فاسٹ فوڈ کے نقصانات پر مبنی پیغام، صحت مند زندگی کے لیے فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ

!فاسٹ فوڈ کا بائیکاٹ لازمی ہے

موجودہ دور میں فاسٹ فوڈ کا استعمال تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ مصروف طرزِ زندگی، وقت کی کمی، اور ذائقہ دار کھانوں کی طلب نے فاسٹ فوڈ کو دنیا بھر میں مقبول بنا دیا ہے۔ برگر، پیزا، فرنچ فرائز، فرائیڈ چکن اور دیگر فاسٹ فوڈ آئٹمز نہ صرف فوری تیار ہوتے ہیں بلکہ دیکھنے میں دلکش اور کھانے میں لذیذ بھی ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بچے، نوجوان، حتیٰ کہ بڑے بھی اس کی طرف راغب نظر آتے ہیں لیکن اس سہولت اور ذائقے کے پیچھے چھپی حقیقت اتنی خوشگوار نہیں۔ فاسٹ فوڈ میں عموماً زیادہ چکنائی، نمک، شکر اور مصنوعی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو طویل مدتی بنیادوں پر صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ان غذاؤں کا مسلسل استعمال موٹاپے، بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں، کولیسٹرول کے مسائل اور ہاضمے کی خرابی جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید برآں، فاسٹ فوڈ نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ غیر متوازن غذا ذہنی دباؤ، تھکاوٹ، اور نیند کی خرابی جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہےاس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے مضر اثرات کو سمجھیں اور اس کے استعمال میں اعتدال برتیں۔ متوازن غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور قدرتی غذاؤں کی طرف رجوع کر کے ہم نہ صرف اپنی موجودہ صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کے نقصانات موٹاپا فاسٹ فوڈ میں غیر ضروری چکنائی اور شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو وزن میں اضافے کا بڑا سبب بنتی ہے۔ اگر آپ روزانہ یا بار بار فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں تو موٹاپا ناگزیر ہے۔ موٹاپا صرف ایک ظاہری مسئلہ نہیں بلکہ یہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد جیسی کئی خطرناک بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے فاسٹ فوڈ اور دل کی بیماریاں فاسٹ فوڈ میں ٹرانس فیٹ اور کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو خون کی نالیوں میں چربی جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔ یہ چربی دل کی شریانوں کو تنگ یا بند کر سکتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک، فالج اور دل کی دیگر سنگین بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال دل کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ ، بلڈ پریشر اور شوگر فاسٹ فوڈ میں نمک اور مصنوعی میٹھے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے جبکہ مصنوعی شکر ذیابیطس کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ ان اجزاء کا مسلسل استعمال دل، گردوں اور آنکھوں پر منفی اثر ڈالتا ہے، اس لیے فاسٹ فوڈ کا محدود استعمال ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ فاسٹ فوڈ اور نظامِ ہضم پر اثر فاسٹ فوڈ میں فائبر کی شدید کمی ہوتی ہے، حالانکہ فائبر ہاضمے کے لیے نہایت اہم جزو ہے۔ اس کی کمی سے معدہ صحیح کام نہیں کرتا، جس کے نتیجے میں قبض، سینے کی جلن، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ متوازن غذا میں فائبر کی مناسب مقدار شامل ہونی چاہیے تاکہ نظامِ ہضم صحت مند اور فعال رہے۔ فاسٹ فوڈ اور ذہنی صحت پر منفی اثرات جو لوگ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن، چڑچڑا پن اور ذہنی تھکن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں ضروری غذائی اجزاء، جیسے وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہیں۔ دماغ کو صحت مند، توانا اور متحرک رکھنے کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ فاسٹ فوڈ کی عادت بن جانا فاسٹ فوڈ کا ذائقہ وقتی طور پر لطف دیتا ہے، لیکن یہ دماغ میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے جو اسے نشے جیسا بنا سکتی ہیں۔ اس کا ذائقہ بار بار کھانے کی خواہش کو بڑھا دیتا ہے، یہاں تک کہ انسان نقصان جانتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں پاتا۔ یہ عادت رفتہ رفتہ جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے، اس لیے احتیاط ضروری ہے گردوں کی تکلیف فاسٹ فوڈ میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو گردوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ زیادہ نمک گردوں میں پتھری بننے کا سبب بن سکتا ہے اور ان کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔ نمک کا مسلسل اور بے احتیاط استعمال گردوں کی کارکردگی کو کمزور کر کے طویل مدتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔ گردوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے نمک کا متوازن استعمال ضروری ہے۔ مدافعتی نظام کی کمزوری فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے، کیونکہ ان غذاؤں میں ضروری وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی کمی ہوتی ہے۔ جب مدافعتی نظام کمزور ہو جائے تو جسم عام بیماریوں جیسے نزلہ، زکام، انفیکشن اور دیگر امراض کا آسانی سے شکار ہو جاتا ہے۔ صحت مند اور متوازن غذا ہی مضبوط مدافعتی نظام کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ذہنی صحت اور یادداشت پر اثرات فاسٹ فوڈ کا مسلسل استعمال نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس میں موجود غیر صحت بخش اجزاء ذہنی تناؤ، تھکاوٹ اور یادداشت کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ وقت سے پہلے بڑھاپے اور عمر میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے متوازن اور قدرتی غذا کا استعمال ضروری ہے۔ جلد پر اثرات زیادہ تلے ہوئے اور پروسیسڈ فاسٹ فوڈ جلد کی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں موجود چکنائی، مصنوعی اجزاء اور کیمیکلز جلد میں سوزش پیدا کر سکتے ہیں، جس سے کیل مہاسے، دانے اور ایگزیما جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ صاف اور تروتازہ جلد کے لیے ضروری ہے کہ متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کیا جائے۔ غذائیت کی کمی فاسٹ فوڈ میں ضروری وٹامنز، منرلز، اور غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے، جو جسم کی مجموعی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔ جب جسم کو مطلوبہ غذائیت نہ ملے تو جسمانی کمزوری،…

Read More
پیاز، شہد، لیموں اور ہلدی کے ساتھ دیسی علاج — قدرتی اجزاء سے بھرپور صحت بخش نسخہ

