ہیٹ اسٹروک کا قدرتی علاج – گرمی میں طب یونانی سے پانی کی کمی، جسم کی گرمی اور تھکن کا حل

گرمیوں میں صحت کا خیال کیسے رکھیں؟ طب اور جدید طریقہ علاج

گرمیوں میں صحت کے چیلنجز گرمیوں کا موسم جہاں تازگی، پھلوں، اور سیر و تفریح کے مواقع لے کر آتا ہے، وہیں یہ کچھ مخصوص صحت کے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے جن سے نمٹنے کے لیے شعور، احتیاط اور درست تدابیر ضروری ہیں۔ گرم موسم میں جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور اگر وقت پر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو جسمانی توازن بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ پانی کی کمیگرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم سے نمکیات اور پانی کا اخراج تیز ہو جاتا ہے۔ اگر پانی مناسب مقدار میں نہ پیا جائے تو تھکن، چکر، کمزوری اور گردوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ہیٹ اسٹروکطویل وقت تک دھوپ میں رہنے سے جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جسے ہیٹ اسٹروک کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ہنگامی حالت ہے جس میں فوری طبی امداد نہ دی جائے تو جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ معدے کے امراضگرمیوں میں کھانے پینے کی اشیاء جلد خراب ہو جاتی ہیں، جس سے فوڈ پوائزننگ، اسہال، بدہضمی اور پیٹ درد جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔ صفائی کا خاص خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ جلدی الرجی اور دھوپ کی جھلسنگرمی، پسینہ، اور سورج کی تیز شعاعیں جلد پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ جھلسن، خارش، سرخی اور جلدی الرجی عام ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں ہلکی غذا، زیادہ پانی، دھوپ سے بچاؤ، اور آرام دہ لباس پہن کر ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ خود کو محفوظ رکھنا ہی تندرستی کی ضمانت ہے۔ طب کے مطابق گرمی کا مزاج قدیم یونانی و اسلامی طب کے مطابق ہر موسم کا ایک مخصوص مزاج ہوتا ہے، اور گرمی کا مزاج گرم و خشک مانا جاتا ہے۔ یہ مزاج جسم میں صفرا کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جو کہ زرد رنگت کا ایک تیز اور گرم مادہ ہے۔ صفرا کی زیادتی سے جسم میں بے چینی، گرمی کا احساس، بدہضمی، چکر، متلی، اور جلد پر دانے یا خارش جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں سب سے زیادہ اثر جگر، معدہ اور جلد پر ہوتا ہے۔ جگر میں صفرا کی زیادتی سے چہرے پر پیلاہٹ، آنکھوں میں جلن، اور مزاج میں چڑچڑاپن محسوس ہوتا ہے۔ معدے میں حرارت بڑھنے سے بھوک میں کمی، تیزابیت، متلی اور قبض جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ جلد چونکہ جسم کا بیرونی حفاظتی نظام ہے، اس لیے دھوپ اور پسینے سے الرجی، دانے، دھوپ کی جھلسن اور خشکی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکمت کے اصولوں کے مطابق اس موسم میں ٹھنڈی و تر مزاج والی غذائیں، زیادہ پانی، عرق گلاب، سونف، اور لیموں کا استعمال مفید رہتا ہے۔ ان تدابیر سے جسم کا توازن بحال رکھا جا سکتا ہے اور گرمی کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ طب میں تجویز کردہ تدابیر گرمی کے موسم میں جسم کا اندرونی توازن بگڑنے لگتا ہے، خصوصاً جب موسم کا مزاج گرم و خشک ہو۔ یونانی و اسلامی طب کے اصولوں کے مطابق، گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مخصوص تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جن کا مقصد جسم میں صفراوی مادے کو قابو میں رکھنا، اعضاء کو تقویت دینا، اور حرارت کو متوازن کرنا ہوتا ہے۔ درج ذیل تدابیر گرمی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے نہایت مفید مانی جاتی ہیں سکنجبینیہ ایک روایتی اور آزمودہ مشروب ہے جو سرکہ اور شہد یا چینی سے تیار کیا جاتا ہے۔ سکنجبین جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے، صفرا کی زیادتی کو روکتا ہے، اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ روزانہ ایک گلاس سکنجبین کا استعمال گرمی سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔ آملہآملہ کو طب میں ایک ٹھنڈی تاثیر رکھنے والا جزو مانا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی گرمی کو کم کرتا ہے بلکہ معدے کے السر، جگر کی سوزش، اور آنکھوں کی جلن میں بھی مفید ہے۔ آملہ کا رس یا مربہ روزانہ استعمال کریں۔ پانی کا استعمال گرمیوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جس سے جسم میں نمکیات کم ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا، دن بھر میں 10-12 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناریل پانی اور لیموں پانی بھی بہت مفید ہیں، کیونکہ یہ جسم میں الیکٹرولائٹس کو بحال کرتے ہیں۔ ہلکی اور تازہ خوراکگرمی میں بھاری، چکنائی والی اور تیز مصالحے دار غذائیں جسم کی حرارت بڑھا دیتی ہیں۔ اس کے برعکس تربوز، کھیرا، ٹماٹر، دھی، اور سبز پتوں والی سبزیاں ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہیں اور معدے کو سکون دیتی ہیں۔ سورج سے بچاؤدھوپ میں نکلتے وقت چھتری، ٹوپی یا سن اسکرین ضرور استعمال کریں تاکہ جلد جھلسنے یا الرجی سے بچی رہے۔ دوپہر کے وقت دھوپ میں کم سے کم نکلنے کی کوشش کریں۔ عناب، تخم کاسنی اور صندل سفید یہ اجزاء دل، دماغ اور جگر کے لیے بہترین ٹانک ہیں۔ عناب خون کو صاف کرتا ہے، تخم کاسنی جگر کی گرمی کم کرتا ہے، اور صندل سفید دماغ کو سکون دیتا ہے۔ ان کا قہوہ یا عرق بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گرمی کے عام امراض اور ان کا علاج ہیٹ اسٹروکہیٹ اسٹروک گرمی کی شدت کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت کا خطرناک حد تک بڑھ جانا ہے۔ اس حالت میں انسان کو چکر آنا، متلی، سردرد، قے اور بے ہوشی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر فوری طبی امداد نہ ملے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔علاجہیٹ اسٹروک کی صورت میں فوری طور پر مریض کو ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں، جسم کو ٹھنڈے پانی یا گیلے کپڑوں سے ٹھنڈا کریں اور پانی پلائیں۔ طبی معائنہ اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ پانی کی کمیگرمی میں پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے، جس کی علامات میں پیاس، کمزوری، چکر آنا، اور منہ خشک ہونا شامل ہیں۔علاجروزانہ وافر مقدار میں پانی پئیں۔ الیکٹرولائٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناریل پانی، لیموں پانی اور سکنجبین کا استعمال کریں۔ زیادہ دیر دھوپ میں نہ رہیں۔ السر و بدہضمیگرمی میں خوراک جلد خراب ہوتی ہے جس سے معدے کی خرابی اور اسہال کا…

