Muhammad Zeeshan

سونف کی چائے آپ کی صحت کا بہترین ساتھی

جسمانی وزن میں کمی سونف نظام ہاضمہ کے عمل کو بہتر بناتا ہے اسی لیے یہ غذائیت کو جزوبدن بنانے کا عمل بھی بہتر کردیتا ہے۔ اس طرح نقصان دہ اجزاء جسم سے خارج ہوجاتے ہیں اورجسم میں گلوکوز کی سطح بھی متوازن رہتی ہے۔ یہ بے وقت کھانے کی خواہش کو قابو کرتا ہے جبکہ جسم میں اضافی سیال کو بھی خارج کردیتا ہے دل کی صحت بہتر بنائے جگر صحت مند ہو تو کولیسٹرول کے ٹکڑے زیادہ بہتر طریقے سے ہوتے ہیں۔ سونف ان غذاﺅں میں سے ایک ہے جو جگر کے افعال کو مناسب طریقے سے بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ دل کی دھڑکن بہتر ہوتی ہے آنکھ کی صحت کے لیے فائدہ مند سونف بینائی کو بہتر کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی بینائی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیل مہاسے کم کرے سونف میں موجود آئل ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں اور جلدی مسائل جیسے کیل مہاسوں کے علاج میں مدد دیتا ہے۔ سونف جلد میں موجود اضافی سیال کو خارج کردیتا ہے جو کہ کیل مہاسوں کی شکل اختیار کرتے ہیں شوگر کے خلاف مزاحمت سونف شوگر کے شکار افراد کو اس مرض سے لڑنے میں بھی مدد دیتے ہین۔ معدنیات کے باعث یہ بلڈ شوگر لیول کو کم کرتا ہے جبکہ انسولین کی سرگرمیوں میں اضافہ کرتا ہے جس سے بلڈ شوگر متوازن رہتا ہے مسوڑوں کے لیے بہترین سونف جراثیم کش خصوصیات کے باعث مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتا ہے جس سے ورم یا سوجن کی روک تھام ہوتی ہے نظام ہاضمہ کے مسائل دور کرے سونف مسلز کو ریلیکس کرنے کے ساتھ خون کے بہاﺅ کو حرکت میں لاتا ہے جس سے درد کم ہوتا ہے اور نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ سونف کا استعمال جسم سے گیس کو بھی خارج کرتا ہے چائے بنانے کا طریقہ ایک سے 2 کھانے کے چمچ سونف کو پیس لیں اور اسے ایک کپ میں ڈالنے کے بعد اس میں گرم پانی شامل کردیں اس کو دس منٹ کے لیے پڑا رہنے دیں اس کے بعد چھان لیں اور کچھ مقدار میں شہد کا بھی اضافہ کردیں۔ یہ چائے وٹامن اے، سی اور ڈی کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھی بھرپور ہوتی ہے

Read More

پھول مکھانے: 90% لوگ اس کے فوائد سے بے خبر ہیں

غذائی اجزاء سے بھرپور پھول مکھانہ میں بہت سے غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ان میں آئرن اچھی مقدار میں موجود ہوتی ہے جو ہماری صحت مند زندگی کے لئے بہت ضروری ہے۔ ہمارے جسم میں کیلشیم ہڈیوں کی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔ پھول مکھانہ ہمارے بلڈ پریشر کوکم کرنے اور کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم کرنے کے کام آتا ہے اینٹی آکسیڈنٹ میں زیادہ ہمارے جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ہمیں کسی  بھی انفیکشن سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچاتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹ ہمارے دل کی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ دل کی بیماری، ٹائپ 2 شوگر اور کینسر جیسی بیماری سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سوزش کو بھی کم کرنے میں اہم ہے بلڈ شوگر یہ ایک ایسی حالت ہے جو ہمارے خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے اگر آپ بلڈ شوگر کے مریض ہیں تو آپ کو متوازن غذا کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اپنی ڈائیٹ پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ پھول مکھانہ کی مدد سے ہم شوگر کو کنٹرول رکھ سکتے ہیں وزن میں کمی وہ افراد جو اپنے اضافی وزن کی وجہ سے پریشان ہیں وہ پھول مکھانہ کی مدد سے اپنے وزن میں کمی لاسکتے ہیں۔ پھول مکھانہ میں فائبر اور پروٹین اچھی مقدار میں موجود ہوتی ہے جو وزن کم کرنے میں بہت مدد   کرتی ہے بڑھتی ہوئی عمر پھول مکھانہ کے استعمال سے آپ اپنی بڑھتی ہوئی عمر کو کم کرسکتے ہیں۔ اس میں موجود امائنو ایسڈ بڑھتی ہوئی عمر کے تاثرات کو کم کرتے ہیں دل کی صحت ہمارے زندہ رہنے کے لئے ہمارے دل کی صحت کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا میں ہزاروں اموات دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہے اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ دل کی صحت اچھی رہے تو پھول مکھانہ کا استعمال کریں تاکہ دل کی صحت کو فروغ مل سکے

