موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے آزمودہ اصول اور نسخے

موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے بہترین اصول

ہر بدلتا موسم اپنی مخصوص بیماریاں ساتھ لاتا ہے۔ سردی، گرمی یا برسات، ہر موسم کا اثر جسم پر پڑتا ہے۔ ایسے میں موسمی بیماریاں اور پرہیز کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق ہر موسم میں مزاج کی تبدیلی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے جسم کو مخصوص غذاؤں، جڑی بوٹیوں اور پرہیز کی ضرورت پیش آتی ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیماری سے پہلے بچاؤ کیا جائے۔ یونانی طب میں اس حکمت عملی کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کے مطابق اگر انسان اپنے مزاج اور موسم کی مطابقت کو سمجھے تو کئی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ جیسے گرمیوں میں ہاضمہ متاثر ہوتا ہے، تو خنک غذائیں مفید ثابت ہوتی ہیں۔اسی طرح، سردیوں میں جوڑوں کا درد بڑھ جاتا ہے، لہٰذا گرم مزاج جڑی بوٹیوں کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ برسات میں بخار، نزلہ اور پیٹ کی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ حکمت کے بہترین اصول ہمیں بتاتے ہیں کہ اس دوران نیم گرم پانی، صاف ستھری خوراک اور جسمانی صفائی ضروری ہے۔مزید برآں، موسمی بیماریاں اور پرہیز کی اہمیت سمجھنے کے لیے طب نبوی اور یونانی دواخانہ جات کے تجربات بھی مددگار ہیں۔ ان اصولوں پر عمل کر کے ہم قدرتی مدافعتی نظام کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ نتیجتاً، بیماری کے خلاف جسم خود مزاحمت کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔آخرکار، یہ بات طے ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اگر ہم حکمت کے بہترین اصول اپنائیں تو موسمی بیماریاں ہمیں چھو بھی نہیں سکتیں۔ اس بلاگ میں ہم انہی اصولوں کو آسان انداز میں بیان کریں گے۔ موسمی بیماریاں اور پرہیز کے یونانی اصول یونانی طب کے مطابق موسم کی تبدیلی سے جسمانی مزاج متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے پرہیز بنیادی علاج ہے۔ حکیم اجمل خان کے مطابق موسم کی مناسبت سے غذا کا انتخاب ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، گرمیوں میں صندل کا شربت مفید ہے۔ ایک چمچ صندل سفوف، ایک چمچ گل سرخ اور تین گلاس پانی میں ابال کر صبح نہار منہ پی لیں۔ یہ بدن کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ زکام میں گرم مزاج غذاؤں سے پرہیز کریں۔ زیتون کے تیل کی مالش بھی سودمند ہے۔ حکیم حافظ عبدالرزاق نے نزلہ بخار کے لیے جوشاندہ تجویز کیا: تخم ریحان، سونف اور ملٹھی ہم وزن لے کر جوش دے کر پئیں۔ یہی حکمت کے اصول بیماری کو جڑ سے ختم کرتے ہیں۔ آخرکار، موسمی بیماریوں سے بچاؤ تبھی ممکن ہے جب مزاج، موسم اور پرہیز کو سمجھا جائے۔ حکمت کے مطابق موسمی بیماریوں سے بچاؤ کے بہترین طریقے حکیم کبیر الدین کے مطابق ہر موسم کی ابتدا میں طبائع کمزور ہوتی ہیں۔ اس لیے سادہ غذا اور پرہیز ضروری ہے۔ موسمِ بہار میں صفراوی مزاج بڑھتا ہے، لہٰذا سونف اور گلاب کا قہوہ مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں ایک چمچ سونف اور پانچ عدد گل گلاب ابال لیں۔ نہار منہ استعمال کریں۔ مزید براں، پیاز کا پانی پینا بھی فائدہ مند ہے۔ گرمیوں میں لو سے بچنے کے لیے شربتِ انارین بہترین ہے۔ ایک چمچ انار دانہ، ایک چمچ گل نیلوفر، ایک کپ پانی میں ابال کر ٹھنڈا کریں۔ حکیم نبی بخش کے مطابق موسمی اثرات سے بچنے کے لیے روغن بادام سے رات سوتے وقت مالش کریں۔ نتیجہ جلد محسوس ہوگا۔ اگر پرہیز کیا جائے تو نہ دوا کی ضرورت رہتی ہے نہ ڈاکٹر کی۔ موسمی نزلہ زکام اور اس کا حکمت پر مبنی پرہیز نزلہ زکام سرد مزاج کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اس میں غذائی بے احتیاطی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حکیم اجمل اوجڑی کے مطابق سادہ غذا، گرم قہوہ، اور آرام نزلہ کے لیے ضروری ہیں۔ ایک نسخہ درج ذیل ہے: ادرک کا سفوف، دارچینی، اور شہد ایک چمچ لے کر نیم گرم پانی کے ساتھ صبح شام لیں۔ اگر ناک بند ہو تو بادیان اور تلسی کے پتوں کا جوشاندہ مفید ہے۔ پانی میں ایک چمچ بادیان اور سات تلسی کے پتے ڈال کر اُبالیں۔ بعد ازاں چھان کر نیم گرم پی لیں۔ ساتھ ہی لیموں اور شہد کو نیم گرم پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینے سے بھی زکام کی شدت کم ہوتی ہے۔ آخر میں، پرہیز کیے بغیر نزلہ زکام کا مکمل علاج ممکن نہیں۔ پرہیز کے بغیر موسمی بیماریاں کیسے شدت اختیار کرتی ہیں؟ حکمت کہتی ہے کہ بیماری کا آغاز مزاج کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اگر پرہیز نہ کیا جائے تو معمولی علامات شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ جیسے سردی میں خنک غذائیں استعمال کرنے سے کھانسی، بخار اور زکام بڑھتا ہے۔ حکیم شاہ محمد حسین کے مطابق گلو، ملٹھی اور شہد کا قہوہ پینا مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں آدھا چمچ ہر جزو ڈال کر ابالیں۔ دن میں دو بار لیں۔ گرمی میں تلی ہوئی اشیاء سے اجتناب کریں۔ ان کی جگہ ستو، تخم خیارین کا شربت پینا فائدہ دیتا ہے۔ صبح خالی پیٹ ایک گلاس کافی ہوتا ہے۔ اسی طرح برسات میں کھٹے پھلوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ حکیم نسیم قریشی بتاتے ہیں کہ نیم گرم پانی سے نہانا اور ہلدی دودھ پینا موسمی انفیکشن سے بچاتا ہے۔ نتیجتاً، پرہیز نہ کرنے سے بیماری شدت اختیار کرتی ہے۔ بدلتے موسم میں بیماری سے بچنے کے حکمت والے اصول حکمت کا پہلا اصول یہ ہے کہ مزاج اور موسم میں توازن رکھا جائے۔ جب موسم بدلتا ہے تو جسم کی حرارت اور نمی بھی متاثر ہوتی ہے۔ حکیم فیروزالدین کے مطابق اس توازن کے لیے شربت بزوری بہترین نسخہ ہے۔ صبح و شام ایک چمچ شربت بزوری ایک گلاس پانی میں ملا کر لیں۔ اگر بلغم بڑھ جائے تو ملٹھی اور کلونجی کا سفوف کارآمد ہے۔ ایک چمچ ملٹھی، ایک چمچ کلونجی، پانی میں اُبال کر چھان لیں۔ دن میں دو بار پینا مفید ہے۔ مزید یہ کہ نیند پوری کریں، کیونکہ نیند کی کمی جسمانی مدافعت کم کرتی ہے۔ اچار، چٹ پٹی چیزوں اور ٹھنڈی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے۔ سب سے بڑھ کر، موسمی بیماریوں سے بچنے کے لیے دل و دماغ کا سکون بھی اہم ہے۔ حکمت کے بہترین اصولوں سے برسات کی بیماریاں قابو میں برسات کے موسم میں جراثیم کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے پرہیز اور جسمانی صفائی…

