موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے بہترین اصول

موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے آزمودہ اصول اور نسخے موسمی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ اور علاج کے لیے طب حکمت کے آزمودہ اصول اور دیسی نسخے۔

ہر بدلتا موسم اپنی مخصوص بیماریاں ساتھ لاتا ہے۔ سردی، گرمی یا برسات، ہر موسم کا اثر جسم پر پڑتا ہے۔ ایسے میں موسمی بیماریاں اور پرہیز کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق ہر موسم میں مزاج کی تبدیلی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے جسم کو مخصوص غذاؤں، جڑی بوٹیوں اور پرہیز کی ضرورت پیش آتی ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیماری سے پہلے بچاؤ کیا جائے۔ یونانی طب میں اس حکمت عملی کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کے مطابق اگر انسان اپنے مزاج اور موسم کی مطابقت کو سمجھے تو کئی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ جیسے گرمیوں میں ہاضمہ متاثر ہوتا ہے، تو خنک غذائیں مفید ثابت ہوتی ہیں۔
اسی طرح، سردیوں میں جوڑوں کا درد بڑھ جاتا ہے، لہٰذا گرم مزاج جڑی بوٹیوں کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ برسات میں بخار، نزلہ اور پیٹ کی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ حکمت کے بہترین اصول ہمیں بتاتے ہیں کہ اس دوران نیم گرم پانی، صاف ستھری خوراک اور جسمانی صفائی ضروری ہے۔
مزید برآں، موسمی بیماریاں اور پرہیز کی اہمیت سمجھنے کے لیے طب نبوی اور یونانی دواخانہ جات کے تجربات بھی مددگار ہیں۔ ان اصولوں پر عمل کر کے ہم قدرتی مدافعتی نظام کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ نتیجتاً، بیماری کے خلاف جسم خود مزاحمت کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔
آخرکار، یہ بات طے ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اگر ہم حکمت کے بہترین اصول اپنائیں تو موسمی بیماریاں ہمیں چھو بھی نہیں سکتیں۔ اس بلاگ میں ہم انہی اصولوں کو آسان انداز میں بیان کریں گے۔

موسمی بیماریاں اور پرہیز کے یونانی اصول

یونانی طب کے مطابق موسم کی تبدیلی سے جسمانی مزاج متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے پرہیز بنیادی علاج ہے۔ حکیم اجمل خان کے مطابق موسم کی مناسبت سے غذا کا انتخاب ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، گرمیوں میں صندل کا شربت مفید ہے۔ ایک چمچ صندل سفوف، ایک چمچ گل سرخ اور تین گلاس پانی میں ابال کر صبح نہار منہ پی لیں۔ یہ بدن کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ زکام میں گرم مزاج غذاؤں سے پرہیز کریں۔ زیتون کے تیل کی مالش بھی سودمند ہے۔ حکیم حافظ عبدالرزاق نے نزلہ بخار کے لیے جوشاندہ تجویز کیا: تخم ریحان، سونف اور ملٹھی ہم وزن لے کر جوش دے کر پئیں۔ یہی حکمت کے اصول بیماری کو جڑ سے ختم کرتے ہیں۔ آخرکار، موسمی بیماریوں سے بچاؤ تبھی ممکن ہے جب مزاج، موسم اور پرہیز کو سمجھا جائے۔

حکمت کے مطابق موسمی بیماریوں سے بچاؤ کے بہترین طریقے

حکیم کبیر الدین کے مطابق ہر موسم کی ابتدا میں طبائع کمزور ہوتی ہیں۔ اس لیے سادہ غذا اور پرہیز ضروری ہے۔ موسمِ بہار میں صفراوی مزاج بڑھتا ہے، لہٰذا سونف اور گلاب کا قہوہ مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں ایک چمچ سونف اور پانچ عدد گل گلاب ابال لیں۔ نہار منہ استعمال کریں۔ مزید براں، پیاز کا پانی پینا بھی فائدہ مند ہے۔ گرمیوں میں لو سے بچنے کے لیے شربتِ انارین بہترین ہے۔ ایک چمچ انار دانہ، ایک چمچ گل نیلوفر، ایک کپ پانی میں ابال کر ٹھنڈا کریں۔ حکیم نبی بخش کے مطابق موسمی اثرات سے بچنے کے لیے روغن بادام سے رات سوتے وقت مالش کریں۔ نتیجہ جلد محسوس ہوگا۔ اگر پرہیز کیا جائے تو نہ دوا کی ضرورت رہتی ہے نہ ڈاکٹر کی۔