Read More

کیا آپ پھل صحیح وقت پر کھا رہے ہیں؟ جواب آپ کو حیران کر دے گا

پھلوں میں کثرت سے حیاتین پائے جاتے ہیں۔ تمام پھلوں میں کچھ ایسے کیمیاوی مادے ہوتے ہیں جو جسم میں پیدا ہونے والی زہریلی چیزوں کو اور صحت کے لیے مضر اور غیر ضروری چیزوں کو خارج کرتے ہیں۔ پھلوں میں موجود قدرتی تیزاب ہضم کے عمل کو بڑھاتے ہیں اور ہضم کے بعد معدے میں موجود تیزاب کے مضر اثرات کو دور کرتے ہیں بیماری کی حالت میں، کمزوری کی حالت میں یا جب جسم میں زہریلے مادے موجود ہوں پھلوں کا استعمال خصوصیت کے ساتھ کرنا چاہئے۔ جو لوگ بکثرت پھل استعمال کرتے ہیں ان کے جسم میں جراثیم بڑے مشکل سے پرورش پاسکتے ہیں۔ پھل معدے و آنتوں پر جراثیم کش اثرات مرتب کرتے ہیں پھلوں میں پائے جانے والے سائٹرک ایسیڈ، ٹارٹرک ایسیڈ، تیز جراثیم کش اثرات رکھتے ہیں۔ پھلوں کے استعمال سے قبض نہیں ہوتی اور خون پتلا رہتا ہے۔ پھل استعمال کرنے والوں کی جلد صحت مند، مضبوط اور صاف ہوتی ہے اور انکے بال آخر تک گھنے رہتے ہیں۔ پھل ہمیشہ بغیر پکے ہوئے اور تازہ استعمال کئے جائیں۔ پھلوں میں یا انکے رس میں شکر ملانا مناسب نہیں ہے۔ اگر میٹھا کرنا ضروری ہو تو شھد ملایا جاسکتا ہے۔

Read More
چیا سیڈز کے فوائد، استعمال اور احتیاطی تدابیر – صحت مند زندگی کے لیے مکمل رہنمائی

چیا سیڈز کیا ہے اور کیسے استعمال کریں؟

تعارف قدرت نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، اور انہی قدرتی نعمتوں میں سے ایک چھوٹا مگر انتہائی مفید بیج “چیا سیڈز” ہے۔ یہ بیج دیکھنے میں تو نہایت باریک اور سادہ ہوتے ہیں، لیکن ان کی غذائی افادیت اور صحت بخش خصوصیات انہیں ایک مکمل سپر فوڈ کا درجہ دیتی ہیں۔ چیا سیڈز کا استعمال صدیوں پرانا ہے لیکن آج کے جدید دور میں بھی سائنسی تحقیق نے ان بیجوں کی حیران کن افادیت کو تسلیم کیا ہے اور انہیں صحت مند طرزِ زندگی کا لازمی جزو قرار دیا جا رہا ہے۔ اگر آپ اپنی صحت کو قدرتی طریقے سے بہتر بنانا چاہتے ہیں تو چیا سیڈز کو اپنی روزمرہ غذا کا حصہ بنائیں۔ یہ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی فٹنس کے لیے بھی مفید ہیں۔ اس بلاگ میں ہم چیا سیڈز کے فوائد، غذائی اجزاء، استعمال کے طریقے، اور احتیاطی تدابیر پر تفصیل سے بات کریں گے۔ چیا سیڈز کے غذائی اجزاء چیا سیڈز کو غذائیت سے بھرپور بیجوں میں شمار کیا جاتا ہے، جن میں قدرتی طور پر کئی ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہیں۔ ان بیجوں کا سب سے نمایاں غذائی جزو اومیگا-3 فیٹی ایسڈز ہیں، جو دل کی صحت، دماغی فعالیت، اور سوزش کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مزید برآں، چیا سیڈز میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس خلیوں کو فری ریڈیکلز سے محفوظ رکھتے ہیں، جو جلد کو تروتازہ اور جسم کو بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ ان تمام غذائی اجزاء کی موجودگی چیا سیڈز کو ایک مکمل اور مفید قدرتی سپر فوڈ بناتی ہے۔ چیا سیڈز کے فوائد وزن کم کرنے میں مددگار چیا سیڈز میں موجود حل پذیر فائبر معدے میں پانی جذب کر کے اس میں پھول جاتا ہے، جس سے پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور بھوک کم لگتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق فائبر کا استعمال وزن میں کمی کے لیے نہایت مؤثر ہوتا ہے کیونکہ یہ ہاضمے کے عمل کو سست کر دیتا ہے، جس سے جسم کو زیادہ دیر تک توانائی حاصل رہتی ہے اور کھانے کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔ چیا سیڈز کم کیلوریز کے ساتھ پیٹ بھرنے کا قدرتی ذریعہ ہیں۔ دل کی صحت کو بہتر بنائیں چیا سیڈز میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈز بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے، کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھنے اور شریانوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مختلف مطالعات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اومیگا-3 فیٹی ایسڈز دل کے دورے اور فالج جیسے خطرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ بیج سوزش کو کم کر کے دل کو طویل المدت صحت فراہم کرتے ہیں۔ شوگر میں فائدہ مند چیا سیڈز میں موجود فائبر اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس شوگر کے جذب کو آہستہ کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بلڈ شوگر لیول یکدم نہیں بڑھتا۔ ایک تحقیق کے مطابق، چیا سیڈز کا استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین حساسیت کو بہتر بناتا ہے اور شوگر کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے۔ یہ بیج انسولین کے اثر کو متوازن بناتے ہیں اور شوگر کے مریضوں کے لیے قدرتی علاج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہاضمہ درست رکھیں چیا سیڈز فائبر کا بہترین ذریعہ ہیں، جو آنتوں کی صفائی اور قبض سے نجات میں مدد دیتے ہیں۔ فائبر نظامِ ہضم کو متحرک رکھتا ہے اور فضلے کے اخراج میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ چیا سیڈز کا روزمرہ استعمال آنتوں کو صاف رکھتا ہے، بدہضمی، اپھارہ اور دیگر مسائل سے بچاتا ہے، اور ہاضمے کے عمل کو متوازن رکھتا ہے۔ جلد اور بالوں کے لیے مفید چیا سیڈز میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو فری ریڈیکلز سے محفوظ رکھتے ہیں، جو عمر بڑھنے کے ساتھ جلد پر جھریوں اور دھبوں کا سبب بنتے ہیں۔ ان بیجوں کے مسلسل استعمال سے جلد چمکدار، جوان اور صاف رہتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ان میں موجود پروٹین، زنک اور آئرن بالوں کو جڑوں سے مضبوط کرتے ہیں، جس سے بال گرنے سے بچتے ہیں اور ان کی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔ توانائی اور دماغی کارکردگی میں اضافہ چیا سیڈز قدرتی انرجی بوسٹر سمجھے جاتے ہیں۔ ان میں موجود پروٹین، اومیگا-3 اور میگنیشیم جیسے اجزاء جسم کو فوری توانائی فراہم کرتے ہیں اور دماغی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں۔ یہ بیج تھکاوٹ دور کرتے ہیں، ذہنی چستی بڑھاتے ہیں اور نیند کو بہتر بناتے ہیں۔ طالب علموں اور دماغی کام کرنے والوں کے لیے یہ بیج نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بنائیں چیا سیڈز میں کیلشیم، فاسفورس اور میگنیشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔ ایک چمچ چیا سیڈز میں دودھ کے برابر کیلشیم پایا جاتا ہے، جو ہڈیوں کی کمزوری، جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس جیسے امراض سے بچانے میں مددگار ہے۔ دورانِ حمل خواتین کے لیے فائدہ مند چیا سیڈز میں موجود فولک ایسڈ، آئرن اور اومیگا-3 فیٹی ایسڈز حمل کے دوران خواتین کی صحت کے لیے نہایت اہم ہوتے ہیں۔ یہ بیج نہ صرف ماں کو توانائی دیتے ہیں بلکہ بچے کی دماغی نشوونما میں بھی مدد کرتے ہیں۔ تاہم، حاملہ خواتین کو ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ ضرور لینا چاہیے۔ مدافعتی نظام کو مضبوط کریں چیا سیڈز میں پائے جانے والے زنک، آئرن اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے مدافعتی نظام کو تقویت دیتے ہیں۔ یہ بیج جسم کو فری ریڈیکلز، وائرل انفیکشنز اور موسمی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ روزمرہ استعمال سے جسم بیماریوں کا مقابلہ بہتر انداز میں کر سکتا ہے۔ چیا سیڈز کی احتیاطی تدابیر گیس، قبض اور ہاضمے کے مسائل چیا سیڈز میں فائبر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو عام طور پر ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہے۔ تاہم، اگر آپ اچانک زیادہ مقدار میں چیا سیڈز استعمال کریں یا پانی کی مقدار کم ہو تو یہ گیس، اپھارہ اور قبض کا سبب بن سکتے ہیں۔ فائبر پانی جذب کرکے جسم میں پھولتا ہے، اس لیے پانی کی کمی قبض کو بڑھا سکتی ہے۔ چنانچہ چیا سیڈز کا استعمال آہستہ آہستہ شروع کریں اور مناسب پانی پینا نہ بھولیں۔ الرجی اور…