Read More
سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ کی اصل وجہ

میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہو سکتی ہے

تعارف وزن کم نہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن میٹابولزم کا کردار سب سے اہم ہے۔ بعض افراد دن بھر ورزش کرتے ہیں، پھر بھی وزن کم نہیں ہوتا۔ دوسری طرف، کچھ لوگ بغیر کسی خاص محنت کے وزن گھٹا لیتے ہیں۔ اس فرق کی ایک بڑی وجہ جسم کا میٹابولک ریٹ ہو سکتا ہے۔ اگر میٹابولزم سست ہو تو کھانے کی توانائی جلدی نہیں جلتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چربی جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ادھر اگر میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے۔ ایسی صورت میں وزن کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے لوگ اپنی سست میٹابولک حالت سے بے خبر ہوتے ہیں۔ وہ محض غذا یا ورزش کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ جبکہ اصل مسئلہ اندرونی جسمانی نظام میں ہوتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ میٹابولزم کو کیسے پہچانا جائے؟ اس کا اندازہ روزمرہ کی توانائی، تھکن، ہاضمے، اور نیند سے لگایا جا سکتا ہے۔ اکثر جو لوگ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں، ان کا میٹابولزم سست ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جو لوگ متحرک رہتے ہیں، ان کا نظام بہتر ہوتا ہے۔لہٰذا اگر آپ وزن کم کرنے میں ناکام ہیں، تو صرف غذا پر توجہ نہ دیں۔ میٹابولزم کی حالت کا جائزہ ضرور لیں۔ اس بلاگ میں ہم تفصیل سے سیکھیں گے کہ میٹابولزم کیا ہے، کیسے کام کرتا ہے، اور اسے قدرتی طریقوں سے کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، مختلف علامات اور عوامل کا جائزہ بھی لیں گے۔ آخرکار، ہم ان قدرتی نسخوں کی بات کریں گے جو میٹابولزم کو تیز کر کے وزن گھٹانے میں مدد دیتے ہیں۔ میٹابولزم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ میٹابولزم وہ حیاتیاتی عمل ہے جو خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے۔ یہ عمل جسم کی ہر خلیے میں ہوتا ہے۔ جب میٹابولزم تیز ہو تو جسم زیادہ کیلوریز جلاتا ہے۔ اگر یہ سست ہو تو خوراک چربی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اسی لیے توازن ضروری ہے۔ عام طور پر، متوازن غذا اور ورزش میٹابولزم کو درست رکھتی ہے۔ بعض لوگوں کا میٹابولزم پیدائشی طور پر سست ہوتا ہے۔ جبکہ دوسروں میں غذائی یا ہارمونی تبدیلیوں سے سست ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ نیند کی کمی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ کا میٹابولزم درست ہو تو وزن کم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ورنہ تمام محنت رائیگاں جاتی ہے۔ لہٰذا اسے نظر انداز نہ کریں۔ ہمیشہ اپنی توانائی، ہاضمے، اور جسمانی تھکن پر نظر رکھیں۔ ان علامتوں سے اندازہ لگانا ممکن ہے۔ نتیجتاً، بروقت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہی سمجھ بوجھ وزن گھٹانے میں مدد دیتی ہے۔ میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ کیسے پہچانیں؟ اگر آپ ہر وقت سستی محسوس کرتے ہیں تو ممکن ہے میٹابولزم سست ہو۔ ہاضمہ سست ہونا بھی اہم اشارہ ہے۔ دوسری طرف، اگر آپ کھانے کے بعد جلد بھوک محسوس کرتے ہیں، تو یہ تیز میٹابولزم کی علامت ہو سکتی ہے۔ مسلسل وزن بڑھنا بھی سست نظام کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر وزن مستحکم ہے تو نظام بہتر ہے۔ تھکن، نیند کی کمی، اور جلدی تھک جانا بھی علامات ہیں۔ ان اشاروں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ روزانہ کی روٹین کو دیکھ کر خود بھی نتیجہ نکال سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہارمونی توازن کی خرابی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اس لیے مکمل طبی جانچ ضروری ہے۔ بروقت پہچان سے بہتری ممکن ہے۔ تیز میٹابولزم میں توانائی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ جبکہ سست نظام سستی اور چربی کا باعث بنتا ہے۔ نتیجتاً وزن گھٹانا مشکل ہوتا ہے۔ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ میٹابولزم ہو سکتی ہے بعض اوقات مسلسل ڈائٹنگ اور ورزش کے باوجود وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کی بڑی وجہ میٹابولزم ہو سکتا ہے۔ جب جسم کی توانائی استعمال نہ ہو تو چربی جمع ہو جاتی ہے۔ اسی لیے سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ بنتا ہے۔ دوسری طرف، تیز میٹابولزم کے ساتھ معمولی محنت بھی فائدہ دیتی ہے۔ اگر آپ نے ہر کوشش کر لی اور نتیجہ نہیں ملا تو اندرونی نظام کو دیکھنا ہوگا۔ میٹابولزم کو بہتر بنائے بغیر وزن کم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ صرف خوراک یا ورزش کو الزام دیتے ہیں۔ جبکہ جڑ مسئلہ کچھ اور ہوتا ہے۔ اسی لیے مکمل جسمانی توازن ضروری ہے۔ نیند، ہارمونز، اور پانی کی مقدار بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ بروقت پہچان اور درست قدم ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔ نتیجتاً آپ بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ سست میٹابولزم کی علامات کیا ہیں؟ اگر آپ دن بھر تھکے تھکے رہتے ہیں تو میٹابولزم سست ہو سکتا ہے۔ بھوک کم لگنا بھی علامت ہے۔ اضافی وزن بڑھنا یا کم نہ ہونا بھی نشانی ہو سکتی ہے۔ نیند کے مسائل بھی نظام کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہاتھ یا پاؤں ٹھنڈے رہنا بھی اہم اشارہ ہوتا ہے۔ ہاضمہ سست ہو جائے تو یہ بھی نظام کی خرابی ہے۔ ایسے افراد اکثر قبض کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی جلد خشک اور توانائی کم ہوتی ہے۔ دیگر علامات میں چہرے پر پژمردگی بھی شامل ہے۔ اگر یہ علامات موجود ہوں تو فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔ اس کے بغیر مکمل بہتری ممکن نہیں۔ روزمرہ کی معمولی علامات بڑی تبدیلی کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ وقت پر پہچان سے نظام بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً جسمانی توانائی بحال ہوتی ہے۔ تیز میٹابولزم کے فائدے اور نقصانات تیز میٹابولزم جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ ایسے افراد وزن آسانی سے کم کر لیتے ہیں۔ ہاضمہ بہتر اور نیند گہری ہوتی ہے۔ جسمانی حرارت بھی متوازن رہتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ نظام چربی کو جلانے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اس کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات تیز نظام کے ساتھ وزن زیادہ کم ہو جاتا ہے۔ اس سے کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ دل کی دھڑکن تیز ہونا بھی مسئلہ بن سکتا ہے۔ توانائی ضرورت سے زیادہ استعمال ہو تو تھکن ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بھوک نہ مٹنے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس وجہ سے بار بار کھانا پڑتا ہے۔ نتیجتاً غذائی توازن بگڑ سکتا ہے۔ اس لیے تیز میٹابولزم کو بھی متوازن رکھنا ضروری ہے۔ مناسب خوراک،…