Read More
"مردانہ کمزوری کا مکمل یونانی علاج — شرمندگی ختم، زندگی شروع۔ قدرتی جڑی بوٹیوں کے ساتھ مکمل حل اور وجوہات، مسلم دواخانہ کی پیشکش۔"

مردوں کی خاموش بیماری وہ بیماری جو آپ کا رشتہ بھی توڑ سکتی ہے

ایک خوبصورت زندگی، ایک کامیاب شادی، ایک مطمئن دل — بظاہر سب کچھ مکمل، لیکن دل کے اندر ایک خلش، ایک بے سکونی، ایک جسمانی و ذہنی کمزوری مسلسل اندر ہی اندر انسان کو کھوکھلا کر رہی ہوتی ہے۔ مرد اکثر خاموش رہتے ہیں، اپنی تکلیف کسی سے بانٹتے نہیں، اور معاشرے کے طعنوں یا خود کے شرم و جھجھک کی وجہ سے علاج کی طرف رجوع نہیں کرتے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جسم کبھی جھوٹ نہیں بولتا وہ چیخ چیخ کر کہتا ہے: مجھے نظر انداز نہ کروپاکستانی معاشرے میں مردانہ کمزوری یا جنسی صحت سے متعلق مسائل کو ایک شرمناک موضوع سمجھا جاتا ہے، حالانکہ یہ ایک عام اور قابلِ علاج مسئلہ ہے۔ تحقیق کے مطابق ہر دوسرا شادی شدہ مرد کسی نہ کسی مرحلے پر اس مسئلے سے دوچار ہوتا ہے، لیکن اکثریت اسے نظر انداز کر دیتی ہے یا غلط طریقوں سے علاج کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ بیماری صرف جسمانی نہیں، بلکہ ذہنی، جذباتی، ازدواجی اور سماجی زندگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔ جنسی کمزوری خود اعتمادی کو توڑ دیتی ہے، رشتوں میں دوری پیدا کرتی ہے، اور بعض اوقات ڈپریشن، چڑچڑاپن یا ازدواجی تنازعات کی وجہ بن جاتی ہے۔ اس بلاگ میں ہم بات کریں گے اس بیماری کے اصل اسباب، علامات، نقصانات، اور سب سے بڑھ کر — اس کے مؤثر اور قدرتی علاج کے بارے میں۔ ہم جانیں گے کہ یونانی و حکمت کا صدیوں پرانا علم، کس طرح بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے، اس شرمناک بیماری کا پائیدار حل پیش کرتا ہے۔کیونکہ صحت شرم کی محتاج نہیں، بلکہ شعور، ہمت اور علاج کی طلب رکھتی ہے۔ضعفِ باہآپ کو جان کر حیرت ہو گی کہ ہر تیسرا مرد کسی نہ کسی حد تک اس بیماری کا شکار ہے اور بدقسمتی سے %70 مرد اسے بیماری ہی نہیں سمجھتے۔ مردانہ کمزوری کی نشانیاں مردانہ کمزوری ایک حساس اور اکثر نظر انداز کی جانے والی بیماری ہے جو صرف جسمانی صحت کو نہیں بلکہ ذہنی سکون، ازدواجی تعلقات، اور خود اعتمادی کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس کی کئی علامات ایسی ہوتی ہیں جو بظاہر معمولی لگتی ہیں، لیکن اندرونی طور پر ایک بڑی بیماری کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہیں۔سب سے عام نشانی پیشاب کے بعد قطرے آنا ہے، جو کمزوری اور نرخرے پٹھوں کی علامت ہے۔ احتلام کا غیر معمولی اور بے قابو ہونا، یا شادی سے پہلے اور بعد میں اس کا توازن بگڑ جانا بھی ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ ٹانگوں میں مستقل درد یا سستی، نفس کا ڈھیلا ہونا یا مباشرت کے دوران مکمل تناؤ کا نہ آنا، منی کا پتلا یا مقدار میں کم ہونا، اور بیوی سے تعلق کے دوران جلد فارغ ہو جانا واضح علامات ہیں۔ مردانہ کمزوری کے اسباب مردانہ کمزوری کے اسباب نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور طرزِ زندگی سے بھی جڑے ہوتے ہیں۔ سب سے اہم وجہ فحش مناظر دیکھنا ہے جو ذہنی اور جسمانی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔ خوراک میں کمی، خاص طور پر زنک اور کیلشیم کی کمی بھی جنسی قوت کو متاثر کرتی ہے۔ مارکیٹ میں دستیاب ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات وقتی فائدہ دیتی ہیں لیکن طویل المدتی نقصان کرتی ہیں۔ تنہائی میں شہوت پر قابو نہ رکھ پانا، بری صحبت، اور مسلسل ذہنی دباؤ بھی مردانہ کمزوری کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ طبی بیماریوں جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر سے بھی جنسی قوت متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ فاسٹ فوڈ، کولڈ ڈرنکس، نشہ آور ادویات، ہارمونی عدم توازن، جگر کی سستی اور مثانہ کی کمزوری بھی اس مرض کو جنم دیتے ہیں۔ مردانہ کمزوری کے زندگی پر اثرات مردانہ کمزوری صرف جسمانی مسئلہ نہیں بلکہ یہ مرد کی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے۔ سب سے پہلا اثر خود اعتمادی کی شدید کمی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، جو انسان کی شخصیت کو اندر سے کمزور کر دیتا ہے۔ یہ کمزوری مرد کو ذہنی دباؤ، چڑچڑاہٹ اور بے سکونی میں مبتلا کر دیتی ہے۔ جسمانی طور پر مرد کمزور اور پتلا دکھائی دیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسروں کے سامنے شرمندگی محسوس کرتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں طاقت اور توانائی سے بھرپور کام کرنے کے لیے بھی اُسے دوسروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جو اس کی خودداری کو مجروح کرتا ہے۔ ازدواجی زندگی میں اس کمزوری کی وجہ سے بیوی کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں۔ یہ مسئلہ دونوں افراد کے درمیان دوری اور سرد مہری پیدا کر سکتا ہے، جس سے رشتہ ٹوٹنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ مزید برآں، مردانہ کمزوری کا مستقل بانجھ پن کی طرف جانا بھی ایک خطرناک امکان ہے، جو نسل کو آگے بڑھانے کی صلاحیت کو ختم کر دیتا ہے۔ مردانہ کمزوری کا گھریلو دیسی علاج خشک میوہ جات کا استعمالصبح نہار منہ دودھ کے ساتھ کشمش، بادام، اخروٹ کا روزانہ استعمال مردانہ طاقت بڑھتی ہے۔ کلونجی اور شہدکلونجی کے دانے پیس کر شہد میں ملائیں اور روزانہ صبح کے وقت نہار منہ استعمال کریں۔ تلوں کا استعمالسفید تل 50 گرام اور مصری 50 گرام ملا کر استعمال کریں یہ مردانہ طاقت میں اضافہ کرتا ہے۔ شہد اور ادرکادرک کا رس اور شہد ملا کر روزانہ ایک چمچ استعمال کرنے سے بھی مردانہ طاقت میں بہتری آتی ہے۔ ثعلب مصریثعلب مصری پاؤڈر کو دودھ میں ملا کر رات کو سونے سے پہلے پی لیں۔ یہ مردانہ طاقت بڑھاتا ہے۔ پودینے کا استعمالپودینے کی چائے پینے سے بھی مردانہ طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کیلا اور دودھروزانہ ایک گلاس دودھ میں کیلا ڈال کر استعمال کرنے سے جسمانی کمزوری میں بہتری آتی ہے۔ یہ علاج مردانہ کمزوری کے لیے مفید ہیں، مگر بہتر ہے کہ کسی مستند طبیب سے مشورہ کر کے علاج کریں تاکہ صحیح تشخیص کے مطابق علاج ہو سکے۔ نسخہ دس دانے پستہ اور ایک گلاس دودھپستے کو پیس کر دودھ میں مکس کریں اور ہمبستری سے ایک گھنٹہ پہلے پی لیں۔ یہ آپ کے اندر مردانہ طاقت کو بحال کر دے گا اور آپ کی ٹائمنگ میں بھی کافی اضافہ ہوگا۔ اس نسخے کو 15 دن تک استعمال کریں۔ تمام کمزوری دور ہو جائے گی اس کو میٹھا کرنے کے لئے ایک چمچ شہد ملا…