Read More
گلے کی سوزش کی علامات، اسباب اور علاج سے متعلق مکمل رہنمائی، جس میں گھریلو، یونانی اور جدید طریقہ علاج شامل ہیں۔

گلے کی سوزش: وجوہات، علامات اور علاج

تعارف گلے کی سوزش ایک عام مگر نہایت تکلیف دہ کیفیت ہے جو بچوں، بڑوں، اور بزرگوں سمیت ہر عمر کے افراد کو متاثر کر سکتی ہے۔ یہ بیماری عموماً موسمی تبدیلی، ٹھنڈے مشروبات، گرد و غبار، نزلہ زکام یا وائرل انفیکشن کے باعث لاحق ہوتی ہے۔ خاص طور پر سردیوں کے موسم میں یا جب موسم کی شدت میں تبدیلی آتی ہے، تو گلے کی تکلیف اور خراش کی شکایات عام ہو جاتی ہیں۔ بعض اوقات یہ سوزش چند دن میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے، لیکن کئی صورتوں میں یہ تکلیف دہ صورت اختیار کر لیتی ہے اور روزمرہ کی زندگی پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ گلے کی سوزش کے دوران مریض کو کھانے پینے، نگلنے، بولنے حتیٰ کہ سانس لینے میں بھی دشواری محسوس ہو سکتی ہے۔ بعض مریضوں کو بخار، تھکن، اور آواز بیٹھنے جیسی علامات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ اگر اس کیفیت کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ مزید پیچیدہ مسائل کو جنم دے سکتی ہے جیسے ٹانسلز کا بڑھ جانا، بیکٹیریا کا پھیلاؤ یا سانس کی تکالیف۔ گلے کی سوزش کے اسباب وائرل انفیکشن زیادہ تر گلے کی سوزش وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ نزلہ، زکام، اور انفلوئنزا جیسے عام وائرل امراض گلے میں خراش، درد، اور تکلیف پیدا کرتے ہیں۔ وائرس جسم میں داخل ہو کر مدافعتی نظام کو متحرک کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں گلے کی جھلیوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ بیکٹیریل انفیکشن بعض اوقات گلے کی سوزش بیکٹیریا کے باعث ہوتی ہے، خاص طور پر “اسٹریپ تھروٹ” جو ایک خطرناک بیکٹیریا “اسٹریپٹوکوکس” کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن تیز بخار، گلے میں شدید درد، اور ٹانسلز میں سوجن کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس حالت میں اینٹی بایوٹک ادویات کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔ الرجی ماحولیاتی الرجیز بھی گلے کی سوزش کا ایک اہم سبب ہیں۔ پولن، گرد و غبار، جانوروں کے بال، یا دیگر الرجی پیدا کرنے والے عناصر ناک، گلے، اور سانس کی نالیوں میں خراش اور جلن پیدا کرتے ہیں۔ الرجی کی صورت میں آنکھوں میں پانی، ناک بہنا اور چھینکیں بھی عام علامات ہوتی ہیں۔ خشک ہوا موسم سرما میں ہیٹرز یا ایئرکنڈیشنرز کے زیادہ استعمال سے ہوا خشک ہو جاتی ہے۔ خشک ہوا گلے کی قدرتی نمی کو ختم کر دیتی ہے، جس سے گلے کی جھلیاں متاثر ہوتی ہیں اور خراش یا سوزش پیدا ہوتی ہے۔ ایسے ماحول میں پانی کا زیادہ استعمال اور مرطوب فضا اہم ہے۔ تمباکو نوشی اور فضائی آلودگی سگریٹ نوشی اور دیگر نشہ آور دھوئیں میں موجود زہریلے کیمیکل گلے کی صحت پر انتہائی منفی اثر ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ صنعتی آلودگی، گاڑیوں کا دھواں اور دیگر کیمیکل بھی گلے میں جلن اور سوزش پیدا کر سکتے ہیں۔ بچوں اور ضعیف افراد کے لیے یہ عناصر زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ تیز مصالحے اور گرم اشیاء کھانے میں تیز مرچ مصالحے یا بہت گرم اشیاء کا استعمال بھی گلے کی جھلیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ بعض افراد میں تیز مصالحہ دار کھانا الرجی کی کیفیت پیدا کرتا ہے، جس سے گلے میں جلن اور خراش محسوس ہوتی ہے۔ تیز آواز میں بولنا یا چیخنا مسلسل اونچی آواز میں بولنا، چیخنا، یا گانے کی مشق کرنے والے افراد میں بھی گلے کی سوزش عام ہے۔ یہ عمل گلے کے عضلات اور جھلیوں پر دباؤ ڈالتا ہے، جس سے سوزش اور تھکن پیدا ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو “وائس اسٹریس” بھی کہا جاتا ہے۔ معدے کی تیزابیت ایسیڈ ریفلکس یا گیسٹرک ریفلکس کی بیماری میں معدے کا تیزاب گلے تک آ جاتا ہے، جو گلے میں خراش، جلن، اور سوزش کا سبب بنتا ہے۔ یہ کیفیت خاص طور پر سوتے وقت یا زیادہ کھانے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔ علامات گلے کی سوزش ایک تکلیف دہ کیفیت ہے جس کی شناخت اس کی مخصوص علامات سے کی جا سکتی ہے۔ عام طور پر گلے میں خراش اور مستقل تکلیف اس مرض کی ابتدائی علامت ہوتی ہے۔ مریض کو نگلنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے، خاص طور پر پانی یا کھانے کے دوران درد ہوتا ہے۔ آواز بیٹھ جانا یا بولنے میں تکلیف بھی ایک نمایاں علامت ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گلے کی جھلیوں میں سوزش ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بخار اور سردی لگنا بھی ظاہر کرتا ہے کہ جسم کسی انفیکشن سے لڑ رہا ہے۔ بعض مریضوں میں گردن کے گرد موجود غدود سوج جاتے ہیں، جو کہ جسم کے دفاعی نظام کے ایکٹیو ہونے کا اشارہ ہے۔ اگر گلے میں سفید دھبے یا چھالے نظر آئیں تو یہ اکثر بیکٹیریل انفیکشن، خاص طور پر اسٹریپ تھروٹ کی علامت ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ علامات تین دن سے زیادہ برقرار رہیں، شدت اختیار کریں، یا سانس لینے میں دشواری پیدا ہو تو فوراً ڈاکٹر یا کسی ماہر طبیب سے رجوع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تشخیص اگر گلے کی سوزش کی علامات تین دن سے زیادہ برقرار رہیں، شدت اختیار کر جائیں، یا بخار، سانس لینے میں دشواری، یا گردن کے غدود میں سوجن ہو، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ڈاکٹر پہلے گلے کا ظاہری معائنہ کرتے ہیں تاکہ سوجن، سرخی یا سفید دھبے دیکھ سکیں۔ اس کے بعد تھروٹ سویب لیا جاتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انفیکشن وائرل ہے یا بیکٹیریا کی وجہ سے۔ بعض صورتوں میں خون کے ٹیسٹ کی مدد سے بھی مکمل تشخیص کی جاتی ہے تاکہ علاج مؤثر ہو سکے۔ علاج گلے کی سوزش کے علاج کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں گھریلو تدابیر اور یونانی ادویات شامل علاج ہیں۔ علاج کا انتخاب سوزش کی شدت اور اس کے سبب پر منحصر ہوتا ہے۔ گھریلو نسخے گلے کی سوزش کی ابتدائی علامات کے دوران کچھ مؤثر گھریلو نسخے کافی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں نمک کے پانی سے غرارےایک گلاس نیم گرم پانی میں آدھا چمچ نمک ملا کر دن میں دو سے تین مرتبہ غرارے کرنے سے گلے کی جلن اور خراش میں کمی آتی ہے۔ شہد اور ادرکشہد میں ادرک کا رس ملا کر استعمال کرنے سے گلے کی سوزش میں…

