسی نسخے جیسے سونف، تخم ملنگا، صندل، گلقند اور ست کافور جیسے قدرتی اجزاء نہ صرف گرمی کا زور توڑتے ہیں بلکہ بچوں کی بھوک، نیند اور مزاج پر بھی مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ یہ مضمون ان تمام محفوظ دیسی تدابیر کا احاطہ کرے گا جو گرمی کے موسم میں بچوں کو تروتازہ اور صحتمند رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس میں خاص توجہ دی جائے گی ان ٹوٹکوں پر جو گھریلو اجزاء سے بنائے جا سکتے ہیں، بچوں کی طبیعت کے مطابق نرم اور محفوظ ہوں، اور جنہیں صدیوں سے بزرگ آزماتے آئے ہیں۔ اگر آپ اپنے بچوں کو گرمی کے مضر اثرات سے بچانا چاہتے ہیں تو اس مکمل رہنمائی پر عمل کریں۔ گرمی کے بخار سے بچاؤ کے لیے ست کافور کا استعمال گرمی کے موسم میں بچوں کو بخار ہو جانا ایک عام مسئلہ ہے، خاص طور پر جب درجہ حرارت حد سے زیادہ بڑھ جائے۔ ست کافور ایک پرانی دیسی دوا ہے جو قدرتی طور پر جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ بچوں کے سینے یا پیشانی پر ست کافور کو ناریل کے تیل میں ملا کر لگایا جائے تو یہ بخار کی شدت کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت کو متوازن رکھتا ہے۔ ست کافور کی خوشبو سانس کے راستے کھولتی ہے اور بچے کو سکون دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ست کافور کو پانی میں ملا کر بچوں کے کمرے میں رکھا جائے تو فضا خوشبودار اور جراثیم سے پاک رہتی ہے۔ گرمی کے بخار میں جب بچے بے چین ہوتے ہیں تو ست کافور کا استعمال ایک آزمودہ اور محفوظ حل ہے۔ تاہم اس کا استعمال ہمیشہ معمولی مقدار میں کریں کیونکہ زیادہ مقدار بچوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ یہ تدبیر صدیوں سے آزمائی جا رہی ہے اور آج بھی بڑے بوڑھوں کے مجرب نسخوں میں شامل ہے۔ ست کافور نہ صرف بخار کم کرتا ہے بلکہ گرمی کے اثرات کو بھی زائل کرتا ہے۔ تخم ملنگا والا شربت بچوں کے جسم کو کیسے ٹھنڈا کرتا ہے؟ تخم ملنگا، جسے عام طور پر تخم ریحان کہا جاتا ہے، قدرت کا ایسا خزانہ ہے جو گرمیوں میں جسم کو اندرونی ٹھنڈک دیتا ہے۔ بچوں کے لیے یہ نہایت مفید ہے کیونکہ یہ قدرتی اور محفوظ ہے۔ تخم ملنگا کو پانی میں بھگو کر جب پھولا دیا جائے تو اس میں جیلی جیسا مادہ بن جاتا ہے جو معدے کو ٹھنڈا کرتا ہے اور گرمی کے سبب ہونے والی بےچینی کو کم کرتا ہے۔ بچوں کو روزانہ شام کے وقت تخم ملنگا ملا شربت دینا نہ صرف توانائی بحال کرتا ہے بلکہ جسمانی حرارت کو کم کرتا ہے۔ یہ پیٹ کی گرمی، بدہضمی اور قبض جیسے مسائل کا بھی مؤثر علاج ہے۔ قدرتی طور پر موجود اس شربت میں کوئی مصنوعی ذائقہ شامل نہیں ہوتا، اس لیے یہ بچوں کی صحت کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہے۔ خاص طور پر جب بچے باہر کھیل کر آتے ہیں اور تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، تو تخم ملنگا والا ٹھنڈا شربت ان کے جسم کو راحت دیتا ہے۔ یہ شربت بچوں کو نہ صرف گرمی کے اثرات سے بچاتا ہے بلکہ ان کے جسم میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتا ہے۔ گلقند: گرمی سے بچاؤ کا خوشبودار دیسی نسخہ گلقند گلاب کے پھولوں سے تیار کیا جانے والا ایک خوشبودار اور شیریں مرکب ہے جو صدیوں سے گرمی کے علاج کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ بچوں کے لیے یہ ایک نہایت مزیدار اور مؤثر نسخہ ہے جو ان کے جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈا کرتا ہے۔ گلقند نہ صرف معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے بلکہ نظامِ ہضم کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اگر بچے کو دن میں ایک چمچ گلقند دیا جائے تو وہ گرمی دانوں، پیاس کی شدت اور موڈ کی چڑچڑاہٹ سے محفوظ رہتا ہے۔ گلقند میں قدرتی مٹھاس اور ٹھنڈک ہوتی ہے، جو بچوں کے لیے نہ صرف ذائقے دار بلکہ فائدہ مند بھی ہے۔ اسے دہی یا دودھ کے ساتھ ملا کر دینا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ گلقند آنتوں کی صفائی میں بھی مدد دیتا ہے اور جسم میں جمع ہونے والی گرمی کو خارج کرتا ہے۔ بازار میں دستیاب کیمیکل والے شربتوں کے مقابلے میں گلقند ایک محفوظ اور قدرتی متبادل ہے۔ بچوں کو جب گرمی میں بدہضمی، پیٹ درد یا نیند کی کمی ہو تو گلقند کا استعمال فوری آرام فراہم کرتا ہے۔ سونف کا قہوہ بچوں کے معدے کو کیسے سکون دیتا ہے؟ سونف ایک خوشبودار بیج ہے جو گرمی کے موسم میں بچوں کے معدے کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اگر بچے کو بدہضمی، پیٹ میں جلن یا گرمی سے بےچینی ہو تو سونف کا ہلکا سا قہوہ فوری آرام دیتا ہے۔ سونف کو پانی میں ابال کر تھوڑا ٹھنڈا کر کے بچوں کو پلانا نہایت فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ قہوہ نہ صرف نظامِ ہضم کو درست کرتا ہے بلکہ نیند میں بھی بہتری لاتا ہے۔ سونف کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، اس لیے یہ گرمی سے پیدا ہونے والے بخار، گرمی دانے اور منہ کی خشکی میں مؤثر کردار ادا کرتی ہے۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے جب وہ…