Read More
سست میٹابولزم وزن میں رکاوٹ کی اصل وجہ

میٹابولزم سست ہے یا تیز؟ وزن کم نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہو سکتی ہے

تعارف کیا آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو ہر ممکن کوشش کے باوجود وزن کم نہیں کر پاتے؟ آپ روزانہ صبح 4 بجے اٹھتے ہیں، جاگنگ کرتے ہیں، جم میں پسینہ بہاتے ہیں، کھانے پینے میں مکمل پرہیز کرتے ہیں، لیکن ترازو کی سوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلتی۔ یہ ایک مایوس کن صورتحال ہے۔ اب ایک لمحے کے لیے سوچیں — ایک ایسا شخص جو نہ جاگنگ کرتا ہے، نہ ورزش، اور نہ ہی کسی خاص ڈائٹ پلان کا پابند ہے، مگر پھر بھی سلم، فٹ اور پرکشش نظر آتا ہے۔ یہ سب دیکھ کر دل میں سوال اٹھتا ہے: “آخر اس میں ایسا کیا خاص ہے؟”اس کا جواب ایک لفظ میں ہے: میٹابولزم۔میٹابولزم دراصل جسم کے اندر چلنے والا وہ کیمیائی عمل ہے جو خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے۔ ہر فرد کا میٹابولک ریٹ مختلف ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کا میٹابولزم تیز ہوتا ہے، جو ان کے جسم کو کیلوریز جلدی جلانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ کچھ کا سست ہوتا ہے جس کی وجہ سے وزن جلدی نہیں گھٹتا۔ میٹابولزم ہے کیا؟ میٹابولزم آپ کے جسم کی وہ اندرونی “فیکٹری” ہے جو ہر لمحہ کام کر رہی ہوتی ہے۔ جب آپ کھانا کھاتے ہیں تو یہ نظام اسے توڑ کر توانائی میں تبدیل کرتا ہے تاکہ جسم کی بنیادی ضروریات جیسے سانس لینا، خون کی گردش، خلیوں کی مرمت، اور دماغی افعال جاری رہ سکیں۔ یہی عمل طے کرتا ہے کہ آپ کی خوراک جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہوگی یا طاقت کی صورت میں استعمال ہو جائے گی۔میٹابولزم کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہےکیتابولزم: وہ عمل جس میں خوراک کو توڑ کر توانائی حاصل کی جاتی ہے۔انیٹابولزم: وہ عمل جس میں حاصل شدہ توانائی سے جسم کے خلیے بنتے اور مرمت ہوتے ہیں۔ہر شخص کا میٹابولک ریٹ مختلف ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کا جسم بہت تیزی سے خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے، اس لیے وہ زیادہ کھانے کے باوجود موٹے نہیں ہوتے۔ جبکہ کچھ افراد کا میٹابولزم سست ہوتا ہے، جس کی وجہ سے خوراک کی زیادہ مقدار چربی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ سست میٹابولزم کے اسباب و علامات میٹابولزم کے سست ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سب سے عام جدید طرزِ زندگی کی خرابیاں شامل ہیں۔ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال، بے وقت کھانے کی عادت، کھانے کے فوراً بعد سونا، اور مسلسل ٹھنڈا پانی یا کولا مشروبات پینا میٹابولزم کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے علاوہ کیمیکل سے بھرپور خوراک اور مسلسل بیٹھے رہنے والی زندگی بھی نظامِ ہضم کو کمزور کر دیتی ہے۔:سست میٹابولزم کی علامات واضح ہوتی ہیں لیکن اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہیں۔ ان میں شامل ہیںبھوک کی کمی، فمِ معدہ (پیٹ کے اوپری حصے) میں درد، پیٹ نکل آنا یا توند کا بڑھنا، آنتوں میں ہلکا ہلکا درد، یورک ایسڈ کا بڑھنا، مسلسل اپھارہ اور دائمی قبضاگر یہ علامات مسلسل برقرار رہیں تو یہ واضح اشارہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم کا میٹابولزم سست پڑ چکا ہے، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ علاج سست میٹابولزم کے علاج کے لیے سب سے اہم قدم غذا میں تبدیلی اور پرہیز ہے۔ ایسی غذا کا استعمال کریں جو ہلکی، سادہ اور جلد ہضم ہو، مثلاً شوربے والا سالن، سادہ روٹی اور اگر ممکن ہو تو جو کا دلیا۔ بیکری اور فاسٹ فوڈ کا مکمل بندوبست کریں کیونکہ یہ میٹابولزم کو مزید سست کرتے ہیں اور جسم میں چربی بڑھاتے ہیں۔مزید برآں، قدرتی جڑی بوٹیاں اور مصالحے بھی میٹابولزم کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں کلونجی: یہ جگر اور نظامِ ہضم کو فعال کرتی ہے اور جسم میں جمع چربی کو پگھلانے میں مدد دیتی ہے۔ ادرک: ادرک جسم میں حرارت اور حرکت پیدا کرتی ہے، ہاضمہ کو بہتر بناتی ہے اور توانائی بڑھاتی ہے۔ سونف: سونف معدے کی صفائی کرتی ہے اور ہارمونز کے توازن کو بحال کرتی ہے، جو میٹابولزم کے لیے ضروری ہے۔ اجوائن: یہ پیٹ کی گیس، قبض اور سستی کو دور کرتی ہے اور چربی کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ان تدابیر کے ساتھ روزانہ ہلکی پھلکی ورزش اور پانی کا وافر استعمال بھی ضروری ہے تاکہ جسم کا میٹابولزم بہتر طریقے سے کام کرے اور وزن کم کرنے میں مدد ملے۔ نسخے (1) عرق سونف، عرق سفید زیرہ اور عرق مکوہ۔ تینوں عرق ساٹھ ساٹھ ملی گرامصبح و شام دیں۔سنڈھ چار تولہ، مرچ سیاہ تین تولہ اور ورقیہ مدبر در نمک ایک تولہ ایک سے دو رتی کا کیپسول دن میں دو بار انھیں عرقوں کے ساتھ استعمال کرائیں۔(یہ نسخہ کسی ماہر طبیب کی زیرِ نگرانی تیار کرائیں)۔ (2) اجزاءعرقِ کلونجی، ستِ زنجبیل، عرقِ سونف اور معجونِ مقوی معدہفوائدمیٹابولزم تیز کرے، چربی جلائے، جسم میں توانائی بھرے اور بھوک کو متوازن کرےاستعمالروزانہ نہار منہ 2 چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