موسمی نزلہ زکام اور اس کا حکمت پر مبنی پرہیز

نزلہ زکام سرد مزاج کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اس میں غذائی بے احتیاطی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حکیم اجمل اوجڑی کے مطابق سادہ غذا، گرم قہوہ، اور آرام نزلہ کے لیے ضروری ہیں۔ ایک نسخہ درج ذیل ہے: ادرک کا سفوف، دارچینی، اور شہد ایک چمچ لے کر نیم گرم پانی کے ساتھ صبح شام لیں۔ اگر ناک بند ہو تو بادیان اور تلسی کے پتوں کا جوشاندہ مفید ہے۔ پانی میں ایک چمچ بادیان اور سات تلسی کے پتے ڈال کر اُبالیں۔ بعد ازاں چھان کر نیم گرم پی لیں۔ ساتھ ہی لیموں اور شہد کو نیم گرم پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینے سے بھی زکام کی شدت کم ہوتی ہے۔ آخر میں، پرہیز کیے بغیر نزلہ زکام کا مکمل علاج ممکن نہیں۔

پرہیز کے بغیر موسمی بیماریاں کیسے شدت اختیار کرتی ہیں؟

حکمت کہتی ہے کہ بیماری کا آغاز مزاج کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اگر پرہیز نہ کیا جائے تو معمولی علامات شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ جیسے سردی میں خنک غذائیں استعمال کرنے سے کھانسی، بخار اور زکام بڑھتا ہے۔ حکیم شاہ محمد حسین کے مطابق گلو، ملٹھی اور شہد کا قہوہ پینا مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں آدھا چمچ ہر جزو ڈال کر ابالیں۔ دن میں دو بار لیں۔ گرمی میں تلی ہوئی اشیاء سے اجتناب کریں۔ ان کی جگہ ستو، تخم خیارین کا شربت پینا فائدہ دیتا ہے۔ صبح خالی پیٹ ایک گلاس کافی ہوتا ہے۔ اسی طرح برسات میں کھٹے پھلوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ حکیم نسیم قریشی بتاتے ہیں کہ نیم گرم پانی سے نہانا اور ہلدی دودھ پینا موسمی انفیکشن سے بچاتا ہے۔ نتیجتاً، پرہیز نہ کرنے سے بیماری شدت اختیار کرتی ہے۔

بدلتے موسم میں بیماری سے بچنے کے حکمت والے اصول

حکمت کا پہلا اصول یہ ہے کہ مزاج اور موسم میں توازن رکھا جائے۔ جب موسم بدلتا ہے تو جسم کی حرارت اور نمی بھی متاثر ہوتی ہے۔ حکیم فیروزالدین کے مطابق اس توازن کے لیے شربت بزوری بہترین نسخہ ہے۔ صبح و شام ایک چمچ شربت بزوری ایک گلاس پانی میں ملا کر لیں۔ اگر بلغم بڑھ جائے تو ملٹھی اور کلونجی کا سفوف کارآمد ہے۔ ایک چمچ ملٹھی، ایک چمچ کلونجی، پانی میں اُبال کر چھان لیں۔ دن میں دو بار پینا مفید ہے۔ مزید یہ کہ نیند پوری کریں، کیونکہ نیند کی کمی جسمانی مدافعت کم کرتی ہے۔ اچار، چٹ پٹی چیزوں اور ٹھنڈی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے۔ سب سے بڑھ کر، موسمی بیماریوں سے بچنے کے لیے دل و دماغ کا سکون بھی اہم ہے۔