پیاز ہر گھر میں موجود قدرتی دوا

پیاز ایک عام سبزی جو ہر کچن میں موجود ہوتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی سادہ سی سبزی صحت کے لیے بھی مفید ہے؟پیاز کو صرف کھانوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے نہیں بلکہ مختلف بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ پیاز کو دل، جگر، معدہ اور جلد جیسے مسائل کے لیے مؤثر علاج مانا گیا ہے۔ اس تحریر میں ہم پیاز کے وہ تمام طبّی فوائد جانیں گے جنہیں جان کر آپ شاید آج ہی اسے اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنا لیں۔ فوائد جگر کی صحت کے لیے پیاز ایک قدرتی غذا ہے جو صدیوں سے مختلف بیماریوں کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ خاص طور پر جگر کی صحت کے لیے نہایت مفید سمجھی جاتی ہے۔ پیاز میں سلفر کمپاؤنڈز اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو جگر کو صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں اور جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج آسان بناتے ہیں۔ یہ صفراء کی پیداوار کو متحرک کرتا ہے جو ہاضمے میں مددگار ہے اور جگر کے افعال کو بہتر بناتا ہے۔ پیاز کا باقاعدہ استعمال جگر کی چربی، سوجن اور کمزوری جیسے مسائل میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پیاز خون کو صاف کرتا ہے اور جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے، جو جگر کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ قدرتی علاج کے شوقین افراد کے لیے پیاز ایک سستا، محفوظ اور مؤثر ذریعہ ہے جگر کو صحت مند رکھنے کا۔ بخار اور انفیکشن میں پیاز کا رس شہد کے ساتھ دینے سے بخار، نزلہ و زکام اور انفیکشن میں آرام آتا ہے۔ پیشاب کی بندش پیاز پیشاب آور ہے یعنی یہ جسم سے فالتو پانی نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ گردے اور مثانے کی سوجن یا پیشاب کی بندش میں نفع دیتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کا علاج پیاز کا پانی بچوں اور بڑوں کو پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے دیا جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی پیاز میں موجود اجزاء دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھتے ہیں اور دل کے مریضوں کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں۔ بلغم اور کھانسی میں مفید پیاز کا قہوہ یا پیاز کا رس شہد کے ساتھ لینا بلغم کو نرم کرتا ہے اور پرانی کھانسی میں مفید ہے۔ دمہ اور سانس کی بیماریوں میں پیاز میں سلفر مرکبات پائے جاتے ہیں جو پھیپھڑوں میں بلغم کو کم کرتے ہیں اور سانس کی تکلیف میں فائدہ دیتے ہیں۔ خارش، پھوڑے اور پھنسیوں میں پیاز کا لیپ جلد پر لگانے سے خارش، پھنسی اور زخم جلدی ٹھیک ہوتے ہیں۔ اس میں جراثیم کش خصوصیات ہوتی ہیں۔ نکسیر آنا گرمیوں میں اکثر نکسیر کی شکایت ہوتی ہے۔ پیاز کو کاٹ کر سونگھنے سے فوراً آرام آتا ہے، اور ناک سے خون آنا بند ہو جاتا ہے۔ اسے ایک قدیم گھریلو علاج سمجھا جاتا ہے۔ کان کے درد کا علاج پیاز کا رس نیم گرم کر کے روئی کی مدد سے کان میں ڈالنے سے کان کا درد، سوجن اور انفیکشن میں آرام آتا ہے۔ دانت درد میں آرام پیاز کا ایک ٹکڑا دانت میں چبانا یا اس کا رس درد والی جگہ پر لگانا جراثیم کو ختم کرتا ہے اور سوجن کم کرتا ہے۔ جِلد کی بیماریاں پیاز کا رس جلد کی خارش، الرجی اور دانوں میں مفید ہے۔ خاص طور پر جلد کے زخموں پر لگانے سے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔ موٹاپا کم کرنے میں مددگار پیاز نظامِ ہضم کو بہتر کرتا ہے، جسم میں چربی کو جمع ہونے سے روکتا ہے اور قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے جس سے وزن گھٹانے میں مدد ملتی ہے۔ خون جمنے کو روکتا ہے پیاز خون کو گاڑھا ہونے سے روکتا ہے جس سے فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ آنکھوں کے لیے مفید اگرچہ پیاز سے آنکھوں میں پانی آتا ہے لیکن اس کے اندرونی اجزاء آنکھوں کی صفائی اور بعض جراثیمی انفیکشن میں مفید سمجھے جاتے ہیں۔ خون کی کمی پیاز آئرن کو جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر اسے پالک یا کلیجی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو انیمیا کے علاج میں معاون ہوتا ہے۔ گنج پن میں مفید پیاز کے رس کو ناریل کے تیل کے ساتھ ملا کر سر پر لگانے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں اور گنج پن کے خلاف مدد مل سکتی ہے۔ یہ نسخہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے کارآمد ہے جنہیں بال جھڑنے کا مسئلہ ہو۔ جِلد کی جھریوں کے خلاف پیاز جلد کو ٹائٹ کرتا ہے اور جھریوں کو روکتا ہے۔ پیاز کا رس چہرے پر شہد کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے۔ بخار اور الرجی میں پیاز الرجی کی علامات جیسے آنکھوں سے پانی، ناک بہنا، یا سانس کی الرجی میں مفید ہے۔ زہریلے کیڑوں کے کاٹنے پر زہریلا کیڑہ کاٹنے پر پیاز کا رس لگانے سے سوجن، زہر اور جلن کم ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر مچھر، شہد کی مکھی یا چیونٹی کے کاٹنے میں آزمودہ ہے۔ نیند نہ آنے کی شکایت رات کو سونے سے پہلے پیاز کا سوپ یا پیاز کا رس پینے سے نیند بہتر آتی ہے۔ خاص طور پر نیند کی کمی یا بے خوابی کے مریضوں کے لیے۔ پرانی قبض اور گیس میں مفید پیاز کا سلاد روزانہ کھانے سے معدے کے افعال بہتر ہوتے ہیں، گیس، تیزابیت، اور قبض میں خاص فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز کے چند نسخہ جات کان کا بہنا پیاز اور لہسن صرف کھانے کے ذائقے ہی نہیں بڑھاتے بلکہ یہ صدیوں سے دیسی علاج میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کان کے مختلف مسائل جیسے پیپ بہنا، پانی پڑجانا یا سوجن وغیرہ کے لیے پیاز کا پانی ایک مؤثر قدرتی علاج ہے۔ پیاز کو کچل کر اس کا خالص پانی نکالیں اور روزانہ صبح و شام چند قطرے متاثرہ کان میں ڈالیں۔ یہ طریقہ کار کان کے اندر موجود جراثیم کو ختم کرتا ہے، سوزش کو کم کرتا ہے اور پیپ کے بہاؤ کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح، لہسن کو بیس گرام خالص تیل (سرسوں یا زیتون کا تیل) میں جلا کر تیار کیا گیا تیل بھی کان کے…

Read More
منہ کی بدبو – قدرتی علاج "ہلکے نیلے پس منظر پر سانس کی تازگی کے موضوع سے متعلق تھمب نیل"