Read More
کالی مرچ کے فوائد، نقصانات اور دیسی نسخے – قدرتی شفا بخش مصالحہ

کالی مرچ کے حیران کن صحت مند فوائد

کالی مرچ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ یہ صرف کھانوں کو ذائقہ دار بنانے کا ذریعہ نہیں بلکہ صحت کے بے شمار فوائد کا خزانہ بھی ہے۔ روایتی طب اور یونانی طریقہ علاج میں کالی مرچ کو کئی بیماریوں کے علاج کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ کالی مرچ کی غذائی اہمیت کالی مرچ میں درج ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیںوٹامنزوٹامن کے، وٹامن سی، اور وٹامن بی6منرلزکیلشیم، پوٹاشیم، آئرن، میگنیشیم، زنکفائبرہاضمہ بہتر بنانے میں مددگار کالی مرچ کے طبی فوائد نظامِ ہضم کی بہتری کالی مرچ ہاضمے کو فعال بناتی ہے اور معدے میں ہاضمی رس کو متحرک کرتی ہے۔ یہ گیس، بدہضمی، اور قبض جیسے مسائل میں مفید ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار کالی مرچ میں موجود پائپرین میٹابولزم کو تیز کرتا ہے، جس سے چربی تیزی سے گھلتی ہے۔ اگر روزانہ نیم گرم پانی میں کالی مرچ شامل کرکے پیا جائے تو وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ نزلہ، زکام اور کھانسی کا علاج کالی مرچ اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی انفلامیٹری خصوصیات کی حامل ہے۔ اسے شہد کے ساتھ ملا کر کھانے سے نزلہ اور کھانسی میں افاقہ ہوتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی کالی مرچ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے جو جسم میں فری ریڈیکلز سے لڑتی ہے اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتی ہے۔ ذہنی صحت کے لیے مفید تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ کالی مرچ میں موجود پائپرین دماغی خلیات کو متحرک کرتا ہے، جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے اور الزائمر جیسی بیماری سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ جلد کی صحت کالی مرچ میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات ہوتی ہیں جو جلد کو صاف، چمکدار اور دانوں سے پاک رکھتی ہیں۔ بلڈ شوگر کنٹرول کالی مرچ انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ گیس و تیزابیت ختم کرے انتڑیوں میں جمع گیس کو خارج کر کے سکون دیتی ہے۔ بلغم خارج کرے سینے اور گلے میں جمع بلغم کو پگھلا کر خارج کرتی ہے۔ حافظہ تیز کرے پائپرین دماغی خلیات کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔ سُستی و کاہلی دور کرے جسم کو متحرک کر کے توانائی بخشتا ہے۔ جوڑوں کے درد میں مفید قدرتی اینٹی انفلامیٹری اثر کی بدولت سوجن اور درد میں سکون دیتی ہے۔ کینسر کے خلاف مدافعت پائپرین خلیاتی تنزلی کو روکتا ہے، خاص کر بریسٹ اور پروسٹیٹ کینسر میں۔ خون کی صفائی کرے فاضل مادوں کو خارج کر کے جلد صاف اور جسم ہلکا بناتی ہے۔ مردانہ کمزوری کا علاج اعصاب کو طاقت دے کر قوت باہ میں اضافہ کرتی ہے۔ ہارمون توازن برقرار رکھے غدود پر اثر ڈال کر اینڈوکرائن نظام کو بہتر کرتی ہے۔ الرجی کم کرے سانس کی نالیوں کو صاف کر کے الرجی کے حملے روکتی ہے۔ نیند بہتر بنائے اعصاب کو سکون دے کر نیند کی بہتری میں مددگار۔ آنتوں کے کیڑے ختم کرے قدرتی اثر سے پیٹ کی صفائی کرتی ہے۔ سانس کی بیماریوں میں مفید دمہ، برونکائٹس اور نزلے میں سانس کھولتی ہے۔ اعصابی درد میں آرام نیورالوجیکل درد جیسے شیاٹیکا وغیرہ میں سکون دیتی ہے۔ پٹھوں کی جکڑن دور کرے مالش میں استعمال سے پٹھوں کو آرام دیتی ہے۔ گیس اور اپھارہ کا خاتمہ کالی مرچ پیٹ میں بننے والی فالتو گیس کو خارج کرتی ہے اور آنتوں میں حرکت کو فعال کرتی ہے۔ یہ فلیٹولینٹ اثر رکھتی ہے، یعنی گیس خارج کرنے والا اثر، جو اپھارہ، بھاری پن اور تکلیف دہ پیٹ کے مسائل میں سکون دیتی ہے۔ بلغم کش دوا بلغم جمنے کی صورت میں کھانسی، گلے کی خراش، اور سانس کی بندش جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ کالی مرچ بلغم کو پتلا کرتی ہے، اسے باہر نکالتی ہے، اور سانس کی نالیوں کو صاف کرتی ہے۔ یہ دمہ کے مریضوں کے لیے قدرتی ریلیف فراہم کرتی ہے۔ خون کی روانی میں بہتری یہ خون کو صاف کرتی ہے، خون کی نالیوں کو پھیلانے میں مدد دیتی ہے، اور دوران خون کو بہتر کرتی ہے، جس سے جسم کے تمام اعضاء تک آکسیجن بہتر طریقے سے پہنچتی ہے۔ کینسر کے خلاف مدافعت جدید تحقیق کے مطابق پیپرین کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکتا ہے۔ یہ فری ریڈیکلز سے تحفظ دیتا ہے جو کینسر کی نشوونما میں کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر بریسٹ، پروسٹیٹ اور بڑی آنت کے کینسر میں مؤثر ہے۔ مردانہ کمزوری کا علاج کالی مرچ اعصابی طاقت میں اضافہ کرتی ہے، جنسی اعضا میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے، جس سے جنسی کمزوری، سرعت انزال اور ضعف باہ جیسے امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ الرجی اور سانس کی نالی کی حساسیت کالی مرچ کی گرم تاثیر سانس کی نالیوں کو صاف کرتی ہے، جس سے الرجی، چھینکیں، ناک بہنا اور آنکھوں کی سوجن میں آرام آتا ہے۔ بے خوابی کا علاج یہ اعصاب کو سکون دیتی ہے، دماغی دباؤ کم کرتی ہے اور نیند کو بہتر بناتی ہے۔ کالی مرچ والے دودھ کا استعمال نیند کے مسائل میں مفید ہے۔ پٹھوں کے کھچاؤ اور درد میں آرام کالی مرچ کا تیل پٹھوں پر مالش کرنے سے سوجن، کھچاؤ اور درد میں فوری آرام ملتا ہے۔ کھلاڑیوں اور جسمانی مشقت کرنے والوں کے لیے مفید ہے۔ جسمانی توانائی میں اضافہ کالی مرچ کے گرم اثرات جسم میں توانائی پیدا کرتے ہیں۔ اس کا شہد یا دیسی گھی کے ساتھ استعمال جسمانی و دماغی توانائی کا بہترین نسخہ ہے۔ کالی مرچ کے نقصانات زیادہ مقدار میں استعمال پیٹ میں جلن، السر، یا معدے کی خرابی پیدا کر سکتا ہے۔حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو ڈاکٹر سے مشورہ لے کر استعمال کرنا چاہیے۔کچھ افراد میں الرجی کا باعث بن سکتی ہے۔ یونانی طب میں کالی مرچ یونانی طب میں مقام یونانی معالج کالی مرچ کو بلغم، سردی، دمہ، اور جوڑوں کے درد کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اسے تقویتِ معدہ اور تنفس کے نظام کی بہتری کے لیے بہترین دوا سمجھا جاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق اور کالی مرچ اینٹی کینسرپائپرین کینسر سیلز کی افزائش کو روکتا ہے۔نیورودماغی افعال کو بہتر بناتا ہے۔اینٹی انفلامیٹریسوزش اور درد میں کمی لاتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں استعمال…