Read More
خالص ہربل لائف اسٹائل – نئی نسل کے لیے راہنما

خالص ہربل لائف اسٹائل – نئی نسل کے لیے راہنما

آج کی تیز رفتار زندگی نے نوجوان نسل کو مصنوعی طرزِ زندگی کی طرف مائل کر دیا ہے۔ ہر طرف فاسٹ فوڈ، کیمیکل ادویات اور بے ترتیبی نے صحت کو متاثر کیا ہے۔ ایسے حالات میں خالص ہربل لائف اسٹائل نئی نسل کے لیے بہترین راہنما ثابت ہو سکتا ہے۔ اس طرزِ زندگی میں قدرتی جڑی بوٹیوں، سادہ خوراک اور متوازن عادات پر زور دیا جاتا ہے۔ انسان جب فطرت کے قریب رہتا ہے تو جسم اور دماغ دونوں تندرست رہتے ہیں۔ اسی لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی میں جڑی بوٹیوں کا استعمال اپنائیں۔مزید یہ کہ، ہربل طرزِ زندگی بیماریوں سے بچاؤ کا قدرتی طریقہ فراہم کرتا ہے۔ کیمیکل سے بھرپور خوراک وقتی توانائی تو دیتی ہے لیکن طویل المدت نقصان پہنچاتی ہے۔ اس کے برعکس خالص ہربل لائف اسٹائل قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ دل، جگر اور معدہ کو محفوظ رکھتا ہے۔ نوجوان نسل اگر ابتدا ہی سے قدرتی خوراک اور ہربل علاج اختیار کرے تو وہ کئی بیماریوں سے بچ سکتی ہے۔اسی دوران ذہنی سکون بھی اسی لائف اسٹائل کا حصہ ہے۔ جڑی بوٹیوں سے بنی چائے، متوازن نیند اور مثبت سوچ ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے۔ نتیجتاً شخصیت میں اعتماد اور توانائی بڑھتی ہے۔ نوجوان نسل کو یہ سمجھنا ہوگا کہ خالص ہربل لائف اسٹائل صرف علاج نہیں بلکہ مکمل طرزِ حیات ہے۔ جب نئی نسل اس راہنما اصول کو اپنائے گی تو صحت مند معاشرہ وجود میں آئے گا۔ یہ لائف اسٹائل فطرت کے قریب لے جاتا ہے اور زندگی کو سادہ مگر خوشگوار بناتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل کا بنیادی نظریہ خالص ہربل لائف اسٹائل انسان کو فطرت کے قریب لانے کا ذریعہ ہے۔ اس میں جڑی بوٹیوں، سادہ خوراک اور صحت مند عادات کو اپنایا جاتا ہے۔ حکیم اجمل کے مطابق ہربل طرزِ زندگی جسمانی توانائی کو برقرار رکھتا ہے۔ یونانی طب میں یہ نظریہ ہزاروں سال سے آزمودہ ہے۔ استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ روزانہ اپنی خوراک میں ہربل چائے، سبزیاں اور خشک میوہ جات شامل کیے جائیں۔ نئی نسل کے لیے ہربل راہنما اصول نئی نسل کو وقت کے ساتھ فطری علاج کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ حکیم محمد شفیع کے مطابق نوجوانوں کو صبح ناشتے میں شہد، دودھ اور انجیر استعمال کرنی چاہیے۔ یہ نسخہ دماغی کمزوری اور جسمانی تھکن دور کرتا ہے۔ مزید یہ کہ ہفتے میں دو بار ہربل قہوہ پینا بھی مفید ہے۔ استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن، دارچینی اور سبز چائے کو ابال کر روزانہ پی جائیں۔ ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے خالص ہربل لائف اسٹائل ہاضمہ بہتر کرنے کے لیے حکیم کبیر الدین کا نسخہ مشہور ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زیرہ، سونف اور الائچی برابر مقدار میں پیس کر سفوف بنائیں۔ ہر کھانے کے بعد آدھا چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ نسخہ گیس اور بدہضمی کو ختم کرتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل میں ایسے چھوٹے چھوٹے اقدامات نظامِ ہضم کو مضبوط کرتے ہیں۔ نئی نسل کے لیے توانائی بخش ہربل نسخہ نوجوان اکثر کمزوری اور تھکن کی شکایت کرتے ہیں۔ حکیم اجمل نے ایک آزمودہ نسخہ بتایا ہے۔ بادام، اخروٹ اور کھجور ہم وزن پیس کر سفوف بنائیں۔ روزانہ دو چمچ نیم گرم دودھ میں ملا کر استعمال کریں۔ یہ خالص ہربل لائف اسٹائل نسخہ فوری توانائی اور دماغی تازگی بخشتا ہے۔ نئی نسل کو یہ آسان طریقہ اپنانا چاہیے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل اور وزن کم کرنے کا طریقہ وزن کم کرنے کے لیے دارچینی اور شہد بہترین مانے جاتے ہیں۔ حکیم محمد شفیع کے مطابق روزانہ صبح نیم گرم پانی میں آدھا چمچ دارچینی اور ایک چمچ شہد ملا کر پی لیں۔ یہ خالص ہربل لائف اسٹائل نسخہ فالتو چربی گھلانے میں مددگار ہے۔ ساتھ ہی ورزش اور متوازن غذا کو اپنانا بھی ضروری ہے۔ ذہنی سکون کے لیے ہربل چائے نئی نسل ذہنی دباؤ کا زیادہ شکار ہے۔ حکیم کبیر الدین کے مطابق نیند کو بہتر بنانے کے لیے بابونہ کی چائے بہترین ہے۔ ایک کپ پانی میں ایک چمچ بابونہ ڈال کر ابالیں اور رات سونے سے پہلے پی لیں۔ یہ دماغ کو سکون دیتا ہے اور نیند گہری بناتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل میں یہ چائے لازمی شامل ہونی چاہیے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل اور جلد کی خوبصورتی خوبصورت جلد کے لیے ہلدی، دودھ اور شہد پر مبنی نسخہ مشہور ہے۔ حکیم اجمل کے مطابق ایک چمچ ہلدی اور ایک چمچ شہد دودھ میں ملا کر ماسک بنائیں۔ ہفتے میں دو بار چہرے پر لگائیں۔ یہ خالص ہربل لائف اسٹائل نسخہ جلد کو نکھارتا ہے۔ نئی نسل کے لیے یہ نسخہ سستا اور مؤثر ہے۔ خون کی کمی کا ہربل علاج خون کی کمی نوجوانوں میں عام ہے۔ حکیم اعظم نے بتایا کہ چقندر اور انار کا جوس سب سے بہتر ہے۔ روزانہ صبح ایک گلاس انار اور چقندر کا جوس ملا کر پئیں۔ یہ ہربل نسخہ خون بڑھاتا ہے اور جسمانی کمزوری دور کرتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل میں اس کا استعمال اہم ہے۔ نئی نسل کے لیے دماغی طاقت کا نسخہ دماغی کمزوری پڑھنے والے نوجوانوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ حکیم شفیع کے مطابق بادام کا حلوہ سب سے مؤثر ہے۔ سات بادام رات کو بھگو کر صبح پیس لیں۔ ایک کپ دودھ میں ڈال کر شہد شامل کریں اور استعمال کریں۔ یہ دماغی یادداشت بہتر بناتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل میں یہ نسخہ ذہنی طاقت فراہم کرتا ہے۔ جگر کی صحت کے لیے ہربل قہوہ جگر جسم کا اہم عضو ہے اور اس کی کمزوری کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ حکیم کبیر الدین نے جگر کو تندرست رکھنے کے لیے کاسنی اور املی کا قہوہ تجویز کیا ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ دو چمچ کاسنی کے پتوں کو ایک کپ پانی میں ابال کر چھان لیں۔ اس میں آدھا چمچ املی کا گودا شامل کریں۔ روزانہ ایک بار استعمال کرنے سے جگر کی گرمی کم ہوتی ہے اور فعل بہتر ہوتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل میں یہ قہوہ اہم مقام رکھتا ہے۔ خالص ہربل لائف اسٹائل اور مدافعتی نظام مدافعتی نظام کو مضبوط رکھنا نئی نسل کے لیے ضروری ہے۔ حکیم اجمل کے…

Read More
قربانی کا گوشت – غذائیت کا خزانہ یا طبی خطرہ؟'، عیدالاضحیٰ کے بعد گوشت کے استعمال سے متعلق آگاہی