منہ کی بدبو سے بچنے کے چند طریقے

منہ کی بدبو ایک عام مگر نہایت پریشان کن مسئلہ ہے جو لاکھوں افراد کو روزمرہ زندگی میں درپیش ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف ذاتی صفائی کی کمی کی علامت سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ کسی اندرونی بیماری، خوراک کی غلطیوں یا طرزِ زندگی کی خرابیوں کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ منہ کی بدبو کی موجودگی انسان کی خود اعتمادی کو شدید متاثر کرتی ہے، خاص طور پر سماجی یا پیشہ ورانہ مواقع پر جب کسی سے بات چیت کے دوران بدبو محسوس کی جائے۔ اس کے باعث شرمندگی، تناؤ اور بعض اوقات تنہائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ عام طور پر منہ کی بدبو کی وجوہات میں دانتوں کی صفائی میں کوتاہی، زبان پر جمع جراثیم، مسوڑھوں کی بیماریاں، خشک منہ، سگریٹ نوشی، الکوحل کا استعمال، مخصوص غذا (جیسے لہسن، پیاز، یا مصالحہ دار کھانے) اور بعض طبی مسائل شامل ہو سکتے ہیں جیسے معدے کی خرابی یا گلے کی سوزش۔ اس مسئلے کو نظر انداز کرنا نہ صرف سماجی تعلقات کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ منہ اور جسم کی عمومی صحت کے حوالے سے سنگین نتائج بھی پیدا کر سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے، چند سادہ، قدرتی اور مؤثر عادات اپنا کر منہ کی بدبو سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ باقاعدہ طور پر دانتوں کی صفائی، زبان کی صفائی، پانی کا زیادہ استعمال، صحت مند خوراک اور بعض دیسی ٹوٹکے اس مسئلے کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم منہ کی بدبو کی بنیادی وجوہات اور ان سے بچاؤ کے آسان، گھریلو اور آزمودہ طریقے بیان کریں گے تاکہ آپ نہ صرف خود کو اعتماد کے ساتھ محسوس کریں بلکہ دوسروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات بھی قائم رکھ سکیں۔ منہ کی بدبو سے بچنے کے طریقے دانتوں اور زبان کی صفائی منہ کی بدبو کی سب سے عام اور بڑی وجہ دانتوں اور زبان کی صفائی میں لاپرواہی ہے۔ اگر دانتوں کے درمیان کھانے کے ذرات رہ جائیں تو وہ گل سڑ کر بدبو پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح زبان کی سطح پر جراثیم، مردہ خلیے اور کھانے کی باقیات جمع ہو جاتی ہیں جو بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ دن میں کم از کم دو بار دانت برش کرنا، فلوس کا استعمال، اور زبان کو اچھی طرح صاف کرنا اس مسئلے سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔ زبان کے لیے خاص اسکریپر بھی دستیاب ہوتے ہیں جن سے زبان کی صفائی مزید مؤثر ہو جاتی ہے۔ برش کرتے وقت دانتوں کے ساتھ ساتھ مسوڑھوں، زبان اور منہ کے اندرونی حصے کی صفائی کا بھی خیال رکھیں۔ اگر صفائی کے یہ معمولات مستقل اپنائے جائیں تو نہ صرف منہ کی بدبو سے نجات ملتی ہے بلکہ دانتوں کی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔ پانی زیادہ پئیں منہ کی خشکی بدبو پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ جب تھوک کی مقدار کم ہو جاتی ہے تو منہ میں موجود جراثیم تیزی سے بڑھتے ہیں، جو بدبو کا باعث بنتے ہیں۔ تھوک نہ صرف منہ کو نم رکھتا ہے بلکہ یہ کھانے کے ذرات کو دھونے، جراثیم کو ختم کرنے اور سانس کو تازہ رکھنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔ اگر آپ دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی نہیں پیتے تو منہ خشک ہو جاتا ہے اور بدبو پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پینا چاہیے تاکہ جسم اور منہ کی نمی برقرار رہے۔ خاص طور پر کھانے کے بعد پانی پینا فائدہ مند ہے کیونکہ یہ منہ کو صاف کرتا ہے اور کھانے کی باقیات کو ختم کرتا ہے۔ پانی پینے کی عادت نہ صرف منہ کی بدبو سے نجات دیتی ہے بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ متوازن خوراک لیں منہ کی بدبو سے بچاؤ کے لیے متوازن خوراک کا استعمال بے حد اہم ہے۔ بعض غذائیں جیسے پیاز، لہسن، چکنائی والی اشیاء اور مصالحے دار کھانے عارضی طور پر بدبو پیدا کرتے ہیں۔ ان کے زیادہ استعمال سے نہ صرف سانس بدبو دار ہوتا ہے بلکہ ہاضمہ بھی متاثر ہوتا ہے، جو بدبو کی ایک اہم اندرونی وجہ بن سکتا ہے۔ متوازن خوراک میں تازہ سبزیاں، پھل، دہی، سلاد اور فائبر سے بھرپور اجزاء شامل ہوتے ہیں جو ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں اور منہ کو تازہ رکھتے ہیں۔ خاص طور پر سیب، گاجر اور اجوائن جیسے قدرتی اجزاء منہ کی صفائی میں مددگار ہوتے ہیں۔ چینی اور کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں کیونکہ یہ منہ کو خشک کرتے ہیں اور جراثیم کی افزائش کو بڑھاتے ہیں۔ ایک مکمل، صحت مند غذا نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے بلکہ منہ کی صحت اور خوشبو دار سانس کے لیے بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ ماؤتھ واش کا استعمال کریں ماؤتھ واش منہ کی صفائی کا ایک مؤثر ذریعہ ہے جو نہ صرف بدبو کو دور کرتا ہے بلکہ منہ میں موجود نقصان دہ جراثیم کو بھی ختم کرتا ہے۔ مارکیٹ میں مختلف اقسام کے اینٹی سیپٹک اور اینٹی بیکٹیریل ماؤتھ واش دستیاب ہیں جو خاص طور پر بدبو کے خلاف مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ ماؤتھ واش کے استعمال سے منہ میں تازگی کا احساس ہوتا ہے اور سانس خوشبو دار رہتی ہے۔ روزانہ کم از کم ایک بار ماؤتھ واش کا استعمال کرنے سے زبان، مسوڑھوں اور گالوں کی اندرونی سطح پر موجود جراثیم کا خاتمہ ہوتا ہے، جو بدبو کی اصل جڑ ہوتے ہیں۔ اگر آپ قدرتی حل چاہتے ہیں تو نیم، پودینہ یا لونگ کے عرق سے تیار کردہ ماؤتھ واشز بھی فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ماؤتھ واش کا استعمال برش اور فلاس کے متبادل کے طور پر نہیں، بلکہ اضافی صفائی کے طور پر کرنا چاہیے تاکہ منہ کی مکمل صحت برقرار رہے۔ چبانے والی اشیاء کا استعمال کریں منہ کی بدبو سے نجات کے لیے بعض قدرتی چبانے والی اشیاء نہایت مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ سونف، الائچی، لونگ، دارچینی اور پودینہ جیسی قدرتی اشیاء منہ میں خوشبو پیدا کرتی ہیں اور جراثیم کے خلاف کام کرتی ہیں۔ ان اشیاء میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو منہ میں موجود بدبو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کا خاتمہ کرتی ہیں۔ کھانے…

