گرمیوں کا موسم بچوں کے لیے کئی جسمانی اور صحت کے مسائل لے کر آتا ہے۔ تیز دھوپ، پسینہ، لو لگنا، پانی کی کمی اور معدے کی خرابی اور بچوں میں گرمی جیسے مسائل نہایت عام ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچے جن کا مدافعتی نظام ابھی مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا، وہ گرمی کی شدت کو برداشت نہیں کر پاتے۔ ایسے میں ماں باپ کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ وہ بچوں کو اس موسم کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے محفوظ اور آزمودہ دیسی تدابیر اپنائیں۔
قدرت نے ہمیں کئی ایسی جڑی بوٹیاں، پھل، مشروبات اور عادات دی ہیں جو نہ صرف جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈک پہنچاتی ہیں بلکہ بچوں کے لیے مکمل طور پر محفوظ بھی ہیں۔ مصنوعی مشروبات اور کیمیکل والے ٹھنڈے شربت وقتی طور پر سکون دے سکتے ہیں لیکن طویل مدتی طور پر مضر صحت ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، روایتی دیسی نسخے جیسے سونف، تخم ملنگا، صندل، گلقند اور ست کافور جیسے قدرتی اجزاء نہ صرف گرمی کا زور توڑتے ہیں بلکہ بچوں کی بھوک، نیند اور مزاج پر بھی مثبت اثر ڈالتے ہیں۔
یہ مضمون ان تمام محفوظ دیسی تدابیر کا احاطہ کرے گا جو گرمی کے موسم میں بچوں کو تروتازہ اور صحتمند رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس میں خاص توجہ دی جائے گی ان ٹوٹکوں پر جو گھریلو اجزاء سے بنائے جا سکتے ہیں، بچوں کی طبیعت کے مطابق نرم اور محفوظ ہوں، اور جنہیں صدیوں سے بزرگ آزماتے آئے ہیں۔ اگر آپ اپنے بچوں کو گرمی کے مضر اثرات سے بچانا چاہتے ہیں تو اس مکمل رہنمائی پر عمل کریں۔
گرمی کے بخار سے بچاؤ کے لیے ست کافور کا استعمال
گرمی کے موسم میں بچوں کو بخار ہو جانا ایک عام مسئلہ ہے، خاص طور پر جب درجہ حرارت حد سے زیادہ بڑھ جائے۔ ست کافور ایک پرانی دیسی دوا ہے جو قدرتی طور پر جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ بچوں کے سینے یا پیشانی پر ست کافور کو ناریل کے تیل میں ملا کر لگایا جائے تو یہ بخار کی شدت کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت کو متوازن رکھتا ہے۔ ست کافور کی خوشبو سانس کے راستے کھولتی ہے اور بچے کو سکون دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ست کافور کو پانی میں ملا کر بچوں کے کمرے میں رکھا جائے تو فضا خوشبودار اور جراثیم سے پاک رہتی ہے۔ گرمی کے بخار میں جب بچے بے چین ہوتے ہیں تو ست کافور کا استعمال ایک آزمودہ اور محفوظ حل ہے۔ تاہم اس کا استعمال ہمیشہ معمولی مقدار میں کریں کیونکہ زیادہ مقدار بچوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ یہ تدبیر صدیوں سے آزمائی جا رہی ہے اور آج بھی بڑے بوڑھوں کے مجرب نسخوں میں شامل ہے۔ ست کافور نہ صرف بخار کم کرتا ہے بلکہ گرمی کے اثرات کو بھی زائل کرتا ہے۔
تخم ملنگا والا شربت بچوں کے جسم کو کیسے ٹھنڈا کرتا ہے؟