Read More
کریلا کے فوائد، نقصانات اور دیسی نسخے

کریلےصحت اور توانائی کے لیے مفید

کریلا دنیا بھر میں بطور سبزی استعمال ہوتا ہے مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کڑوے ذائقے میں شفا کا خزانہ چھپا ہے ۔ہزاروں سال پرانی طبِ یونانی اور جدید سائنسی تحقیق اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ کریلا ایک مکمل جِسمانی صفائی کرنے والا، بلڈ پیوریفائر، جگر کو طاقت دینے والا، اور شوگر کے مریضوں کے لیے ایک قدرتی انسولین ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء کے مطابق کریلا جگر کی اصلاح کرتا ہے، صفراوی مواد کو خارج کرتا ہے، خون کو صاف کرتا ہے، اور جسم سے فاسد مادوں کو نکالتا ہے۔ اگر اس کا استعمال درست اصولوں کے مطابق کیا جائے تو یہ بے شمار پیچیدہ امراض کا علاج بن سکتا ہے۔ حیران کن طبی فوائد شوگر کا قدرتی علاجکریلے میں ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں قدرتی انسولین کا کردار ادا کرتے ہیں۔جگر کی صفائی اور حفاظتکریلا جگر کی صفائی، صفرا کی روانی اور ہیپاٹائیٹس بی اور سی جیسے امراض میں مفید ہے۔ جگر کے مریض اگر اسے مناسب طریقے سے استعمال کریں تو اس کے نتائج حیرت انگیز ہو سکتے ہیں۔ خون کی صفائیکریلا خون کو صاف کرتا ہے اور جسم میں موجود زہریلے مادوں کو نکالتا ہے۔ جلدی امراض جیسے پھنسیاں، مہاسے، خارش، اور ایگزیما میں بے حد مفید ہے۔وزن کم کرنے والا قدرتی نسخہکریلے میں کیلوریز نہایت کم اور فائبر زیادہ ہوتا ہے، جو وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔ اس کا جوس یا ابلا ہوا کریلا روزانہ لینے سے میٹابولزم تیز ہوتا ہے۔ہاضمے کی خرابیوں میں مفیدگیس، بدہضمی، قبض، اور معدے کی جلن جیسے مسائل میں کریلا کمال کا اثر رکھتا ہے۔ جلدی بیماریوں کا علاججلد پر داغ دھبے، پھوڑے، مہاسے اور چہرے کی بے رونقی کو دور کرنے میں کریلا اندرونی اور بیرونی دونوں طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔کولیسٹرول کم کرتا ہےکریلے میں موجود اجزاء کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں اور دل کی صحت بہتر بناتے ہیں۔کینسر سے حفاظتجدید تحقیق کے مطابق کریلے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو کینسر سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ گردوں کی صفائیکریلا گردوں کو صاف کرتا ہے اور پیشاب آور ہونے کے باعث گردے کے فاسد مادے باہر نکالتا ہے۔مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہےوٹامن سی اور زنک کی موجودگی کی بدولت کریلا جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔بالوں کے مسائل میں مفیدکریلے کا رس سر میں لگانے سے خشکی، جھڑنے اور بالوں کی بے رونقی کم ہوتی ہے۔نظر کو بہتر بناتا ہےکریلا وٹامن اے کا قدرتی ذریعہ ہے، جو بینائی کو بہتر کرتا ہے۔جوڑوں کے درد میں افاقہکریلا یورک ایسڈ کو کم کرتا ہے، جس سے جوڑوں کے درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔دماغی سکون اور نیند بہتر کرتا ہےکریلے کے اجزاء دماغی تناؤ کم کرتے ہیں اور نیند میں بہتری لاتے ہیں۔حیض کی بے ترتیبی میں فائدہ مندخواتین کے مخصوص مسائل میں کریلا بچاؤ اور علاج دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ احتیاطی تدابیر صرف اعتدال میں استعمال کریں روزانہ 100 ملی لیٹر سے زائد رس نہ لیں۔