اگر آپ کا ایچ بی اے 1 سی %6.5 سے اوپر ہے تو یہ سست زہر ہے اور آپ کو معلوم بھی نہیں

زیادہ تر افراد دن میں دو بار بلڈ شوگر چیک کر کے سمجھتے ہیں کہ ان کی شوگر کنٹرول میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جسم میں شوگر کی اصل تباہ کاری کا اندازہ ایچ بی اے ون سی سے ہوتا ہے، نہ کہ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے۔ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو پچھلے تین ماہ میں جسم میں شوگر کی اوسط مقدار بتاتا ہے، اور یہی بتاتا ہے کہ آپ کی شوگر واقعی کنٹرول میں ہے یا نہیں۔ جب ایچ بی اے ون سی کا لیول 6.5% سے اوپر چلا جائے تو یہ جسم میں خاموشی سے گردے، آنکھوں، اعصاب اور دل کے نظام کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ یہ آہستہ آہستہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے، اور مریض کو دیر سے پتا چلتا ہے کہ معاملہ سنگین ہو چکا ہے۔ ایچ بی اے 1 سی ہے کیا؟ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو آپ کے خون میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران شوگر کی اوسط مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک وقتی سطح کے بجائے ایک مکمل عرصے کی تصویر دکھاتا ہے کہ آپ کا جسم مسلسل کتنی شوگر برداشت کر رہا ہے۔ جب آپ کھانے کے بعد شوگر استعمال کرتے ہیں، تو کچھ مقدار خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہیموگلوبن کے ساتھ چپک جاتی ہے۔ ایچ بی اے ون سی اسی چپکی ہوئی شوگر کو ماپتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ خون میں گلوکوز کا لیول مسلسل کتنا زیادہ یا کم رہا۔:معیاری سطحیںنارمل ایچ بی اے ون سی: %5.7 یا اس سے کمپری ڈائبٹیز: %5.7 – %6.4ڈائبٹیز: %6.5 یا اس سے زیادہاگر ایچ بی اے ون سی کا لیول بڑھ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں شوگر کا دباؤ مسلسل بڑھا ہوا ہے، جو کہ اعصاب، گردے، آنکھوں اور دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے یہ ٹیسٹ نہایت اہم ہے۔ لیکن %6.5 سے زیادہ کیوں خطرناک ہے؟ جب ایچ بی اے ون سی کا لیول %6.5 سے تجاوز کر جاتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ خون میں شوگر مسلسل خطرناک حد تک زیادہ رہی ہے۔ اس کا اثر جسم کے کئی اہم نظاموں پر پڑتا ہے، خاص طور پر وہ جو بہت نازک اور باریک شریانوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ :نروس سسٹم تباہی کی طرف جاتا ہےزیادہ شوگر اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے ہاتھ پاؤں سن ہونے لگتے ہیں، جلن، سوئیاں چبھنے کا احساس یا مستقل درد پیدا ہو سکتا ہے۔:گردے خاموشی سے فیل ہونے لگتے ہیںہائی ایچ بی اے ون سی گردوں کے فلٹر کرنے والے نظام کو نقصان پہنچاتا ہے، جس کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اور جب تک پتہ چلتا ہے تب تک نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔:بینائی دھندلا جاتی ہےشوگر ریٹینا پر اثر ڈالتی ہے، جس سے آہستہ آہستہ نظر کمزور ہوتی ہے اور اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔:دل اور دماغ پر اثرایچ بی اے ون سی جتنا زیادہ ہو، شریانیں اتنی ہی سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں، جس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔:زخم ٹھیک نہیں ہوتےزیادہ شوگر خون کی روانی اور مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے، جس سے معمولی زخم بھی ناسور بن سکتے ہیں۔لہٰذا، ایچ بی اے ون سی کا بڑھنا جسم کے لیے ایک خاموش لیکن تباہ کن خطرہ ہے، جسے نظرانداز کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ :علامات جو اکثر لوگ نظر انداز کرتے ہیں زیادہ تر افراد شوگر یا بلند ایچ بی اے ون سی کی ابتدائی علامات کو روزمرہ کی معمولی تھکن یا مصروف زندگی کا نتیجہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، حالانکہ یہ علامات بدن کے اندر جاری ایک سنجیدہ خرابی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ :مثال کے طور پر جلد کی تھکن: بغیر کسی واضح وجہ کے جسمانی کمزوری اور سستی رہنا۔وزن کا تیزی سے گھٹنا یا بڑھنا: بغیر ڈائیٹ یا ورزش کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں آنا۔پیشاب کی زیادتی: دن اور رات میں بار بار پیشاب آنا۔نیند کے بعد بھی تھکن: مکمل آرام کے باوجود جسمانی سستی کا برقرار رہنا۔نظر کی کمزوری: دھندلا دکھائی دینا یا یکدم نظر کا کمزور ہو جانا۔بار بار پیاس لگنا: معمول سے زیادہ پانی کی طلب محسوس ہونا۔اگر یہ علامات بار بار سامنے آئیں تو ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔ قدرتی علاج شوگر کے مریض اگر قدرتی علاج کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کر لیں تو نہ صرف ایچ بی اے ون سی کا لیول قابو میں آ سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔ نیچے دیے گئے آزمودہ قدرتی نسخے نہایت آسان، سستے اور مؤثر ہیں میتھی دانہ پانیرات کو ایک چمچ میتھی دانہ ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ صبح نہار منہ پانی پی لیں اور دانے چبا لیں۔ میتھی دانہ انسولین کی حساسیت بڑھاتا ہے اور شوگر لیول کو نیچے لاتا ہے۔جامن کے بیج کا سفوفجامن کے خشک بیج پیس کر سفوف بنا لیں۔ روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور قدرتی انسولین کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔کڑی پتہروزانہ خالی پیٹ 8-10 تازہ کڑی پتے چبانے سے جسم انسولین کو بہتر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔ یہ خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔کلونجی اور شہدروزانہ ایک چٹکی کلونجی پاؤڈر نیم گرم پانی یا ایک چمچ شہد کے ساتھ لیں۔ کلونجی مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور جسمانی التہاب کو کم کرتی ہے، جو شوگر میں مبتلا افراد کے لیے اہم ہے۔واک اور مراقبہروزانہ کم از کم 30 منٹ کی تیز واک، خاص طور پر صبح کے وقت، خون میں شوگر کو مؤثر انداز میں کم کرتی ہے۔ مراقبہ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے، جو کہ شوگر کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ چند مفید نسخہ جات اجزاءگوند کیکر 50 گرام، کلونجی 50 گرام، کوڑتمہ خشک 50 گرام اور تخم سرس…