تخم ملنگا، جسے عام طور پر تخم ریحان کہا جاتا ہے، قدرت کا ایسا خزانہ ہے جو گرمیوں میں جسم کو اندرونی ٹھنڈک دیتا ہے۔ بچوں کے لیے یہ نہایت مفید ہے کیونکہ یہ قدرتی اور محفوظ ہے۔ تخم ملنگا کو پانی میں بھگو کر جب پھولا دیا جائے تو اس میں جیلی جیسا مادہ بن جاتا ہے جو معدے کو ٹھنڈا کرتا ہے اور گرمی کے سبب ہونے والی بےچینی کو کم کرتا ہے۔ بچوں کو روزانہ شام کے وقت تخم ملنگا ملا شربت دینا نہ صرف توانائی بحال کرتا ہے بلکہ جسمانی حرارت کو کم کرتا ہے۔ یہ پیٹ کی گرمی، بدہضمی اور قبض جیسے مسائل کا بھی مؤثر علاج ہے۔ قدرتی طور پر موجود اس شربت میں کوئی مصنوعی ذائقہ شامل نہیں ہوتا، اس لیے یہ بچوں کی صحت کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہے۔ خاص طور پر جب بچے باہر کھیل کر آتے ہیں اور تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، تو تخم ملنگا والا ٹھنڈا شربت ان کے جسم کو راحت دیتا ہے۔ یہ شربت بچوں کو نہ صرف گرمی کے اثرات سے بچاتا ہے بلکہ ان کے جسم میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتا ہے۔
گلقند: گرمی سے بچاؤ کا خوشبودار دیسی نسخہ
گلقند گلاب کے پھولوں سے تیار کیا جانے والا ایک خوشبودار اور شیریں مرکب ہے جو صدیوں سے گرمی کے علاج کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ بچوں کے لیے یہ ایک نہایت مزیدار اور مؤثر نسخہ ہے جو ان کے جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈا کرتا ہے۔ گلقند نہ صرف معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے بلکہ نظامِ ہضم کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اگر بچے کو دن میں ایک چمچ گلقند دیا جائے تو وہ گرمی دانوں، پیاس کی شدت اور موڈ کی چڑچڑاہٹ سے محفوظ رہتا ہے۔ گلقند میں قدرتی مٹھاس اور ٹھنڈک ہوتی ہے، جو بچوں کے لیے نہ صرف ذائقے دار بلکہ فائدہ مند بھی ہے۔ اسے دہی یا دودھ کے ساتھ ملا کر دینا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ گلقند آنتوں کی صفائی میں بھی مدد دیتا ہے اور جسم میں جمع ہونے والی گرمی کو خارج کرتا ہے۔ بازار میں دستیاب کیمیکل والے شربتوں کے مقابلے میں گلقند ایک محفوظ اور قدرتی متبادل ہے۔ بچوں کو جب گرمی میں بدہضمی، پیٹ درد یا نیند کی کمی ہو تو گلقند کا استعمال فوری آرام فراہم کرتا ہے۔
سونف کا قہوہ بچوں کے معدے کو کیسے سکون دیتا ہے؟
سونف ایک خوشبودار بیج ہے جو گرمی کے موسم میں بچوں کے معدے کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اگر بچے کو بدہضمی، پیٹ میں جلن یا گرمی سے بےچینی ہو تو سونف کا ہلکا سا قہوہ فوری آرام دیتا ہے۔ سونف کو پانی میں ابال کر تھوڑا ٹھنڈا کر کے بچوں کو پلانا نہایت فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ قہوہ نہ صرف نظامِ ہضم کو درست کرتا ہے بلکہ نیند میں بھی بہتری لاتا ہے۔ سونف کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، اس لیے یہ گرمی سے پیدا ہونے والے بخار، گرمی دانے اور منہ کی خشکی میں مؤثر کردار ادا کرتی ہے۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے جب وہ ماحولیاتی گرمی کو برداشت نہیں کر پاتے، تو سونف کا قہوہ قدرتی سکون فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک محفوظ اور دیسی حل ہے جو نہ صرف بچوں کی صحت بہتر بناتا ہے بلکہ ان کے مزاج کو بھی خوشگوار رکھتا ہے۔ سونف کا استعمال ہر عمر کے بچوں کے لیے مفید ہے اور یہ آسانی سے ہر گھر میں دستیاب ہوتا ہے۔
صندل کی تاثیر: گرمی دانوں کا قدرتی علاج