Read More
امراضِ قلب کے اسباب، علامات اور ہربل یا قدرتی علاج کی مکمل رہنمائی — دل کی صحت کے لیے مفید معلومات قلب

امراضِ قلب خاموش مگر جان لیوا دشمن

امراضِ قلب کا تعارف قلب انسانی جسم کا ایک نہایت اہم اور بنیادی عضو ہے جو خون کو پمپ کر کے پورے جسم میں آکسیجن اور غذائی اجزاء پہنچاتا ہے۔ ایک صحت مند دل نہ صرف بہتر جسمانی کارکردگی کو ممکن بناتا ہے بلکہ لمبی اور خوشحال زندگی کی ضمانت بھی دیتا ہے۔ بدقسمتی سے آج کے دور میں دل کے امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ ناقص خوراک، ذہنی دباؤ، تمباکو نوشی، ورزش کی کمی اور بلند فشار خون جیسے عوامل دل کی بیماریوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز اور ذہنی سکون بے حد ضروری ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا دل صحت مند رہے تو طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دل کی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے بس اس کے لیے شعور، احتیاط اور بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔ دل کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کریں اور اپنی زندگی کو محفوظ بنائیں، کیونکہ صحت مند دل ہی زندگی کی اصل ضمانت ہے۔ امراضِ قلب کیا ہے؟ امراضِ قلب سے مراد وہ بیماریاں ہیں جو دل اور خون کی نالیوں (شریانوں) کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ بیماریاں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ امراضِ قلب میں دل کے دورے (ہارٹ اٹیک)، دل کی شریانوں کی بندش (کورونری آرٹری ڈیزیز)، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (اریٹھمیا)، دل کی کمزوری (ہارٹ فیلیر) اور پیدائشی دل کے مسائل شامل ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں کی بنیادی وجوہات میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)، ذیابیطس، بلند کولیسٹرول، تمباکو نوشی، موٹاپا، ورزش کی کمی، غیر متوازن غذا، اور ذہنی دباؤ شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ شریانوں میں چکنائی جمع ہو کر خون کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے، جس سے دل کو مناسب آکسیجن نہیں ملتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ امراضِ قلب کی علامات میں سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری، تھکن، ہاتھ یا جبڑے میں درد، اور بے ہوشی جیسی علامات شامل ہو سکتی ہیں۔ ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ امراضِ قلب سے بچاؤ ممکن ہے، اگر ہم صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں، متوازن غذا کھائیں، ورزش کریں اور بروقت طبی مشورہ حاصل کریں۔ امراضِ قلب کی اقسام کورونری آرٹری بیمارییہ سب سے عام دل کی بیماری ہے جس میں دل کو خون سپلائی کرنے والی شریانیں تنگ یا بند ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ کولیسٹرول کا جمع ہونا ہے جو خون کی روانی روک دیتا ہے۔ ہارٹ اٹیکجب دل کو خون کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو جائے تو دل کے پٹھے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔ اگر فوری علاج نہ ہو تو یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ دل کی کمزوریاس حالت میں دل اتنی مقدار میں خون پمپ نہیں کر پاتا جو جسم کی ضروریات کے لیے کافی ہو۔ اس کے باعث جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے خاص طور پر ٹانگوں اور پھیپھڑوں میں۔ دھڑکن کی بے ترتیبیاس حالت میں دل بہت تیز، بہت آہستہ یا بے قاعدہ دھڑکنے لگتا ہے۔ یہ بے ہوشی یا دل بند ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ کارڈیو مایوپیتھییہ دل کے پٹھوں کی ایسی بیماری ہے جس میں پٹھے سخت یا موٹے ہو جاتے ہیں یا ان کی ساخت بگڑ جاتی ہے جس سے دل کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ امراضِ قلب کی وجوہات غیر صحت بخش طرزِ زندگیفاسٹ فوڈ یا چکنائی سے بھرپور غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی اور نیند کی کمی یا ذہنی دباؤ۔ تمباکو نوشی اور شراب نوشینشے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشرہائی بلڈ پریشر خون کی نالیوں پر دباؤ ڈال کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے جس سے دل پر بوجھ بڑھتا ہے۔ جینیاتی عواملاگر خاندان میں دل کی بیماریوں کی تاریخ ہو تو فرد کو بھی ان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ علامات دل کی بیماریوں کی علامات مرض کی قسم پر منحصر ہوتی ہیں لیکن چند علامات یہ ہیں سینے میں درد یا گھٹن، سانس پھولنا، تھکن، دل کی دھڑکن کا تیز یا بے ترتیب ہونا، ٹانگوں یا پیروں میں سوجن اور بے ہوشی یا چکر آنا تشخیصدل کے امراض کی تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ ضروری ہیں ECG ایچو کارڈیوگرافی، بلڈ ٹیسٹ، اینجیوگرافی، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی اس کے علاوہ ہولٹر مانیٹر علاج امراضِ قلب ادویاتبلڈ پریشر، کولیسٹرول اور شوگر کنٹرول کرنے والی ادویات۔خون پتلا کرنے والی ادویات۔دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے والی ادویات۔ سرجیکل طریقےاینجیوپلاسٹیبند شریانوں کو کھولنے کے لیے اسٹنٹ ڈالا جاتا ہے۔ بائی پاس سرجریمتبادل شریان کے ذریعے خون کی روانی بحال کی جاتی ہے۔ والو کی تبدیلیخراب والو کو نکال کر نیا ڈالا جاتا ہے۔ امراضِ قلب، طرزِ زندگی میں تبدیلیاں غذاکم چکنائی اور کم نمک والی خوراک، سبزیاں، پھل، مچھلی اور زیتون کا تیل استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرخ گوشت سے پرہیز کریں۔ ورزش روزانہ کم از کم 30 منٹ تیز چہل قدمی، یوگا یا ہلکی پھلکی ورزشیں دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں۔ یہ نہ صرف خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں بلکہ بلڈپریشر، ذہنی دباؤ اور وزن کو قابو میں رکھ کر امراضِ قلب کے خطرات کو بھی کم کرتی ہیں۔ چند گھریلو علاج برائے امراضِ قلب دل کی صحت برقرار رکھنا ہر انسان کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ دل ہی پورے جسم کو خون اور آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ آج کل کے مصروف اور غیر صحت مند طرزِ زندگی کی وجہ سے دل کی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ خوش قسمتی سے، قدرت نے ہمیں ایسے غذائی اجزاء عطا کیے ہیں جو دل کی شریانوں کو صاف کرنے، بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں قدرتی طور پر مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ذیل میں دل کی صحت کے لیے چند بہترین قدرتی اجزاء کا ذکر کیا گیا ہے:لہسنلہسن صدیوں سے بطور دوا استعمال ہو رہا ہے۔ اس میں سلفر مرکبات پائے جاتے ہیں جو کولیسٹرول کم کرتے…