Read More
ذہن کو مضبوط بنانے کے لیے چند بہترین طریق

ذہن کو مضبوط بنانے کے لیے چند بہترین طریقے

کیا آپ اکثر ذہن کی تھکاوٹ، الجھن یا بھولنے کی شکایت کرتے ہیں؟ کیا آپ کا دماغ چھوٹی باتیں بھی یاد رکھنے میں دقت محسوس کرتا ہے؟ تو آپ اکیلے نہیں۔ آج کل کی مصروف اور دباؤ سے بھرپور زندگی میں یہ مسائل عام ہوتے جا رہے ہیں۔ ذہنی طاقت کا تعلق صرف تعلیمی قابلیت یا یادداشت تک محدود نہیں، بلکہ یہ زندگی کے ہر شعبے میں آپ کی کامیابی کا راز ہوتی ہے۔ ایک مضبوط اور چست دماغ بہتر فیصلے کرتا ہے، خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے اور پریشانی کے لمحات میں بھی درست سمت دکھاتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ دماغ کو طاقتور اور فعال بنانا نہ صرف ممکن ہے بلکہ آسان بھی ہے۔ روزمرہ کی چند سادہ عادات اپنا کر آپ اپنی ذہنی کارکردگی میں حیرت انگیز بہتری لا سکتے ہیں۔ متوازن غذا، پرسکون نیند، مثبت سوچ، اور مخصوص ذہنی مشقیں آپ کی یادداشت، توجہ اور تجزیاتی صلاحیتوں کو مضبوط بنا سکتی ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم آپ کے ساتھ شیئر کریں گے وہ آزمودہ اور قدرتی طریقے جو سائنسی تحقیق سے ثابت شدہ ہیں اور جنہیں اپنانا نہ صرف آسان ہے بلکہ کسی بھی عمر کے افراد کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ چاہے آپ طالب علم ہوں، دفتر میں کام کرتے ہوں یا گھر کے معاملات سنبھالتے ہوں، ایک چست دماغ آپ کو ہر میدان میں کامیابی دلانے میں مدد دے سکتا ہے۔ تو آئیں، جانتے ہیں کہ دماغی صحت کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے اور ذہنی طاقت کو کس طرح مستقل بنیادوں پر برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ ذہن کو تیز کرنے کے طریقے مستقل مطالعہ مطالعہ ذہنی ترقی کے لیے نہایت مؤثر طریقہ ہے۔ کتابیں، مضامین اور تحقیقاتی مواد پڑھنے سے نہ صرف علم میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ذہنی صلاحیتیں بھی نکھرتی ہیں۔ مطالعہ توجہ، یادداشت اور تجزیاتی سوچ کو بہتر بناتا ہے، ساتھ ہی خیالات میں وسعت پیدا کرتا ہے۔ روزانہ مطالعہ کی عادت ذہنی سکون، خود اعتمادی اور بہتر فیصلہ سازی میں مدد فراہم کرتی ہے۔ دماغی ورزش دماغ کو چیلنج کرنے والی سرگرمیاں جیسے پزل حل کرنا، سوڈوکو، شطرنج یا دیگر دماغی کھیل کھیلنا ذہنی صلاحیتوں کو جلا بخشتی ہیں۔ یہ مشقیں یادداشت، توجہ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں۔ دماغ کو متحرک رکھنے سے الزائمر جیسے امراض کے خطرات بھی کم ہوتے ہیں۔ روزانہ کچھ وقت ان سرگرمیوں کے لیے نکالنا دماغی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ مشق اور ورزش جسمانی ورزش نہ صرف جسم کے لیے بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی بے حد اہم ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے جسم میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں دماغ کو زیادہ آکسیجن اور غذائیت ملتی ہے۔ یہ عمل دماغی خلیات کو متحرک کرتا ہے اور نئے نیورونز کے بننے میں مدد دیتا ہے، جو یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ورزش تناؤ، بے چینی اور ڈپریشن کو کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے، جس سے ذہنی سکون اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ روزانہ صرف 30 منٹ کی ورزش بھی مثبت فرق ڈال سکتی ہے۔ مراقبہ اور ذہنی سکون یوگا، مراقبہ اور گہری سانسوں کی مشقیں دماغی سکون کے لیے نہایت مؤثر اور قدرتی طریقے ہیں۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہیں بلکہ ذہنی یکسوئی، توجہ اور اندرونی سکون کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ مراقبہ دماغ کی توانائی کو منظم کرتا ہے اور منفی خیالات سے نجات دلاتا ہے، جب کہ یوگا جسم و دماغ کے درمیان توازن قائم کرتا ہے۔ گہری سانسوں کی مشق سے جسم میں آکسیجن کی مقدار بڑھتی ہے جو دماغی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ ان تمام مشقوں کو روزمرہ معمول میں شامل کرنا ذہنی طاقت کو بڑھا سکتا ہے۔ نیند کا خیال رکھنا اچھی اور پرسکون نیند دماغی صحت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ جب ہم سوتے ہیں تو ہمارا دماغ دن بھر کی معلومات کو ترتیب دیتا ہے اور غیر ضروری تفصیلات کو خارج کرتا ہے۔ مناسب نیند نہ صرف یادداشت کو بہتر بناتی ہے بلکہ توجہ، سیکھنے کی صلاحیت اور فیصلہ سازی میں بھی مدد دیتی ہے۔ نیند کی کمی سے چڑچڑا پن، ذہنی تھکاوٹ اور سستی محسوس ہوتی ہے جو دماغی کارکردگی پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ بالغ افراد کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند ضروری سمجھی جاتی ہے تاکہ دماغ تازہ، متحرک اور پُراثر انداز میں کام کر سکے۔ مثبت سوچ اپنانا مثبت سوچ اپنانا ذہنی طاقت اور جذباتی استحکام کے لیے نہایت اہم ہے۔ جب آپ زندگی کے مسائل اور چیلنجز کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں تو نہ صرف آپ کا اعتماد بڑھتا ہے بلکہ دماغ بھی بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔ مثبت سوچ ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے، پریشانی اور خوف پر قابو پانے میں مدد دیتی ہے، اور آپ کو کامیابی کی جانب گامزن کرتی ہے۔ منفی خیالات انسان کی توانائی کو ختم کر دیتے ہیں اور فیصلہ سازی کو متاثر کرتے ہیں۔ روزمرہ زندگی میں شکر گزاری، امید اور مثبت رویہ اپنانا ذہنی سکون اور طاقت کا بہترین ذریعہ ہے۔ غذائیت کا خیال رکھنا دماغ کی بہترین کارکردگی کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا نہایت ضروری ہے۔ ایسے غذائی اجزاء جن میں قدرتی معدنیات، وٹامنز، اومیگا-3 فیٹی ایسڈز، اور اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوں، دماغی صحت کو مضبوط بناتے ہیں۔ خشک میوہ جات، مچھلی، انڈے، سبز پتوں والی سبزیاں، بیریز اور مکمل اناج دماغی افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ غذائیں نہ صرف یادداشت اور توجہ کو بڑھاتی ہیں بلکہ دماغی خلیات کی مرمت اور نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مناسب خوراک دماغ کو توانائی فراہم کرتی ہے اور مختلف ذہنی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتی ہے۔ منظم روزمرہ کا شیڈول ایک منظم اور متوازن روزمرہ کی روٹین دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔ جب دن کا آغاز اور اختتام ایک مخصوص ترتیب سے ہوتا ہے تو دماغ خود کو اسی نظام کے مطابق ڈھال لیتا ہے، جس سے ذہنی دباؤ اور الجھن میں کمی آتی ہے۔ منظم روٹین نہ صرف وقت کی قدر سکھاتی ہے بلکہ کاموں…