گردے خاموشی سے کیسے تباہ ہو رہے ہیں؟ 5 خطرناک عادتیں جو آپ روز کرتے ہیں

تعارف کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد گردوں کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر افراد کو اس وقت تک معلوم ہی نہیں ہوتا جب تک بیماری خطرناک مرحلے میں داخل نہیں ہو جاتی۔ گردے انسانی جسم کے نہایت اہم اور حساس اعضاء ہیں جو خون کو صاف کرنے، فاضل مادوں کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنے، جسم میں پانی، نمک اور معدنیات کا توازن برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر اور وٹامن ڈی کی سطح کو کنٹرول کرنے جیسے کئی اہم افعال سر انجام دیتے ہیں۔ گردے خاموش قاتل کی طرح متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ابتدائی علامات اتنی ہلکی یا مبہم ہوتی ہیں کہ انسان اکثر انہیں عام تھکن یا دیگر معمولی مسائل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے۔ نتیجتاً، بیماری چھپ کر بڑھتی رہتی ہے اور جب پتا چلتا ہے تو اکثر وقت بہت گزر چکا ہوتا ہے۔ اگر آپ روزمرہ کی کچھ عام عادتوں کو معمول سمجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں، جیسے کم پانی پینا، زیادہ نمک یا پروٹین کا استعمال، بار بار دردکش ادویات لینا، یا ذیابطیس اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں نہ رکھنا تو ہوشیار ہو جائیں! یہ عادات آہستہ آہستہ آپ کے گردوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔ پانی کم پینا گردوں پر ظلم پانی زندگی ہے، اور جسم کے اہم اعضاء میں گردے سب سے زیادہ پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ گردے روزانہ خون کو فلٹر کر کے زہریلے مادوں اور فاضل پانی کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتے ہیں۔ لیکن جب جسم میں پانی کی مقدار کم ہو جائے تو گردے اپنا یہ اہم کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ پانی کی کمی سے گردوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں زہریلے مادے جسم میں جمع ہونے لگتے ہیں۔ یہی عمل وقت کے ساتھ گردوں کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ :علاماتجسمانی تھکن اور سستی، پیشاب میں تیز بدبو یا رنگت کا تبدیل ہونا، کمر یا پہلو میں ہلکا یا مسلسل درد اور اگر ان علامات کو بروقت نہ پہچانا جائے تو معاملہ سنگین ہو سکتا ہے۔ :علاجگردوں کی صحت کے لیے سب سے آسان اور مؤثر علاج یہ ہے کہ دن میں کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی ضرور پیا جائے۔ گرمیوں یا جسمانی مشقت والے دنوں میں اس مقدار کو مزید بڑھا دینا چاہیے۔ پانی نہ صرف گردوں کو صاف رکھتا ہے بلکہ جسم کے دوسرے افعال کو بھی بہتر بناتا ہے۔ مسلسل دردکش دواؤں کا استعمال دردکش ادویات کا بار بار یا طویل عرصے تک استعمال گردوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ادویات گردوں کے نازک خلیوں کو سکیڑ دیتی ہیں، جس سے ان کی فلٹر کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ عمل گردوں کی خرابی یا فیل ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔:حلاگر درد معمولی ہو تو یونانی یا قدرتی علاج جیسے روغن لونگ، سونٹھ، ہلدی، یا عرق گلاب کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ مساج، گرم پانی کی تھیلی یا یوگا بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ نمک زیادہ کھانا زیادہ نمک کا استعمال صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھاتا بلکہ گردوں پر براہِ راست منفی اثر ڈالتا ہے۔ نمک میں موجود سوڈیم جسم میں پانی روک لیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔ بلند فشارِ خون گردوں کی نازک شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور فلٹرنگ کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔:تجویزروزمرہ کے کھانوں میں نمک کی مقدار کو محدود رکھیں۔ خاص طور پر اچار، چپس، فاسٹ فوڈ، اور تیار شدہ پیکڈ غذاؤں سے مکمل پرہیز کریں۔ ذائقہ بڑھانے کے لیے لیموں، سونف، زیرہ یا دیگر قدرتی اجزاء کا استعمال کریں۔ پیشاب روکنا خطرناک عادت اکثر لوگ مصروفیت یا سستی کی وجہ سے پیشاب روک لیتے ہیں، لیکن یہ عادت گردوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ پیشاب کو بار بار روکنا مثانے میں بیکٹیریا کی افزائش کا باعث بنتا ہے، جو آگے چل کر گردوں تک پہنچ کر انفیکشن یا پتھری کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔:نقصانپیشاب میں جلن اور درد، بخار اور کپکپی اور گردے کی سوجن یا انفیکشن:علاجپیشاب روکنے کی عادت فوراً چھوڑ دیں۔ جیسے ہی حاجت ہو، فوراً واش روم جائیں۔ زیادہ پانی پینا اور مثانے کو وقت پر خالی کرنا گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ شوگر یا ہائی بلڈ پریشر کو نظرانداز کرنا شوگر اور ہائی بلڈ پریشر دو ایسی بیماریاں ہیں جو گردوں کو خاموشی سے نقصان پہنچاتی ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ بیماریاں گردوں کی خون کی نالیوں کو نقصان دے کر ان کی فلٹر کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں، جس کا نتیجہ گردوں کی ناکامی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔:تجویزاپنا ایچ بی اے ون سی لیول ہر 3 ماہ بعد چیک کروائیں تاکہ شوگر کا کنٹرول واضح ہو سکے۔ بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے ہلکی خوراک، ورزش اور تناؤ سے بچاؤ ضروری ہے۔ یونانی معالج کے مشورے سے قدرتی علاج کا بھی سلسلہ جاری رکھیں۔ گردے کی حفاظت کیلئے خصوصی نسخہ شربتِ حجر البول پتھری، پیشاب کی رکاوٹ اور گردوں کی صفائی کیلئے مفیداجزاء: کلونجی، عرقِ گلاب، عرقِ گاجر، ناریل پانی، گوند کتیرہطریقہ استعمال: روزانہ 2 چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More

اگر آپ کا ایچ بی اے 1 سی %6.5 سے اوپر ہے تو یہ سست زہر ہے اور آپ کو معلوم بھی نہیں