صندل ایک قدیم اور مؤثر جڑی بوٹی ہے جو جسم کو ٹھنڈک فراہم کرتی ہے اور جلد کے امراض میں شفا بخش اثر رکھتی ہے۔ بچوں کو گرمی کے موسم میں گرمی دانے، خارش اور جلد پر سرخی کا سامنا ہوتا ہے، ایسے میں صندل کا لیپ بہترین علاج ہے۔ صندل کا پاوڈر پانی یا گلاب کے عرق میں ملا کر بچوں کے جسم پر لگایا جائے تو نہ صرف خارش ختم ہوتی ہے بلکہ جلد پر ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ صندل جلد کو نرم اور صاف رکھتا ہے، اور اس کے جراثیم کش اجزاء جلد کو انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ اگر بچے کا چہرہ یا کمر گرمی سے متاثر ہو جائے تو صندل کا لیپ روزانہ ایک بار ضرور کریں۔ اس سے نہ صرف دانے ختم ہوتے ہیں بلکہ جلد نرم و شفاف ہو جاتی ہے۔ صندل کی خوشبو ذہن کو سکون دیتی ہے، جس سے بچہ بہتر محسوس کرتا ہے۔ یہ ایک سستا، محفوظ اور صدیوں سے آزمودہ نسخہ ہے۔
ناریل پانی: بچوں میں پانی کی کمی کا قدرتی حل
ناریل پانی قدرتی الیکٹرولائٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو بچوں کے جسم میں گرمی کے باعث ہونے والی پانی کی کمی کو فوری پورا کرتا ہے۔ گرمیوں میں بچے زیادہ پسینہ کرتے ہیں اور اکثر وہ پانی پینے سے گریز کرتے ہیں، ایسے میں ناریل پانی نہایت مؤثر اور خوش ذائقہ مشروب ہے۔ یہ نہ صرف جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے بلکہ پیاس کی شدت کو بھی کم کرتا ہے۔ ناریل پانی میں موجود منرلز بچوں کے جسمانی نظام کو متوازن رکھتے ہیں اور توانائی بحال کرتے ہیں۔ اگر بچہ گرمی سے نڈھال ہو، تھکا تھکا لگے یا اس کا رنگ پیلا ہو رہا ہو تو ناریل پانی پلانا فوری فائدہ دیتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر محفوظ ہوتا ہے اور کسی بھی مصنوعی شربت یا سافٹ ڈرنک سے بہتر متبادل ہے۔ بچوں کو ہفتے میں کم از کم دو بار ناریل پانی پلانا گرمی کے اثرات سے بچاتا ہے۔ یہ مشروب خاص طور پر گرمی کے بخار، لو اور ڈی ہائیڈریشن جیسے مسائل میں بےحد مؤثر ہے۔
ملتانی مٹی کا لیپ گرمی کے بخار میں مؤثر کیوں؟
ملتانی مٹی قدرت کا ایک ایسا تحفہ ہے جو جسم کو ٹھنڈک دینے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے۔ بچوں کو جب گرمی کے باعث بخار ہو یا جسم گرم محسوس ہو رہا ہو تو ملتانی مٹی کا لیپ فوری آرام دیتا ہے۔ ملتانی مٹی کو ٹھنڈے پانی میں ملا کر ماتھے، پیروں یا پیٹ پر لگایا جائے تو یہ جسمانی حرارت کو نیچے لانے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف بخار کم ہوتا ہے بلکہ جسم ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔ بچوں کے لیے یہ علاج بالکل محفوظ ہے کیونکہ یہ کیمیکل سے پاک اور قدرتی ہے۔ خاص طور پر گرمی کے بخار میں جب دوائیں فوراً اثر نہ کریں تو ملتانی مٹی کا استعمال ایک آسان اور آزمودہ نسخہ ہے۔ ملتانی مٹی جلد کو بھی ٹھنڈک فراہم کرتی ہے، جس سے بچے کی بےچینی کم ہوتی ہے۔ اس کا استعمال گرمی دانوں اور جلد کی جلن میں بھی مؤثر ہے۔
اندرونی ٹھنڈک کے لیے عرق گلاب کا فائدہ
عرق گلاب صرف خوشبو کے لیے نہیں بلکہ گرمیوں میں بچوں کے لیے ایک اندرونی ٹھنڈک کا ذریعہ بھی ہے۔ اس میں قدرتی طور پر ٹھنڈک اور سکون موجود ہوتا ہے جو بچوں کو گرمی کے منفی اثرات سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ عرق گلاب کو پینے والے پانی میں چند قطرے ڈالنے سے وہ پانی مزید خوش ذائقہ اور ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ یہ معدے کی گرمی، موشن، اور منہ کی خشکی میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ بچوں کو روزانہ ایک بار عرق گلاب والا پانی پلانا گرمی سے بچانے کا آسان نسخہ ہے۔ اس کے علاوہ عرق گلاب کو روئی میں لگا کر بچوں کے ماتھے یا ہاتھوں پر لگانے سے بھی جسم میں ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے۔ یہ قدرتی جراثیم کش بھی ہے، اس لیے جلد پر لگانے سے خارش اور جلن بھی کم ہوتی ہے۔ عرق گلاب نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی سکون بھی فراہم کرتا ہے اور بچوں کے موڈ پر خوشگوار اثر ڈالتا ہے۔
موسمی پھل جیسے تربوز اور خربوزہ بچوں کے لیے کیوں ضروری؟
گرمیوں کے موسم میں تربوز اور خربوزہ جیسے موسمی پھل بچوں کی صحت کے لیے قدرتی حفاظتی ڈھال کا کام کرتے ہیں۔ ان پھلوں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بچوں کو ڈی ہائیڈریشن سے بچاتے ہیں۔ تربوز نہ صرف پیاس بجھاتا ہے بلکہ جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈا کرتا ہے، جبکہ خربوزہ معدے کی گرمی کم کرتا ہے اور قبض جیسے مسائل کا بھی قدرتی علاج ہے۔ یہ دونوں پھل وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو بچوں کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔ بچوں کو گرمیوں میں روزانہ تھوڑا سا تربوز یا خربوزہ کھلانا ان کے جسم کو طاقتور اور تازہ رکھتا ہے۔ اگر بچے پھل کھانے سے انکار کریں تو ان کا جوس بنا کر پلایا جا سکتا ہے۔ یہ پھل قدرتی طور پر میٹھے ہوتے ہیں، اس لیے بچے بھی انہیں خوشی سے کھاتے ہیں۔ مصنوعی جوس یا کولڈ ڈرنکس کے مقابلے میں یہ محفوظ، سستے اور مفید متبادل ہیں۔ گرمی کے موسم میں اگر ان پھلوں کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنایا جائے تو وہ گرمی کے نقصانات سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔
گرمیوں میں دہی کا استعمال بچوں کی صحت پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟
دہی ایک مکمل قدرتی غذا ہے جو بچوں کے جسم میں ٹھنڈک پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ گرمیوں کے دنوں میں جب بچے باہر کھیلتے ہیں اور جسمانی توانائی خرچ کرتے ہیں، تو دہی ان کے جسم کو اندرونی طور پر سکون فراہم کرتا ہے۔ دہی میں موجود پروبائیوٹکس بچوں کے نظامِ ہضم کو درست رکھتے ہیں اور بدہضمی، پیٹ درد یا گیس جیسے مسائل کا مؤثر علاج کرتے ہیں۔ روزانہ دوپہر یا شام کو ایک پیالہ دہی بچوں کے کھانے میں شامل کرنا ان کے جسم کو ٹھنڈا اور متوازن رکھتا ہے۔ اگر دہی میں تھوڑا سا چینی یا شہد ملا دیا جائے تو بچے اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دہی سے بنے لسی یا رائتہ بھی بچوں کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔ یہ ہلکی غذا بچوں کی بھوک کو بڑھاتی ہے اور نیند بہتر بناتی ہے۔ دہی کے استعمال سے بچوں کی جلد بھی نکھرتی ہے اور جسم کی اندرونی گرمی کا زور ختم ہوتا ہے۔ مصنوعی مشروبات کے بجائے دہی ایک مکمل اور محفوظ قدرتی انتخاب ہے۔
لو سے بچاؤ کے لیے پیاز کا استعمال دیسی ٹوٹکہ