قربانی کا گوشت:غذائیت سے بھرپور یا مسائل کا سبب؟

قربانی کا گوشت تعارف سب سے پہلے عیدالاضحی مسلمانوں کے لیے ایک نہایت اہم اور بابرکت تہوار ہے، جو قربانی، ایثار، اور اللہ کی رضا کے جذبات کا عملی مظہر ہوتا ہے۔ قربانی کا گوشت عید کے دنوں میں تقریباً ہر گھر میں نظر آتا ہے، اور کئی دنوں تک مختلف انداز میں تیار کیا جانے والا گوشت گھریلو تاہم جہاں ایک جانب قربانی کا گوشت غذائی لحاظ سے نہایت اہمیت رکھتا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ طبّی ماہرین اور عام افراد قربانی کا گوشت زیادہ کھانے سے متعلق خدشات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا، دسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ صحیح استعمال تاہم جہاں ایک جانب قربانی کا گوشت غذائی لحاظ سے نہایت اہمیت رکھتا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ طبّی ماہرین اور عام افراد قربانی کا گوشت زیادہ کھانے سے متعلق خدشات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا، اس مضمون میں ہم قربانی کا گوشت کھانے کی غذائی اہمیت، ممکنہ طبی فوائد، نقصانات، اور اس کے صحیح استعمال کے اصولوں کا جائزہ لیں گے۔ قربانی کا گوشت- غذائی اہمیت مزید یہ کہ قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے اور انسانی جسم کے لیے کئی اہم اجزاء فراہم کرتا ہے۔ یہ گوشت اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، زنک، وٹامن B12، وٹامن B6، فاسفورس اور دیگر اہم معدنیات کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کے ماہرین مناسب مقدار میں گوشت کے استعمال کو جسمانی طاقت، دماغی کارکردگی اور قوت مدافعت کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔ قربانی کا گوشت پروٹین کا خزانہ اس کے علاوہ قربانی کے گوشت میں موجود پروٹین جسم کے خلیات کی مرمت، عضلات کی مضبوطی اور ہارمونز کی تیاری کے لیے ضروری ہے۔ بچوں، نوجوانوں اور کمزور جسم رکھنے والے افراد کے لیے یہ ایک قدرتی توانائی بخش غذا ہے۔ قربانی کے گوشت کے ممکنہ مسائل دوسری طرف قربانی کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہونے کے باوجود اگر بے احتیاطی یا ضرورت سے زیادہ کھایا جائے تو یہ جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ عید کے دنوں میں گوشت کی زیادتی کئی افراد کو مختلف طبّی مسائل سے دوچار کر دیتی ہے۔ قربانی کا گوشت چربی کی زیادتی قربانی کے گوشت میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس چربی میں سیرشدہ چکنائی پائی جاتی ہے جو دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے افراد جو پہلے سے دل کے مریض ہوں، ان کے لیے یہ چربی انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ ہاضمے کی خرابیاں گوشت کا ضرورت سے زیادہ استعمال نظامِ ہضم پر بوجھ ڈال دیتا ہے۔ جب گوشت بغیر سبزیوں کے کھایا جائے یا دن میں کئی مرتبہ صرف گوشت کھایا جائے تو اس سے قبض، بدہضمی، گیس اور سینے کی جلن جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ بچوں اور بزرگوں میں یہ اثرات زیادہ نمایاں ہو سکتے ہیں۔ یورک ایسڈ اور گنٹھیا گوشت میں موجود پیورینز جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اگر یہ یورک ایسڈ خون میں زیادہ ہو جائے تو جوڑوں میں درد، سوجن اور گنٹھیا جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ گٹھیا کے مریضوں کو گوشت کے استعمال میں خاص احتیاط کرنی چاہیے۔ وزن میں اضافہ قربانی کے گوشت کو عموماً زیادہ تیل اور مصالحے میں پکایا جاتا ہے، یا فرائی کیا جاتا ہے۔ اس اندازِ پکوان سے کیلوریز بڑھ جاتی ہیں جو وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ اگر ساتھ میں ورزش یا جسمانی سرگرمی نہ ہو تو یہ چربی جسم میں جمع ہونے لگتی ہے۔ کولیسٹرول کی زیادتی گوشت میں موجود جانوروں کی چربی سے کولیسٹرول بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے، خصوصاً جو دل کی رگوں کو بند کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ مسئلہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کے مریضوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ غیر صحت بخش پکانے کے طریقے گوشت کو تلنا، دہی یا مصالحے میں لمبے وقت تک پکانا یا بار بار گرم کرنا، اس کی غذائی افادیت کو کم کر دیتا ہے اور صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ایسے گوشت سے معدے کی بیماریاں اور جگر کی کمزوری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جسم میں حرارت کا بڑھ جانا گوشت ایک گرم غذا ہے۔ اس کا زیادہ استعمال جسم میں حرارت بڑھا سکتا ہے جس سے پمپلز، نزلہ، بخار یا پیاس زیادہ لگنے جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ طبِ مشرقی کے مطابق گوشت کے ساتھ ٹھنڈی غذائیں جیسے دہی، کھیرا یا لیموں لینا مفید ہوتا ہے۔ گردے کی کمزوری زیادہ گوشت کھانے سے گردے پر بوجھ پڑتا ہے کیونکہ پروٹین اور یورک ایسڈ کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے، جسے گردے فلٹر کرتے ہیں۔ گردے کے مریضوں کو گوشت کے استعمال میں سخت احتیاط برتنی چاہیے تاکہ گردے مزید متاثر نہ ہوں۔ بچوں اور بزرگوں پر منفی اثرات چھوٹے بچے اور بزرگ افراد گوشت کو آسانی سے ہضم نہیں کر پاتے۔ ان میں پیٹ درد، قے، یا بخار جیسی علامات زیادہ دیکھی گئی ہیں۔ ان کے لیے گوشت نرم، کم چکنا اور سبزیوں کے ساتھ ملا کر دیا جانا بہتر ہے۔ قربانی کا گوشت۔ محفوظ استعمال کے مشورے عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کی فراوانی کے ساتھ صحت کی حفاظت بھی نہایت ضروری ہے۔ اگر گوشت کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ اور اعتدال سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ گوشت کو اچھی طرح صاف کریں قربانی کے بعد گوشت کو فوری طور پر صاف پانی سے دھونا اور اضافی چربی یا خون ہٹانا ضروری ہے۔ صاف ستھرا گوشت بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور دیرپا بھی ہوتا ہے۔ گوشت محفوظ طریقے سے ذخیرہ کریں گوشت کو چھوٹے حصوں میں کاٹ کر فریزر میں مناسب درجہ حرارت پر ذخیرہ کریں تاکہ وہ خراب نہ ہو۔ فریزر بیگز یا ایئر ٹائٹ کنٹینرز استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے۔ ایک وقت میں زیادہ مقدار نہ کھائیں گوشت کو معمولی مقدار میں کھائیں، خاص طور پر ایک وقت میں بہت زیادہ نہ کھائیں۔ زیادہ مقدار سے بدہضمی، گیس اور پیٹ درد کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ سبزیاں اور دہی کا استعمال گوشت کے ساتھ سبزیاں، دہی یا ہری چٹنی شامل کریں تاکہ ہاضمہ بہتر رہے اور جسم میں توازن قائم رہے۔…