زیادہ تر افراد دن میں دو بار بلڈ شوگر چیک کر کے سمجھتے ہیں کہ ان کی شوگر کنٹرول میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جسم میں شوگر کی اصل تباہ کاری کا اندازہ ایچ بی اے ون سی سے ہوتا ہے، نہ کہ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے۔ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو پچھلے تین ماہ میں جسم میں شوگر کی اوسط مقدار بتاتا ہے، اور یہی بتاتا ہے کہ آپ کی شوگر واقعی کنٹرول میں ہے یا نہیں۔ جب ایچ بی اے ون سی کا لیول 6.5% سے اوپر چلا جائے تو یہ جسم میں خاموشی سے گردے، آنکھوں، اعصاب اور دل کے نظام کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ یہ آہستہ آہستہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے، اور مریض کو دیر سے پتا چلتا ہے کہ معاملہ سنگین ہو چکا ہے۔ ایچ بی اے 1 سی ہے کیا؟ ایچ بی اے ون سی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو آپ کے خون میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران شوگر کی اوسط مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ عام بلڈ شوگر ٹیسٹ سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک وقتی سطح کے بجائے ایک مکمل عرصے کی تصویر دکھاتا ہے کہ آپ کا جسم مسلسل کتنی شوگر برداشت کر رہا ہے۔ جب آپ کھانے کے بعد شوگر استعمال کرتے ہیں، تو کچھ مقدار خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہیموگلوبن کے ساتھ چپک جاتی ہے۔ ایچ بی اے ون سی اسی چپکی ہوئی شوگر کو ماپتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ خون میں گلوکوز کا لیول مسلسل کتنا زیادہ یا کم رہا۔:معیاری سطحیںنارمل ایچ بی اے ون سی: %5.7 یا اس سے کمپری ڈائبٹیز: %5.7 – %6.4ڈائبٹیز: %6.5 یا اس سے زیادہاگر ایچ بی اے ون سی کا لیول بڑھ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں شوگر کا دباؤ مسلسل بڑھا ہوا ہے، جو کہ اعصاب، گردے، آنکھوں اور دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے یہ ٹیسٹ نہایت اہم ہے۔ لیکن %6.5 سے زیادہ کیوں خطرناک ہے؟ جب ایچ بی اے ون سی کا لیول %6.5 سے تجاوز کر جاتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ خون میں شوگر مسلسل خطرناک حد تک زیادہ رہی ہے۔ اس کا اثر جسم کے کئی اہم نظاموں پر پڑتا ہے، خاص طور پر وہ جو بہت نازک اور باریک شریانوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ :نروس سسٹم تباہی کی طرف جاتا ہےزیادہ شوگر اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے ہاتھ پاؤں سن ہونے لگتے ہیں، جلن، سوئیاں چبھنے کا احساس یا مستقل درد پیدا ہو سکتا ہے۔:گردے خاموشی سے فیل ہونے لگتے ہیںہائی ایچ بی اے ون سی گردوں کے فلٹر کرنے والے نظام کو نقصان پہنچاتا ہے، جس کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اور جب تک پتہ چلتا ہے تب تک نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔:بینائی دھندلا جاتی ہےشوگر ریٹینا پر اثر ڈالتی ہے، جس سے آہستہ آہستہ نظر کمزور ہوتی ہے اور اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔:دل اور دماغ پر اثرایچ بی اے ون سی جتنا زیادہ ہو، شریانیں اتنی ہی سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں، جس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔:زخم ٹھیک نہیں ہوتےزیادہ شوگر خون کی روانی اور مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے، جس سے معمولی زخم بھی ناسور بن سکتے ہیں۔لہٰذا، ایچ بی اے ون سی کا بڑھنا جسم کے لیے ایک خاموش لیکن تباہ کن خطرہ ہے، جسے نظرانداز کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ :علامات جو اکثر لوگ نظر انداز کرتے ہیں زیادہ تر افراد شوگر یا بلند ایچ بی اے ون سی کی ابتدائی علامات کو روزمرہ کی معمولی تھکن یا مصروف زندگی کا نتیجہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، حالانکہ یہ علامات بدن کے اندر جاری ایک سنجیدہ خرابی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ :مثال کے طور پر جلد کی تھکن: بغیر کسی واضح وجہ کے جسمانی کمزوری اور سستی رہنا۔وزن کا تیزی سے گھٹنا یا بڑھنا: بغیر ڈائیٹ یا ورزش کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں آنا۔پیشاب کی زیادتی: دن اور رات میں بار بار پیشاب آنا۔نیند کے بعد بھی تھکن: مکمل آرام کے باوجود جسمانی سستی کا برقرار رہنا۔نظر کی کمزوری: دھندلا دکھائی دینا یا یکدم نظر کا کمزور ہو جانا۔بار بار پیاس لگنا: معمول سے زیادہ پانی کی طلب محسوس ہونا۔اگر یہ علامات بار بار سامنے آئیں تو ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔ قدرتی علاج شوگر کے مریض اگر قدرتی علاج کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کر لیں تو نہ صرف ایچ بی اے ون سی کا لیول قابو میں آ سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔ نیچے دیے گئے آزمودہ قدرتی نسخے نہایت آسان، سستے اور مؤثر ہیں میتھی دانہ پانیرات کو ایک چمچ میتھی دانہ ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ صبح نہار منہ پانی پی لیں اور دانے چبا لیں۔ میتھی دانہ انسولین کی حساسیت بڑھاتا ہے اور شوگر لیول کو نیچے لاتا ہے۔جامن کے بیج کا سفوفجامن کے خشک بیج پیس کر سفوف بنا لیں۔ روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور قدرتی انسولین کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔کڑی پتہروزانہ خالی پیٹ 8-10 تازہ کڑی پتے چبانے سے جسم انسولین کو بہتر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔ یہ خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔کلونجی اور شہدروزانہ ایک چٹکی کلونجی پاؤڈر نیم گرم پانی یا ایک چمچ شہد کے ساتھ لیں۔ کلونجی مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور جسمانی التہاب کو کم کرتی ہے، جو شوگر میں مبتلا افراد کے لیے اہم ہے۔واک اور مراقبہروزانہ کم از کم 30 منٹ کی تیز واک، خاص طور پر صبح کے وقت، خون میں شوگر کو مؤثر انداز میں کم کرتی ہے۔ مراقبہ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے، جو کہ شوگر کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ چند مفید نسخہ جات اجزاءگوند کیکر 50 گرام، کلونجی 50 گرام، کوڑتمہ خشک 50 گرام اور تخم سرس…