پیاز کو صدیوں سے گرمی اور لو سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر بچوں کے لیے یہ ایک سادہ مگر مؤثر دیسی نسخہ ہے۔ اس کو باریک کاٹ کر بچوں کی جیب میں رکھنا یا اسے پیس کر پیشانی اور پیروں پر لگانا گرمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ پیاز میں موجود قدرتی اجزاء جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں اور لو کے اثرات کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔ بعض بزرگ پیاز کا پانی نکال کر اسے تھوڑے سے شہد میں ملا کر بھی بچوں کو پلاتے ہیں تاکہ جسم میں اندرونی ٹھنڈک پیدا ہو۔ گرمی کے دنوں میں بچوں کو پیاز والا رائتہ یا سبزیوں میں ملا کر کھلانا ایک قدرتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ پیاز نہ صرف گرمی کے بخار اور چکر کا علاج ہے بلکہ جسم کی نمی کو بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اس کا استعمال بالکل محفوظ ہے اور کوئی کیمیکل شامل نہیں ہوتا۔ پیاز کا روزمرہ استعمال بچوں کو توانائی بخشتا ہے اور لو جیسے خطرناک اثرات سے بچاتا ہے۔
چنے کی دال کا پانی بچوں کے جسم کو کیسے ٹھنڈا کرتا ہے؟
چنے کی دال کا پانی گرمیوں میں بچوں کے جسم کو ٹھنڈک فراہم کرنے والا ایک آزمودہ دیسی نسخہ ہے۔ اس میں قدرتی معدنیات اور پروٹین موجود ہوتے ہیں جو بچوں کے جسم کو طاقت دیتے ہیں اور توانائی بحال کرتے ہیں۔ دال کو ابال کر اس کا صاف پانی نکال کر تھوڑا سا نمک یا زیرہ ملا کر بچوں کو پلایا جائے تو یہ گرمی کے باعث ہونے والی کمزوری، تھکاوٹ اور پیاس کی شدت کو ختم کرتا ہے۔ یہ مشروب نہ صرف ہاضمے کو بہتر بناتا ہے بلکہ معدے کی گرمی بھی کم کرتا ہے۔ خاص طور پر جب بچے گرمی کے موسم میں کھانے پینے سے انکار کریں، تو چنے کی دال کا پانی بہترین انتخاب ہے کیونکہ یہ ہلکا بھی ہوتا ہے اور جسم میں فوری جذب ہو کر سکون دیتا ہے۔ اس کا ذائقہ بھی نرم اور بچوں کی پسند کے مطابق بنایا جا سکتا ہے۔ یہ مکمل قدرتی، سستا اور کیمیکل سے پاک نسخہ ہے جو گرمی کے مضر اثرات سے بچانے میں نہایت مؤثر ہے۔
لیموں پانی: گرمی میں تازگی بھرا قدرتی مشروب
لیموں پانی بچوں کے لیے گرمی میں تازگی، توانائی اور جسمانی توازن قائم رکھنے والا بہترین مشروب ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی بچوں کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور جسم میں جمع ہونے والی فاسد مادوں کو نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ گرمی کے موسم میں لیموں پانی روزانہ پلانے سے بچوں کو لو، گرمی دانے اور پانی کی کمی جیسے مسائل سے نجات ملتی ہے۔ اس میں تھوڑا سا کالا نمک یا شہد ملا دیا جائے تو نہ صرف ذائقہ بہتر ہوتا ہے بلکہ ہاضمہ بھی درست رہتا ہے۔ بچے اکثر سادہ پانی پینے سے کتراتے ہیں، ایسے میں لیموں پانی خوش ذائقہ متبادل ثابت ہوتا ہے۔ یہ بچوں کے موڈ پر بھی خوشگوار اثر ڈالتا ہے اور جسم کو ٹھنڈک فراہم کرتا ہے۔ لیموں پانی بنانے میں آسان، محفوظ اور قدرتی حل ہے جو ہر گھر میں دستیاب ہوتا ہے۔ اگر بچے اسکول سے آ کر تھکے ہوں یا کھیلنے کے بعد نڈھال ہوں تو ایک گلاس ٹھنڈا لیموں پانی انہیں فوراً تازہ دم کر دیتا ہے۔
بچوں کے کمرے کی ٹھنڈک کے لیے دیسی طریقے
گرمیوں میں بچوں کا کمرہ ٹھنڈا رکھنا نہایت اہم ہے تاکہ ان کا جسم اور دماغ دونوں پرسکون رہیں۔ دیسی طریقوں میں سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ کمرے میں گیلا کپڑا یا ٹھنڈی چادر لٹکائی جائے تاکہ ہوا میں نمی پیدا ہو اور ٹھنڈک محسوس ہو۔ اگر بجلی کا پرابلم ہو تو مٹی کے گھڑے میں پانی رکھ کر کمرے کی فضا کو قدرتی ٹھنڈک دی جا سکتی ہے۔ کھڑکیاں صبح کے وقت کھول کر تازہ ہوا آنے دی جائے اور دن کے وقت بند کر دی جائیں تاکہ گرمی اندر نہ آئے۔ اگر ممکن ہو تو کمرے میں ہرے پودے رکھے جائیں، یہ فضا کو صاف اور ٹھنڈا رکھتے ہیں۔ پنکھے کے سامنے نم کپڑا لٹکانا بھی ہوا کو ٹھنڈا کرتا ہے۔ خوشبودار دیسی چیزیں جیسے عرق گلاب یا صندل کی خوشبو کمرے کو معطر اور پرسکون بناتی ہیں۔ یہ سب طریقے سادہ، محفوظ اور بچوں کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔
گرمی کے موسم میں بچوں کو نہلانے کا صحیح وقت اور طریقہ
گرمیوں میں بچوں کو نہلانا ایک ضروری عمل ہے لیکن وقت اور طریقہ درست ہونا بے حد اہم ہے۔ دوپہر کے وقت نہلانے سے جسم پر گرمی کا اثر بڑھ سکتا ہے، اس لیے صبح سویرے یا شام ڈھلتے وقت نہلانا بہتر ہوتا ہے۔ نیم گرم یا ہلکے ٹھنڈے پانی سے بچوں کو نہلانا جسم کی گرمی کم کرتا ہے اور انہیں تازگی فراہم کرتا ہے۔ نہلانے کے دوران صندل یا بیسن کا استعمال جلد کو صاف اور ٹھنڈا رکھتا ہے۔ بچوں کے جسم پر پانی ڈالنے سے پہلے پاؤں سے شروع کریں تاکہ جسم درجہ حرارت کے مطابق ردعمل دے سکے۔ نہانے کے بعد بچوں کو فوری دھوپ میں مت لے جائیں کیونکہ جسم ابھی گیلا ہوتا ہے اور گرمی فوراً اثر کرتی ہے۔ نہانے کے بعد ہلکے اور سوتی کپڑے پہنائیں تاکہ جسم آرام محسوس کرے۔ اگر روز نہ نہلا سکیں تو کم از کم دن میں دو بار گیلا کپڑا جسم پر پھیریں۔ صحیح وقت اور طریقے سے نہلانا بچوں کو گرمی کے اثرات سے بچانے کا آزمودہ حل ہے۔
بچوں میں گرمی کے اثرات کم کرنے کی دیسی رہنمائی – مکمل تحفظ کی جانب قدم
گرمیوں کے مہینے بچوں کے لیے نہ صرف جسمانی لحاظ سے چیلنج ہوتے ہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی بےچینی کا باعث بنتے ہیں۔ لو لگنا، گرمی دانے، بخار، بدہضمی، نیند کی خرابی اور پانی کی کمی جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔ والدین کے لیے یہ موسم مزید ذمہ داریوں کا پیغام لاتا ہے۔ مصنوعی مشروبات اور دوائیں وقتی آرام تو دیتی ہیں مگر طویل مدت میں صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہیں۔ ایسے میں قدرتی اور آزمودہ دیسی تدابیر ایک محفوظ، سادہ اور مؤثر متبادل کے طور پر سامنے آتی ہیں۔
یہ تمام دیسی نسخے، جیسے کہ تخم ملنگا کا شربت، ست کافور، گلقند، سونف، دہی، ناریل پانی، صندل، ملتانی مٹی اور عرق گلاب، صدیوں پر محیط حکمت کا نچوڑ ہیں۔ یہ نہ صرف بچوں کے جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈا کرتے ہیں بلکہ ہاضمہ بہتر، مزاج خوشگوار اور نیند پرسکون بناتے ہیں۔ والدین ان نسخوں کو روزمرہ زندگی میں آسانی سے شامل کر سکتے ہیں کیونکہ یہ تمام اشیاء بازار میں بآسانی دستیاب اور کم خرچ ہیں۔
اگر والدین اپنے بچوں کی غذاؤں اور روزمرہ کی عادات میں یہ سادہ تدابیر شامل کر لیں تو گرمی کے موسم کو صحت مند اور خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔ بچے نہ صرف جسمانی لحاظ سے مضبوط ہوں گے بلکہ ذہنی طور پر بھی تازگی محسوس کریں گے۔ آخرکار، صحت مند بچہ ہی ایک خوشحال خاندان کی بنیاد ہوتا ہے۔ گرمیوں میں ان دیسی نسخوں پر عمل کر کے ہم اپنے بچوں کو قدرتی تحفظ فراہم کر سکتے ہیں، وہ بھی بغیر کسی مضر اثرات کے۔ یہ ہے اصل حکمت، جہاں سادگی میں شفا چھپی ہوتی ہے۔

ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں
Do visit us for principled and certain treatment