Read More

کیا آپ بھی سافٹ ڈرنک پیتے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ جو سافٹ ڈرنک آپ ہر روز تازگی کے لیے پیتے ہیں وہ دراصل آہستہ آہستہ آپ کی صحت کو کھوکھلا کر رہی ہے؟ ہر گھونٹ کے ساتھ آپ صرف چینی، کیمیکل اور تیزاب نہیں پی رہے بلکہ دل کی بیماری، ذیابیطس، موٹاپا اور دانتوں کی خرابی جیسے خطرات کو خود اپنی مرضی سے دعوت دے رہے ہیں۔ سافٹ ڈرنکس میں شامل مصنوعی مٹھاس اور کیفین وقتی طور پر توانائی کا احساس تو دیتی ہیں، مگر ان کے دیرپا اثرات نہایت خطرناک ہو سکتے ہیں۔ ایک عام سافٹ ڈرنک میں چینی کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ روزانہ صرف ایک کین پینے سے ہی آپ کا شوگر لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔ یہی اضافی چینی وقت کے ساتھ ٹائپ 2 ذیابیطس، جگر کی چربی، اور میٹابولک سنڈروم جیسے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، سافٹ ڈرنکس میں شامل فاسفورک ایسڈ اور کاربونیٹڈ گیس دانتوں کے انیمل کو نقصان پہنچا کر دانتوں کو کمزور بناتے ہیں۔ یہی نہیں، کیفین کی موجودگی نیند کی خرابی، ذہنی دباؤ اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ کئی تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ سافٹ ڈرنک کا زیادہ استعمال دل کے امراض کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ موٹاپا آج کل کے نوجوانوں میں ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ یہی شوگر سے بھرپور مشروبات ہیں۔ جب ہم سافٹ ڈرنک کے ذریعے فالتو کیلوریز لیتے ہیں اور جسمانی سرگرمی نہیں کرتے، تو وزن بڑھنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ اگر آپ اپنی صحت سے واقعی محبت کرتے ہیں تو اب وقت ہے سافٹ ڈرنکس کو الوداع کہنے کا۔ ان کی جگہ تازہ پانی، لیموں پانی، یا قدرتی پھلوں کے جوس کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہی چھوٹا سا قدم آپ کی صحت، توانائی اور زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ نقصانات وزن میں اضافہ سافٹ ڈرنکس میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو جسم میں فالتو کیلوریز کا سبب بنتی ہے۔ یہ کیلوریز جسم میں چربی کی شکل میں جمع ہو جاتی ہیں، خاص طور پر پیٹ اور کمر کے اردگرد۔ مزید یہ کہ سافٹ ڈرنکس بھوک کو کم نہیں کرتیں بلکہ اکثر مزید کھانے کی خواہش کو بڑھاتی ہیں، جس سے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ موٹاپا دیگر کئی بیماریوں کا دروازہ کھولتا ہے۔ دانتوں کی خرابیاں سافٹ ڈرنکس میں شامل فاسفورک ایسڈ اور چینی دانتوں کے لیے نہایت مضر ہیں۔ یہ اجزاء دانتوں کے انیمل کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے دانت کمزور اور حساس ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چینی منہ میں موجود بیکٹیریا کو بڑھا کر کیویٹی اور دانتوں میں سوراخ کا باعث بنتی ہے۔ مسلسل استعمال دانتوں کو پیلا اور بدنما بھی بنا سکتا ہے، جو آپ کی شخصیت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ شوگر کا خطرہ سافٹ ڈرنکس کا مسلسل استعمال خون میں شوگر لیول کو غیر متوازن کر دیتا ہے۔ ان میں موجود چینی جلدی سے ہضم ہو کر گلوکوز کی مقدار کو یکدم بڑھا دیتی ہے، جو انسولین پر دباؤ ڈالتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ نظام تھک جاتا ہے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اگر شوگر کی فیملی ہسٹری ہو تو سافٹ ڈرنکس خاص طور پر خطرناک ہو سکتی ہیں۔ ہڈیاں کمزور سافٹ ڈرنکس میں فاسفیٹ زیادہ جبکہ کیلشیم نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ جب جسم میں کیلشیم کی مقدار کم ہوتی ہے تو وہ ہڈیوں سے کیلشیم لینا شروع کر دیتا ہے، جس سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین میں ہڈیوں کی بیماریوں جیسے آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر روزانہ دودھ کے بجائے سافٹ ڈرنکس لی جائیں تو ہڈیوں کا نظام شدید متاثر ہو سکتا ہے۔ دل کی بیماری تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد روزانہ سافٹ ڈرنکس پیتے ہیں، ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 20-30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ان مشروبات میں موجود چینی، مصنوعی کیمیکل اور کیفین بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کو متاثر کرتے ہیں، جو دل کی شریانوں کو تنگ اور سخت بنا دیتے ہیں۔ نتیجہ: ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور دل کے دیگر امراض۔ پیٹ میں گیس اور اپھارہ سافٹ ڈرنکس میں کاربونیٹڈ گیس شامل ہوتی ہے جو پیٹ میں جانے کے بعد گیس اور اپھارے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور بعض اوقات درد یا بدہضمی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ مسلسل استعمال ہاضمے کے نظام کو سست کر دیتا ہے اور کھانے کے بعد سستی یا بوجھل پن پیدا کرتا ہے، جو کہ روزمرہ کے کاموں پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ توانائی کی کمی اگرچہ سافٹ ڈرنکس وقتی طور پر توانائی فراہم کرتی ہیں، مگر یہ مصنوعی توانائی جلدی ختم ہو جاتی ہے، جس کے بعد جسم میں کمزوری اور سستی طاری ہو جاتی ہے۔ کیفین اور چینی کا ملاپ وقتی جوش تو دیتا ہے لیکن توانائی کا یہ جھٹکا جلدی ختم ہو جاتا ہے، جس سے مسلسل تھکن محسوس ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سافٹ ڈرنکس کا عادی فرد اکثر تھکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ غذائی اجزاء کی کمی سافٹ ڈرنکس میں کوئی قدرتی غذائی اجزاء موجود نہیں ہوتے۔ جب آپ ان مشروبات کو پانی یا دودھ کے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں، تو آپ اہم وٹامنز، منرلز اور پروٹین سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جسم کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں یہ کمی ترقی کے عمل کو سست کر سکتی ہے۔ توانائی کی سطح میں اتار چڑھاؤ سافٹ ڈرنکس میں موجود چینی اور کیفین جسم میں اچانک توانائی کا اضافہ کرتے ہیں، مگر کچھ وقت بعد یہ توانائی یکدم کم ہو جاتی ہے، جسے “شکر کا کریش” کہا جاتا ہے۔ اس کے باعث موڈ میں چڑچڑا پن، کمزوری اور سستی محسوس ہوتی ہے۔ دن بھر سستی اور توانائی میں اتار چڑھاؤ انسان کی کارکردگی اور مزاج پر برا اثر ڈالتے ہیں، خاص طور پر طالبعلموں اور ملازمین پر۔ نفسیاتی اثرات تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کیفین اور…

Read More
قدرتی اجزاء جیسے شہد، ادرک، لیموں اور جو تھکاوٹ دور کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں

تھکاوٹ دور کرنے والے قدرتی اجزاء

جدید دور کی تیز رفتار زندگی میں جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ ایک عام مسئلہ بن چکی ہے۔ دن بھر کی مصروفیات، نیند کی کمی، غیر متوازن خوراک، اور ذہنی دباؤ انسان کو کمزور اور نڈھال کر دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں بہت سے لوگ فوری توانائی حاصل کرنے کے لیے کیفین یا مصنوعی انرجی ڈرنکس کا سہارا لیتے ہیں، جو وقتی فائدہ تو دیتے ہیں مگر طویل مدتی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اس لیے قدرتی اجزاء کی مدد سے تھکاوٹ کو دور کرنا ایک محفوظ، پائیدار اور مؤثر حل ہے۔ قدرتی اجزاء جیسے گوند کتیرہ، شہد، کھجور، اجوائن، دار چینی، ہلدی، ادرک، اور تلسی صدیوں سے استعمال ہو رہے ہیں تاکہ جسم کو توانائی، ذہن کو سکون، اور اعصاب کو تقویت دی جا سکے۔ یہ اجزاء نہ صرف جسمانی توانائی بحال کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ ان میں موجود قدرتی وٹامنز، منرلز، اور اینٹی آکسیڈنٹس تھکاوٹ کی جڑ پر کام کرتے ہیں اور جسم میں توانائی کے ذخیرے کو بہتر بناتے ہیں۔ مزید یہ کہ، ان قدرتی اجزاء کا استعمال نہ صرف آسان ہے بلکہ یہ آپ کے کچن میں پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔ گرم پانی میں شہد اور لیموں، دودھ میں ہلدی، یا کھجور کے چند دانے دن کا آغاز کرنے کے لیے بہترین آپشن ہیں۔ اگر آپ قدرتی طریقے سے اپنی توانائی بحال کرنا چاہتے ہیں اور تھکاوٹ سے نجات پانا چاہتے ہیں تو ان قدرتی اجزاء کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ مضمون آپ کو بہترین قدرتی اجزاء کے بارے میں تفصیل سے بتائے گا جو تھکاوٹ کو جڑ سے ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ تھکاوٹ کا مؤثر قدرتی حل شہد شہد قدرتی توانائی فراہم کرنے والا ایک مکمل غذا ہے۔ اس میں موجود قدرتی شکر جسم کو فوری توانائی مہیا کرتی ہے، خاص طور پر تھکاوٹ کی حالت میں۔ شہد کا استعمال دماغی تھکن کو کم کرتا ہے اور جسمانی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات قوتِ مدافعت کو بہتر بناتی ہیں۔ صبح نہار منہ نیم گرم پانی میں ایک چمچ شہد شامل کر کے پینے سے جسم کو دن بھر کی توانائی ملتی ہے۔ شہد نیند کی بہتری اور اعصابی سکون کے لیے بھی مفید ہے۔ ادرک ادرک ایک بہترین قدرتی جزو ہے جو جسمانی تھکن کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں موجود “جنجرول” نامی جزو دوران خون کو بہتر بناتا ہے اور جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ ادرک چائے یا گرم پانی میں شامل کر کے استعمال کرنے سے تھکن، سستی اور نزلہ زکام جیسے مسائل سے نجات ملتی ہے۔ یہ ہاضمہ بہتر بناتا ہے، جو توانائی کے درست استعمال میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ادرک کا باقاعدہ استعمال جسمانی دفاعی نظام کو بھی مضبوط کرتا ہے اور تھکاوٹ کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کالی مرچ اور شہد کالی مرچ اور شہد کا امتزاج تھکاوٹ کو کم کرنے کے لیے مؤثر قدرتی نسخہ ہے۔ کالی مرچ میں موجود پائپرین جسم کے نظام کو متحرک کرتا ہے جبکہ شہد فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ دونوں کا امتزاج اعصاب کو سکون بخشتا ہے اور ذہنی تھکن دور کرتا ہے۔ ایک گلاس نیم گرم پانی میں آدھا چمچ کالی مرچ اور ایک چمچ شہد شامل کر کے پینے سے جسم میں تازگی محسوس ہوتی ہے۔ یہ مشروب سردیوں میں خاص طور پر فائدہ مند ہے اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ پانی پانی تھکاوٹ کا سب سے سادہ اور مؤثر قدرتی علاج ہے۔ جب جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے تو تھکن، چکر اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا نہ صرف جسمانی توانائی کو بحال کرتا ہے بلکہ ذہنی وضاحت بھی بڑھاتا ہے۔ پانی جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے، جو تھکن کی ایک بڑی وجہ ہو سکتے ہیں۔ دن کا آغاز ایک گلاس نیم گرم پانی سے کرنے کی عادت جسم کو ہائیڈریٹ رکھتی ہے اور سستی سے نجات دلاتی ہے۔ یہ سب سے سستا اور آسان قدرتی حل ہے۔ چیا سیڈز چیا سیڈز توانائی سے بھرپور بیج ہیں جو جسمانی تھکن کم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، فائبر، اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو دیرپا توانائی فراہم کرتے ہیں۔ پانی میں بھگو کر استعمال کرنے سے یہ جسم کو مکمل ہائیڈریشن فراہم کرتے ہیں۔ چیا سیڈز کا استعمال ہاضمہ بہتر بناتا ہے اور خون میں شوگر لیول کو مستحکم رکھتا ہے، جس سے تھکن کا احساس کم ہوتا ہے۔ روزانہ ایک چمچ چیا سیڈز کسی بھی مشروب یا دہی میں ملا کر استعمال کریں اور توانائی کا فرق محسوس کریں۔ سبز چائے سبز چائے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور مشروب ہے جو جسم کو تازگی اور توانائی بخشتا ہے۔ اس میں موجود کیفین کی ہلکی مقدار دماغی تھکن کو کم کرتی ہے اور توجہ میں اضافہ کرتی ہے۔ سبز چائے کا روزمرہ استعمال جسم سے فالتو چکنائی کم کرتا ہے، جو اکثر تھکن کی وجہ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ سبز چائے میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے اور جسمانی نظام کو فعال رکھتی ہے۔ یہ ایک قدرتی، محفوظ اور صحت بخش مشروب ہے جسے دن میں دو مرتبہ پینے سے توانائی میں واضح اضافہ محسوس ہوتا ہے۔ کیلے کیلا فوری توانائی فراہم کرنے والا پھل ہے جو تھکن دور کرنے کے لیے بہترین قدرتی انتخاب ہے۔ اس میں پوٹاشیئم، وٹامن بی6، اور قدرتی شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو جسم کو فوراً توانائی دیتی ہے۔ کیلا ہاضمے میں آسان، سادہ اور بھرپور غذا ہے جو جسمانی تھکن، کمزوری، اور چکر جیسے مسائل کا مؤثر حل ہے۔ صبح ناشتے میں یا ورزش کے بعد کیلے کا استعمال جسمانی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ کیلا نہ صرف جسم کو توانائی دیتا ہے بلکہ موڈ بہتر بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ پودینہ پودینہ ایک تازگی بخش جڑی بوٹی ہے جو جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کو کم کرنے میں مؤثر ہے۔ اس میں موجود مینتھول دماغ کو تازگی بخشتا ہے اور سانس کی راہوں کو کھولتا ہے، جس سے توانائی بحال ہوتی ہے۔ پودینہ چائے، مشروب…