حکمت کے بہترین اصولوں سے برسات کی بیماریاں قابو میں

برسات کے موسم میں جراثیم کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے پرہیز اور جسمانی صفائی لازمی ہے۔ حکیم شجاع الدین صدیقی کے مطابق اس موسم میں پودینے کا قہوہ مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں ایک چمچ پودینہ اور تھوڑی سی اجوائن ڈال کر اُبالیں۔ نہار منہ استعمال کریں۔ برسات میں اکثر پیٹ کی بیماریاں ہوتی ہیں، اس لیے گڑ، سونف اور ہینگ کا سفوف استعمال کریں۔ ان تینوں کو ہم وزن ملا کر آدھا چمچ صبح و شام لیں۔ مزید یہ کہ پانی ابال کر پینا چاہیے۔ کپڑوں کی صفائی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ تیل، نمکین اور کھٹی اشیاء سے پرہیز کریں۔ گرم دودھ میں ہلدی شامل کر کے پینا مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ پرہیز اور سادہ غذا اپنائی جائے تو برسات کی بیماریاں قابو میں رہتی ہیں۔

موسمی بیماریاں اور پرہیز – طب یونانی کی روشنی میں

یونانی طب کے اصولوں کے مطابق موسم اور مزاج کا گہرا تعلق ہے۔ سردیوں میں بلغمی مزاج بڑھتا ہے۔ حکیم محمد سعید کے مطابق دارچینی، لونگ اور شہد کا قہوہ بلغمی امراض کے لیے مفید ہے۔ ایک چمچ دارچینی، دو لونگ اور ایک چمچ شہد نیم گرم پانی میں ملا کر صبح پئیں۔ گرمیوں میں صفراوی مزاج بڑھتا ہے، لہٰذا گل سرخ، تخم خیارین اور سونف کا قہوہ پینا چاہیے۔ ایک کپ پانی میں تینوں اجزاء ڈال کر جوش دیں اور ٹھنڈا کر کے پی لیں۔ برسات میں مرطوب مزاج بڑھتا ہے، لہٰذا ہینگ، زیرہ اور ادرک کا سفوف پیٹ کی خرابی سے بچاتا ہے۔ ان تینوں کو ہم وزن ملا کر آدھا چمچ دن میں دو بار استعمال کریں۔ طب یونانی کا اصول ہے کہ غذا ہی دوا ہے، لہٰذا پرہیز اور مزاج کی مطابقت ضروری ہے۔

پرہیز کے اصول اور موسمی بیماریوں سے حفاظت

اگر اصولی پرہیز اپنایا جائے تو موسمی بیماریاں آسانی سے قابو میں آ سکتی ہیں۔ حکیم فضل حکمت کے مطابق سردیوں میں نیم گرم پانی اور دیسی قہوہ نہایت مفید ہے۔ اس قہوے میں ادرک، دارچینی اور سونٹھ استعمال ہوتی ہیں۔ ایک کپ پانی میں ان اجزاء کو ابال کر صبح و شام پئیں۔ برسات کے موسم میں نیم اور شہد کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔ نیم کے پتوں کا جوشاندہ بنا کر نہانا بھی جلدی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ گرمیوں میں تخم بالنگا، عرق گلاب اور پانی ملا کر ایک قدرتی ٹھنڈا شربت تیار کریں۔ حکیم یوسف شاہ کے مطابق یہ نسخہ جسم کی حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔ مزید یہ کہ موسمی اثرات سے بچنے کے لیے نیند، پانی، اور غذا کا توازن قائم رکھنا ضروری ہے۔ نتیجتاً جسم قدرتی طور پر بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

حکمت کا اصول: موسم کے مطابق غذا اور پرہیز

یونانی حکمت کہتی ہے کہ ہر مزاج کی مخصوص غذا ہونی چاہیے۔ اگر موسم کے مطابق غذا لی جائے تو بیماریاں نہیں ہوتیں۔ حکیم مقبول حسین کے مطابق گرمیوں میں تربوز، کھیرا اور ستو جیسے غذائیں موزوں ہیں۔ ان میں خنکی پائی جاتی ہے جو جسم کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔ سردیوں میں انڈہ، گوشت اور خشک میوہ جات جسم کو حرارت دیتے ہیں۔ البتہ ان کے ساتھ سونف اور دارچینی کا قہوہ ضروری ہے۔ برسات میں دالیں، سادہ چپاتی، اور نیم گرم پانی مفید ہیں۔ ہربل چورن جس میں اجوائن، ہینگ، اور کلونجی شامل ہو، پیٹ کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ یہ نسخہ حکیم شرافت علی نے تجویز کیا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ موسم کے مطابق خوراک اور پرہیز کو سمجھا جائے تو حکمت کے اصول مکمل ہوتے ہیں۔