اگر پہلے سے کوئی دوائیں لے رہے ہیں تو ماہر حکیم سے مشورہ کریں۔بچوں، حاملہ خواتین، یا ضعیف افراد کو بلا مشورہ استعمال نہ کروائیں۔خالی پیٹ کریلا رس نہ لیں معدہ کو اذیت دے سکتا ہے۔متوازن غذا کے ساتھ استعمال کریں، تنہا علاج کے طور پر استعمال نہ کریں۔ جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں کریلے کے فوائد کریلے پر دنیا بھر میں کئی جدید سائنسی تحقیقات کی گئی ہیں۔ ذیل میں ان میں سے چند اہم تحقیقاتی نکات پیش کیے جا رہے ہیں: اینٹی ڈائبٹک اثراتایک سائنسی تحقیق کے مطابق کریلے میں موجود مرکبات انسولین جیسے اثرات رکھتے ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھتے ہیں۔کینسر سے بچاؤکریلا کینسر سے بچاؤ میں مددگار ہو سکتا ہے، خاص طور پر پروسٹیٹ، بریسٹ اور لبلبے کے کینسر میں۔ یہ خلیات کی غیر معمولی تقسیم کو روکتا ہے۔مدافعتی نظامکریلا جسم میں فری ریڈیکلز کو ختم کرتا ہے جو کینسر، بڑھاپے اور دیگر امراض کا باعث بنتے ہیں۔ یہ مدافعتی نظام کو طاقت دیتا ہے۔جگر، معدہ اور آنتوں کے لیے مفیدکریلے میں موجود اجزاء جگر کی صفائی کرتے ہیں، پیٹ کے کیڑے مارنے میں مدد دیتے ہیں اور ہاضمہ بہتر بناتے ہیں۔ چند مفید نسخہ جات (1) کلونجی، کریلا خشک، تخم نیم، پھلی کیکر، جامن کی گھٹلی، میتھی دانہ، اندرجوتلخ، تخم سرس، گڑمار بوٹی، سناءمکی، پنیر ڈوڈی، افسنتین، شاہ بلوط، تخم حرمل اور ہلدی۔سب اجزاء برابر وزن پیس لیں اور جامن کے سرکہ میں تر و خشک کرلیں۔ اب ان میں کشتہ گؤدنتی، کشتہ بیضہ مرغ، کشتہ صدف باقی تمام اجزاء کے برابر لے کر ملا لیں۔ صبح، دوپہر اور شام جامن کا سرکہ دو چمچ ایک گلاس پانی میں ڈال کر لیں۔ (2) مغز تخم نیم، مغز تخم کریلا، تخم جامن، میتھی دانہ، کلونجی تمام اجزاء 25گرام، کشتہ قلعی آدھا تولہ، ایلوویرا آدھا تولہ اور چرائتہ 100گرام۔پہلے تمام خشک اجزاء کو سفوف بنا کر چھان لیں پھر اس میں ایلوویرا ملا کر کھرل کر کے گولیاں بنالیں۔ گولی بنانے کیلئے گوند کیکر کا پانی استعمال کریں ایک گولی صبح، دوپہر اور شام استعمال کریں شوگر کے لیے مفید ہے۔ (3) تین چمچ کریلے کے تازہ پتوں کا رس ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ صبح ایک ماه تک پینا بواسیر کے عارضہ کو دور کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کریلے کی جڑ کا پیسٹ بواسیر کے مسوں پر لگانا مفید ہے۔ (4) خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا، خشک خارش، تر خارش، چنبل وغیرہ کے علاج کے لئے کریلا انتہائی مفید ہے۔ایک کپ تازہ کریلوں کا رس ایک چمچ لیموں کے رس میں ملا کر صبح نہار منہ چمچ چمچ کر کے پینا مفید ہے۔ پرانے امراض میں چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑ سکتا ہے اور جن علاقوں میں جذام پھیل جائے ان علاقوں میں کریلے کا استعمال انتہائی مفید رہتا ہے۔ اطباء کی آراء ابن سینا کے مطابق کریلا بدن سے “رطوبات فاسدہ” نکالتا ہے۔حکیم اجمل خان نے کریلے کو “طبیبِ شوگر” کا لقب دیا تھا۔مولانا حکیم قاضی مظفر حسین کے مطابق: “کریلا قلیل میں دوا اور کثیر میں زہر بن سکتا ہے۔” ایک طاقتور…

Read More
مسلسل تھکاوٹ، ہڈیوں کی کمزوری، درد، دودھ، بادام اور ورزش کرنے والی خاتون کے ساتھ صحت بخش تصویر