Read More
نظر کی کمزوری کا قدرتی علاج، یونانی شربت اور قہوہ جات

نظر کی کمزوری کا ہربل علاج ، بینائی بہتر بنانے کے نسخے

نظر کی کمزوری ایک عام مگر پریشان کن مسئلہ ہے۔ ہر عمر کے افراد اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ آج کے دور میں موبائل، کمپیوٹر اور ذہنی دباؤ نے اس بیماری کو عام کر دیا ہے۔ مگر یونانی طب میں اس کا مؤثر اور قدرتی علاج موجود ہے۔اس بلاگ میں ہم پیش کریں گے نظر کی کمزوری کا ہربل علاج، بینائی بہتر بنانے کے نسخے۔یونانی حکمت صدیوں پرانی روایت ہے۔ یہ علاج صرف علامات پر نہیں، اصل وجوہات پر کام کرتا ہے۔ جڑی بوٹیاں، غذائیں، اور مخصوص تدابیر سے آنکھوں کی روشنی بحال کی جا سکتی ہے۔ یونانی ماہرین کا ماننا ہے کہ جسمانی توازن بحال کیے بغیر بینائی بہتر نہیں ہو سکتی۔اسی لیے وہ پہلے جگر، دماغ اور خون کی صفائی پر زور دیتے ہیں۔ اس کے بعد آنکھوں کی طاقت بڑھانے والی جڑی بوٹیوں کا استعمال کرواتے ہیں۔ جیسے کہ سونف، آملہ، مغز بادام اور زعفران۔ یہ تمام اجزاء نظر کو تیز کرنے میں مددگار ہیں۔مزید یہ کہ یونانی نسخے طویل مدتی فائدے دیتے ہیں۔ ان میں کیمیکل نہیں ہوتے۔ اس لیے سائیڈ ایفیکٹس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ساتھ ہی ساتھ روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی بھی لازم ہے۔دھوپ سے بچاؤ، نیند کی بہتری، اور غذائیت سے بھرپور خوراک بھی نظر کی بہتری میں کردار ادا کرتی ہے۔ یونانی شربت اور قہوہ جات بھی مدد دیتے ہیں۔ ان میں موجود اجزاء بینائی کو تقویت دیتے ہیں۔یونانی حکمت کا یہ فائدہ ہے کہ علاج مکمل قدرتی اور سادہ ہوتا ہے۔ اس میں انسان کا اعتماد بھی بحال ہوتا ہے۔ آج کے دور میں جب لوگ جدید علاج سے مایوس ہو جاتے ہیں، تب یہ پرانا علم روشنی کی کرن بن کر اُبھرتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم یونانی جڑی بوٹیوں اور مفید نسخہ جات پر روشنی ڈالیں گے۔ سونف: نظر کی تقویت کا قدیم راز سونف ایک جانی پہچانی یونانی جڑی بوٹی ہے۔ اسے نظر کی بہتری کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے اندر قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ یہ خلیات کو نقصان سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی آنکھوں کے پٹھوں کو بھی تقویت دیتے ہیں۔ یونانی حکیم روزانہ سونف کھانے کی تاکید کرتے ہیں۔ خاص طور پر رات سوتے وقت اس کا استعمال مفید سمجھا جاتا ہے۔ سونف، بادام اور مصری کو برابر وزن میں پیس کر رکھ لیں۔ روزانہ رات کو ایک چمچ دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ نسخہ آنکھوں کی دھندلاہٹ دور کرتا ہے۔ اسی طرح نظر کی کمزوری کو روکتا ہے۔ بعض حکما سونف کا قہوہ بھی تجویز کرتے ہیں۔ ایک چمچ سونف کو ایک کپ پانی میں اُبالیں۔ پھر نیم گرم کر کے پی لیں۔ یہ قہوہ آنکھوں کی خشکی کو کم کرتا ہے۔ آنکھوں کا تناؤ بھی کم ہو جاتا ہے۔ مسلسل استعمال سے بینائی میں واضح بہتری محسوس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سونف نظامِ ہضم کو بھی بہتر کرتی ہے۔ جب معدہ درست ہو، تو آنکھیں بھی فائدہ پاتی ہیں۔ یونانی طب میں مکمل علاج جسمانی توازن کے اصول پر ہوتا ہے۔ اس لیے سونف کا استعمال آنکھوں کے ساتھ پورے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔لہٰذا، اگر آپ اپنی صحت کے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو زبان کو نظر انداز نہ کریں۔ اب وقت ہے کہ ہم زبان کی خاموش زبان کو سنیں۔ کیونکہ زبان کبھی جھوٹ نہیں بولتی، بلکہ سچ کو ظاہر کرتی ہے۔ آملہ: بینائی کے لیے قدرتی وٹامن سی آملہ کو یونانی طب میں آنکھوں کا محافظ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک طاقتور قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ اس میں وٹامن سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ آنکھوں کے خلیات کو جوان رکھتا ہے۔ ساتھ ہی بینائی کو تیز کرتا ہے۔ یونانی حکیم آملہ کو خشک کر کے سفوف کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔ ایک چمچ آملہ پاؤڈر صبح نیم گرم پانی کے ساتھ لیا جائے۔ یہ آنکھوں کی روشنی بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ بعض اوقات آملہ کا مربہ بھی تجویز کیا جاتا ہے۔ یہ نظام ہضم کو بھی درست کرتا ہے۔ نظر کی بہتری میں معدے کا کردار اہم ہوتا ہے۔ یونانی طب میں آملہ کو آنکھوں کے امراض میں اولین دوا سمجھا جاتا ہے۔ ساتھ ہی آملہ کا رس بھی کارآمد ہے۔ روزانہ ایک چمچ آملہ کا رس خالی پیٹ لینا مفید ہوتا ہے۔ اس سے آنکھوں کی سوجن کم ہوتی ہے۔ روشنی کا تاثر واضح محسوس ہوتا ہے۔ بعض یونانی معالج آملہ کو شہد کے ساتھ استعمال کرواتے ہیں۔ یہ نسخہ آنکھوں کی خشکی اور تھکن کو دور کرتا ہے۔ آملہ کے مستقل استعمال سے نظر کی کمزوری رفتہ رفتہ دور ہو جاتی ہے۔ یہ ایک سستا، قدرتی اور محفوظ علاج ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کیمیکل سے بچنا چاہتے ہیں۔ زعفران: آنکھوں کا قدرتی ٹانک زعفران کو یونانی طب میں بینائی بڑھانے والا نایاب خزانہ مانا جاتا ہے۔ یہ آنکھوں کی پتلیوں کو تقویت دیتا ہے۔ اس میں موجود crocin جزو روشنی کے احساس کو بہتر بناتا ہے۔ زعفران کو دودھ میں ڈال کر استعمال کرنا سب سے مؤثر نسخہ سمجھا جاتا ہے۔ ایک چٹکی زعفران کو ایک کپ گرم دودھ میں شامل کریں۔ رات سونے سے پہلے پینا مفید رہتا ہے۔ یونانی حکما اسے روزانہ کے معمولات میں شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ زعفران ذہنی تناؤ کو بھی کم کرتا ہے۔ جب دماغ پرسکون ہو، تو آنکھوں پر دباؤ نہیں آتا۔ زعفران خون کی روانی بہتر کرتا ہے۔ آنکھوں کو مناسب آکسیجن اور غذائیت ملتی ہے۔ بعض نسخوں میں زعفران کو شہد کے ساتھ چٹوانا بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ نسخہ آنکھوں کی جلن اور سرخی میں فائدہ دیتا ہے۔ یونانی ماہرین اسے نایاب دوا کہتے ہیں کیونکہ یہ جسم اور روح دونوں کو سکون دیتا ہے۔ روزمرہ استعمال سے دھندلا دیکھنا، کم روشنی میں کمزوری اور آنکھوں کی تھکن جیسے مسائل کم ہو جاتے ہیں۔ زعفران قدرت کی مہربانی ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال نہ صرف نظر بلکہ مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ مغز بادام: دماغ و بینائی کا بہترین ربط مغز بادام آنکھوں اور دماغ کے تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔ یونانی طب میں اسے دماغی طاقت کا خزانہ مانا جاتا ہے۔ جب دماغ متوازن ہو تو…