موسمی بیماریوں کے دوران پرہیز کیوں ضروری ہے؟

پرہیز نہ کیا جائے تو دوا کا اثر کم ہو جاتا ہے۔ یہی حکمت کا اصول ہے۔ حکیم کبیر الدین کے مطابق موسمی بیماریوں میں تیز، چٹ پٹی، اور باسی چیزوں سے پرہیز ضروری ہے۔ نزلہ زکام ہو تو گرم پانی سے بھاپ لیں، اور لونگ کا قہوہ پئیں۔ ایک کپ پانی میں دو لونگ، آدھی چمچ شہد، اُبال کر استعمال کریں۔ پیٹ خراب ہو تو ہلدی، پودینہ، اور سونٹھ ملا کر آدھا چمچ دن میں دو بار لیں۔ یہ جسم میں موجود جراثیم کو ختم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ نیند پوری کرنا، دھوپ سے بچنا، اور پانی ابال کر پینا ضروری ہے۔ طبیب ہدایت حسین کے مطابق پرہیز کے بغیر دوا کا اثر آدھا رہ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکمت میں پرہیز کو نصف علاج کہا جاتا ہے۔

برسات میں پیٹ کی بیماریوں سے بچاؤ کے قدرتی طریقے

برسات کے موسم میں پیٹ کی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ ان کا بنیادی سبب آلودہ پانی اور باسی غذا ہوتی ہے۔ حکیم محمد اعظم کے مطابق اجوائن، ہلدی اور پودینہ کا سفوف اس میں مفید ہے۔ ان تینوں کو ہم وزن پیس کر ایک چمچ دن میں دو بار نیم گرم پانی سے لیں۔ مزید براں، برسات میں دہی یا تیزابی اشیاء سے پرہیز کریں۔ زیرہ اور ہینگ کا قہوہ بھی پیٹ کو سکون دیتا ہے۔ ایک کپ پانی میں آدھا چمچ دونوں اجزاء ابال کر صبح و شام لیں۔ پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں۔ خشک میوہ جات سے بھی برسات میں اجتناب بہتر ہوتا ہے۔ بھاری کھانوں کی بجائے دال اور چپاتی کھائی جائے۔ حکمت کہتی ہے کہ پرہیز غذا سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ اگر ہربل نسخہ بروقت اپنایا جائے تو پیچش، بدہضمی اور گیس کے مسائل سے آسانی سے بچا جا سکتا ہے۔

نزلہ، زکام، بخار کا یونانی علاج

نزلہ، زکام اور بخار ہر موسم کی عام شکایات ہیں۔ مگر سردیوں اور برسات میں یہ شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ حکیم اجمل خان کے مطابق دارچینی، تلسی اور شہد کا قہوہ مؤثر ہے۔ ایک کپ پانی میں ایک چمچ دارچینی، سات تلسی کے پتے، اور آدھی چمچ شہد ڈال کر ابالیں۔ صبح نہار منہ اور شام کو استعمال کریں۔ اس قہوے سے بخار کی شدت کم ہوتی ہے۔ نزلہ میں سوتی کپڑے استعمال کریں، سر ڈھانپیں، اور ٹھنڈا پانی نہ پئیں۔ برسات کے دنوں میں سادہ غذا لیں۔ حکیم رضوان حکمت کے مطابق کھٹی چیزوں سے مکمل پرہیز ضروری ہے۔ نیبو، دہی اور آئس کریم جیسے اجزاء نزلہ کو بڑھاتے ہیں۔ مزید براں، نیم گرم پانی سے نہانا بھی مددگار ہے۔ یونانی طب میں کہا جاتا ہے کہ اگر نزلہ کی ابتدا میں پرہیز کر لیا جائے تو دوا کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