ہڈیوں کی کمزوری کو کیسے دور کریں؟

ہڈیاں انسانی جسم کا وہ حصہ ہیں جو نہ صرف ڈھانچے کی بنیاد فراہم کرتی ہیں بلکہ خون بناتی ہیں اور اندرونی اعضا کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔ ہڈیوں کی کمزوری ایک ایسی حالت ہے جس میں ہڈیاں پتلی اور کمزور ہو جاتی ہیں، اور معمولی چوٹ سے بھی فریکچر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماری مرد و خواتین دونوں کو متاثر کر سکتی ہے مگر خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں خاص طور پر بڑھاپے میں۔ ہڈیوں کی کمزوری کی علامات کمر، جوڑ یا پنڈلیوں میں مسلسل درد۔معمولی چوٹ لگنے پر فریکچر ہو جانا۔قد میں کمی آنا، کمر کا جھک جانا، دانتوں کی خرابی اور کمزوری۔تھکاوٹ اور جسمانی کمزوری، چلنے، اٹھنے یا بیٹھنے میں دشواری۔ ہڈیوں کو کمزوری کیوں ہوتی ہے؟  ہڈیوں کا ماس بہت سست رفتاری سے بڑھتا ہے نوعمری سے لے کر عمر کے آخر تک، عورتوں اور مردوں دونوں کی ہڈیاں  تقریباً  90 فیصد تک بڑھتی ہیں۔ یہ 30 سال کی عمر تک بڑھتا رہتا ہے جہاں یہ سالوں تک ایسا ہی رہتا ہے۔ مگر اس کے بعد کچھ نقصان ہونا شروع ہوجاتا ہے لیکن یہ عام طور پر بہت سست ہوتا ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کس چیز سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ ہڈی کی سختی ہی اسے طاقت دیتی ہے۔ یہ ہڈیوں کے معدنیات کے ذریعہ تشکیل پاتا ہے جو خلیوں کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے. ہڈیوں کی کمزوری کی وجوہات کیلشیم کی کمیکیلشیم ہڈیوں کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔وٹامن ڈی کی کمیسورج کی روشنی سے دوری یا غیر متوازن غذا اس کا سبب بنتی ہے۔ہارمونی تبدیلیاںخاص طور پر خواتین میں مینوپاز کے بعد ایسٹروجن کی کمی۔جسمانی سرگرمی کی کمیورزش نہ کرنا یا زیادہ دیر بیٹھے رہنا۔تمباکو نوشی اور الکحلیہ ہڈیوں کی صحت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔بعض ادویاتجیسے کہ اسٹیروئیڈز کا طویل استعمال۔ ہڈیوں کو مضبوط بنانے والی غذائیں دودھ اور دہی کیلشیم سے بھرپور۔انڈا وٹامن ڈی کا بہترین ذریعہ۔سبز پتوں والی سبزیاں جیسے کہ پالک اور میتھی۔بادام اور اخروٹ میگنیشیم اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ۔مچھلی خاص طور پر سالمن اور ٹونا۔تل اور السی کے بیج۔پھل خاص طور پر کیلا، نارنجی، آم اور سیب۔ ہڈیوں کی کمزوری کا دیسی علاج تل اور گڑ کا استعمالروزانہ ایک چمچ تل اور گڑ کھانے سے کیلشیم کی کمی پوری ہوتی ہے۔ہلدی ملا دودھرات کو سونے سے پہلے ہلدی ملا دودھ پینے سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔السی کا سفوفالسی کے بیج پیس کر سفوف بنا لیں، ایک چمچ روزانہ پانی کے ساتھ لیں۔ہڈیوں کی مالشتل یا زیتون کے تیل سے ہلکی مالش کرنے سے ہڈیوں کو آرام اور طاقت ملتی ہے۔کالی مرچ اور شہدکالی مرچ کو شہد میں ملا کر روزانہ استعمال کریں، یہ سوزش کم کرتی ہے اور ہڈیوں کو طاقت دیتی ہے۔ کیلشیم کا استعمال  کیلشیم ہڈیوں کے اہم اجزاء میں سے ایک ہے اور اس لیے ہڈیوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے کافی مقدار میں ضروری ہوتا ہے۔ بہت سی مختلف غذائیں ہیں جو کیلشیم سے بھرپور ہوتی ہیں اور انہیں روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔ دودھ کیلشیم کا بنیادی ذریعہ ہے انڈے کا استعمال  کمزوری اور تھکاوٹ کو دور رکھنے کے لیے متوازن غذا کھانا صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انڈوں کو اپنی غذا میں شامل کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ غذائی اجزاء سے بھرے ہوتے ہیں۔ غذائیت میں اضافے کے لیے روزانہ ایک انڈا کھائیں ورزش کا کردار ہڈیوں کی کمزوری سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیرکیلشیم اور وٹامن ڈی کی مناسب مقدار لیناسگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیزروزانہ ورزش یا چہل قدمیمتوازن غذا کا استعمالباقاعدگی سے چیک اپ کروانازیادہ نمک، سوڈا اور کیفین کے استعمال سے پرہیزدودھ، دہی، مچھلی، انڈے اور خشک میوہ جات کا استعمال بڑھانا نسخہ برائے ہڈیوں کی طاقت کلونجی 50 گرام، چھوارہ 6 عدد، مغز بادام 50 گرام، زعفران 2 گرام اور شہد خالص 250 گرام۔ تمام اجزاء کو پیس کر شہد میں ملا لیں۔ روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ استعمال کریں۔ یہ نسخہ ہڈیوں کے درد، کمزوری اور جوڑوں کے مسائل کے لیے انتہائی مفید ہے۔ ہزاروں مطمئن صارفین کا انتخاب! ابھی اکسیر درد جوڑ حاصل کریں ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More