Read More
آملہ کا قدرتی پھل جو صحت، جلد، بالوں اور دل کے لیے مفید ہے

آملہ: قدرت کا انمول تحفہ برائے مکمل صحت

آملہ، جسے عرفِ عام میں “گوز بیری” بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی مفید قدرتی پھل ہے جو صدیوں سے طبِ یونانی، آیورویدک اور دیسی علاج میں استعمال ہو رہا ہے۔ اس چھوٹے سے سبز رنگ کے پھل میں بے شمار غذائی اجزاء، جیسے وٹامن سی، کیلشیم، آئرن، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو اسے ایک مکمل صحت بخش غذا بناتے ہیں۔ آملہ نہ صرف جسم کو اندرونی طور پر طاقت دیتا ہے بلکہ یہ قوتِ مدافعت کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے، قبض، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔ دل کے مریضوں کے لیے آملہ ایک قدرتی ٹانک کا کام کرتا ہے کیونکہ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا اور دل کی دھڑکن کو متوازن بناتا ہے۔ بالوں کی صحت کے حوالے سے آملہ ایک مشہور علاج ہے۔ یہ بالوں کو گرنے سے روکتا ہے، خشکی کم کرتا ہے اور بالوں کو چمکدار و گھنا بناتا ہے۔ آملہ کا استعمال جلد کو تروتازہ بناتا اور بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ آملہ نہ صرف صحت مند زندگی کے لیے ایک مؤثر غذا ہے بلکہ یہ جسم کی توانائی کو بڑھا کر روزمرہ کی تھکن کو بھی ختم کرتا ہے۔ اس کا استعمال جسمانی اور ذہنی دونوں لحاظ سے سکون بخشتا ہے۔ اگر آپ اپنی مجموعی صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آملہ کو اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ ضرور بنائیں۔ یہ ایک سستا، قدرتی اور مؤثر ذریعہ ہے مکمل تندرستی کا۔ فوائد مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے آملہ قدرتی طور پر وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے، جس سے بیماریوں کے خلاف جسم کی قدرتی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آملہ کے روزانہ استعمال سے نزلہ، زکام، کھانسی، اور دیگر موسمی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ یہ جسم میں سفید خون کے خلیات کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جو انفیکشنز سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ ایک مؤثر قدرتی مدافعتی ٹانک ہے۔ ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے آملہ ہاضمے کے نظام کے لیے ایک بہترین قدرتی علاج ہے۔ اس میں موجود فائبر، وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس معدے کی صفائی اور فعل کو بہتر بناتے ہیں۔ آملہ کا استعمال معدے میں موجود تیزابیت کو متوازن رکھتا ہے، جس سے سینے کی جلن اور بدہضمی میں کمی آتی ہے۔ یہ آنتوں کی حرکت کو بہتر بنا کر قبض کے مسئلے کو بھی دور کرتا ہے۔ آملہ نہ صرف کھانے کو جلدی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ بھوک بڑھانے میں بھی مؤثر ہے۔ باقاعدہ استعمال سے ہاضمہ تندرست اور فعال رہتا ہے۔ دل کی صحت آملہ دل کی صحت کے لیے ایک قدرتی محافظ ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن سی اور کرومیم جیسے غذائی اجزاء خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ خراب کولیسٹرول (LDL) کو کم اور اچھے کولیسٹرول (HDL) کو بڑھاتا ہے، جس سے دل کی شریانیں صاف اور لچک دار رہتی ہیں۔ یہ خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے۔ آملہ کا باقاعدہ استعمال دل کی بیماریوں، جیسے دل کا دورہ اور فالج، کے خطرات کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔ بالوں کی صحت آملہ کا تیل یا آملہ کا جوس بالوں کی قدرتی خوبصورتی اور صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی، آئرن اور اینٹی آکسیڈنٹس بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتے ہیں اور نئی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ بالوں کو جھڑنے سے روکتا ہے اور بالوں کی موٹائی و لمبائی میں اضافہ کرتا ہے۔ خشک اور بے جان بالوں کے لیے آملہ ایک قدرتی کنڈیشنر کا کام کرتا ہے جو نمی فراہم کرتا ہے اور خشکی کو دور کرتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال بالوں کو چمکدار، گھنا اور صحت مند بناتا ہے۔ جلدی مسائل آملہ میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس جلد کی صحت کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز سے لڑ کر جلد کو اندرونی طور پر محفوظ بناتے ہیں اور بڑھتی عمر کے اثرات، جیسے جھریاں اور ڈھلکی ہوئی جلد، کو کم کرتے ہیں۔ آملہ جلد کے خلیوں کی تجدید کو تیز کرتا ہے جس سے چہرہ تروتازہ اور نکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس کا جوس یا سفوف استعمال کرنے سے جلد میں قدرتی چمک آتی ہے، مہاسے اور دھبے کم ہوتے ہیں۔ آملہ جلد کو جوان، نرم و ملائم رکھنے کا قدرتی اور محفوظ ذریعہ ہے شوگر کی روک تھام آملہ شوگر کے مریضوں کے لیے ایک قدرتی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود کرومیم خون میں انسولین کی حساسیت کو بڑھاتا ہے، جس سے گلوکوز کی سطح متوازن رہتی ہے۔ آملہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور انسولین کی مقدار کو منظم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا روزانہ استعمال بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مفید ہے، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کو طویل مدتی فائدہ حاصل ہوتا ہے آنکھوں کی صحت آملہ آنکھوں کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتے ہیں اور نظر کی کمزوری کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ کا استعمال آنکھوں کو روشن، تروتازہ اور صحت مند رکھنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے خون کی صفائی آملہ قدرتی طور پر خون صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں موجود زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، جس سے خون کی صفائی اور روانی میں بہتری آتی ہے۔ یہ جلد کو نکھارتا ہے اور جسمانی نظام کو تروتازہ اور متحرک رکھتا ہے۔ جسمانی توانائی آملہ میں موجود وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو قدرتی توانائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ جسم کو فریش، چاق و چوبند اور متحرک رکھتے ہیں جبکہ دن بھر کی تھکاوٹ اور سستی کو دور کرتے ہیں۔ آملہ کا استعمال جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے اور ذہنی تازگی بخشتا ہے۔ کینسر سے بچاؤ آملہ…

Read More

Dates are Essential During Ramadan

کھجور ایک ایسا میٹھا پھل ہے جو صدیوں سے انسانوں کی غذا کا اہم حصہ رہا ہے۔ یہ نہ صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ رمضان کے دوران کجھور کا استعمال نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ نہ صرف سنت ہے بلکہ اس کے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں۔ فوائد فوری توانائی کا ذریعہ کجھور میں قدرتی شکر وافر مقدار میں پائی جاتی ہے جو روزہ افطار کرتے ہی جسم کو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ توانائی کی سطح بڑھانا کھجور میں قدرتی شکر کی موجودگی کی وجہ سے یہ فوری توانائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ کھجور کو دودھ میں ابال کر کھانے سے فوری طاقت ملتی ہے۔ ہاضمے میں مددگار کجھور میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور قبض جیسی مشکلات سے بچاتی ہے۔ وٹامنز سے بھرپور کجھور میں ضروری غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسمانی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ہیں۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا کجھور میں موجود اجزاء بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں جو خاص طور پر شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ دل کی صحت کے لیے مفید کجھور دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ دل کے دورے میں 7 عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت کوٹ کر کھلائیں۔ یہ جسم کے ہر حصے کے لیے یکساں مفید ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط بنانا کھجور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ یہ دل کے مریض کے لیے انتہائی مفید ہے۔ گردہ، مثانہ، پتہ اور آنتوں کے درد میں مفید ہے۔ دماغی صحت کے لیے فائدہ مند کھجور دماغی صحت کے لیے اہم ہے۔ یہ دماغی توانائی کو بڑھاتی ہے یادداشت کو بہتر بناتی ہے اور ذہنی تھکن کو کم کرتی ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے فائدہ کھجور کا استعمال حاملہ خواتین کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ یہ اہم معدنیات فراہم کرتی ہے جو خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھجور کا استعمال بچے کی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی کھجور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے جس سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔ یہ آپ کو زیادہ دیر تک بھرپور رکھتی ہے اور بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ خون کی کمی کے لیے مفید کھجور خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے مفید ہے جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی صحت کے لیے مفید کھجور آنکھوں کی صحت کے لیے اہم ہے۔ یہ آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتی ہے اور آنکھوں کے امراض اور موتیا سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ جلد کی صحت کھجور کا استعمال جلد کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود معدنیات جلد کو نم اور ہموار رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جلد کی عمر رسیدگی کے آثار کو کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ پانی کی کمی کا خاتمہ کھجور کا استعمال پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے کیونکہ اس میں 20 فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔ یہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتی ہے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