گرمیوں میں پانی کی کمی اور یونانی تدابیر

شدید گرمی میں پسینے کی زیادتی سے پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ اس سے تھکن، چکر اور کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ حکیم شفیق علی کے مطابق تخم خیارین، گل سرخ اور ستو کا استعمال مفید ہے۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ تخم خیارین، ایک چمچ گل سرخ، اور ایک چمچ ستو ملا کر نہار منہ پی لیں۔ یہ جسم کو ٹھنڈک دیتا ہے اور ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے۔ مزید براں، لسی، تربوز اور کھیرا گرمیوں میں روزمرہ غذا کا حصہ ہونا چاہیے۔ چائے اور کیفین والے مشروبات سے اجتناب ضروری ہے۔ ناریل پانی بھی گرمی کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ حکیم عبدالحمید کے مطابق گرمی میں تیز دھوپ سے بچنا، ہلکے رنگ کے کپڑے پہننا، اور دن میں دو بار شربت بزوری پینا جسمانی توازن قائم رکھتا ہے۔ یونانی طب میں پانی کی کمی کو خطرناک سمجھا جاتا ہے، لہٰذا بروقت تدبیر ضروری ہے۔

سردیوں میں جوڑوں کے درد کی قدرتی حکمت

سردیوں کے آغاز سے ہی جوڑوں کے درد کی شکایات بڑھ جاتی ہیں۔ خاص طور پر عمر رسیدہ افراد متاثر ہوتے ہیں۔ حکیم سلیم احمد کے مطابق کلونجی، زیتون کا تیل اور لہسن بہترین علاج ہیں۔ ایک چمچ کلونجی سفوف اور دو جوئے لہسن نیم گرم پانی میں صبح نہار منہ لیں۔ جوڑوں پر زیتون کے تیل کی مالش کریں، خاص طور پر سوتے وقت۔ مزید براں، نیم گرم پانی سے نہانا، اور گرم کپڑوں کا استعمال ضروری ہے۔ چاول اور ٹھنڈی غذاؤں سے پرہیز کریں۔ دال، گوشت اور گڑ والی اشیاء جوڑوں کو تقویت دیتی ہیں۔ حکیم اجمل اوجڑی کے مطابق کلونجی اور زیتون کا نسخہ نہ صرف درد کم کرتا ہے بلکہ سوجن بھی ختم کرتا ہے۔ اگر یہ تدبیر روزانہ کی جائے تو سردی کے دوران جوڑوں کا درد واضح طور پر کم ہو جاتا ہے۔

قوت مدافعت بڑھانے والی جڑی بوٹیاں

مضبوط قوت مدافعت بیماریوں کے خلاف پہلی دفاعی دیوار ہے۔ حکیم یونس علی کے مطابق کلونجی، ہلدی، اور دارچینی مدافعتی نظام کو تقویت دیتی ہیں۔ ایک چمچ کلونجی، آدھی چمچ ہلدی اور ایک چمچ دارچینی کو اُبال کر قہوہ بنائیں۔ صبح نہار منہ پئیں۔ یہ نسخہ ہر عمر کے افراد کے لیے مفید ہے۔ مزید براں، شہد، ادرک اور لیموں کو ملا کر دن میں دو بار استعمال کیا جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ نیند پوری کرنا، تناؤ سے بچنا، اور سادہ غذا بھی مدافعت بڑھاتی ہے۔ حکمت کہتی ہے کہ جسمانی طاقت غذا سے حاصل ہوتی ہے، مگر اندرونی طاقت جڑی بوٹیوں سے آتی ہے۔ لہٰذا ان کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے۔ طبیب رشید الدین کے مطابق مذکورہ نسخہ نزلہ، بخار اور کمزوری کے خلاف موثر ڈھال ہے۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ اسے روزمرہ معمول میں شامل کریں۔

بچوں کو موسمی اثرات سے بچانے کی حکمت

بچوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے، اسی لیے وہ جلد بیمار ہو جاتے ہیں۔ حکیم مشتاق احمد کے مطابق زعفران، شہد اور بادام بچوں کو موسمی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ تین بادام، ایک چٹکی زعفران اور ایک چمچ شہد پیس کر صبح نہار منہ دیں۔ مزید براں، بچوں کو ٹھنڈی چیزوں سے دور رکھیں۔ موسمی پھل ضرور دیں، مگر دھو کر اور محدود مقدار میں۔ نیم گرم دودھ میں ہلدی ملا کر دینے سے زکام اور کھانسی کم ہوتی ہے۔ سردیوں میں بچوں کے سینے پر وِکس کے بجائے روغنِ زیتون کی مالش کریں۔ برسات میں بچوں کے ہاتھ دھونا، پانی ابال کر دینا، اور باہر کی اشیاء سے پرہیز کرانا ضروری ہے۔ طبیب محمدی خان کے مطابق بچوں کی صحت کے لیے نیند، متوازن غذا، اور موسمی احتیاطی تدابیر لازمی ہیں۔ یونانی اصولوں کے مطابق احتیاطی حکمت عملی بچوں کو تندرست رکھتی ہے۔