Read More
آملہ کا قدرتی پھل جو صحت، جلد، بالوں اور دل کے لیے مفید ہے

آملہ: قدرت کا انمول تحفہ برائے مکمل صحت

آملہ، جسے عرفِ عام میں “گوز بیری” بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی مفید قدرتی پھل ہے جو صدیوں سے طبِ یونانی، آیورویدک اور دیسی علاج میں استعمال ہو رہا ہے۔ اس چھوٹے سے سبز رنگ کے پھل میں بے شمار غذائی اجزاء، جیسے وٹامن سی، کیلشیم، آئرن، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو اسے ایک مکمل صحت بخش غذا بناتے ہیں۔ آملہ نہ صرف جسم کو اندرونی طور پر طاقت دیتا ہے بلکہ یہ قوتِ مدافعت کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے، قبض، گیس اور بدہضمی جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔ دل کے مریضوں کے لیے آملہ ایک قدرتی ٹانک کا کام کرتا ہے کیونکہ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا اور دل کی دھڑکن کو متوازن بناتا ہے۔ بالوں کی صحت کے حوالے سے آملہ ایک مشہور علاج ہے۔ یہ بالوں کو گرنے سے روکتا ہے، خشکی کم کرتا ہے اور بالوں کو چمکدار و گھنا بناتا ہے۔ آملہ کا استعمال جلد کو تروتازہ بناتا اور بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ آملہ نہ صرف صحت مند زندگی کے لیے ایک مؤثر غذا ہے بلکہ یہ جسم کی توانائی کو بڑھا کر روزمرہ کی تھکن کو بھی ختم کرتا ہے۔ اس کا استعمال جسمانی اور ذہنی دونوں لحاظ سے سکون بخشتا ہے۔ اگر آپ اپنی مجموعی صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آملہ کو اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ ضرور بنائیں۔ یہ ایک سستا، قدرتی اور مؤثر ذریعہ ہے مکمل تندرستی کا۔ فوائد مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے آملہ قدرتی طور پر وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے، جس سے بیماریوں کے خلاف جسم کی قدرتی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آملہ کے روزانہ استعمال سے نزلہ، زکام، کھانسی، اور دیگر موسمی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ یہ جسم میں سفید خون کے خلیات کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جو انفیکشنز سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ ایک مؤثر قدرتی مدافعتی ٹانک ہے۔ ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے آملہ ہاضمے کے نظام کے لیے ایک بہترین قدرتی علاج ہے۔ اس میں موجود فائبر، وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس معدے کی صفائی اور فعل کو بہتر بناتے ہیں۔ آملہ کا استعمال معدے میں موجود تیزابیت کو متوازن رکھتا ہے، جس سے سینے کی جلن اور بدہضمی میں کمی آتی ہے۔ یہ آنتوں کی حرکت کو بہتر بنا کر قبض کے مسئلے کو بھی دور کرتا ہے۔ آملہ نہ صرف کھانے کو جلدی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ بھوک بڑھانے میں بھی مؤثر ہے۔ باقاعدہ استعمال سے ہاضمہ تندرست اور فعال رہتا ہے۔ دل کی صحت آملہ دل کی صحت کے لیے ایک قدرتی محافظ ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن سی اور کرومیم جیسے غذائی اجزاء خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ خراب کولیسٹرول (LDL) کو کم اور اچھے کولیسٹرول (HDL) کو بڑھاتا ہے، جس سے دل کی شریانیں صاف اور لچک دار رہتی ہیں۔ یہ خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے۔ آملہ کا باقاعدہ استعمال دل کی بیماریوں، جیسے دل کا دورہ اور فالج، کے خطرات کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔ بالوں کی صحت آملہ کا تیل یا آملہ کا جوس بالوں کی قدرتی خوبصورتی اور صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی، آئرن اور اینٹی آکسیڈنٹس بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتے ہیں اور نئی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ بالوں کو جھڑنے سے روکتا ہے اور بالوں کی موٹائی و لمبائی میں اضافہ کرتا ہے۔ خشک اور بے جان بالوں کے لیے آملہ ایک قدرتی کنڈیشنر کا کام کرتا ہے جو نمی فراہم کرتا ہے اور خشکی کو دور کرتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال بالوں کو چمکدار، گھنا اور صحت مند بناتا ہے۔ جلدی مسائل آملہ میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس جلد کی صحت کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز سے لڑ کر جلد کو اندرونی طور پر محفوظ بناتے ہیں اور بڑھتی عمر کے اثرات، جیسے جھریاں اور ڈھلکی ہوئی جلد، کو کم کرتے ہیں۔ آملہ جلد کے خلیوں کی تجدید کو تیز کرتا ہے جس سے چہرہ تروتازہ اور نکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس کا جوس یا سفوف استعمال کرنے سے جلد میں قدرتی چمک آتی ہے، مہاسے اور دھبے کم ہوتے ہیں۔ آملہ جلد کو جوان، نرم و ملائم رکھنے کا قدرتی اور محفوظ ذریعہ ہے شوگر کی روک تھام آملہ شوگر کے مریضوں کے لیے ایک قدرتی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود کرومیم خون میں انسولین کی حساسیت کو بڑھاتا ہے، جس سے گلوکوز کی سطح متوازن رہتی ہے۔ آملہ لبلبے کو فعال کرتا ہے اور انسولین کی مقدار کو منظم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا روزانہ استعمال بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مفید ہے، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کو طویل مدتی فائدہ حاصل ہوتا ہے آنکھوں کی صحت آملہ آنکھوں کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتے ہیں اور نظر کی کمزوری کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آملہ کا استعمال آنکھوں کو روشن، تروتازہ اور صحت مند رکھنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے خون کی صفائی آملہ قدرتی طور پر خون صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں موجود زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، جس سے خون کی صفائی اور روانی میں بہتری آتی ہے۔ یہ جلد کو نکھارتا ہے اور جسمانی نظام کو تروتازہ اور متحرک رکھتا ہے۔ جسمانی توانائی آملہ میں موجود وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو قدرتی توانائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ جسم کو فریش، چاق و چوبند اور متحرک رکھتے ہیں جبکہ دن بھر کی تھکاوٹ اور سستی کو دور کرتے ہیں۔ آملہ کا استعمال جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے اور ذہنی تازگی بخشتا ہے۔ کینسر سے بچاؤ آملہ…