Read More
فاسٹ فوڈ کے نقصانات پر مبنی پیغام، صحت مند زندگی کے لیے فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ

!فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ لازمی ہے

موجودہ دور میں فاسٹ فوڈ کا استعمال تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ مصروف طرزِ زندگی، وقت کی کمی، اور ذائقہ دار کھانوں کی طلب نے فاسٹ فوڈ کو دنیا بھر میں مقبول بنا دیا ہے۔ برگر، پیزا، فرنچ فرائز، فرائیڈ چکن اور دیگر فاسٹ فوڈ آئٹمز نہ صرف فوری تیار ہوتے ہیں بلکہ دیکھنے میں دلکش اور کھانے میں لذیذ بھی ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بچے، نوجوان، حتیٰ کہ بڑے بھی اس کی طرف راغب نظر آتے ہیں لیکن اس سہولت اور ذائقے کے پیچھے چھپی حقیقت اتنی خوشگوار نہیں۔ فاسٹ فوڈ میں عموماً زیادہ چکنائی، نمک، شکر اور مصنوعی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو طویل مدتی بنیادوں پر صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ان غذاؤں کا مسلسل استعمال موٹاپے، بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں، کولیسٹرول کے مسائل اور ہاضمے کی خرابی جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید برآں، فاسٹ فوڈ نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ غیر متوازن غذا ذہنی دباؤ، تھکاوٹ، اور نیند کی خرابی جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہےاس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے مضر اثرات کو سمجھیں اور اس کے استعمال میں اعتدال برتیں۔ متوازن غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور قدرتی غذاؤں کی طرف رجوع کر کے ہم نہ صرف اپنی موجودہ صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کے نقصانات موٹاپا فاسٹ فوڈ میں غیر ضروری چکنائی اور شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو وزن میں اضافے کا بڑا سبب بنتی ہے۔ اگر آپ روزانہ یا بار بار فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں تو موٹاپا ناگزیر ہے۔ موٹاپا صرف ایک ظاہری مسئلہ نہیں بلکہ یہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد جیسی کئی خطرناک بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے فاسٹ فوڈ اور دل کی بیماریاں فاسٹ فوڈ میں ٹرانس فیٹ اور کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو خون کی نالیوں میں چربی جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔ یہ چربی دل کی شریانوں کو تنگ یا بند کر سکتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک، فالج اور دل کی دیگر سنگین بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال دل کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ ، بلڈ پریشر اور شوگر فاسٹ فوڈ میں نمک اور مصنوعی میٹھے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے جبکہ مصنوعی شکر ذیابیطس کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ ان اجزاء کا مسلسل استعمال دل، گردوں اور آنکھوں پر منفی اثر ڈالتا ہے، اس لیے فاسٹ فوڈ کا محدود استعمال ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ فاسٹ فوڈ اور نظامِ ہضم پر اثر فاسٹ فوڈ میں فائبر کی شدید کمی ہوتی ہے، حالانکہ فائبر ہاضمے کے لیے نہایت اہم جزو ہے۔ اس کی کمی سے معدہ صحیح کام نہیں کرتا، جس کے نتیجے میں قبض، سینے کی جلن، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ متوازن غذا میں فائبر کی مناسب مقدار شامل ہونی چاہیے تاکہ نظامِ ہضم صحت مند اور فعال رہے۔ فاسٹ فوڈ اور ذہنی صحت پر منفی اثرات جو لوگ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن، چڑچڑا پن اور ذہنی تھکن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں ضروری غذائی اجزاء، جیسے وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہیں۔ دماغ کو صحت مند، توانا اور متحرک رکھنے کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ فاسٹ فوڈ کی عادت بن جانا فاسٹ فوڈ کا ذائقہ وقتی طور پر لطف دیتا ہے، لیکن یہ دماغ میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے جو اسے نشے جیسا بنا سکتی ہیں۔ اس کا ذائقہ بار بار کھانے کی خواہش کو بڑھا دیتا ہے، یہاں تک کہ انسان نقصان جانتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں پاتا۔ یہ عادت رفتہ رفتہ جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے، اس لیے احتیاط ضروری ہے گردوں کی تکلیف فاسٹ فوڈ میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو گردوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ زیادہ نمک گردوں میں پتھری بننے کا سبب بن سکتا ہے اور ان کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔ نمک کا مسلسل اور بے احتیاط استعمال گردوں کی کارکردگی کو کمزور کر کے طویل مدتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔ گردوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے نمک کا متوازن استعمال ضروری ہے۔ مدافعتی نظام کی کمزوری فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے، کیونکہ ان غذاؤں میں ضروری وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی کمی ہوتی ہے۔ جب مدافعتی نظام کمزور ہو جائے تو جسم عام بیماریوں جیسے نزلہ، زکام، انفیکشن اور دیگر امراض کا آسانی سے شکار ہو جاتا ہے۔ صحت مند اور متوازن غذا ہی مضبوط مدافعتی نظام کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ذہنی صحت اور یادداشت پر اثرات فاسٹ فوڈ کا مسلسل استعمال نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس میں موجود غیر صحت بخش اجزاء ذہنی تناؤ، تھکاوٹ اور یادداشت کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ وقت سے پہلے بڑھاپے اور عمر میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے متوازن اور قدرتی غذا کا استعمال ضروری ہے۔ جلد پر اثرات زیادہ تلے ہوئے اور پروسیسڈ فاسٹ فوڈ جلد کی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں موجود چکنائی، مصنوعی اجزاء اور کیمیکلز جلد میں سوزش پیدا کر سکتے ہیں، جس سے کیل مہاسے، دانے اور ایگزیما جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ صاف اور تروتازہ جلد کے لیے ضروری ہے کہ متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کیا جائے۔ غذائیت کی کمی فاسٹ فوڈ میں ضروری وٹامنز، منرلز، اور غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے، جو جسم کی مجموعی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔ جب جسم کو مطلوبہ غذائیت نہ ملے تو جسمانی کمزوری،…