Read More
"دھوپ میں کام کرتا ہوا مزدور، پسینہ، مشقت، اور خاموش بیماریوں کے بوجھ تلے دبا انسان۔"

مزدور کا پسینہ اور جسم کی خاموش تکلیفیں

تعارف ہر سال یکم مئی کو دنیا مزدوروں کا عالمی دن مناتی ہے۔ لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا؟ مزدور کی سب سے بڑی جنگ اس کی روزمرہ جسمانی تکلیفوں سے ہوتی ہے۔پٹھوں کا درد، کمر کی تکلیف، جوڑوں کی جلن، پانی کی کمی، جلد کی خشکی یہ سب مزدوروں کے خاموش دشمن ہیں جن سے وہ لڑتے تو ہیں مگر علاج نہیں ڈھونڈ پاتے۔ :آئیے اس لیبر ڈے پر جانتے ہیںمزدور طبقے کی عام جسمانی بیماریاںان کا آسان و سستا قدرتی علاجاور ہماری ذمہ داری کیا ہے؟ پٹھوں کا درد مسلسل مشقت کا نتیجہوجہزیادہ بوجھ اٹھانا، جھک کر کام کرنا، کیلشیم کی کمی۔علاجتِل کا تیل نیم گرم کر کے مالش، کلونجی اور روغن زیتون کا لیپ، اس کے علاوہ دودھ، شہد اور کیلا روزانہ استعمال کریں کمر درد اور جوڑوں کا درد وجہزمین پر کام، غلط زاویے، کیلشیم و وٹامن ڈی کی کمیعلاجروغن اوجاع یا جوڑوں کے درد کا تیل، نیم گرم پانی سے سکائی۔ اس کے علاوہ رات کو ہلدی اور دودھ کا استعمال کریں۔ جلد کی خشکی اور خارش وجہدھوپ میں کام، مٹی، کیمیکل کے اثراتعلاجنیم کے پتوں کا پانی یا ابلا ہوئے پانی سے نہانا، روغنِ بادام اور گلیسرین کے استعمال کے ساتھ ساتھ ملتانی مٹی اور دہی کا لیپ متاثرہ جگہ پر لگائیں۔ پانی کی کمی اور تھکن وجہپسینہ، دھوپ، متوازن خوراک کی کمی۔علاجتخم ملنگا اور لیموں پانی، تلسی والا قہوہ، پانی میں گلوکوز یا شکر اور نمک کا محلول، ناریل کا پانی اور ستو زیادہ استعمال کری لیبر ڈے کا اصل پیغام خدمت !ہمیں چاہیےمزدوروں کو چیک اپ میں خصوصی رعایت۔مفت یونانی مالش یا درد کم کرنے والے نسخے مہیا کریں۔انہیں صحت کی اہمیت سمجھائیں۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کیلئے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریںDo visit us for principled and certain treatment

Read More