جھکے ہوئے نوجوان کی تصویر جو موبائل استعمال کر رہا ہے، پس منظر میں ہلکا بیج رنگ ہے اور چہرے پر تھکن کا تاثر

موبائل کے استعمال سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل اور ان کا علاج

تعارف موبائل فون ہماری زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ یہ صرف بات چیت یا پیغامات تک محدود نہیں بلکہ معلومات، تفریح، تعلیم، کاروبار اور سوشل میڈیا کے استعمال تک ہماری روزمرہ کی زندگی میں رچ بس گیا ہے۔ مگر جہاں موبائل نے ہمیں بے شمار سہولیات فراہم کی ہیں، وہیں اس کے مسلسل اور غیر متوازن استعمال نے صحت کے کئی سنجیدہ مسائل کو جنم دیا ہے۔ خاص طور پر نوجوان نسل میں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، جن کی بنیادی وجہ موبائل فون کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہے۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ موبائل فون کی اسکرین کو طویل وقت تک گھورنے سے آنکھوں کی روشنی متاثر ہو سکتی ہے، نیند کا نظام خراب ہو سکتا ہے، گردن اور کندھوں میں درد ہو سکتا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ مشغول رہنا ذہنی دباؤ اور خود اعتمادی میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ موبائل کی شعاعیں دماغی خلیوں پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ اس تحریر میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے کون کون سے صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں، اور ان مسائل سے بچاؤ یا علاج کے کیا قدرتی، سائنسی یا طرزِ زندگی سے متعلقہ طریقے موجود ہیں۔ اس بلاگ آپ کو ایسے مفید مشورے بھی فراہم کیے جائیں گے جن پر عمل کرکے آپ موبائل کا مثبت استعمال برقرار رکھتے ہوئے اپنی صحت کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ آنکھوں پر اثرات: اسکرین ٹائم اور بینائی کا تعلق مسلسل موبائل اسکرین دیکھنے سے آنکھوں میں خشکی، دھندلا پن اور جلن جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ زیادہ اسکرین ٹائم آنکھوں کی بینائی کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں۔ “ڈیجیٹل آئی اسٹریس” ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے 20-20-20 قاعدے پر عمل کریں یعنی ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور دیکھیں۔ اینٹی گلیئر اسکرین یا بلیو لائٹ فلٹر استعمال کریں۔ آنکھوں کے لیے قدرتی قطرے یا عرق گلاب بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ نیند کی خرابی: موبائل کی نیلی روشنی کا راز موبائل اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی دماغ میں نیند کے ہارمون ’میلٹونن‘ کی پیداوار کو روکتی ہے، جس سے نیند میں خلل پڑتا ہے۔ رات کو موبائل استعمال کرنے سے نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے، اور اگلے دن ذہنی تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے موبائل کا استعمال بند کر دیں۔ نیند بہتر بنانے کے لیے اندھیرا ماحول، پرسکون موسیقی، اور ہربل چائے جیسے کیمومائل یا لونگ والی چائے مددگار ہو سکتی ہے۔ گردن اور کمر کا درد: ’ٹیکسٹ نیک‘ کا خطرہ جھک کر موبائل دیکھنے کی عادت ’ٹیکسٹ نیک‘ کے نام سے جانی جاتی ہے، جو گردن، کندھوں اور کمر کے درد کا سبب بنتی ہے۔ لمبے وقت تک غیر متوازن بیٹھنے سے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوتی ہے اور جسمانی ساخت بگڑ سکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے موبائل کو آنکھوں کی سطح پر رکھ کر استعمال کریں اور ہر گھنٹے بعد گردن کو ہلانے والی ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ زیادہ دیر بیٹھنے کے بجائے تھوڑا پیدل چلنا یا سیدھی کرسی پر بیٹھنا بھی فائدہ مند ہے۔ ذہنی صحت پر اثر: تناؤ، بے چینی اور ڈیپریشن مسلسل موبائل نوٹیفیکیشنز، سوشل میڈیا کے موازنات، اور نیگیٹو مواد ذہنی دباؤ اور بے چینی کو جنم دیتے ہیں۔ لوگ دوسروں کی جھوٹی خوشیوں سے متاثر ہو کر اپنی زندگی سے غیر مطمئن ہونے لگتے ہیں، جس کا نتیجہ ڈپریشن کی شکل میں نکلتا ہے۔ ذہنی سکون کے لیے موبائل کا استعمال محدود کریں، مثبت سرگرمیوں جیسے مطالعہ، مراقبہ اور ورزش کو معمول بنائیں۔ روزانہ کچھ وقت خود سے جڑنے اور فطرت کے قریب رہنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ بچوں میں رویوں کی تبدیلی: موبائل کی لت چھوٹے بچوں کو موبائل دینے سے وقتی سکون تو ملتا ہے مگر یہ عادت ان کی ذہنی اور جذباتی نشوونما پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ بچے چڑچڑے، کم توجہ دینے والے اور سست روی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ موبائل کی لت ان کی تعلیمی کارکردگی اور سماجی رویوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے لیے موبائل کا وقت محدود کریں اور کہانیوں، کھیلوں اور تخلیقی سرگرمیوں کی طرف راغب کریں تاکہ ان کی شخصیت متوازن انداز میں ترقی کرے۔ موبائل شعاعیں اور دماغی صحت موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈیائی شعاعیں اگرچہ بہت کم مقدار میں ہوتی ہیں، مگر مسلسل قریب رکھنے سے یہ دماغی خلیات پر اثر ڈال سکتی ہیں۔ کچھ تحقیقات کے مطابق ان شعاعوں کا تعلق نیند کی کمی، یادداشت کی خرابی اور سر درد سے جوڑا جاتا ہے۔ موبائل کو سر کے قریب رکھ کر سونا یا طویل کالز سے گریز کریں۔ ہینڈ فری یا اسپیکر کا استعمال بہتر ہے۔ نیچرل ڈیٹوکس جیسے ہلدی دودھ یا بادام کا استعمال دماغی صحت کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ سوشل میڈیا اور خود اعتمادی کا زوال سوشل میڈیا پر مصنوعی خوبصورتی اور مثالی زندگیوں کے جھوٹے مناظر دیکھ کر اکثر افراد اپنی حقیقی زندگی سے مایوس ہو جاتے ہیں، جس سے خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے۔ مسلسل لائکس اور کمنٹس کی فکر ایک نفسیاتی دباو بن جاتی ہے۔ اس زوال سے بچنے کے لیے خود کو سوشل میڈیا کے غیر حقیقی معیار سے آزاد کریں۔ اپنی حقیقت کو قبول کریں اور ذاتی ترقی پر توجہ دیں۔ شکر گزاری، مثبت سوچ اور فطری مشاغل خود اعتمادی کی بحالی میں مددگار ہیں۔ موبائل کے استعمال کی حد مقرر کرنے کے مفید طریقے موبائل کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے وقت مقرر کرنا ضروری ہے۔ اسمارٹ فونز میں اسکرین ٹائم کا فیچر استعمال کریں جو روزانہ کا استعمال مانیٹر کرے۔ ہر کام کے لیے علیحدہ وقت رکھیں اور سونے، کھانے یا مطالعے کے دوران موبائل بند رکھیں۔ نوٹیفیکیشنز بند کر دیں تاکہ بار بار دیکھنے کی عادت ختم ہو۔ کمرے میں چارجر نہ رکھیں تاکہ سوتے وقت موبائل سے دور رہا جا سکے۔ یہ عادات آہستہ آہستہ زندگی میں توازن لاتی ہیں۔ ڈیجیٹل ڈیٹوکس: دماغ…

Read More