Read More

Lemon: How it is beneficial for your health

لیموں ایک قدرتی اور صحت بخش پھل ہے جو اپنے بےشمار طبی فوائد کے لیے مشہور ہے۔ یہ جسم کی مختلف ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لیموں میں معدنیات کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے، جلد کی صحت کو بہتر بنانے، اور ہاضمے کی مشکلات کو دور کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ، لیموں کا استعمال وزن کم کرنے، دل کی صحت کو بہتر بنانے اور جسم میں زہریلے مادوں کو خارج کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ آئیے اس تحریر میں ہم مزید فوائد جانتے ہیں۔ فوائد مدافعتی نظام لیموں وٹامن سی کا بہترین ذریعہ ہے جو کہ جسم کے مدافعتی نظام کو تقویت دیتا ہے اور بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد کرتا ہے۔ ہاضمے کی بہتری لیموں کا رس ہاضمہ کے نظام کو بہتر بناتا ہے اور معدے کی خرابیوں جیسے بدہضمی اور گیس کو دور کرتا ہے۔ جلد کی صحت لیموں میں موجود اجزاء جلد کی صحت کے لئے فائدہ مند ہیں۔ یہ جھریوں کو کم کرنے، رنگت بہتر بنانے اور مہاسوں کو ختم کرنے میں مددگار ہے۔ وزن کم کرنا لیموں کا پانی وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ میٹابولزم کو بڑھاتا ہے اور جسم میں موجود زائد چربی کو کم کرتا ہے۔ دل کی صحت لیموں دل کی صحت کے لئے فائدہ مند ہے۔ یہ خون کے دباؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ پانی کی کمی لیموں کا پانی پینا جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے اور ہائیڈریشن میں مدد دیتا ہے۔ جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج لیموں جسم سے زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد کرتا ہے خاص طور پر جب اسے گرم پانی میں ملا کر پیا جائے۔ جسم میں صفائی لیموں کا رس جگر کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے اور جسم میں صفائی اور تروتازگی آتی ہے۔ سانس کی بدبو لیموں کا رس اور اس کا پانی سانس کی بدبو کو دور کرتا ہے۔ یہ منہ کی صفائی کو بہتر بناتا ہے اور جراثیم کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کینسر سے بچاؤ لیموں کینسر کے خلیوں کی افزائش کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیموں کے جوس کا باقاعدگی سے استعمال کینسر سے بچاؤ کے لئے مفید ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کی صحت لیموں آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ آنکھوں کو مختلف انفیکشنز سے بچاتا ہے اور نظر کی بہتری میں مددگار ہوتا ہے۔ کولیسٹرول کم کرنا لیموں میں پائے جانے والے اجزاء خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کے لئے لیموں کا استعمال خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ انسولین کے اثرات کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ہو سکتا ہے۔ نزلہ و زکام لیموں کا رس اور گرم پانی نزلہ اور زکام کے علاج میں مددگار ہوتا ہے۔ اس کی خصوصیات سردی کے اثرات کو کم کرنے میں مفید ہیں۔ ہڈیوں کی صحت لیموں ہڈیوں کی صحت کے لئے اہم ہے۔ یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے اور ہڈیوں کے درد کو کم کرتا ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