Read More
ڈاکٹر، گلوکومیٹر، چینی کے کیوبز پر پابندی کا نشان، اور لبلبہ

شوگر (ذیابیطس): اسباب، علامات، علاج اور قدرتی حل

شوگر کا تعارف شوگر ایک میٹھا مادہ ہے جو قدرتی طور پر کئی غذاؤں جیسے پھلوں، دودھ اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ انسانی جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ شوگر لاعلاج تصور کی جاتی ہے اور اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ شوگر، جسے ذیابیطس بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی دائمی بیماری ہے جو جسم میں گلوکوز (شکر) کے لیول کو مناسب حد میں رکھنے میں ناکامی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اس مرض کی دو بنیادی اقسام ہیں: ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس۔ جدید تحقیق اور قدرتی علاج کے ماہرین اس بیماری کو نہ صرف کنٹرول کرنے بلکہ اس کی جڑ تک پہنچنے کے لیے مختلف طریقہ علاج اپناتے ہیں۔ مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق شوگر مفرد اعضاء کے طب کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ جسم کے تین بنیادی نظام اعصابی، عضلاتی، اور غدی میں توازن کی خرابی سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ شوگر کے مریضوں میں بالخصوص غدی نظام، خاص طور پر لبلبہ کے افعال میں سستی یا بگاڑ آتا ہے جس سے انسولین کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ شوگر: ایک طرز زندگی کی بیماری شوگر (ذیابیطس) ایک ایسی مرض ہے جو ہماری غیر متوازن طرز زندگی، مصنوعی خوراک، فاسٹ فوڈ، اور آرام طلب عادات کی پیداوار ہے۔ یہ بیماری اچانک نہیں آتی بلکہ وقت کے ساتھ جسم کے اندرونی نظام، خصوصاً لبلبہ کی خرابی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہم اس کا علاج مہنگی ادویات اور انسولین میں تلاش کرتے ہیں، حالانکہ یہ محض وقتی سہارا دیتی ہیں مستقل حل نہیں۔ قدرتی اور مفرد اعضاء کے اصولوں کے مطابق اگر اعصابی، عضلاتی، اور غدی نظام میں توازن بحال کر دیا جائے تو شوگر جیسے امراض کا علاج ممکن ہے۔ ہربل دوا جیسے کلونجی، میتھی، اور جامن کے بیج لبلبہ کو متحرک کرتے ہیں۔ شوگر اور نظامِ انہضام: توانائی کا قدرتی نظام شوگر وہ قدرتی ایندھن ہے جو ہماری کھائی جانے والی غذا سے پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ شوگر جسم میں جلتی ہے تو توانائی پیدا ہوتی ہے اور یہی توانائی ہمارے جسمانی اعضاء کو ان کے افعال سرانجام دینے کے قابل بناتی ہے۔ طب کے اصولوں کے مطابق اس پورے عمل کو نظامِ انہضام کہا جاتا ہے، جو صرف توانائی ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ جسم میں نئے خلیات بھی بناتا ہے جو پرانے اور کمزور خلیات کی جگہ لے کر صحت کی بحالی میں مدد دیتے ہیں۔بلغمی غذا جیسے اناج، چاول، آلو :ہماری غذا بنیادی طور پر تین اقسام پر مشتمل ہوتی ہےپروٹین جیسے گوشت، دالیںصفراوی غذا یا فیٹس جیسے گھی، مکھن، خشک میوہ جاتان تینوں غذائی اجزاء سے ایسی قوتیں پیدا ہوتی ہیں جو جسم کے اہم ترین اعضاء جیسے دماغ، دل، اور جگر کو ان کے مخصوص افعال کے لیے توانائی فراہم کرتی ہیں۔ اگر ان قوتوں میں توازن بگڑ جائے یا شوگر صحیح طریقے سے استعمال نہ ہو تو بیماری جنم لیتی ہے، جن میں ذیابیطس سرفہرست ہے۔ شوگر کی اقسام بلغمی غذا، اعصابی نظام اور شوگر کا تعلق جب کوئی شخص مسلسل بلغمی غذا جیسے چاول، آلو، دودھ، یا میٹھے اجزاء کا زیادہ استعمال کرے، یا وہ سرد و تر ماحول میں زیادہ وقت گزارے، تو اس کے جسم میں بلغمی رطوبات بڑھنے لگتی ہیں۔ اس کے ساتھ اگر انسان مستقل ڈر، خوف یا ذہنی دباؤ میں مبتلا رہے تو اس کی اعصابی تحریک غیر طبعی ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعصاب کی توانائی کمزور پڑ جاتی ہے، جس کا براہِ راست اثر دماغ پر پڑتا ہے، اور وہاں سوزش یا بوجھل پن پیدا ہونے لگتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابی کی وجہ سے پورے جسم میں کمزوری، سستی، اور حرکت کی کمی واقع ہوتی ہے۔ چونکہ جسم میں حرکت کم ہو جاتی ہے، اس لیے خوراک سے پیدا ہونے والی شوگر (گلوکوز) کا استعمال کم ہونے لگتا ہے۔ یوں شوگر جسم میں جمع ہو کر خون میں بڑھنے لگتی ہے، جو بالآخر ذیابیطس کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ بلغمی رطوبات چونکہ خود بھی میٹھی نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے ان کی زیادتی شوگر کی مقدار کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا، طرز زندگی کی تبدیلی، مناسب غذا، اور اعصابی نظام کی درستگی سے اس صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ علامات پیشاب سفید آتا ہے اور بلڈپریشر لو ہوتا ہے۔ علاج شوگر کے علاج میں یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک اعضاء کے افعال درست نہیں ہونگے شفاء کا حصول ناممکن ہے۔ اس صورت میں پہلے مرض کو سمجھیںدماغ میں سوزش سے رطوبات کی زیادتی عضلات میں تسکین سے کمزوری کی وجہ سے انسولین کی پیدائش نہیں ہورہی جس سے شوگر کی پیدائش زیادہ ہے لیکن خرچ نہیں ہے۔ یہ چیزیں بند کردیں چینی، بناسپتی گھی، برائیلرمرغی، گندم کا آٹا۔ نسخہ بھنے چنے 20عدد، کشمش 10عدد اور انجیر 5عدد دن میں 3 بار استعمال کرنا دماغی شوگر کا بہترین علاج ہے۔ اس کے علاوہ مربہ ہرڑ 2 عدد لیں اور پانی سے اچھی طرح دھو کر نہار منہ استعمال کریں۔ قلبی شوگر قلبی شوگر ذیابیطس کی ایک ایسی قسم ہے جو خاص طور پر قلب (دل)، عضلات اور معدہ میں پیدا ہونے والی سوزش اور خشکی کے سبب وجود میں آتی ہے۔ اس حالت میں جسم میں عمومی طور پر خشکی اور تیزابیت کی زیادتی ہو جاتی ہے، جس سے نظامِ انہضام اور دورانِ خون دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ جب جگر کمزور ہو جاتا ہے تو وہ غدی نظام پر منفی اثر ڈالتا ہے، خاص طور پر لبلبہ پر، جو انسولین پیدا کرنے والا اہم عضو ہے۔ جگر کی کمزوری اور جسم میں بڑھتی ہوئی خشکی کی وجہ سے لبلبہ مکمل اور معیاری انسولین پیدا نہیں کر پاتا۔ دوسری طرف، جسم میں موجود رطوبات بھی تحلیل ہوتی رہتی ہیں، جو کہ خلیات کو غذائیت اور نمی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ اس صورتِ حال میں انسولین کی مقدار جسم کی ضرورت کے مطابق نہیں ہوتی۔ نتیجتاً خوراک سے حاصل شدہ شوگر (گلوکوز) خون میں تو موجود ہوتی ہے لیکن وہ خلیات تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی وجہ سے خلیات توانائی حاصل نہیں کر پاتے اور خون میں شوگر کی مقدار غیر معمولی…

Read More