
گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟
پاکستانی باورچی خانوں میں گوشت کی مختلف اقسام روز مرہ استعمال ہوتی ہیں۔ ہر گوشت کا ذائقہ، رنگ، ساخت اور غذائیت مختلف ہوتی ہے۔ اکثر صارفین کو گوشت کی اصل پہچان میں مشکل پیش آتی ہے۔ خاص طور پر جب گوشت بغیر ہڈی یا چھوٹے ٹکڑوں میں ہو۔ ایسے میں گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اس پہچان سے نہ صرف معیار واضح ہوتا ہے بلکہ صحت کے حوالے سے بھی اہم ہوتا ہے۔ ہر جانور کا گوشت مختلف غذائی اثرات رکھتا ہے۔ بکرے کا گوشت گرم مزاج رکھتا ہے جبکہ گائے اور بھینس کا گوشت نسبتاً بھاری سمجھا جاتا ہے۔ مرغی کا گوشت ہلکا اور جلد ہضم ہونے والا مانا جاتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟ اس کا جواب گوشت کے رنگ، چکناہٹ، بو، ریشوں اور ہڈی کی ساخت میں چھپا ہے۔ بکرے کے گوشت کا رنگ ہلکا سرخی مائل ہوتا ہے۔ بھینس کا گوشت گہرے سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور زیادہ چکناہٹ رکھتا ہے۔ گائے کا گوشت اس کے درمیان رنگت اور ریشوں سے پہچانا جا سکتا ہے۔ مرغی کا گوشت سب سے مختلف اور نرم ہوتا ہے، جس میں سفیدی اور چکناہٹ کم ہوتی ہے۔مزید یہ کہ گوشت کی بو بھی شناخت میں مدد دیتی ہے۔ ساتھ ہی گوشت کا وزن، گٹھلی کی بناوٹ، اور پکنے کی کیفیت بھی اشارہ دیتی ہے۔ ان تمام نکات کی تفصیل سے جانچ اس بلاگ میں کی جائے گی۔ اس رہنمائی سے ہر فرد گوشت خریدتے وقت درست فیصلہ لے سکے گا۔ گوشت کی صحیح پہچان ہی معیاری صحت کی بنیاد ہے۔ گائے، بھینس، بکرے اور مرغی کے گوشت میں فرق کیسے کریں؟ گوشت کی پہچان سیکھنا صحت کے لیے نہایت اہم ہے۔ گائے کا گوشت قدرے سخت اور گہرا سرخ ہوتا ہے۔ بھینس کا گوشت زیادہ چکنائی رکھتا ہے اور قدرے کالا ہوتا ہے۔ بکرے کا گوشت نرم، خوشبودار اور ہلکا سرخی مائل ہوتا ہے۔ مرغی کا گوشت سب سے ہلکا رنگ رکھتا ہے اور چکنائی کم ہوتی ہے۔ ذائقے، رنگ اور بناوٹ سے فرق معلوم کیا جا سکتا ہے۔ حکیم ضیاء الدین کا نسخہ ہے کہ بکرے کے گوشت میں دارچینی، سونف اور لہسن شامل کر کے پکایا جائے تاکہ ہاضمہ آسان ہو۔ گائے یا بھینس کے گوشت میں ادرک، سونٹھ اور کلونجی ڈال کر پکانے سے طاقت بڑھتی ہے اور بوجھل پن کم ہوتا ہے۔ مرغی کے گوشت کے ساتھ تھوڑی سی ہینگ اور اجوائن شامل کی جائے تو یہ گیس سے بچاتا ہے۔ اس طرح ہر گوشت کی پہچان اور اس کے ساتھ استعمال ہونے والے ہربل مصالحے صحت بخش اثرات دیتے ہیں۔ بکرے کا گوشت کیسے پہچانیں؟ بکرے کا گوشت نرم، لچکدار اور جلد گلنے والا ہوتا ہے۔ اس کا رنگ ہلکا سرخی مائل ہوتا ہے۔ خوشبو قدرے خوشگوار اور مختلف ہوتی ہے۔ چربی کی مقدار کم ہوتی ہے اور ہڈی نسبتاً پتلی اور لمبی ہوتی ہے۔ اگر گوشت انگلی سے دبا کر فوراً واپس آ جائے تو وہ بکرے کا ہوتا ہے۔ حکیم اجمل خان کا آزمودہ نسخہ ہے کہ بکرے کے گوشت میں زیرہ، کالی مرچ، ہلدی اور ہرا دھنیا ڈال کر پکائیں۔ اس سے معدہ تندرست رہتا ہے اور گوشت آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔ بکرے کا گوشت ضعف جسمانی، مردانہ کمزوری اور پسینہ کی زیادتی میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ نسخہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ہے جو گوشت کھانے کے بعد بھاری پن محسوس کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ روزمرہ استعمال میں ہربل مصالحے شامل کر کے ہم بکرے کے گوشت کو زیادہ فائدہ مند بنا سکتے ہیں۔ گائے کے گوشت کی ظاہری نشانیاں کیا ہیں؟ گائے کا گوشت عام طور پر گہرا سرخ اور سخت ہوتا ہے۔ اس میں چکنائی کی تہیں واضح دیکھی جا سکتی ہیں۔ گوشت قدرے بھاری اور دیر سے گلنے والا ہوتا ہے۔ بو قدرے تیز ہوتی ہے اور رنگ میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ اگر گوشت کی ہڈی موٹی ہو تو یہ گائے کے گوشت کی پہچان ہے۔ حکیم عبدالوحید کا مجرب نسخہ ہے کہ گائے کے گوشت کو پکاتے وقت سونٹھ، لہسن، پیاز اور کلونجی شامل کریں۔ اس سے نہ صرف گوشت نرم ہوتا ہے بلکہ ہاضمہ بھی بہتر ہوتا ہے۔ گائے کا گوشت خون بنانے اور طاقت دینے کے لیے مفید ہے لیکن اس کے ساتھ ہربل مصالحوں کا استعمال ضروری ہے۔ اس نسخہ کو ہفتے میں ایک بار استعمال کریں تاکہ جسمانی طاقت بڑھے اور معدے پر بوجھ نہ پڑے۔ بھینس کے گوشت کی پہچان کیسے ممکن ہے؟ بھینس کا گوشت رنگ میں سیاہی مائل، سخت اور چکنائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کی خوشبو قدرے تیز ہوتی ہے۔ ہڈی بھی موٹی اور گوشت اس کے ساتھ مضبوطی سے چمٹا ہوتا ہے۔ انگلی سے دبانے پر گوشت واپس نہیں آتا، یہ اس کی سختی کی علامت ہے۔ حکیم محمد اعظم کا مجرب نسخہ ہے کہ بھینس کے گوشت میں ہینگ، سونف، اجوائن اور زیرہ شامل کر کے پکائیں۔ اس سے گوشت جلدی گلتا ہے اور معدہ پر اثر کم ہوتا ہے۔ یہ نسخہ خاص طور پر بھینس کے گوشت کے بھاری اثرات کو زائل کرتا ہے۔ ہفتے میں ایک بار استعمال کرنے سے جسمانی توانائی حاصل ہوتی ہے۔ پرہیز کے طور پر بھینس کا گوشت دن کے وقت کھانا بہتر ہے۔ رات کے وقت ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے۔ مرغی کے گوشت کی شناخت کیسے کریں؟ مرغی کا گوشت ہلکے رنگ، کم چکنائی اور نرم ساخت کا حامل ہوتا ہے۔ اس کی خوشبو بہت ہلکی اور مخصوص ہوتی ہے۔ ہڈی باریک اور نرم ہوتی ہے۔ گوشت جلدی گل جاتا ہے اور پکانے میں وقت کم لگتا ہے۔ انگلی سے دبانے پر جلد واپس آتا ہے، یہ اس کی تازگی کی علامت ہے۔ حکیم نذیر احمد کے مطابق مرغی کے گوشت میں تھوڑی سی ہینگ، زیرہ، دارچینی اور اجوائن شامل کر کے پکایا جائے۔ یہ نسخہ معدے کو نرم رکھتا ہے اور مرغی کی چکنائی کو متوازن کرتا ہے۔ مرغی کا گوشت بچوں اور بزرگوں کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ خاص طور پر نزلہ، زکام اور بخار کی حالت میں یہ نسخہ شفا بخش ثابت ہوتا…