کالے چنے صحت کے لیے ایک قدرتی تحفہ

کالے چنے نہ صرف لذیذ بلکہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد فراہم کرتے ہیں۔ یہ چھوٹے سے چنے ایک طاقتور غذا ہیں جو قدرتی طور پر ہمارے جسم کو مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ فوائد دل کی صحت کے لیے کالے چنے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ چنے کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے اور خون کی روانی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار اگر آپ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو کالے چنے آپ کے لیے بہترین آپشن ہو سکتے ہیں۔ یہ آپ کو لمبے وقت تک بھوک سے بچاتے ہیں۔ روزانہ کالے چنے کھانے سے جسم میں چربی کی سطح کم ہونے لگتی ہے اور وزن میں کمی آتی ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے کالے چنے آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں جس سے خون میں شوگر کی سطح کم اور مستحکم رہتی ہے۔ یہ شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین غذائی جزو ہے کیونکہ یہ انسولین کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ خون کی کمی میں مددگار کالے چنے خون کی کمی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس سے جسم میں خون کی کمی دور ہوتی ہے اور آپ کی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جلد کی صحت میں بہتری کالے چنے جلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ چنے جلد کی خشکی کو دور کرتے ہیں اور ایک قدرتی چمک پیدا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مہاسوں اور چہرے کی دوسری جلدی بیماریوں کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ہڈیوں کی مضبوطی کالے چنے ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں موجود معدنیات ہڈیوں کی طاقت کو بڑھاتے ہیں اور جوڑوں کے درد جیسے مسائل کو دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ توانائی کا قدرتی ذریعہ کالے چنے جسم کو فوری توانائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ چنے ایک قدرتی توانائی کا ذخیرہ ہیں جو دن بھر کی سرگرمیوں کے لیے آپ کو متحرک رکھتے ہیں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More
مچھلی کا تیل، صحت مند جسم، فوائد، نقصانات اور قدرتی علاج کا استعمال

صحت مند زندگی کے لیے مچھلی کے تیل کا صحیح طریقہ استعمال

مچھلی کا تیل قدرتی طور پر مچھلی کے چربی والے حصوں سے حاصل کیا جاتا ہے، جس میں اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کی اعلیٰ مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ فیٹی ایسڈز انسانی جسم کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ آج کل مچھلی کا تیل سپلیمنٹ کی صورت میں بھی دستیاب ہے، جسے صحت مند زندگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فوائد مچھلی کا تیل قدرتی طور پر صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اس میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز، وٹامنز اور دیگر غذائی اجزاء جسم کی مختلف نظاموں کے لیے نہایت مفید ہیں۔ آئیے مچھلی کے تیل کے اہم فوائد تفصیل سے جانتے ہیں: دل کی صحت کو بہتر بنانا مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز خون میں کولیسٹرول اور ٹرائیگلیسرائیڈز کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں، جو دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ یہ خون کے بہاؤ کو بہتر بناتے ہیں، دل کی شریانوں کو صاف اور صحت مند رکھتے ہیں، جس سے ہارٹ اٹیک اور دیگر دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔دل کی صحت کے لیے روزانہ مچھلی کا تیل استعمال کرنا مفید سمجھا جاتا ہے۔ دماغی صلاحیتوں میں اضافہ دماغ کی نشوونما اور کارکردگی کے لیے اومیگا-3 فیٹی ایسڈز بہت ضروری ہوتے ہیں۔ مچھلی کا تیل یادداشت کو بہتر بناتا ہے، توجہ اور ذہنی استقامت کو بڑھاتا ہے، اور دماغی تھکن اور ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے۔خصوصاً بچوں اور بزرگوں کے لیے یہ دماغی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ جوڑوں کے درد میں کمی مچھلی کا تیل سوزش کم کرنے کی خصوصیات رکھتا ہے، جو گٹھیا اور جوڑوں کے درد جیسی بیماریوں میں راحت فراہم کرتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے جوڑوں کی لچک بہتر ہوتی ہے اور سوزش کی وجہ سے ہونے والا درد کم ہو جاتا ہے۔ جلد اور بالوں کی صحت مچھلی کا تیل جلد کو نمی بخشتا ہے، خشکی اور خارش کو کم کرتا ہے، اور جلد کی ساخت کو نرم اور چمکدار بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے اور بالوں کی نشوونما میں اضافہ کرتا ہے، جس سے بال گھنے اور صحت مند ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی حفاظت مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا-3 آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ خشک آنکھوں کے مسائل کو کم کرتا ہے اور عمر رسیدگی کے ساتھ آنکھوں کی بیماریوں جیسے میکولر ڈیجنریشن کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ وزن کنٹرول اور میٹابولزم مچھلی کا تیل جسم میں چربی کو کم کرنے اور میٹابولزم کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے وزن کم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ جسم کی توانائی کو بڑھاتا ہے اور فیٹ برننگ کو موثر بناتا ہے۔ ذہنی سکون اور موڈ بہتر بنانا مچھلی کے تیل میں شامل اومیگا-3 فیٹی ایسڈز ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور اینگزائٹی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ دماغ میں سیروٹونن اور دیگر خوشی کے ہارمونز کی سطح کو بہتر بناتے ہیں، جس سے موڈ خوشگوار ہوتا ہے۔ قوت مدافعت میں اضافہ مچھلی کا تیل جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو مضبوط کرتا ہے اور جسم کو انفیکشنز سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہڈیوں کی مضبوطی مچھلی کا تیل ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے، آرتھرائٹس جیسے مسائل کو کم کرتا ہے، اور کیلشیم کے جذب کو بڑھا کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ نقصانات اگرچہ مچھلی کا تیل صحت کے لیے بہت سے فوائد رکھتا ہے، لیکن اس کے کچھ نقصانات اور ممکنہ مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر اسے زیادہ مقدار میں یا غیر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے۔ آئیے مچھلی کے تیل کے ممکنہ نقصانات پر تفصیل سے بات کرتے ہیں خون پتلا ہونے کا خطرہ مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز خون کو پتلا کرنے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔ یہ خصوصیت خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے، مگر اگر مچھلی کے تیل کی زیادہ مقدار استعمال کی جائے، تو خون بہنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔یہ خاص طور پر اُن افراد کے لیے خطرناک ہے جو پہلے سے خون پتلا کرنے والی دوائیں لے رہے ہوں، کیونکہ اس سے خون کا بہاؤ بہت زیادہ تیز ہو سکتا ہے اور اندرونی یا بیرونی خون بہنے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔احتیاط: مچھلی کا تیل استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں، خاص طور پر اگر آپ کسی دوا پر ہیں۔ ہاضمے کی پریشانی کچھ افراد کو مچھلی کے تیل کے استعمال سے معدے میں گیس، اپھارہ، بدہضمی، یا متلی جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔ یہ علامات خاص طور پر تیل کی زیادہ مقدار یا خالی پیٹ استعمال کرنے سے زیادہ ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر آپ کو مچھلی کے تیل سے ہاضمے کے مسائل ہوتے ہیں تو اسے کھانے کے ساتھ لینا یا مقدار کم کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ مچھلی کی بو اور ذائقہ مچھلی کے تیل کی خاص بو اور ذائقہ بعض افراد کے لیے ناگوار ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے روزانہ اس کا استعمال مشکل ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ اس کی بدبو یا ذائقے کی وجہ سے قے محسوس کر سکتے ہیں یا اسے کھانے سے گریز کرتے ہیں۔ایسی صورت میں، مارکیٹ میں دستیاب ذائقہ دار یا کیپسول کی شکل میں دستیاب مچھلی کے تیل کا استعمال بہتر رہتا ہے تاکہ اس کا ذائقہ اور بو کم محسوس ہو۔ ممکنہ الرجی کے اثرات کچھ لوگوں کو مچھلی یا مچھلی کے تیل سے الرجی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے جلد پر خارش، سوجن، یا سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔اگر آپ کو مچھلی یا سمندری غذا سے الرجی ہے تو مچھلی کے تیل کے استعمال میں خاص احتیاط کریں یا معالج سے مشورہ لیں۔ وٹامن اے اور ڈی کی زیادتی مچھلی کے تیل میں وٹامن اے اور ڈی بھی ہوتے ہیں۔ اگر آپ بہت زیادہ مقدار میں مچھلی کا تیل استعمال کرتے ہیں تو وٹامن اے یا ڈی کی زیادتی کا خطرہ ہو سکتا ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔یہ…

Read More
جلد کو جوان رکھنے والے ہربل راز – یونانی اور قدرتی طریقے

جلد کو جوان رکھنے والے ہربل راز – خالص قدرتی علاج

یونانی حکمت صدیوں سے جلد کو جوان رکھنے والے ہربل راز – خالص قدرتی علاج چھپائے ہوئے ہے۔ جدید دور میں جہاں مہنگی کریمیں اور کیمیکل والے پروڈکٹس عام ہو چکے ہیں، وہاں حکمت کی یہ روایتی راہیں آج بھی محفوظ اور مؤثر سمجھی جاتی ہیں۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کی جلد نرم، چمکدار اور جوان نظر آئے۔ لیکن مصنوعی اشیاء کا استعمال اکثر جلد کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اسی لیے قدرتی اور خالص طریقے آج پھر مقبول ہو رہے ہیں۔مزید یہ کہ یونانی علاج میں استعمال ہونے والی جڑی بوٹیاں نہ صرف جلد کی صحت بہتر بناتی ہیں بلکہ خون کی روانی بھی بڑھاتی ہیں۔ اس سے جلد قدرتی طور پر تروتازہ نظر آتی ہے۔ روزمرہ معمولات میں کچھ سادہ تبدیلیاں لا کر بھی چہرے کی رونق واپس لائی جا سکتی ہے۔ مثلاً روغن بادام، روغن زیتون یا عرق گلاب جیسے اجزاء سے روزانہ کی جلدی نگہداشت کی جائے۔اس کے علاوہ خوراک میں بھی توازن بہت ضروری ہے۔ یونانی اطباء جلد کو اندر سے خوبصورت بنانے پر زور دیتے ہیں۔ وہ ایسے غذائی اجزاء تجویز کرتے ہیں جو جسم میں کولاجن کی پیداوار بڑھاتے ہیں۔ جیسے اخروٹ، شہد، انار اور کلونجی۔ ان سب قدرتی عناصر سے جلد نہ صرف جوان رہتی ہے بلکہ دیرپا بھی بنتی ہے۔یوں ہم دیکھتے ہیں کہ بغیر کسی نقصان کے، خالص قدرتی طریقوں سے بھی چہرے پر نکھار لایا جا سکتا ہے۔ یونانی حکمت ہمیں سادگی اور توازن سکھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی تیز رفتار دنیا میں بھی، لوگ اس پر دوبارہ اعتماد کر رہے ہیں۔ جلدی خوبصورتی کے لیے قدرت کا راستہ اپنانا ہی اصل دانش مندی ہے۔ جلد کو جوان رکھنے والے ہربل راز – سادگی میں شفا یونانی حکمت میں سادہ اجزاء سے جلد کو جوان رکھنے کے کئی راز موجود ہیں۔ عرق گلاب جلد کو نمی بخشتا ہے۔ روغن بادام جھریاں ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ کلونجی جلدی خلیوں کو دوبارہ بننے میں مدد دیتی ہے۔ ان قدرتی اجزاء کے باقاعدہ استعمال سے جلد نرم اور تروتازہ رہتی ہے۔ مصنوعی کریمیں وقتی چمک دیتی ہیں مگر اندرونی نقصان چھوڑ جاتی ہیں۔ یونانی علاج جڑ سے شفا دیتا ہے۔ اسی لیے سادگی کو اہمیت دی جاتی ہے۔ گھریلو نسخے جیسے بیسن اور دہی کا ماسک جلد کو صاف کرتے ہیں۔ روغن زیتون جلد کو غذائیت دیتا ہے۔ نیند اور ذہنی سکون بھی خوبصورتی کا راز ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکمت میں مکمل توازن کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ بغیر کیمیکل، خالص قدرتی علاج ہی حقیقی خوبصورتی کی ضمانت ہے۔ آج کے دور میں یہی نسخے پائیدار اور محفوظ سمجھے جاتے ہیں۔ یونانی سادگی، جلدی شادابی کی اصل بنیاد ہے۔ بغیر کیمیکل، خالص قدرتی علاج سے جلدی جھریوں کا خاتمہ کیمیکل والے لوشن جلدی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان سے وقتی فائدہ ہوتا ہے مگر اثر عارضی ہوتا ہے۔ یونانی حکمت میں جھریوں کا علاج ہمیشہ قدرتی طریقے سے کیا جاتا ہے۔ روغن گاؤزبان جلدی خلیات کی تجدید کرتا ہے۔ عرق گلاب جلد میں تروتازگی لاتا ہے۔ شہد اور انار کا ماسک جلد کو نرم اور ملائم بناتا ہے۔ ان تمام اجزاء کا فائدہ یہ ہے کہ یہ جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔ نہ سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں نہ الرجی کا خطرہ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ یونانی علاج پورے نظام کو درست کرتا ہے۔ کولاجن کی پیداوار میں اضافہ بھی انہی نسخوں سے ہوتا ہے۔ جھریوں سے نجات چاہتے ہیں تو ان نسخوں کو روزمرہ میں شامل کریں۔ ایک مہینہ میں فرق واضح ہو جاتا ہے۔ کیمیکل کے بجائے دیسی نسخے زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔ یہی اصل کامیابی کا راستہ ہے۔ یونانی حکمت میں جوانی برقرار رکھنے والی جڑی بوٹیاں جوانی صرف ظاہری چیز نہیں، بلکہ اندر سے آتی ہے۔ یونانی حکمت میں ایسی کئی جڑی بوٹیاں شامل ہیں جو جلد کو جوان رکھتی ہیں۔ اسگند، عرق گلاب، کلونجی، اور روغن بادام جلد کے لیے بہترین ہیں۔ ان بوٹیوں میں قدرتی طاقت پائی جاتی ہے جو جلدی خلیات کی مرمت کرتی ہے۔ اس کے علاوہ جلدی خشکی اور دھوپ کے اثرات بھی کم کرتی ہیں۔ ان کے استعمال سے چہرہ چمکتا ہے اور نرمی پیدا ہوتی ہے۔ ان بوٹیوں کے استعمال سے جسم کی اندرونی صحت بہتر ہوتی ہے۔ یہی اندرونی صحت جلد پر جھلکتی ہے۔ یونانی نسخوں میں ان جڑی بوٹیوں کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ کبھی سفوف، کبھی روغن، کبھی شربت کی صورت میں۔ ان نسخوں میں کیمیکل شامل نہیں ہوتا۔ اسی لیے یہ محفوظ اور مؤثر ہوتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی جلد دیر تک جوان رہے تو ان جڑی بوٹیوں کو ضرور آزمائیں۔ روغن زیتون کا روزانہ استعمال جلد کو کیسے جوان رکھتا ہے؟ روغن زیتون یونانی حکمت کا اہم ستون ہے۔ یہ جلد کو اندر سے غذا فراہم کرتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن ای جلدی خلیات کو مضبوط بناتا ہے۔ روغن زیتون خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ اس سے جلد میں چمک اور شادابی آتی ہے۔ اگر روز رات کو چہرے پر روغن زیتون لگایا جائے تو جھریاں ختم ہو سکتی ہیں۔ جلد نرم اور ملائم ہو جاتی ہے۔ یہ جلدی خشکی کو بھی ختم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ سورج کی شعاعوں سے ہونے والے نقصانات سے بچاتا ہے۔ روغن زیتون کے مسلسل استعمال سے جلد جوان رہتی ہے۔ اس میں کیمیکل نہیں ہوتا اس لیے محفوظ ہے۔ یونانی اطباء صدیوں سے اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ جدید سائنس بھی اس کے فوائد تسلیم کر چکی ہے۔ خالص اور بغیر خوشبو والا روغن زیتون زیادہ مفید ہوتا ہے۔ اس کا استعمال جلدی صحت کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔ جلد کو جوان رکھنے والے ہربل راز – رات کے وقت کے نسخے رات کے وقت جلدی خلیات دوبارہ بنتے ہیں۔ اسی لیے یونانی حکمت رات کے نسخوں پر زور دیتی ہے۔ روغن گاؤزبان جلد کو رات بھر نم رکھتا ہے۔ عرق گلاب اور شہد کا آمیزہ جلد کو نرم بناتا ہے۔ انار کا عرق چہرے پر لگانے سے نکھار آتا ہے۔ ان سب نسخوں کو سونے سے پہلے لگایا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ نیند کے دوران جلد ان اجزاء کو جذب کرتی ہے۔…

Read More