خشک خوبانی کا راز آپ نے کبھی ان فائدوں کے بارے میں نہیں سنا ہوگا

خشک خوبانی ایک مزیدار اور صحت بخش خشک میوہ ہے جس میں کئی اہم غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔ یہ قدرتی طور پر معدنیات سے بھرپور ہوتی ہے جو نہ صرف ذائقے میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فائدے فراہم کرتی ہے۔ خشک خوبانی کا استعمال دل کی صحت سے لے کر ہاضمے، جلد کی خوبصورتی اور قوت مدافعت میں اضافے تک کئی فوائد فراہم کرتا ہے۔ اس کے فوائد کے بارے میں مزید تفصیل سے جاننا دلچسپ ہو سکتا ہے۔ فوائد ہاضمہ کے لیے فائدہ مند خشک خوبانی غذائی اجزاء سے بھری ہوتی ہے۔ اس لیے ہاضمے کو درست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ خشک خوبانی کا استعمال آپ کو قبض سے لڑنے میں بھی مدد دے سکتا ہے کیونکہ یہ صحت مند آنتوں کی حرکت کو سہارا دیتا ہے آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے خشک خوبانی اور تازہ خوبانی دونوں آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے حیرت انگیز غذائیں ہیں۔ آنکھوں کی بہتر صحت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ اپنی خوراک میں مٹھی بھر خشک خوبانی شامل کر سکتے ہیں دل کی صحت خشک خوبانی دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے اور خون کے دباؤ کو معمول پر رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ قوت مدافعت میں اضافہ خشک خوبانی جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتی ہے اور بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔ خون کی کمی کو دور کرنا خون کی کمی بہت سی بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے۔ خشک خوبانی میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو خون کی کمی کے شکار افراد کے لیے مفید ہے وزن کم کرنے میں مددگار خشک خوبانی میں فائبر اور قدرتی شکر ہوتی ہے اس لیے یہ آپ کو بھرا ہوا رکھتی ہے اور بھوک کو کنٹرول کرتی ہے اور وزن کم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ جلد کی خوبصورتی کو فروغ دیتی ہے کچھ غذائیں آپ کی جلد کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں جب کہ دیگر تیل والی غذائیں آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ خوبانی آپ کی جلد کے لیے فائدہ مند ہے۔ خوبانی میں معدنیات کی موجودگی جلد کے لیے سپر فوڈ ہے۔ آپ خوبانی کے استعمال سے شعاعوں، آلودگی یا عمر بڑھنے کی علامات سے ہونے والے نقصان سے لڑ سکتے ہیں قوت مدافعت بڑھانے میں مددگار خشک خوبانی میں ایسا معدنیات پایا جاتا ہے جو جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے اور بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔ شوگر کے علاج میں مدد کرتی ہے خشک میوہ جات خون میں گلوکوز کی سطح میں ضرورت سے زیادہ اضافہ نہیں کرتے۔ خشک خوبانی سے گلوکوز کی مناسب مقدار کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ خشک خوبانی انسولین کی سطح کے لیے بھی  فائدہ مند ہے ہڈیوں کی معدنی کثافت کو بہتر بنا سکتی ہے ہڈیوں کی کمزور ایک بڑا مسئلہ ہے جبکہ خواتین اس مسئلے کا بہت جلدی شکار ہو جاتی ہیں ہڈیوں کی کمزوری اور اندرونی کھوکلا پن ہڈیوں کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ خشک خوبانی میں بوران موجود ہوتا ہے جوکہ ہڈیوں کے معدنی کثافت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور خشک خوبانی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جو جسم سے فری ریڈیکلز کو ختم کرتی ہے اور کینسر جیسی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ توانائی کا ذریعہ خشک خوبانی میں قدرتی شکر ہوتی ہے جو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ حمل کے دوران فائدہ مند خشک خوبانی خون کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ حمل کے دوران عورت کے خون کا حجم 50 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے اپنی خوراک میں زیادہ آئرن کی ضرورت ہوگی۔ خشک خوبانی آئرن کا ایک اچھا ذریعہ ہے اور اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