بخار کے دوران غذا کا احتیاطی انتخاب

بخار میں غذا کا انتخاب نہایت نازک معاملہ ہوتا ہے۔ حکمت کے مطابق جسمانی توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ حکیم احمد فاروقی کے مطابق دلیہ، جو کا شوربہ، اور سیب کی چٹنی مفید ہیں۔ بھاری غذا بخار کو بڑھا سکتی ہے، اس لیے سادہ کھائیں۔ بخار کی حالت میں نیم گرم پانی سے غسل لینا بھی سودمند ہوتا ہے۔ اگر متلی ہو تو پودینہ اور لیموں کا قہوہ بہترین ہے۔ ایک کپ پانی میں پودینہ اور آدھا لیموں جوش دے کر دن میں دو بار لیں۔ پیاز کا پانی اور شہد کا مرکب بھی بخار کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ مزید براں، دودھ میں ہلدی شامل کر کے رات سونے سے پہلے پینا مدافعت کو بہتر کرتا ہے۔ طبیب صدیق الرحمٰن کے مطابق بخار میں پرہیز، آرام، اور ہلکی غذا ہی کامیاب علاج کا ذریعہ بنتے ہیں۔

الرجی کا قدرتی علاج اور پرہیز کی اہمیت

الرجی ایک عام موسمی مسئلہ ہے، جو ناک، آنکھ اور جلد کو متاثر کرتی ہے۔ حکیم انور عطاری کے مطابق کلونجی، شہد، اور ہلدی الرجی میں مؤثر ہیں۔ ایک چمچ کلونجی سفوف، آدھی چمچ ہلدی، اور ایک چمچ شہد نیم گرم پانی میں ملا کر دن میں دو بار لیں۔ مزید براں، ادرک اور پودینہ کا قہوہ سانس کی الرجی کو کم کرتا ہے۔ نیم گرم پانی سے غسل کرنا اور نمائش سے بچنا ضروری ہے۔ سردیوں میں گرد و غبار سے الرجی بڑھتی ہے، لہٰذا صاف ماحول مہیا کریں۔ برسات میں کپڑوں کو دھوپ میں سکھائیں۔ ڈسٹ الرجی میں ماسک کا استعمال مددگار ہوتا ہے۔ طبیب ظفر اقبال کے مطابق الرجی میں دوا کے ساتھ ساتھ پرہیز ضروری ہے۔ اگر قدرتی اجزاء اور احتیاط پر عمل کیا جائے تو الرجی کی علامات بغیر دوا کے بھی کم ہو سکتی ہیں۔

ناک بہنا اور سینے کا انفیکشن – یونانی حل

ناک بہنا اور سینے میں بلغم جمع ہونا عام مسئلہ ہے، خاص طور پر سردیوں میں۔ حکیم عبدالغفور کے مطابق تلسی، ملٹھی اور شہد کا قہوہ بہت مفید ہے۔ ایک کپ پانی میں سات تلسی کے پتے، آدھا چمچ ملٹھی، اور ایک چمچ شہد ڈال کر ابالیں۔ دن میں دو بار لیں۔ مزید براں، سوتے وقت زیتون کے تیل سے سینے اور گردن کی مالش کریں۔ نم جگہ پر رہنے سے پرہیز کریں۔ دودھ میں ہلدی شامل کر کے پینا بھی بلغم کو ختم کرتا ہے۔ سرد مشروبات اور دہی سے اجتناب کریں۔ اگر بخار ہو تو دارچینی اور لونگ کا جوشاندہ بھی مؤثر ہے۔ طبیب قمرالدین کے مطابق یونانی طب میں سینے کے انفیکشن کا بنیادی اصول پرہیز اور گرم مزاج اجزاء کا استعمال ہے۔ اگر نسخہ وقت پر لیا جائے تو انفیکشن شدت اختیار نہیں کرتا۔

موسمی بیماریاں اور پرہیز – حکمت کے آزمودہ اصول اور نسخے
موسمی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ اور علاج کے لیے طب حکمت کے آزمودہ اصول اور دیسی نسخے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *