سگریٹ نوشی ایک ایسی عادت ہے جو بظاہر ذہنی سکون، تسکین یا وقتی آرام کا ذریعہ محسوس ہوتی ہے، مگر درحقیقت یہ ایک خاموش زہر ہے جو انسان کی صحت، ذہن، اور زندگی کے ہر پہلو کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتی ہے۔ ہر کش، ایک دھوکہ ہے ایک ایسا لمحہ جو وقتی اطمینان ضرور دیتا ہے، مگر مستقل بنیادوں پر زندگی کے قیمتی لمحے چھین لیتا ہے۔
یہ عادت اتنی عام ہو چکی ہے کہ اکثر لوگ اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ نوجوانوں میں تو یہ فیشن، دباؤ سے نجات یا خود کو بالغ ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ بن چکی ہے، جبکہ بڑوں کے لیے یہ تناؤ اور تھکن دور کرنے کا بہانہ بن جاتی ہے۔ لیکن کم ہی لوگ یہ سمجھ پاتے ہیں کہ سگریٹ میں شامل زہریلے کیمیکل، جیسے نیکوٹین، ٹار، اور کاربن مونو آکسائیڈ، جسم کے ہر عضو پر منفی اثر ڈال رہے ہوتے ہیں۔ دل، پھیپھڑے، دماغ، جگر، گردے، اور حتیٰ کہ ہڈیوں تک اس کے اثرات پہنچتے ہیں۔
سگریٹ نوشی صرف جسمانی صحت کو ہی نہیں بلکہ ذہنی سکون، جذباتی توازن، خاندانی رشتوں، اور معاشرتی زندگی کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ ایک لت ہے جو انسان کو آہستہ آہستہ تنہائی، بیماری، اور موت کی طرف لے جاتی ہے اور سب کچھ بے خبری میں ہوتا ہے۔
اس تحریر میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کس طرح سگریٹ نوشی محض ایک بری عادت نہیں بلکہ ایک مہلک دشمن ہے جو زندگی کی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔ وقت ہے کہ ہم اس “خاموش زہر” کو پہچانیں اور اس سے چھٹکارا پانے کی طرف سنجیدہ قدم اٹھائیں۔

نقصانات
پھیپھڑوں کا کینسر اور دیگر بیماریاں
سگریٹ نوشی پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ سگریٹ میں موجود زہریلے کیمیکل، جیسے ٹار اور نیکوٹین، پھیپھڑوں کے خلیات کو مستقل نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ خلیات وقت کے ساتھ کینسر میں تبدیل ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر سگریٹ نوشی لمبے عرصے تک جاری رہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ برونکائٹس، دمہ جیسی دائمی بیماریوں کا سبب بھی بنتی ہے۔ سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ قریبی افراد کے لیے بھی پسیو اسموکنگ کی صورت میں خطرہ بن جاتا ہے۔ اگر بروقت سگریٹ نوشی ترک نہ کی جائے تو علاج کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کے کینسر سے بچاؤ کے لیے واحد مؤثر حل سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز ہے۔
دل کی بیماریوں کا خطرہ
سگریٹ نوشی دل کی بیماریوں کا ایک بڑا خطرہ ہے۔ نیکوٹین خون کی نالیوں کو تنگ کر دیتی ہے، جس سے دورانِ خون متاثر ہوتا ہے اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور ہارٹ اٹیک یا فالج کا امکان کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ سگریٹ میں موجود کاربن مونو آکسائیڈ آکسیجن کی فراہمی کو کم کر کے دل کے عضلات کو کمزور کر دیتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سگریٹ نوش افراد میں دل کی بیماریوں کا خطرہ غیر سگریٹ نوشوں کے مقابلے میں دو سے چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ دل کو محفوظ رکھنے کے لیے سگریٹ نوشی ترک کرنا نہایت ضروری ہے۔
معدے اور جگر پر برا اثر
سگریٹ نوشی کا براہِ راست اثر معدے اور جگر کے افعال پر بھی ہوتا ہے۔ سگریٹ میں شامل زہریلے مادے معدے کی جھلی کو متاثر کرتے ہیں، جس سے السر، تیزابیت اور ہاضمے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سگریٹ نوشی جگر پر دباؤ بڑھاتی ہے کیونکہ جگر کو ان زہریلے مادوں کو صاف کرنے میں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ وقت کے ساتھ جگر کے خلیات کمزور ہو جاتے ہیں، اور فیٹی لیور یا ہیپاٹائٹس جیسے امراض جنم لے سکتے ہیں۔ جگر کا کینسر بھی سگریٹ نوشی سے جڑا ہوا خطرہ ہے۔ معدے اور جگر کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے سگریٹ سے مکمل پرہیز ضروری ہے۔
جلد اور چہرے پر اثرات
سگریٹ نوشی نہ صرف اندرونی اعضاء بلکہ آپ کے چہرے اور جلد کو بھی متاثر کرتی ہے۔ نیکوٹین خون کی گردش کو متاثر کر کے جلد تک آکسیجن کی ترسیل کم کر دیتی ہے، جس سے جلد بے جان، خشک اور مرجھائی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ وقت سے پہلے جھریاں پڑنا، آنکھوں کے گرد حلقے بننا اور چہرے کی تازگی ختم ہونا عام علامات ہیں۔ سگریٹ جلد کی قدرتی لچک کو کم کر دیتا ہے، جس سے عمر سے پہلے بڑھاپے کے آثار نمودار ہو جاتے ہیں۔ خوبصورت اور تروتازہ چہرے کے لیے سگریٹ نوشی چھوڑنا ضروری ہے، کیونکہ خوبصورتی اندرونی صحت سے جڑی ہوتی ہے۔
جنسی صحت پر منفی اثرات
سگریٹ نوشی مردوں اور عورتوں دونوں کی جنسی صحت پر برا اثر ڈالتی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی بانجھ پن، جنسی خواہش میں کمی اور حمل کے دوران پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔ طویل مدت کی سگریٹ نوشی سے جنسی قوت کمزور ہو سکتی ہے اور ازدواجی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ بہتر ازدواجی زندگی اور جنسی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے سگریٹ نوشی سے بچنا نہایت ضروری ہے۔
نظامِ تنفس پر اثرات
سگریٹ نوشی نظامِ تنفس کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ سگریٹ کا دھواں سانس کی نالیوں میں سوزش پیدا کرتا ہے، جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ نیکوٹین اور دیگر زہریلے کیمیکل پھیپھڑوں کے اندر موجود ہوائی تھیلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، جو آکسیجن جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس سے دمہ، برونکائٹس، اور دائمی رکاوٹی پھیپھڑوں کی بیماری جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ سگریٹ نوشی سے کھانسی، بلغم اور سانس پھولنے کی شکایات عام ہو جاتی ہیں۔ اگر بروقت سگریٹ ترک نہ کی جائے تو نظامِ تنفس مستقل طور پر متاثر ہو سکتا ہے۔ ایک صاف اور صحت مند سانس لینے کے لیے سگریٹ سے دوری اختیار کرنا ضروری ہے۔
قلبی نظام پر اثرات
قلبی نظام یعنی دورانِ خون کا نظام سگریٹ نوشی سے شدید متاثر ہوتا ہے۔ نیکوٹین خون کی نالیوں کو تنگ کر کے ان میں خون کے بہاؤ کو سست کر دیتی ہے، جس سے دل کو آکسیجن کی فراہمی کم ہو جاتی ہے۔ اس سے دل کی دھڑکن غیر متوازن ہوتی ہے اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ شریانیں سخت ہو جاتی ہیں جو ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کا سبب بن سکتی ہیں۔ سگریٹ نوشی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی خراب کرتی ہے، جو قلبی نظام کے لیے مزید نقصان دہ ہے۔ دل کو صحتمند رکھنے کے لیے سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز نہایت ضروری ہے۔
کینسر کا خطرہ
سگریٹ نوشی صرف پھیپھڑوں کے کینسر تک محدود نہیں بلکہ یہ جسم کے دیگر حصوں میں بھی کینسر پیدا کر سکتی ہے۔ منہ، گلا، معدہ، جگر، گردے، مثانہ، اور حتیٰ کہ خون کا کینسر بھی سگریٹ نوشی سے منسلک ہو سکتا ہے۔ سگریٹ میں موجود ستر سے زائد کیمیکل ایسے ہیں جو سرطان پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے کئی مواد ڈی این اے کو نقصان پہنچا کر خلیات کی غیر معمولی نشوونما کو جنم دیتے ہیں، جو کینسر کی بنیادی وجہ ہے۔ کینسر جیسے مہلک مرض سے بچنے کے لیے سب سے پہلا اور مؤثر قدم سگریٹ نوشی کا ترک کرنا ہے۔
بالوں سے محرومی
سگریٹ نوشی بالوں کی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔ نیکوٹین اور دیگر زہریلے مادے خون کی گردش کو متاثر کرتے ہیں، جس سے بالوں کی جڑوں تک ضروری غذائی اجزاء نہیں پہنچ پاتے۔ نتیجتاً بال کمزور ہو کر جھڑنے لگتے ہیں اور گنج پن کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سگریٹ نوش افراد میں قبل از وقت بالوں کا گرنا زیادہ عام ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی جلد کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، جو بالوں کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ صحتمند، چمکدار اور گھنے بالوں کے لیے سگریٹ سے پرہیز لازمی ہے۔
جلد پر اثرات
سگریٹ نوشی جلد کی خوبصورتی اور تندرستی پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ نیکوٹین خون کی نالیوں کو سکڑنے پر مجبور کرتی ہے، جس سے جلد کو آکسیجن اور ضروری غذائی اجزاء کم مقدار میں ملتے ہیں۔ اس سے جلد مرجھا جاتی ہے، رنگت سیاہی مائل ہو جاتی ہے، اور وقت سے پہلے جھریاں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ جلد کی ساخت متاثر ہوتی ہے، اور چہرے پر تازگی ختم ہو جاتی ہے۔ سگریٹ میں موجود فری ریڈیکلز جلد کے کولیجن کو تباہ کر دیتے ہیں، جو جلد کی لچک کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ صاف، شفاف اور جوان جلد کے لیے سگریٹ نوشی ترک کرنا ناگزیر ہے۔
نظر کی کمزوری
سگریٹ نوشی سے نظر کمزور ہو سکتی ہے اور موتیا جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی
سگریٹ کا دھواں نہ صرف سگریٹ نوش کو بلکہ دوسروں کو بھی متاثر کرتا ہے خاص طور پر بچوں کے لیے یہ بہت نقصان دہ ہے۔
ذہنی صحت پر اثرات
سگریٹ عارضی طور پر ذہنی سکون دیتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن کو بڑھا سکتا ہے۔
جلد کی صحت پر اثرات
سگریٹ نوشی سے جلد کی رنگت خراب ہو جاتی ہے، جلد بوڑھی نظر آنے لگتی ہے اور جھریاں جلدی آ جاتی ہیں۔
ہڈیوں کی کمزوری
سگریٹ نوشی ہڈیوں کی ساخت کو کمزور کرتی ہے جس سے ہڈیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے خاص طور پر بزرگ افراد میں۔
اموات
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی سے سالانہ لاکھوں افراد موت کا شکار ہوتے ہیں اور ایک سگریٹ انسان کی عمر کو تقریباً آٹھ منٹ کم کر دیتا ہے۔
ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں
Do visit us for principled and certain treatment