Read More

BeneFits Of Behi Dana For Health

بہی دانہ ایک قدرتی اور صحت بخش پھل ہے جو مختلف بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ پھل اور اس کے بیج متعدد فوائد رکھتے ہیں جنہیں روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے آپ اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ فوائد ہاضمہ کی بہتری بہی دانہ معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ جو کہ ہاضمہ کے نظام کو بہتر بناتا ہے، قبض کو دور کرتا ہے اور پیٹ کی تکالیف میں آرام پہنچاتا ہے۔ دل کی صحت کے لیے مفید بہی دانہ میں موجود اجزاء دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ خون کی نالیوں کو صاف کرنے میں مددگار ہوتا ہے اور دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ شوگر کی روک تھام بہی دانہ خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھتا ہے اس لیے یہ شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ انسولین کی حساسیت کو بڑھاتا ہے اور شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ جلدی مسائل کے علاج میں مددگار بہی دانہ کے بیجوں کا پاؤڈر یا رس جلد کی مختلف بیماریوں جیسے کہ ایکنی، جلد کے دھبوں اور سوزش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کا قدرتی اجزاء جلد کو تروتازہ رکھتے ہیں۔ مضبوط مدافعتی نظام بہی دانہ میں غذائیت کے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو جسم کی مدافعتی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں اور بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔ وزن کم کرنے میں مددگار بہی دانہ کا استعمال وزن کم کرنے میں بھی معاون ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں موجود اجزاء آپ کو زیادہ دیر تک بھرا ہوا محسوس کراتے ہیں جس سے آپ زیادہ کھانے سے بچ جاتے ہیں۔ غذائیت سے بھرپور بہی دانہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے اور مجموعی صحت میں بہتری لاتا ہے۔ ذہنی سکون بہی دانہ ذہنی دباؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ اس میں موجود قدرتی اجزاء دماغ کو سکون دیتے ہیں اور ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ جگر کی صحت کے لئے مفید بہی دانہ جگر کی صفائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود اجزاء جگر کے زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد دیتے ہیں اور اس کی فعالیت کو بہتر بناتے ہیں۔ خون کی صفائی بہی دانہ خون کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے کیونکہ اس میں موجود قدرتی اجزاء خون کے مواد کو بہتر بناتے ہیں اور جسم میں زہریلے مادوں کی سطح کو کم کرتے ہیں۔ جوڑوں کے درد میں آرام بہی دانہ میں ایسی خصوصیات ہوتی ہیں جو جوڑوں کے درد اور سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسے روزانہ استعمال کرنے سے جوڑوں کی حرکت میں بھی بہتری آتی ہے۔ پیشاب کی تکالیف کا علاج بہی دانہ پیشاب کی تکالیف کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ مثانے اور گردے کے کام کو بہتر بناتا ہے اور پیشاب کی مقدار کو متوازن کرتا ہے۔ ہڈیوں کی صحت بہی دانہ میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور انہیں مضبوط بناتے ہیں۔ خواتین کے لئے فائدہ مند خواتین کے لئے بہی دانہ کے فوائد بھی خاصے اہم ہیں جیسے ماہواری کی بے قاعدگی کو بہتر بنانا اور ہارمونز کی سطح کو متوازن رکھنا۔ ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More

Benefits Of Dry Fruits For Health

خشک میوہ جات خوش ذائقہ اور صحت بخش ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف مختلف بیماریوں کے خلاف ایک مضبوط ڈھال کا کام سر انجام دیتے ہیں بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں اور بہت سے طبی امراض کو بھی دور کرنے کا باعث بنتے ہیں فوائد چلغوزہ چلغوزہ ایک عمدہ قسم کا میوہ ہے اس کو کھانے سے گردے اور جگر کو طاقت پہنچتی ہے۔ اس کے استعمال سے یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔ یہ پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔چلغوزہ کھانے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ پرانی کھانسی کے لیے چلغوزہ پیس کر شہد میں ملا کر کھایا جائے تو افاقہ ہوتا ہے۔ اخروٹ اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ ہے۔ یہ دماغ کو طاقتور بناتا ہے اور ذہنی نشوونما میں اہم کردار رکھتا ہے اس سے جسمانی تھکان میں خاطرخواہ کمی واقع ہوتی ہے۔ یہ بلڈ پریشر کے ساتھ دل کی بیماری کی روک تھام کے لیے بھی مفید ہے پستہ پستے میں قدرتی اجزاء کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے پھیپھڑوں سے خراب مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ پستے کی روزانہ مناسب مقدار کھانے سے کینسر جیسی مرض کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ پستے کے استعمال سے جسم میں ایک مدافعتی قوت پیدا ہوتی ہے جو ہر قسم کی بیماری سے لڑنے کی صلاحیت مہیا کرتی ہے۔ کاجو کاجو ایک خوش ذائقہ میوہ ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اس کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے۔ اس کو فرائی کرکے بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کے مغز کا مربہ دل و دماغ کو طاقتور بناتا ہے اور دانتوں کے درد میں کمی پیدا کرتا ہے۔ بادام بادام میں غذائیت کا بے پناہ خزانہ موجود ہے۔ یہ بینائی اور دماغ کے لیے بے حد مفید ہے۔ یہ حافظے کو تیز کرتا ہے۔ اس کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ بچوں کو کھلانا بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا حلوہ بنا کر کھانے سے نزلہ، زکام اور سر درد میں بہتری آتی ہے۔ روغن بادام کا مساج آنکھوں کے گرد پڑے حلقوں کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے مونگ پھلی مونگ پھلی کمزور اور دبلے پتلے افراد کے لیے مفید ہے۔اس کا استعمال معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے مونگ پھلی کھانی چاہیے۔ یہ مختلف ذائقہ دار پکوانوں میں بھی استعمال کی جاتی ہے ۔ کشمش کشمش بچوں کے لیے بہت مفید ہے ایسے بچے جو دانت نکال رہے ہوں تو انھیں بہت تکلیف ہوتی ہے اس لیے کشمش کو باریک پیس کر شہد میں ملا انھیں چٹا دیا جائے جس سے درد کم ہو جائے گا۔ یہ خون کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ بچوں کو کشمش، خوبانی، کھجور دینے کی تاکید کریں۔ اس کے علاوہ یہ کمزور افراد کا وزن بھی بڑھاتی ہے ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More

Honey And Cinamom Benfits For Health

شہد اور دارچینی ایک قدرتی علاج ہے جو صحت کے مختلف پہلوؤں میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ دونوں اجزاء اپنی منفرد خصوصیات کی بنا پر نہ صرف ذائقہ بڑھاتے ہیں بلکہ صحت کے لئے بھی بے شمار فوائد فراہم کرتے ہیں۔ شہد اپنی قدرتی مٹھاس کے ساتھ ساتھ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے جبکہ دارچینی کی تیز خوشبو اور ذائقہ دل کی صحت، ہاضمے اور وزن میں کمی کے لئے مفید ہیں۔ فوائد دل کی بیماری میں شہد اور دارچینی کا پیسٹ بنائیں اور اسے روزانہ استعمال کریں۔ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔ دل کی دھڑکن کو بہتر بنانے کے لیے اس کا استعمال مفید ہے۔ دانت کے درد میں ایک چمچ پسی ہوئی دارچینی اور پانچ چمچ شہد کا پیسٹ بنالیں اور جس دانت میں درد ہو اس پر دن میں دو سے تین مرتبہ لگائیں۔ ٹھنڈ لگ جائے تو ایک کھانے کا چمچ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم دور کرتا ہے اور سانس کو صاف کرتا ہے۔ دانوں اور جلدی امراض کے لیے تین کھانے کے چمچ شہد اور ایک چائے کا چمچ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔ رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگائیں اور صبح دھو لیں۔ اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ داد اور جِلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔ وزن کو کم کرنے کے لیے روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ایک چائے کا چمچ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچ شہد ایک کپ گرم پانی میں پئیں۔ اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔ کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے معدے اور ہڈیوں کے کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے روزانہ ایک چائے کا چمچ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچ شہد دن میں تین بار لیں۔ معدے کے امراض میں شہد کے ساتھ دار چینی لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور یہ معدے کے السر کو بھی جڑ سے ختم کرتا ہے گیس کی تکلیف میں شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی بہت ساری تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے وبائی زکام میں وبائی زکام میں تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچ کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچ استعمال کریں بالوں کے جھڑنے میں روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔ احتیاط کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اس لیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں ہر مرض کے اصولی اور یقینی علاج کے لیے مسلم دواخانہ کی خدمات حاصل کریں

Read More