کیا آپ جانتے ہیں مالٹے کیسے آپ کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں؟

مالٹا ایک لذیذ اور صحت بخش پھل ہے جو نہ صرف ذائقے میں بہترین ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اس میں قدرتی اجزاء کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو جسم کو مختلف بیماریوں سے بچانے اور صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ آئیے مالٹے کے فوائد کے بارے میں مزید جانتے ہیں۔۔۔ مالٹے کے فوائد مدافعتی نظام کی مضبوطی مالٹے میں قدرتی اجزاء کی بڑی مقدار ہوتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کرتے ہیں اور نزلہ، زکام جیسی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ دل کی صحت مالٹے میں پائے جانے والے اجزاء دل کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ یہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے اور خون کی گردش کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ وزن میں کمی مالٹے کم کیلوریز والے ہوتے ہیں اور ان میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے کا احساس دلاتے ہیں۔ مالٹے کھانا یا مالٹے کا جوس پینا آپ کے وزن میں کمی کا بہترین انتخاب ہے۔ ہاضمہ کی بہتری مالٹے میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو ہاضمہ کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں، قبض کو دور کرتے ہیں اور آنتوں کی صحت کو فروغ دیتے ہیں۔ جلد کی صحت مالٹے میں موجود قدرتی اجزاء جلد کو تازگی دیتے ہیں، جھریوں اور عمر کے آثار کو کم کرتے ہیں اور جلد کی نمی کو برقرار رکھتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کے لیے مفید مالٹا خون میں شوگر کی سطح کو اچانک نہیں بڑھاتا، اس لیے یہ شوگر کے مریضوں کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے۔ گردے کی پتھری مالٹے کا جوس گردے کی پتھری کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ مالٹے کا استعمال گردے کی پتھری کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ مالٹے کا رس گردے کی پتھری کا ایک معروف گھریلو علاج بھی ہے۔ آنکھوں کی صحت مالٹے میں موجود قدرتی اجزاء آنکھوں کی جھلیوں کو صحت مند رکھتے ہیں، موتیا بند کے خطرے کو کم کرنے اور صحت مند خون کی نالیوں کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔ مالٹا ایک صحت بخش پھل ہے لیکن اسے کھاتے وقت کچھ احتیاط کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے فوائد سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔ احتیاط خالی پیٹ نہ کھائیں مالٹا خالی پیٹ نہ کھائیں کیونکہ اس میں موجود تیزابیت معدے پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور جلن کا سبب بن سکتا ہے۔ الرجی کی صورت میں کچھ افراد کو مالٹے سے الرجی ہوتی ہے جیسے جلد کی جلن یا سوزش۔ اگر آپ کو مالٹے سے الرجی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ دانتوں کی حفاظت مالٹا میں وٹامن C کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو دانتوں کی ایمیل کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے مالٹا کھانے کے بعد کُلی کرنا ضروری ہے تاکہ تیزابیت سے بچا جا سکے۔ مالٹے کے رس کا احتیاط مالٹے کا رس بھی صحت کے لیے مفید ہے لیکن اسے زیادہ مقدار میں نہ پیئیں کیونکہ اس میں موجود تیزابیت معدے پر بوجھ ڈال سکتی ہے۔ پھل کا صحیح انتخاب مالٹے خریدتے وقت تازہ اور مکمل طور پر پکّے ہوئے مالٹے کا انتخاب کریں۔ کچے یا زیادہ پکے مالٹے صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

Read More